پاکستان کے وزرائے اعظم کب کب سپریم کورٹ میں پیش ہوئے؟

9scpm.jpg

پاکستان کے موجودہ وزیراعظم عمران خان آج سپریم کورٹ میں سانحہ آرمی پبلک سکول کے سلسلے میں پیش ہوئے، اس سے قبل ماضی میں بھی وزرائے اعظم عدالت عظمیٰ کے طلب کرنے پر عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔

سپریم کورٹ کی جانب سے مختلف کیسز میں ضرورت پڑنے پر اس وقت کے وزرائے اعظم کو طلب کیا گیا ہے، یہاں تک کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر دو سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف نااہل بھی قرار دیا چکا ہے۔

آج وزیراعظم عمران خان کو سانحہ اے پی ایس کی سماعت کے لئے عدالت کی جانب سے طلب کیا گیا تھا جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

وزیراعظم عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس گلزار احمد نے انہیں ہدایت کی کہ حکومت آرمی پبلک سکول کے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے، وزیراعظم نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر انصاف کے تقاضے پورے کرنے کی یقین دہانی کرائی، وزیراعظم کا عدالت میں کہنا تھا کہ ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں ہے، میں قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہوں، آپ حکم کریں ہم کارروائی کریں گے۔


سال 1997 میں اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو توہین عدالت کے کیس میں پیش ہونا پڑا تھا، اس وقت کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ نے کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران مسلم لیگ کارکنوں نے عدالت پر دھاوا بول دیا، تاہم بعد میں سپریم کورٹ کے ہی ساتھی ججوں نے سجاد علی شاہ کو معزول کر دیا تھا۔

12 اکتوبر 1999 کے مارشل لاء کے بعد نواز شریف وہ پہلے وزیراعظم تھے جنہیں سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا تھا تاہم پیشی سے قبل انہیں جنرل پرویز مشرف کی مارشل لا انتظامیہ کی جانب سے جبراً عہدے سے معزول کر دیا گیا تھا۔

301001-NawazSharifphotoafp-1322773417-855-640x480.jpg


بعد ازاں نواز شریف بطور اپوزیشن رہنما میمو گیٹ کیس میں سپریم کورٹ میں مدعی کے طور پر پیش ہوئے تھے، جبکہ پانامہ کیس میں سپریم کورٹ کے حکم پر قائم کردہ جے آئی ٹی میں بطور وزیراعظم بھی پیش ہوئے تھے، دسمبر 2018 میں بھی نواز شریف محکمہ اوقاف کی زمین کے مقدمے میں سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔

اپریل 2012 میں سپریم کورٹ نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو قومی مصالحتی آرڈینینس عملدرآمد سے متعلق مقدمے کے لئے طلب کیا تھا، مقدمے میں عدالتی فیصلے کے مطابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سوئس حکام کو خط نہ لکھنے اور توہین عدالت کا مرتکب ہوئے جس پر انہیں سزا سنائی گئی تھی، جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سات رکنی بینچ نے انہیں توہینِ عدالت میں ’جب تک عدالت کا وقت ختم نہیں ہوتا تب تک کی سزا‘ سنائی جس کا دورانیہ ایک منٹ سے کم تھا۔

5-gilani-free-outside-ap-670.jpg


ایک منٹ کی سزا کے باعث یوسف رضا گیلانی سزایافتہ افراد میں شامل ہو گئے، لہذا 19 جون 2012 کو سپریم کورٹ کی وضاحت پر ان کو پارلیمان کی رکنیت اور وزیر اعظم کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا، وہ اس کیس میں دو دفعہ بطور وزیراعظم سپریم کورٹ میں پیش بھی ہوئے تھے۔

عدالتی حکم پر یوسف رضا گیلانی کی برطرفی کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی نے راجہ پرویز اشرف کو وزیراعظم نامزد کیا تھا، سپریم کورٹ کی جانب سےانہیں بھی بطور وزیراعظم این آر او پر عملدرآمد سے متعلق مقدمے میں طلب کیا گیا تھا۔ تاہم انہوں نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ سپریم کورٹ ہدایات کی روشنی میں سوئس حکام کو خط لکھا جائے گا۔

5e37cedb91031.jpg


جنوری 2013 میں سپریم کورٹ نے کرائے کے بجلی گھروں کی تنصیب کے بارے میں ہونے والے معاہدوں کے مقدمے میں از خود نوٹس لیا، عدالت نے مقدمے میں راجہ پرویز اشرف سمیت 16 افراد کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔