پاک امریکا تعلقات میں فیصلے آرمی چیف کے ہوتے ہیں وزیراعظم کے نہیں،لیزا کرٹس

lizahii.jpg


سابق امریکی صدر کی مشیر لیزا کرٹس کہتی ہیں کہ عمران خان کے اقتدار میں آنے یا نا آنے سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ پاک امریکا تعلقات کے فیصلے وزیراعظم پاکستان نہیں بلکہ آرمی چیف کرتا ہے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کے روز واشنگٹن میں ہونے والے ایک سیمینار میں کیا۔ مجھے نہیں لگتا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ پاکستان میں وزیر اعظم کون ہو گا زیادہ اہم یہ ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف کون ہوگا۔

واضح رہے کہ لیزا کرٹس جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کی دیکھ بھال کرتی تھیں۔ انہوں نے ٹرمپ حکومت کے دور میں پاک امریکا تعلقات پر کہا کہ یہ فوج ہی تھی جو امریکہ کے لیے اہم معاملات جیسے کہ جوہری پروگرام پاکستان کے بھارت کے ساتھ تعلقات اور انسداد دہشت گردی جیسے معاملات پر فیصلہ سازی کو کنٹرول کرتی تھی۔


لیزا کرٹس نے مزید کہا کہ اس قسم کی ہائبرڈ جمہوریت پاکستان کے لیے اچھی نہیں ہوگی کیونکہ یہ "حکومت کی ایک فطری طور پر غیر مستحکم شکل" ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا اقتدار جانے کے بعد امریکا کو بلی کے بکرے کے طور پر استعمال کیا گیا۔

اس سیمینار میں موجود حسین حقانی نے بھی کہا کہ اب پاکستان اور امریکا ایک دوسرے کے اتنے قریب نہیں ہیں جتنا افغانستان میں موجودگی کے وقت تھے۔ تاہم لیزا کرٹس نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ پاکستان چین کے قریب نہ جائے اور افغانستان کے حوالے سے اسلام آباد کے بارے میں منفی خیالات اب بھی موجود ہیں۔
 

Citizen X

President (40k+ posts)
Kyun ke aab tak sub chootiye PM aaye hain jo ek number ke boot polishiye the. Khan ne phele bar inko Absolutely Not kahan to in ki dui mein mirchay lag gai kyu ke bijju to tayar hogaya tha americans o apni bund dene ke liye in exchange for $$$$$s
 

jakfh

Senator (1k+ posts)
lizahii.jpg


سابق امریکی صدر کی مشیر لیزا کرٹس کہتی ہیں کہ عمران خان کے اقتدار میں آنے یا نا آنے سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ پاک امریکا تعلقات کے فیصلے وزیراعظم پاکستان نہیں بلکہ آرمی چیف کرتا ہے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کے روز واشنگٹن میں ہونے والے ایک سیمینار میں کیا۔ مجھے نہیں لگتا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ پاکستان میں وزیر اعظم کون ہو گا زیادہ اہم یہ ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف کون ہوگا۔

واضح رہے کہ لیزا کرٹس جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کی دیکھ بھال کرتی تھیں۔ انہوں نے ٹرمپ حکومت کے دور میں پاک امریکا تعلقات پر کہا کہ یہ فوج ہی تھی جو امریکہ کے لیے اہم معاملات جیسے کہ جوہری پروگرام پاکستان کے بھارت کے ساتھ تعلقات اور انسداد دہشت گردی جیسے معاملات پر فیصلہ سازی کو کنٹرول کرتی تھی۔


لیزا کرٹس نے مزید کہا کہ اس قسم کی ہائبرڈ جمہوریت پاکستان کے لیے اچھی نہیں ہوگی کیونکہ یہ "حکومت کی ایک فطری طور پر غیر مستحکم شکل" ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا اقتدار جانے کے بعد امریکا کو بلی کے بکرے کے طور پر استعمال کیا گیا۔

اس سیمینار میں موجود حسین حقانی نے بھی کہا کہ اب پاکستان اور امریکا ایک دوسرے کے اتنے قریب نہیں ہیں جتنا افغانستان میں موجودگی کے وقت تھے۔ تاہم لیزا کرٹس نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ پاکستان چین کے قریب نہ جائے اور افغانستان کے حوالے سے اسلام آباد کے بارے میں منفی خیالات اب بھی موجود ہیں۔
bas yahi maa chudai ab future mai nahi chaiyeah and iss tera ki bullshit mai tum logon ka barabar ka hisssa hai
 

Zulu67

Senator (1k+ posts)
lizahii.jpg


سابق امریکی صدر کی مشیر لیزا کرٹس کہتی ہیں کہ عمران خان کے اقتدار میں آنے یا نا آنے سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا کیونکہ پاک امریکا تعلقات کے فیصلے وزیراعظم پاکستان نہیں بلکہ آرمی چیف کرتا ہے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار پیر کے روز واشنگٹن میں ہونے والے ایک سیمینار میں کیا۔ مجھے نہیں لگتا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ پاکستان میں وزیر اعظم کون ہو گا زیادہ اہم یہ ہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف کون ہوگا۔

واضح رہے کہ لیزا کرٹس جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کی دیکھ بھال کرتی تھیں۔ انہوں نے ٹرمپ حکومت کے دور میں پاک امریکا تعلقات پر کہا کہ یہ فوج ہی تھی جو امریکہ کے لیے اہم معاملات جیسے کہ جوہری پروگرام پاکستان کے بھارت کے ساتھ تعلقات اور انسداد دہشت گردی جیسے معاملات پر فیصلہ سازی کو کنٹرول کرتی تھی۔


لیزا کرٹس نے مزید کہا کہ اس قسم کی ہائبرڈ جمہوریت پاکستان کے لیے اچھی نہیں ہوگی کیونکہ یہ "حکومت کی ایک فطری طور پر غیر مستحکم شکل" ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا اقتدار جانے کے بعد امریکا کو بلی کے بکرے کے طور پر استعمال کیا گیا۔

اس سیمینار میں موجود حسین حقانی نے بھی کہا کہ اب پاکستان اور امریکا ایک دوسرے کے اتنے قریب نہیں ہیں جتنا افغانستان میں موجودگی کے وقت تھے۔ تاہم لیزا کرٹس نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ پاکستان چین کے قریب نہ جائے اور افغانستان کے حوالے سے اسلام آباد کے بارے میں منفی خیالات اب بھی موجود ہیں۔
White arrogant American whore F U. BITCH. NO MORE LINKS WITH BROWN SKINNED PAKISTANI ARMY GENERALS DOING YOUR SLAVERY, WE KNOW YOUR HISTORY AND LOVE FOR NON WHITE SLAVERY.

DECISION WILL BE MADE BY PAKISTANI AWAM YOU MOTHER EFFING KUNT.