CANSUK
Chief Minister (5k+ posts)
بھائی یہ سارا کھیل برطانیہ کا گورا خنزیر شروع کر کے گیا ہے۔ ان لوگوں کو قائد اعظم پسند نہیں تھے کیوں کہ انہوں نے ان گوروں سے 'سر' کا خطاب لینا (نائٹ ہڈ) تک گوارا نہ کیا۔ قائد کو اپنی ذات، اپنی لیاقت اور اپنے خاندان پر فخر تھا، وہ دو ٹکے کے دیسیوں کی طرح انگریزی بول کر اور انگریزوں کی جوتیاں سیدھی کر کے بڑے نہیں بنتے تھے۔ چناں چہ آپ دیکھیں کس طرح اسٹیبلشمنٹ نے قائد کی بیماری کو طول دیا، اور کس طرح قائدکا انتقال ہوا کہ ماڑی پور سے ان کی رہائش گاہ تک کوئی سیکیوریٹی مہیا نہیں کی گئی، ایمبیولینس ایسی دی جو بیچ راستے میں بند ہوگئی۔ ان کمینوں کو ان کے برٹش باپوں نے احکامات جاری کیے ہوئے تھے کہ جناح سے جان چھڑانی ہے، جناح ان خنزیروں کے راستے کا سب سے بڑا کانٹا تھے۔
جناح کے بعد جیسے ہی 1951 میں ڈگلس گریسی گیا ہے، ایوب خان مردود، برٹش/امیریکن ایجنٹ آگیا۔ اسی سال لیاقت علی خان کو مروا دیا گیا۔ اور پاکستان پر امریکی گماشتے جرنیلوں کا قبضہ ہوگیا جو آج تک برقرار ہے۔
ذوالفقار علی بھٹّو کی کیا اوقات تھی، سوائے اس کے کہ اس کا باپ جونا گڑھ ریاست کا غالباً وزیراعظم تھا۔ اس کو گمنامی سے اٹھا کر ایوب خان مردود کے شریک جرم اسکندر مرزا نے اپنی کابینہ میں شامل کیا، ایوب مردود نے بھٹو کو ساتھ رکھا۔ بھٹّو، نواز شریف اور عمران خان کی نسل کا کمینہ تھا جسے پاکستان سے مخلص سیاست دانوں کو کاٹنے کے لیے پالا گیا تھا۔
مشرقی پاکستان کے عظیم لیڈر حسین شہید سہروردی کو 1963 میں اور محترمہ فاطمہ جناح کو 1967 میں ایوب خان مردود نے مروادیا، جیسے ضیاء مردود نے فوجیوں کے پالتو بھٹو کو اور مشرف مردود نے بے نظیر کو مروایا۔
تو اب عمران کو کيوں پالا جا رہا ہے،اور عمران نے کيا ۲۲ سال اس لئے سياست کی تھی۔اتنے سال ضائع کئيے مُشرف کی مان کر وزيراعظم بن جاتا۔
زرداری کو بھی آپ نے کلين چٹ دے دی بينظير کا قتل مُشرف پر ڈال کر۔
زرداری کو بھی آپ نے کلين چٹ دے دی بينظير کا قتل مُشرف پر ڈال کر۔