پاکستان کو جی ایس پی پلس کیلئے انسانی حقوق کی پابندی کرنی ہو گی،یورپی کمیشن

1.jpg

پاکستان کو اگرجی ایس پلس سے مستفید ہونا ہےتو پھر انسانی حقوق کا پابند ہونا ہوگا، یورپی کمیشن نے واضح کردیا،ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان 2014 سے موجودہ جی ایس پی پلس اسکیم سے سب سے زیادہ مستفید ہورہاہے،موجودہ ریگولیشن کے تحت کئی سو مصنوعات پر صفر فیصد ڈیوٹی ہے جو 31 دسمبر 2023 کو ختم ہو جائے گی۔

اسلام آباد میں یورپی کمیشن نے جی ایس پی پر نئی قانون سازی کی تفصیلات جاری کردیں، یورپی یونین کی سفیر اندرولا کمینارا نے بتایا کہ2014 میں جی ایس پی پلس کا درجہ ملنے کے بعد سے یورپی مارکیٹ تک ترجیحی رسائی سے پاکستان کی معیشت کو بہت فائدہ ہوا،پاکستان کی برآمدات میں 60 فیصد اضافے سے یورپی یونین پاکستانی سامان کے لیے سب سے اہم مقام بن گیا۔

اندرولا کمینارا نے مزید کہا کہ 2023 سے آگے جی ایس پی اپلس کے تحت تجارتی ترجیحات کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کو اپنے بین الاقوامی کنونشنز کو حقیقی طور پر بدلنے کی کوششیں مزید بڑھانا ہونگی،کسی دوسرے ممکنہ فائدہ اٹھانے والے ملک کی طرح یورپی یونین کے اراکین پارلیمنٹ اور رکن ریاستی حکومتوں کو قائل کرنے کے لیے ٹھوس پیش رفت کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔


2023 میں ختم ہونے والی جی ایس پی پلس کے تحت یورپی کمیشن 27 بین الاقوامی کنونشنز کے نفاذ میں پاکستان سمیت دیگر ممالک کی مسلسل پیش رفت کا جائزہ لے رہا ہے،کم آمدنی والے ممالک میں پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے مصنوعات کی درآمد پر ڈیوٹی ہٹانے یا کم کرنے کے لیے نئی یورپی یونین جنرلائزڈ اسکیم آف ترجیحات پیش کرنے کے لیے 10 سال (34-2024) پر مبنی قانون سازی کی تجویز منظور کرلی گئی ہے،ان تجویز پر عملدرآمد ہونے کی صورت میں نیا جی ایس پی ریگولیشن یکم جنوری 2024 سے نافذ ہوگا۔