پاکستان کا وارث کون ہے

amber123

Chief Minister (5k+ posts)
آذادی کا نعرہ تو ۱۹۴۷ سے سو سال قبل ہی لگ گیا تھا اور مسلسل جدوجہد کوششیں اور قربانی رنگ لائیں اور ایک ۱۹۴۷ میں ایک قطعہ ذمین حاصل کر لیا۔۔۔ امیدیں اور ںطریات دیے گئے کہ ملک کو عوم کی سلامتی جان ومال اور آزادئ فکر و عقائد کا گئوارہ بنائیں گے۔۔۔ اس یقین کو آئین سازی کے زریعےمستحکم کیا گیا عوام کی حکومت کی حکومت اور اللہ کی حالمیت اور بنیادی حقوق بنیادی اصول متعین ہوۓ۔۔۔۔

سب کچھ طے ہو جانے کے باوجود وراثت حالمیت طے نا ہو سکا۔۔۔۔آئین کو موم کی ناک سمجھ اصولوں کو تہہ و بالا کر کے ذاتی اور اداراہ جاتی مفادات قومی مفاد پر غالب آگۓ۔۔ ریاست کی حقیقی وارث جو کہعوام تھے ان کو لاوارث چھوڑ دیا گیا۔۔۔ لوٹ کھسوٹ کے چکروں میں بیرونی آواؤں سے مدد لی گئی اور ملکی سلامتی بھی داؤ پر لگا دی۔عوام کی زبان بندی کر دی گئی

جیلوں میں ڈالا گیا اپنےحقوق کی آواز اٹھانے کو ملکی سلامتی کے خلاف بیان بازی گردانا گیا۔ عدالتی نظام مفلوج کر دیا تاکہ کرپشن کے خلاف اٹھنے والی تمام آوازیں گھونٹ دی جائیں۔۔ اب عالم یہ ہی کہ دن دھاڑے کامیابی سے چلتا نظام لپیٹ کر تمام مجرموں کو مسند اقتدار پر بٹھایا گیا مگرحقیقی طاقت ان ہی کے ہاس ہے جو طاقت و جبر پر یقین رکھتے ہیں - اب تو کھلم کھلا بلیک میلنگ کر کر نظام کوچلانے سور گرانے کی دھمکی دیتے ہیں ۔۔ عوامی شعور کو طاقت سے روند رہے ہیں۔۔۔


پاکستان کے فیصلے ادارے نہیں بلکہ افراد کر رہے ہیں اور بات چیت پاکستان سے باہر لندن میں ہو رہی ہ۔۔ آرمی چیف ملکی حالات سے بے ہروا لندن میں گھوم رہا ہے۔۔ ایجنڈا ملکی سلامتی نہیں بلکہ ذاتی مفادات ہر مبنی ہیں۔۔۔ اس کو روکنے میں اس کا اپنا ادارہ بے بس ہے۔۔ غلط اقدامات کی نشاندہی کو ملکی سلامتی قرار دیا گیا ہے۔۔ کوئی قانوں اس لاگو نہیں ئوتا۔۔ ۔


اب لازمہے کہ اس ادارے کو اپنی حدود بتائی جائیں۔۔ قانون کی بالادستی لازم ہو اور عوام کو سوال کرنے کا حق ہو۔۔ ورنئ انجام لبیا اور عراق سے مختلف نہیں ہو گا۔ عوامی راۓ بڑا انقلاب اور فیصلہ ہے۔۔۔ نا سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے ۔ یہ ملک چند افرا اور خاندانوں کےلئے وجود میں نہیں آیا تھا۔۔اب اس کے اصل وارث اٹھ گئے ہیں ۔
 
Last edited by a moderator:

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
آذادی کا نعرہ تو ۱۹۴۷ سے سو سال قبل ہی لگ گیا تھا اور مسلسل جدوجہد کوششیں اور قربانی رنگ لائیں اور ایک ۱۹۴۷ میں ایک قطعہ ذمین حاصل کر لیا۔۔۔ امیدیں اور ںطریات دیے گئے کہ ملک کو عوم کی سلامتی جان ومال اور آزادئ فکر و عقائد کا گئوارہ بنائیں گے۔۔۔ اس یقین کو آئین سازی کے زریعےمستحکم کیا گیا عوام کی حکومت کی حکومت اور اللہ کی حالمیت اور بنیادی حقوق بنیادی اصول متعین ہوۓ۔۔۔۔

سب کچھ طے ہو جانے کے باوجود وراثت حالمیت طے نا ہو سکا۔۔۔۔آئین کو موم کی ناک سمجھ اصولوں کو تہہ و بالا کر کے ذاتی اور اداراہ جاتی مفادات قومی مفاد پر غالب آگۓ۔۔ ریاست کی حقیقی وارث جو کہعوام تھے ان کو لاوارث چھوڑ دیا گیا۔۔۔ لوٹ کھسوٹ کے چکروں میں بیرونی آواؤں سے مدد لی گئی اور ملکی سلامتی بھی داؤ پر لگا دی۔عوام کی زبان بندی کر دی گئی

جیلوں میں ڈالا گیا اپنےحقوق کی آواز اٹھانے کو ملکی سلامتی کے خلاف بیان بازی گردانا گیا۔ عدالتی نظام مفلوج کر دیا تاکہ کرپشن کے خلاف اٹھنے والی تمام آوازیں گھونٹ دی جائیں۔۔ اب عالم یہ ہی کہ دن دھاڑے کامیابی سے چلتا نظام لپیٹ کر تمام مجرموں کو مسند اقتدار پر بٹھایا گیا مگرحقیقی طاقت ان ہی کے ہاس ہے جو طاقت و جبر پر یقین رکھتے ہیں - اب تو کھلم کھلا بلیک میلنگ کر کر نظام کوچلانے سور گرانے کی دھمکی دیتے ہیں ۔۔ عوامی شعور کو طاقت سے روند رہے ہیں۔۔۔


پاکستان کے فیصلے ادارے نہیں بلکہ افراد کر رہے ہیں اور بات چیت پاکستان سے باہر لندن میں ہو رہی ہ۔۔ آرمی چیف ملکی حالات سے بے ہروا لندن میں گھوم رہا ہے۔۔ ایجنڈا ملکی سلامتی نہیں بلکہ ذاتی مفادات ہر مبنی ہیں۔۔۔ اس کو روکنے میں اس کا اپنا ادارہ بے بس ہے۔۔ غلط اقدامات کی نشاندہی کو ملکی سلامتی قرار دیا گیا ہے۔۔ کوئی قانوں اس لاگو نہیں ئوتا۔۔ ۔


اب لازمہے کہ اس ادارے کو اپنی حدود بتائی جائیں۔۔ قانون کی بالادستی لازم ہو اور عوام کو سوال کرنے کا حق ہو۔۔ ورنئ انجام لبیا اور عراق سے مختلف نہیں ہو گا۔ عوامی راۓ بڑا انقلاب اور فیصلہ ہے۔۔۔ نا سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے ۔ یہ ملک چند افرا اور خاندانوں کےلئے وجود میں نہیں آیا تھا۔۔اب اس کے اصل وارث اٹھ گئے ہیں ۔
کرپٹ کنجر جرنیل پاکستان کے وارث ہیں
 

NCP123

Minister (2k+ posts)
آذادی کا نعرہ تو ۱۹۴۷ سے سو سال قبل ہی لگ گیا تھا اور مسلسل جدوجہد کوششیں اور قربانی رنگ لائیں اور ایک ۱۹۴۷ میں ایک قطعہ ذمین حاصل کر لیا۔۔۔ امیدیں اور ںطریات دیے گئے کہ ملک کو عوم کی سلامتی جان ومال اور آزادئ فکر و عقائد کا گئوارہ بنائیں گے۔۔۔ اس یقین کو آئین سازی کے زریعےمستحکم کیا گیا عوام کی حکومت کی حکومت اور اللہ کی حالمیت اور بنیادی حقوق بنیادی اصول متعین ہوۓ۔۔۔۔

سب کچھ طے ہو جانے کے باوجود وراثت حالمیت طے نا ہو سکا۔۔۔۔آئین کو موم کی ناک سمجھ اصولوں کو تہہ و بالا کر کے ذاتی اور اداراہ جاتی مفادات قومی مفاد پر غالب آگۓ۔۔ ریاست کی حقیقی وارث جو کہعوام تھے ان کو لاوارث چھوڑ دیا گیا۔۔۔ لوٹ کھسوٹ کے چکروں میں بیرونی آواؤں سے مدد لی گئی اور ملکی سلامتی بھی داؤ پر لگا دی۔عوام کی زبان بندی کر دی گئی

جیلوں میں ڈالا گیا اپنےحقوق کی آواز اٹھانے کو ملکی سلامتی کے خلاف بیان بازی گردانا گیا۔ عدالتی نظام مفلوج کر دیا تاکہ کرپشن کے خلاف اٹھنے والی تمام آوازیں گھونٹ دی جائیں۔۔ اب عالم یہ ہی کہ دن دھاڑے کامیابی سے چلتا نظام لپیٹ کر تمام مجرموں کو مسند اقتدار پر بٹھایا گیا مگرحقیقی طاقت ان ہی کے ہاس ہے جو طاقت و جبر پر یقین رکھتے ہیں - اب تو کھلم کھلا بلیک میلنگ کر کر نظام کوچلانے سور گرانے کی دھمکی دیتے ہیں ۔۔ عوامی شعور کو طاقت سے روند رہے ہیں۔۔۔


پاکستان کے فیصلے ادارے نہیں بلکہ افراد کر رہے ہیں اور بات چیت پاکستان سے باہر لندن میں ہو رہی ہ۔۔ آرمی چیف ملکی حالات سے بے ہروا لندن میں گھوم رہا ہے۔۔ ایجنڈا ملکی سلامتی نہیں بلکہ ذاتی مفادات ہر مبنی ہیں۔۔۔ اس کو روکنے میں اس کا اپنا ادارہ بے بس ہے۔۔ غلط اقدامات کی نشاندہی کو ملکی سلامتی قرار دیا گیا ہے۔۔ کوئی قانوں اس لاگو نہیں ئوتا۔۔ ۔


اب لازمہے کہ اس ادارے کو اپنی حدود بتائی جائیں۔۔ قانون کی بالادستی لازم ہو اور عوام کو سوال کرنے کا حق ہو۔۔ ورنئ انجام لبیا اور عراق سے مختلف نہیں ہو گا۔ عوامی راۓ بڑا انقلاب اور فیصلہ ہے۔۔۔ نا سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے ۔ یہ ملک چند افرا اور خاندانوں کےلئے وجود میں نہیں آیا تھا۔۔اب اس کے اصل وارث اٹھ گئے ہیں ۔
laa wariss hey....assal leader, Jinnah aur uss ki family ku Pakistani Army Generals ne Maar deya