پراجکٹ نیازی بند نہیں ہو گا

Dastgir khan19

Minister (2k+ posts)

کون ظالم اپنی پکی فصل کو آگ لگاتا ہے . جب پراجکٹ نیازی سے منافع کمانے کا موقع آیا تو کون چاہے گا اس کی کاوش مٹی میں مل جاۓ . نون لیگی اس بات کو لے کر خوش ہیں کہ پراجکٹ نیازی کا خاتمہ شروع کر دیا جاۓ گا لیکن یہ صرف ان کی خوش فہمی ہے کہ اسٹبلشمنٹ نیازی کے خاتمے میں سیریس ہو گئی ہے . بات سامنے ائی کہ جنرل باجوہ نے پرویز الہی کو پنجاب دلایا نہیں بلکہ یہ ادارے کی پالیسی تھی پنجاب شریف خاندان کو نہیں دینا . پروجکٹ نیازی ختم کرتے ہیں یا نہیں کرتے لیکن پروجکٹ شریف اب خاتمے کی طرف گامزن ہے .
پراجکٹ نیازی کے بنیادی طور پر دو بڑے مقاصد تھے اور ان دونوں کا تعلق کے پی کے سے تھا . اسٹبلشمنٹ کے پی کے میں ایسی سیاسی قوت چاہتی تھی جو طالبانی ملا اور افغان سرخوں کا توڑ کر سکے . جب پی ٹی ائی نے افغانی سرخوں کو ان کے گڑھ چارسدہ میں شکست دی تو یہ کسی معجزے سے کم نہیں تھا ، یہ اسٹبلشمنٹ کے اس خواب شرمندہ کی تعبیر تھی جو وہ اے این پی کے خاتمے کے لیے برسوں سے دیکھتی ائی تھی . اے این پی کے بعد مولانا کی سیاست بھی پی ٹی ائی کی موجودگی میں مشکل ہو چکی ہے یوں طالبانی جمیت کا رستہ بھی روک دیا گیا ہے . اس کے ساتھ اب پی ٹی ائی میں تیسرا فنکشن بھی ڈال دیا گیا ہے اب یہ پی ٹی ایم منظور پشتین اور علی وزیر کا بھی متبادل ہے کیوں کے فوج کو گالیاں دینے میں دونو سیم پیج پر ہیں . اسٹبلشمنٹ نے سوچا ہو گا کیوں نہ پنجابی علی وزیر ، عمران نیازی پیش کیا جاۓ اس لیے نیازی سے گالیاں کھانا بھی سٹریٹیجی کا حصہ ہو گا
پی ٹی ائی کا صرف دس سالوں میں کے پی کے میں ایک سیاسی قوت بنا دیا جانا اسٹبلشمنٹ کی عظیم ترین اچیو منٹ ہے یا کارنامہ ہے . لیکن اس کا ایک بونس بھی ہے یہ پنجاب میں کرپٹ شریف خاندان کا توڑ بھی بن چکی ہے . طرح شریف خاندان کو دو ہزار تیرہ کے بعد کوئی پنجاب میں مقابلہ نظر نہیں آ رہا تھا اور آنے والے بہت سے برس پنجاب مظبوط گڑھ نظر آ رہا تھا وہ بات بھی اب ختم ہو چکی . شہباز شریف کی سات ماہ کی حکومت نے پنجاب کو نون لیگ کے نیچے سے نکال دیا ہے . ایسا نہیں ہو گا کہ نون لیگ پنجاب سویپ کر کے حکومت بنانے یا پنجاب حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہو گی . کم سے کم پنجاب نون اور تحریک انصاف میں آدھا آدھا تقسیم ہو گا
اسٹبلشمنٹ نے لوہار کا کام چھوڑا اور سنار کا شروع کر دیا . پہلے وہ کاری ضربیں لگاتے تھے اب وہ پرویز الہی والی ٹھک ٹھک لگاتے ہیں . تھوڑی سی ٹھک ٹھک سے وہ کھچڑی پک جاۓ گی جس کا اسٹبلشمنٹ کو بے صبری سے انتظار ہے .کوئی بھی پارٹی ملک میں واضح اکثریت نہیں لے سکے گی . کے پی کے محفوظ ہاتھوں میں رہے گا . ایک پارٹی کو پنجاب میں حکومت ملے گی تو دوسری کو مرکز میں . اگر موجودہ پوزیشن جو کہ اسٹبلشمنٹ کی خواہش بھی ہو سکتی ہے اگلے الیکشن میں بھی برقرار رہے تو اس میں سب سے زیادہ نقصان نون لیگ اور مولانا کا ہو گا ایک کے ہاتھ سے پنجاب جاۓ گا اور دوسرے کے ہاتھ سے کے پی کے . باقی سندھ میں رہے گی پی پی . اب انہوں نے تو اسٹبلشمنٹ کی مدد کی فیض گروپ کو ہرانے کے لیے لیکن بدلے میں اسٹبلشمنٹ کوئی مدد نہیں کرے گی پراجکٹ نیازی بند نہیں ہو گا چلتا رہے گا
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)

کون ظالم اپنی پکی فصل کو آگ لگاتا ہے . جب پراجکٹ نیازی سے منافع کمانے کا موقع آیا تو کون چاہے گا اس کی کاوش مٹی میں مل جاۓ . نون لیگی اس بات کو لے کر خوش ہیں کہ پراجکٹ نیازی کا خاتمہ شروع کر دیا جاۓ گا لیکن یہ صرف ان کی خوش فہمی ہے کہ اسٹبلشمنٹ نیازی کے خاتمے میں سیریس ہو گئی ہے . بات سامنے ائی کہ جنرل باجوہ نے پرویز الہی کو پنجاب دلایا نہیں بلکہ یہ ادارے کی پالیسی تھی پنجاب شریف خاندان کو نہیں دینا . پروجکٹ نیازی ختم کرتے ہیں یا نہیں کرتے لیکن پروجکٹ شریف اب خاتمے کی طرف گامزن ہے .
پراجکٹ نیازی کے بنیادی طور پر دو بڑے مقاصد تھے اور ان دونوں کا تعلق کے پی کے سے تھا . اسٹبلشمنٹ کے پی کے میں ایسی سیاسی قوت چاہتی تھی جو طالبانی ملا اور افغان سرخوں کا توڑ کر سکے . جب پی ٹی ائی نے افغانی سرخوں کو ان کے گڑھ چارسدہ میں شکست دی تو یہ کسی معجزے سے کم نہیں تھا ، یہ اسٹبلشمنٹ کے اس خواب شرمندہ کی تعبیر تھی جو وہ اے این پی کے خاتمے کے لیے برسوں سے دیکھتی ائی تھی . اے این پی کے بعد مولانا کی سیاست بھی پی ٹی ائی کی موجودگی میں مشکل ہو چکی ہے یوں طالبانی جمیت کا رستہ بھی روک دیا گیا ہے . اس کے ساتھ اب پی ٹی ائی میں تیسرا فنکشن بھی ڈال دیا گیا ہے اب یہ پی ٹی ایم منظور پشتین اور علی وزیر کا بھی متبادل ہے کیوں کے فوج کو گالیاں دینے میں دونو سیم پیج پر ہیں . اسٹبلشمنٹ نے سوچا ہو گا کیوں نہ پنجابی علی وزیر ، عمران نیازی پیش کیا جاۓ اس لیے نیازی سے گالیاں کھانا بھی سٹریٹیجی کا حصہ ہو گا
پی ٹی ائی کا صرف دس سالوں میں کے پی کے میں ایک سیاسی قوت بنا دیا جانا اسٹبلشمنٹ کی عظیم ترین اچیو منٹ ہے یا کارنامہ ہے . لیکن اس کا ایک بونس بھی ہے یہ پنجاب میں کرپٹ شریف خاندان کا توڑ بھی بن چکی ہے . طرح شریف خاندان کو دو ہزار تیرہ کے بعد کوئی پنجاب میں مقابلہ نظر نہیں آ رہا تھا اور آنے والے بہت سے برس پنجاب مظبوط گڑھ نظر آ رہا تھا وہ بات بھی اب ختم ہو چکی . شہباز شریف کی سات ماہ کی حکومت نے پنجاب کو نون لیگ کے نیچے سے نکال دیا ہے . ایسا نہیں ہو گا کہ نون لیگ پنجاب سویپ کر کے حکومت بنانے یا پنجاب حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہو گی . کم سے کم پنجاب نون اور تحریک انصاف میں آدھا آدھا تقسیم ہو گا
اسٹبلشمنٹ نے لوہار کا کام چھوڑا اور سنار کا شروع کر دیا . پہلے وہ کاری ضربیں لگاتے تھے اب وہ پرویز الہی والی ٹھک ٹھک لگاتے ہیں . تھوڑی سی ٹھک ٹھک سے وہ کھچڑی پک جاۓ گی جس کا اسٹبلشمنٹ کو بے صبری سے انتظار ہے .کوئی بھی پارٹی ملک میں واضح اکثریت نہیں لے سکے گی . کے پی کے محفوظ ہاتھوں میں رہے گا . ایک پارٹی کو پنجاب میں حکومت ملے گی تو دوسری کو مرکز میں . اگر موجودہ پوزیشن جو کہ اسٹبلشمنٹ کی خواہش بھی ہو سکتی ہے اگلے الیکشن میں بھی برقرار رہے تو اس میں سب سے زیادہ نقصان نون لیگ اور مولانا کا ہو گا ایک کے ہاتھ سے پنجاب جاۓ گا اور دوسرے کے ہاتھ سے کے پی کے . باقی سندھ میں رہے گی پی پی . اب انہوں نے تو اسٹبلشمنٹ کی مدد کی فیض گروپ کو ہرانے کے لیے لیکن بدلے میں اسٹبلشمنٹ کوئی مدد نہیں کرے گی پراجکٹ نیازی بند نہیں ہو گا چلتا رہے گا
سنا ہے زرداری کے بھنگ بھوسڑا پروجیکٹ پر سندھ کے پاگل کتوں نے ٹانگ اٹھا کر دھار مار دی ہے

 

jakfh

Senator (1k+ posts)

کون ظالم اپنی پکی فصل کو آگ لگاتا ہے . جب پراجکٹ نیازی سے منافع کمانے کا موقع آیا تو کون چاہے گا اس کی کاوش مٹی میں مل جاۓ . نون لیگی اس بات کو لے کر خوش ہیں کہ پراجکٹ نیازی کا خاتمہ شروع کر دیا جاۓ گا لیکن یہ صرف ان کی خوش فہمی ہے کہ اسٹبلشمنٹ نیازی کے خاتمے میں سیریس ہو گئی ہے . بات سامنے ائی کہ جنرل باجوہ نے پرویز الہی کو پنجاب دلایا نہیں بلکہ یہ ادارے کی پالیسی تھی پنجاب شریف خاندان کو نہیں دینا . پروجکٹ نیازی ختم کرتے ہیں یا نہیں کرتے لیکن پروجکٹ شریف اب خاتمے کی طرف گامزن ہے .
پراجکٹ نیازی کے بنیادی طور پر دو بڑے مقاصد تھے اور ان دونوں کا تعلق کے پی کے سے تھا . اسٹبلشمنٹ کے پی کے میں ایسی سیاسی قوت چاہتی تھی جو طالبانی ملا اور افغان سرخوں کا توڑ کر سکے . جب پی ٹی ائی نے افغانی سرخوں کو ان کے گڑھ چارسدہ میں شکست دی تو یہ کسی معجزے سے کم نہیں تھا ، یہ اسٹبلشمنٹ کے اس خواب شرمندہ کی تعبیر تھی جو وہ اے این پی کے خاتمے کے لیے برسوں سے دیکھتی ائی تھی . اے این پی کے بعد مولانا کی سیاست بھی پی ٹی ائی کی موجودگی میں مشکل ہو چکی ہے یوں طالبانی جمیت کا رستہ بھی روک دیا گیا ہے . اس کے ساتھ اب پی ٹی ائی میں تیسرا فنکشن بھی ڈال دیا گیا ہے اب یہ پی ٹی ایم منظور پشتین اور علی وزیر کا بھی متبادل ہے کیوں کے فوج کو گالیاں دینے میں دونو سیم پیج پر ہیں . اسٹبلشمنٹ نے سوچا ہو گا کیوں نہ پنجابی علی وزیر ، عمران نیازی پیش کیا جاۓ اس لیے نیازی سے گالیاں کھانا بھی سٹریٹیجی کا حصہ ہو گا
پی ٹی ائی کا صرف دس سالوں میں کے پی کے میں ایک سیاسی قوت بنا دیا جانا اسٹبلشمنٹ کی عظیم ترین اچیو منٹ ہے یا کارنامہ ہے . لیکن اس کا ایک بونس بھی ہے یہ پنجاب میں کرپٹ شریف خاندان کا توڑ بھی بن چکی ہے . طرح شریف خاندان کو دو ہزار تیرہ کے بعد کوئی پنجاب میں مقابلہ نظر نہیں آ رہا تھا اور آنے والے بہت سے برس پنجاب مظبوط گڑھ نظر آ رہا تھا وہ بات بھی اب ختم ہو چکی . شہباز شریف کی سات ماہ کی حکومت نے پنجاب کو نون لیگ کے نیچے سے نکال دیا ہے . ایسا نہیں ہو گا کہ نون لیگ پنجاب سویپ کر کے حکومت بنانے یا پنجاب حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہو گی . کم سے کم پنجاب نون اور تحریک انصاف میں آدھا آدھا تقسیم ہو گا
اسٹبلشمنٹ نے لوہار کا کام چھوڑا اور سنار کا شروع کر دیا . پہلے وہ کاری ضربیں لگاتے تھے اب وہ پرویز الہی والی ٹھک ٹھک لگاتے ہیں . تھوڑی سی ٹھک ٹھک سے وہ کھچڑی پک جاۓ گی جس کا اسٹبلشمنٹ کو بے صبری سے انتظار ہے .کوئی بھی پارٹی ملک میں واضح اکثریت نہیں لے سکے گی . کے پی کے محفوظ ہاتھوں میں رہے گا . ایک پارٹی کو پنجاب میں حکومت ملے گی تو دوسری کو مرکز میں . اگر موجودہ پوزیشن جو کہ اسٹبلشمنٹ کی خواہش بھی ہو سکتی ہے اگلے الیکشن میں بھی برقرار رہے تو اس میں سب سے زیادہ نقصان نون لیگ اور مولانا کا ہو گا ایک کے ہاتھ سے پنجاب جاۓ گا اور دوسرے کے ہاتھ سے کے پی کے . باقی سندھ میں رہے گی پی پی . اب انہوں نے تو اسٹبلشمنٹ کی مدد کی فیض گروپ کو ہرانے کے لیے لیکن بدلے میں اسٹبلشمنٹ کوئی مدد نہیں کرے گی پراجکٹ نیازی بند نہیں ہو گا چلتا رہے گا
harami dallay wo jo ek randi ka bacha gandu sindh mai apni maa chudwa raha hai uskai baray mai kia khayal hai gashti nasal kai bachay
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
او دستگیرے بلاول کا باپ کو پراجیکٹ لے کر جی ایچ کیو کے پھیرے لگاتا ہے اس پر وہاں ہنسسی نہیں رکتی اور اب سیریس بات۔کرتی
جو تمھارے منہ پر ملا کرتی تھی نون لیگ کہ باقی حکومتوں کے بدلے ان کی پنجاب حکومت بہتر ہے ان کے قدموں میں گر کر جو وزارت داخلہ بلاول کو لے کر دی زرداری نے اس نے پیپلز پارٹی کا پراجیکٹ ہمیشہ کو بند کر دیا اور اب سب نے مل کر جو حشر کیا اپنا اور باجوہ کا اب سب کا پراجیکٹ بند عوام عمران کو ووٹ دے گی اور عوام کا پراجیکٹ چلے گا اور چوبارہ وہ بکواس سننے والے صرف لفافے ہیں ان کا پراجیکٹ نکمے کرپٹ سیاستدان چلاتے رہیں گے
 

tahirmajid

Chief Minister (5k+ posts)
ye aik or aa gai hay establishment ki najaaiz oulaad, jo ammi kay bed kay nechey lait kar aaney waley Foujio ki batein sunta hay, in ka leader zardari to ab sirf Dallah Geeri ka kaam kar raha hay lakin ab lagta ye hay keh PPP kay sub chamoney yehi kaam kar rahey hain
 

Bebabacha

Senator (1k+ posts)
Brain Meeting GIF
 

Citizen X

President (40k+ posts)

کون ظالم اپنی پکی فصل کو آگ لگاتا ہے . جب پراجکٹ نیازی سے منافع کمانے کا موقع آیا تو کون چاہے گا اس کی کاوش مٹی میں مل جاۓ . نون لیگی اس بات کو لے کر خوش ہیں کہ پراجکٹ نیازی کا خاتمہ شروع کر دیا جاۓ گا لیکن یہ صرف ان کی خوش فہمی ہے کہ اسٹبلشمنٹ نیازی کے خاتمے میں سیریس ہو گئی ہے . بات سامنے ائی کہ جنرل باجوہ نے پرویز الہی کو پنجاب دلایا نہیں بلکہ یہ ادارے کی پالیسی تھی پنجاب شریف خاندان کو نہیں دینا . پروجکٹ نیازی ختم کرتے ہیں یا نہیں کرتے لیکن پروجکٹ شریف اب خاتمے کی طرف گامزن ہے .
پراجکٹ نیازی کے بنیادی طور پر دو بڑے مقاصد تھے اور ان دونوں کا تعلق کے پی کے سے تھا . اسٹبلشمنٹ کے پی کے میں ایسی سیاسی قوت چاہتی تھی جو طالبانی ملا اور افغان سرخوں کا توڑ کر سکے . جب پی ٹی ائی نے افغانی سرخوں کو ان کے گڑھ چارسدہ میں شکست دی تو یہ کسی معجزے سے کم نہیں تھا ، یہ اسٹبلشمنٹ کے اس خواب شرمندہ کی تعبیر تھی جو وہ اے این پی کے خاتمے کے لیے برسوں سے دیکھتی ائی تھی . اے این پی کے بعد مولانا کی سیاست بھی پی ٹی ائی کی موجودگی میں مشکل ہو چکی ہے یوں طالبانی جمیت کا رستہ بھی روک دیا گیا ہے . اس کے ساتھ اب پی ٹی ائی میں تیسرا فنکشن بھی ڈال دیا گیا ہے اب یہ پی ٹی ایم منظور پشتین اور علی وزیر کا بھی متبادل ہے کیوں کے فوج کو گالیاں دینے میں دونو سیم پیج پر ہیں . اسٹبلشمنٹ نے سوچا ہو گا کیوں نہ پنجابی علی وزیر ، عمران نیازی پیش کیا جاۓ اس لیے نیازی سے گالیاں کھانا بھی سٹریٹیجی کا حصہ ہو گا
پی ٹی ائی کا صرف دس سالوں میں کے پی کے میں ایک سیاسی قوت بنا دیا جانا اسٹبلشمنٹ کی عظیم ترین اچیو منٹ ہے یا کارنامہ ہے . لیکن اس کا ایک بونس بھی ہے یہ پنجاب میں کرپٹ شریف خاندان کا توڑ بھی بن چکی ہے . طرح شریف خاندان کو دو ہزار تیرہ کے بعد کوئی پنجاب میں مقابلہ نظر نہیں آ رہا تھا اور آنے والے بہت سے برس پنجاب مظبوط گڑھ نظر آ رہا تھا وہ بات بھی اب ختم ہو چکی . شہباز شریف کی سات ماہ کی حکومت نے پنجاب کو نون لیگ کے نیچے سے نکال دیا ہے . ایسا نہیں ہو گا کہ نون لیگ پنجاب سویپ کر کے حکومت بنانے یا پنجاب حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہو گی . کم سے کم پنجاب نون اور تحریک انصاف میں آدھا آدھا تقسیم ہو گا
اسٹبلشمنٹ نے لوہار کا کام چھوڑا اور سنار کا شروع کر دیا . پہلے وہ کاری ضربیں لگاتے تھے اب وہ پرویز الہی والی ٹھک ٹھک لگاتے ہیں . تھوڑی سی ٹھک ٹھک سے وہ کھچڑی پک جاۓ گی جس کا اسٹبلشمنٹ کو بے صبری سے انتظار ہے .کوئی بھی پارٹی ملک میں واضح اکثریت نہیں لے سکے گی . کے پی کے محفوظ ہاتھوں میں رہے گا . ایک پارٹی کو پنجاب میں حکومت ملے گی تو دوسری کو مرکز میں . اگر موجودہ پوزیشن جو کہ اسٹبلشمنٹ کی خواہش بھی ہو سکتی ہے اگلے الیکشن میں بھی برقرار رہے تو اس میں سب سے زیادہ نقصان نون لیگ اور مولانا کا ہو گا ایک کے ہاتھ سے پنجاب جاۓ گا اور دوسرے کے ہاتھ سے کے پی کے . باقی سندھ میں رہے گی پی پی . اب انہوں نے تو اسٹبلشمنٹ کی مدد کی فیض گروپ کو ہرانے کے لیے لیکن بدلے میں اسٹبلشمنٹ کوئی مدد نہیں کرے گی پراجکٹ نیازی بند نہیں ہو گا چلتا رہے گا
But project Billo Khusri Zardaku has already failed ?
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)

کون ظالم اپنی پکی فصل کو آگ لگاتا ہے . جب پراجکٹ نیازی سے منافع کمانے کا موقع آیا تو کون چاہے گا اس کی کاوش مٹی میں مل جاۓ . نون لیگی اس بات کو لے کر خوش ہیں کہ پراجکٹ نیازی کا خاتمہ شروع کر دیا جاۓ گا لیکن یہ صرف ان کی خوش فہمی ہے کہ اسٹبلشمنٹ نیازی کے خاتمے میں سیریس ہو گئی ہے . بات سامنے ائی کہ جنرل باجوہ نے پرویز الہی کو پنجاب دلایا نہیں بلکہ یہ ادارے کی پالیسی تھی پنجاب شریف خاندان کو نہیں دینا . پروجکٹ نیازی ختم کرتے ہیں یا نہیں کرتے لیکن پروجکٹ شریف اب خاتمے کی طرف گامزن ہے .
پراجکٹ نیازی کے بنیادی طور پر دو بڑے مقاصد تھے اور ان دونوں کا تعلق کے پی کے سے تھا . اسٹبلشمنٹ کے پی کے میں ایسی سیاسی قوت چاہتی تھی جو طالبانی ملا اور افغان سرخوں کا توڑ کر سکے . جب پی ٹی ائی نے افغانی سرخوں کو ان کے گڑھ چارسدہ میں شکست دی تو یہ کسی معجزے سے کم نہیں تھا ، یہ اسٹبلشمنٹ کے اس خواب شرمندہ کی تعبیر تھی جو وہ اے این پی کے خاتمے کے لیے برسوں سے دیکھتی ائی تھی . اے این پی کے بعد مولانا کی سیاست بھی پی ٹی ائی کی موجودگی میں مشکل ہو چکی ہے یوں طالبانی جمیت کا رستہ بھی روک دیا گیا ہے . اس کے ساتھ اب پی ٹی ائی میں تیسرا فنکشن بھی ڈال دیا گیا ہے اب یہ پی ٹی ایم منظور پشتین اور علی وزیر کا بھی متبادل ہے کیوں کے فوج کو گالیاں دینے میں دونو سیم پیج پر ہیں . اسٹبلشمنٹ نے سوچا ہو گا کیوں نہ پنجابی علی وزیر ، عمران نیازی پیش کیا جاۓ اس لیے نیازی سے گالیاں کھانا بھی سٹریٹیجی کا حصہ ہو گا
پی ٹی ائی کا صرف دس سالوں میں کے پی کے میں ایک سیاسی قوت بنا دیا جانا اسٹبلشمنٹ کی عظیم ترین اچیو منٹ ہے یا کارنامہ ہے . لیکن اس کا ایک بونس بھی ہے یہ پنجاب میں کرپٹ شریف خاندان کا توڑ بھی بن چکی ہے . طرح شریف خاندان کو دو ہزار تیرہ کے بعد کوئی پنجاب میں مقابلہ نظر نہیں آ رہا تھا اور آنے والے بہت سے برس پنجاب مظبوط گڑھ نظر آ رہا تھا وہ بات بھی اب ختم ہو چکی . شہباز شریف کی سات ماہ کی حکومت نے پنجاب کو نون لیگ کے نیچے سے نکال دیا ہے . ایسا نہیں ہو گا کہ نون لیگ پنجاب سویپ کر کے حکومت بنانے یا پنجاب حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہو گی . کم سے کم پنجاب نون اور تحریک انصاف میں آدھا آدھا تقسیم ہو گا
اسٹبلشمنٹ نے لوہار کا کام چھوڑا اور سنار کا شروع کر دیا . پہلے وہ کاری ضربیں لگاتے تھے اب وہ پرویز الہی والی ٹھک ٹھک لگاتے ہیں . تھوڑی سی ٹھک ٹھک سے وہ کھچڑی پک جاۓ گی جس کا اسٹبلشمنٹ کو بے صبری سے انتظار ہے .کوئی بھی پارٹی ملک میں واضح اکثریت نہیں لے سکے گی . کے پی کے محفوظ ہاتھوں میں رہے گا . ایک پارٹی کو پنجاب میں حکومت ملے گی تو دوسری کو مرکز میں . اگر موجودہ پوزیشن جو کہ اسٹبلشمنٹ کی خواہش بھی ہو سکتی ہے اگلے الیکشن میں بھی برقرار رہے تو اس میں سب سے زیادہ نقصان نون لیگ اور مولانا کا ہو گا ایک کے ہاتھ سے پنجاب جاۓ گا اور دوسرے کے ہاتھ سے کے پی کے . باقی سندھ میں رہے گی پی پی . اب انہوں نے تو اسٹبلشمنٹ کی مدد کی فیض گروپ کو ہرانے کے لیے لیکن بدلے میں اسٹبلشمنٹ کوئی مدد نہیں کرے گی پراجکٹ نیازی بند نہیں ہو گا چلتا رہے گا
کل بلّو کی جلسی میں کتنے درجن سکرینیں اور کتنے درجن سندھ حکومت کے ملازم بیٹھے مکھیاں مار رہے تھے؟۔

ہائے وہ کمبخت امریکی وزیر اعجم بنانے کا وعدہ کرتے تھے، بلّو اور مراد شاہ نے امریکی خاک پر گھسٹ گھسٹ کر ٹانگیں گھسا دیں ، اب منہ پھیر لیا ہے تو سندھ حکومت بھی گئی کہ گئی ۔۔

مفت مشورہ ۔۔۔ اگلی بار بلّو کی بجائے آصفہ کو امریکی پھیرے لگوایں ، شاید کچھ سپھل ہو ۔۔
 

ziaokara

MPA (400+ posts)
Pppp has no politics without establishment. They are the biggest enemies of democracy of Pakistan because they are the tallest associates of establishment. This meter reader previously once ended the politics of Imran Khan. Today he has once again took the uturn.
 

Wake up Pak

Prime Minister (20k+ posts)

کون ظالم اپنی پکی فصل کو آگ لگاتا ہے . جب پراجکٹ نیازی سے منافع کمانے کا موقع آیا تو کون چاہے گا اس کی کاوش مٹی میں مل جاۓ . نون لیگی اس بات کو لے کر خوش ہیں کہ پراجکٹ نیازی کا خاتمہ شروع کر دیا جاۓ گا لیکن یہ صرف ان کی خوش فہمی ہے کہ اسٹبلشمنٹ نیازی کے خاتمے میں سیریس ہو گئی ہے . بات سامنے ائی کہ جنرل باجوہ نے پرویز الہی کو پنجاب دلایا نہیں بلکہ یہ ادارے کی پالیسی تھی پنجاب شریف خاندان کو نہیں دینا . پروجکٹ نیازی ختم کرتے ہیں یا نہیں کرتے لیکن پروجکٹ شریف اب خاتمے کی طرف گامزن ہے .
پراجکٹ نیازی کے بنیادی طور پر دو بڑے مقاصد تھے اور ان دونوں کا تعلق کے پی کے سے تھا . اسٹبلشمنٹ کے پی کے میں ایسی سیاسی قوت چاہتی تھی جو طالبانی ملا اور افغان سرخوں کا توڑ کر سکے . جب پی ٹی ائی نے افغانی سرخوں کو ان کے گڑھ چارسدہ میں شکست دی تو یہ کسی معجزے سے کم نہیں تھا ، یہ اسٹبلشمنٹ کے اس خواب شرمندہ کی تعبیر تھی جو وہ اے این پی کے خاتمے کے لیے برسوں سے دیکھتی ائی تھی . اے این پی کے بعد مولانا کی سیاست بھی پی ٹی ائی کی موجودگی میں مشکل ہو چکی ہے یوں طالبانی جمیت کا رستہ بھی روک دیا گیا ہے . اس کے ساتھ اب پی ٹی ائی میں تیسرا فنکشن بھی ڈال دیا گیا ہے اب یہ پی ٹی ایم منظور پشتین اور علی وزیر کا بھی متبادل ہے کیوں کے فوج کو گالیاں دینے میں دونو سیم پیج پر ہیں . اسٹبلشمنٹ نے سوچا ہو گا کیوں نہ پنجابی علی وزیر ، عمران نیازی پیش کیا جاۓ اس لیے نیازی سے گالیاں کھانا بھی سٹریٹیجی کا حصہ ہو گا
پی ٹی ائی کا صرف دس سالوں میں کے پی کے میں ایک سیاسی قوت بنا دیا جانا اسٹبلشمنٹ کی عظیم ترین اچیو منٹ ہے یا کارنامہ ہے . لیکن اس کا ایک بونس بھی ہے یہ پنجاب میں کرپٹ شریف خاندان کا توڑ بھی بن چکی ہے . طرح شریف خاندان کو دو ہزار تیرہ کے بعد کوئی پنجاب میں مقابلہ نظر نہیں آ رہا تھا اور آنے والے بہت سے برس پنجاب مظبوط گڑھ نظر آ رہا تھا وہ بات بھی اب ختم ہو چکی . شہباز شریف کی سات ماہ کی حکومت نے پنجاب کو نون لیگ کے نیچے سے نکال دیا ہے . ایسا نہیں ہو گا کہ نون لیگ پنجاب سویپ کر کے حکومت بنانے یا پنجاب حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہو گی . کم سے کم پنجاب نون اور تحریک انصاف میں آدھا آدھا تقسیم ہو گا
اسٹبلشمنٹ نے لوہار کا کام چھوڑا اور سنار کا شروع کر دیا . پہلے وہ کاری ضربیں لگاتے تھے اب وہ پرویز الہی والی ٹھک ٹھک لگاتے ہیں . تھوڑی سی ٹھک ٹھک سے وہ کھچڑی پک جاۓ گی جس کا اسٹبلشمنٹ کو بے صبری سے انتظار ہے .کوئی بھی پارٹی ملک میں واضح اکثریت نہیں لے سکے گی . کے پی کے محفوظ ہاتھوں میں رہے گا . ایک پارٹی کو پنجاب میں حکومت ملے گی تو دوسری کو مرکز میں . اگر موجودہ پوزیشن جو کہ اسٹبلشمنٹ کی خواہش بھی ہو سکتی ہے اگلے الیکشن میں بھی برقرار رہے تو اس میں سب سے زیادہ نقصان نون لیگ اور مولانا کا ہو گا ایک کے ہاتھ سے پنجاب جاۓ گا اور دوسرے کے ہاتھ سے کے پی کے . باقی سندھ میں رہے گی پی پی . اب انہوں نے تو اسٹبلشمنٹ کی مدد کی فیض گروپ کو ہرانے کے لیے لیکن بدلے میں اسٹبلشمنٹ کوئی مدد نہیں کرے گی پراجکٹ نیازی بند نہیں ہو گا چلتا رہے گا
https://twitter.com/x/status/1598359294067490816