پرانی شیروانی کا ٹوٹا ہوا ایک بٹن : مظہر بر لاس

naveed

Chief Minister (5k+ posts)
314215_details-29.png


مودی تنہائی کا شکار تھے اور وہاں سب سے اہم سمجھے جانے والے پیوٹن کے لئے بھی کوئی اہم تھا، اسی لئے پیوٹن ہر جگہ عمران خان کے ساتھ باتیں کرتے نظر آئے۔ بشکیک میں پاکستانی وزیراعظم نے اپنی کرشماتی شخصیت کا بھرپور جادو جگایا، کئی حکمران ان کے گرویدہ نکلے۔ سادہ سی شلوار قمیص پہننے والے نے قومی لباس پہن کر بڑی سادگی سے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ پاکستانی قوم ایک غیرت مند اور خوددار قوم ہے، عمران خان نے بیرونی دوروں میں ہمیشہ اس بات کا خاص خیال رکھا کہ وہ ہر جگہ قومی لباس پہنیں کیونکہ لباس بتا دیتا ہے کہ آپ غلام ہیں یا آپ کا تعلق ایک زندہ قوم سے ہے۔ لباس شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ ذرا سی دیر پہلے پاکستان پر وہ لوگ حکمران تھے جو اس طرح پینٹ کوٹ پہنتے تھے جیسے ان کے دادا انگلستان کے رہائشی تھے، وہ لوگ بھی سوٹ پہنتے تھے جنہیں یہ سوٹ ہی نہیں کرتا۔ کچھ تو ایسے بھی گزرے جو برانڈڈ سوٹ پہنتے تھے، جن کے لباس سے یہ نہیں لگتا تھا کہ یہ پاکستان کے نمائندے ہیں، یہ کسی غریب قوم کے نمائندے ہیں؟

b_650480_040942_updates.jpg


خواتین و حضرات! جب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سمیت دنیا بھر کے حکمران عمران خان سے باتیں کر رہے تھے، ان کی تصاویر سامنے آرہی تھیں تو مجھے نواز شریف کا ایک وزیر بہت یاد آرہا تھا، نواز شریف کے اس وزیر نے اپنے دل کی تسکین کے لئے کہا تھا ’’خان صاحب! وزیراعظم کی کرسی تو دور کی بات، ہم تمہیں وزیراعظم ہائوس میں لٹکی ہوئی کسی پرانی شیروانی کا ٹوٹا ہوا ایک بٹن بھی نہیں دیں گے‘‘ چونکہ یہ جملہ انتہائی تکبر میں کہا گیا تھا اس لئے خاک میں مل گیا اور آج عمران خان تو صاحبِ شیروانی ہیں مگر موصوف وزیر نہیں ہیں۔ ایک زمانے میں یہ سابقہ وزیر پیپلزپارٹی میں ہوا کرتے تھے، پیپلزپارٹی کے دور میں تو انہیں کسی نے وزیر نہ بنایا البتہ ایک خٹک وزیراعلیٰ نے ذاتی پسند کے تحت انہیں مشیر بنایا تھا۔ بعد میں موصوف کو ایک دن ایک معروف صحافی میاں نواز شریف کے پاس لے گئے۔ میاں نواز شریف یہ سمجھے کہ چونکہ یہ شخص نامور صحافی کے توسط سے آیا ہے بس یہی سوچ کر اسے میڈیا کی ذمہ داریاں دے دیں۔

تکبر بری چیز ہے، اس کے قریب سے بھی نہیں گزرنا چاہئے مگر اقتدار کا نشہ لوگوں کو متکبر بنا دیتا ہے۔ دو اڑھائی سال پہلے آزاد کشمیر میں الیکشن ہوئے تو انتخابی نتائج کے بعد مظفر آباد میں جلسے کے دوران ایک شخص نے پی ٹی آئی کی دو نشستوں کا تذکرہ محض دو انگلیوں کا نشان بنا کر کیا اور بڑے تکبر سے کہا ’’صرف دو‘‘۔ وقت نے رعونت پہ خاک ڈالی اور آج وہ شخص کوٹ لکھپت میں جیل بھگت رہا ہے۔

پاکستان کے صدر اور وزیراعظم بن کر بھی پاکستان کا لباس نہ پہننے والے اپنی غلامانہ سوچ کی عکاسی لباس کے ذریعے کرتے رہے ہیں جیسے موجودہ حکومت کے اہم وزیر حالانکہ گدی نشین ہیںلیکن غلامانہ سوچ کی عکاسی تو کوئی بھی کر سکتا ہے اس کے لئے جاگیردار یا گدی نشین ہونا ضروری نہیں، یہ کام کوئی صنعتکار بھی کر سکتا ہے۔

ایک لمحے کے لئے سوچئے کہ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم بیرونی دنیا میں قدر کی کس نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ جب وہ منتخب ہوئے تو دنیا بھر سے پیغامات آئے، ابھی حلف بھی نہیں اٹھایا تھا کہ دنیا کے طاقتور ترین ملکوں کے نمائندے پہنچ گئے۔ شلوار قمیص اور شیروانی میں حلف اٹھانے والا جب عرب ملکوں میں گیا تو ولی عہد محمد بن سلمان خود گاڑی چلاتا رہا، تنہائی میں باتیں کرتا رہا، جب عرب امارات کا رخ کیا تو وہاں کے حکمران فریفتہ نظر آئے۔ ملائیشیا گیا تو ملائیشین وزیراعظم کی اہلیہ نے کس طرح اس کا ہاتھ تھاما، چین کی قیادت نے اس کی آمد پر لمحات کو یادگار بنا دیا، وہ ایران گیا تو ایرانی قیادت فریفتہ نظر آئی۔ اب شنگھائی کانفرنس کے دوران پیوٹن سمیت سب سربراہ اس کی طرف متوجہ رہے، اس دوران حال ہی میں جیت کر آنے والے مودی تنہائی کا شکار رہے۔ شنگھائی کانفرنس سے پہلے اسلام آباد میں متعین بھارتی سفیر نے وزیراعظم کے قریبی حلقوں سے رابطہ کیا تھا، فضائی حدود کے استعمال کی اجازت مانگی اور کانفرنس کے دوران پیش آنے والے امکانی ماحول پر بات چیت کی تھی۔ اب پتہ چلا ہے کہ شنگھائی کانفرنس میں عمران خان اور نریندر مودی کی ملاقات ہوئی، تبادلہ خیال ہوا، اس سے پہلے سعودی عرب میں ہونے والی کانفرنس میں افغان صدر اشرف غنی پاکستانی وزیراعظم سے بطور خاص ملے، انہوں نے بتایا کہ وہ لاہور میں رہتے رہے ہیں، اب وہی افغان صدر اس مہینے کے آخر میں پاکستان آئیں گے۔ اشرف غنی لاہور بھی جائیں گے، ان کا قیام گورنر ہائوس میں ہو گا۔ اسی مہینے امیرِ قطر بھی پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔

او آئی سی اجلاس میں سب سے جاندار تقریر پاکستان کے حصے میں آئی، پاکستانی وزیراعظم نے کانفرنس کے رخ ہی کو موڑ دیا۔ امریکی صدر ٹرمپ حالات کے رخ موڑ دینے والی شخصیت عمران خان سے اسی مہینے ملنا چاہتے تھے، انہوں نے اپنے تئیں تاریخ بھی رکھ دی تھی مگر عمران خان نے کہا کہ نہیں جون میں ملاقات نہیں ہو سکتی، جون میں ہمارے ہاں بجٹ اجلاس ہو رہا ہوتا ہے، بجٹ پیش ہوتا ہے، اس پر بحث ہوتی ہے اور پھر منظور ہوتا ہے۔ اب عمران خان جولائی میں امریکہ جائیں گے، ٹرمپ سے ملیں گے اور لگتا ہے کہ پرچیاں نہیں پڑھیں گے۔ سفارتی محاذ پر کامیابیاں سمیٹنے والے عمران خان نے تازہ نوید سنائی ہے کہ ’’ملک دیوالیہ ہونے سے بچا لیا ہے، معیشت مستحکم ہو گئی ہے، کٹھن راستہ طے کر لیا ہے‘‘۔

بس آج بھولی بسری یادوں میں سے پرانی شیروانی کا ٹوٹا ہوا ایک بٹن یاد آگیا تھا اور ساتھ ہی افتخار عارف کا شعر بھی کہ ؎

یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا

 
Last edited by a moderator:

3rd_Umpire

Chief Minister (5k+ posts)
اِن حرامزادوں میں ایک رتّی کی شرم ہو تی، تو کم از کم دو سال
کسی غیر آباد جزیرے میں خجالت کے مارے چھپے رہتے

لیکن کمال درجے کے ڈھیٹ، بے شرم اور بے غیرت ہیں، جو اب بھی
اپنی ساتھیوں کو کاندھے مار مار کر
کیمرے، اور مائیک کے سامنے کمال ڈھٹائی کیساتھ آکر کھڑے ہو جاتے ہیں

 
Last edited:

bigfoot

Minister (2k+ posts)
remember if u act like stranger.It will be difficult. Do in the rome like romans do. Every country has its own traditional dress.
 
اس وزیر نے جس نے شیروانی کے بٹن والی بات کی تھی اس میں رعونت نہی تھی بلکہ اس بات کی دو وجوھات تھیں ایک وجہ یہ تھی کہ وزیر کا خیال تھا ایسٹیبلشمنٹ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ چکی ھے اور اپنی پرانی روش پر قائیم نہی رھے گی۔ سیاست میں دخل اندازی نہی کرے گی اس لیے اسکو یقین تھا کہ جس طرح ایک بدتمیز آدمی جو پچھلے 22 سال سے ایک ھی تقریر کو دھرا دھرا کر عوام کو سنا رھا ھے اسکو کوئی بھی ذی شعور انسان ووٹ نہی دے گا۔ دوسری وجہ یہ تھی وہ بدتمیز انسان جن اپنی باتوں میں ساری اپوزیشن کو چور ڈاکو کہہ رھتا تھا اس کے پاس اس بات کا خود کوئی ثبوت نہی تھا اور نا ھے، اور حد تو یہ ھے کہ چور ڈاکو تو کہتا رھا ھے لیکن اس بات کے ثبوت حاصل کرنے کے لیے ایک کمیشن صرف اب بنا رھا ھے لیکن گالیاں 22 سال سے دے رھا ھے اور سب اپوزیشن کی پگڑیا اچھالتا رھا ھے جس کا غصہ ھونا کوئی عجیب بات نہی تھی۔ اس لیے وزیر نے انہی دو وجوھات کی وجہ سے ایسی بات کہی۔
جس بیہودگی سے اس فاسشٹ پارٹی کو حکومت دے دی گئی ھے ھمیں تو پہلی بار اس ملک کی ھر ناکامی پر دکھ کم ھنسی زیادہ آتی ھےکچھ ھی دنوں میں پاکستانی معیشت 30سال پیچھے گر جائے گی اسکے بعد نا آرمی کے لیے بجٹ رھے گا اور نا ایٹم بم کو سنبھالنے کے اخراجات۔
روسی صدر کے ساتھ مشکل سے ایک تصویر تو اتارنے کا موقع ان لوگوں نے ڈھونڈ لیا لیکن یہ لوگ یہ نہی جانتے کہ روسی صدر پچھلے 10 مہینے سے ھر موقع پر نالائق اعظم کے ساتھ باقائیدہ ملاقات کرنے سے انکار کر رھا ھے۔ انہوں نے اسے بہت سے لالچیں دینے کی کوششیں کی ھیں لیکن وہ نہی مانا۔ پاکستان کی ایسٹیبلشمنٹ ایک بات کو نہی سمجھتی کہ دنیا مسلمان دینا کو اور خاص طور پر پاکستان کو ھم لوگوں سے بھی بہتر جانتے ھیں وہ ھم لوگوں کی طرف نفرت سے اس لیے نہی دیکھتے کہ ھمارے ملکوں میں کرپشن ھے یا ھم غریب ھیں وہ ھماری طرف نفرت سے اس لیے دیکھتے ھیں کہ اپنے قانون اور آئین کی عزت نہی رکھتے۔ ھم اسے کاغذ کا ٹکرا کہتے ھیں اور مختلف بہانوں سے اس آئین کی پامالی کرتے ھیں۔ ھماری ایسٹیبلشمنٹ نے اس حکومت کو سیلیکٹ کرکے ایک دفعہ پھر آئین کی خلاف ورزی کی ھے اور اسکی سزا ھمیں من حیث القوم ضرور ملے گی۔ عمران خاں کی تم جنتی مرضی پوجا کر لو جتنا مرضی اسکو ایماندار کہہ لو لیکن اس سے تمھاری معیشت مضبوط نہی ھوگی۔
فتح مکہ کے بعد حضور محمدﷺ نے بھی برے ترین دشمنوں کو معاف کر دیا تھا کیونکہ انہیں معلوم تھا بدلوں اور سزاووں سے معشیتیں نہی چلتی لیکن ھماری ایسٹبلشمنٹ پر قدیم قبائلی سوچ کے لوگ حاوی ھیں جو اس ملک کو کسی حد تک اپنی سوچ سے افغانستان تو بنا دیں گے لیکن ریاست مدینہ سے ھم لاکھوں میل دور ھیں۔
اناللہ واناالیہ راجعون اس حکومت پر اور ایسی ایسٹیبلشمنٹ پر۔
 
Last edited:

Zaidi Qasim

Prime Minister (20k+ posts)
اس وزیر نے جس نے شیروانی کے بٹن والی بات کی تھی اس میں رعونت نہی تھی بلکہ اس بات کی دو وجوھات تھیں ایک وجہ یہ تھی کہ وزیر کا خیال تھا ایسٹیبلشمنٹ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ چکی ھے اور اپنی پرانی روش پر قائیم نہی رھے گی۔ سیاست میں دخل اندازی نہی کرے گی اس لیے اسکو یقین تھا کہ جس طرح ایک بدتمیز آدمی جو پچھلے 22 سال سے ایک ھی تقریر کو دھرا دھرا کر عوام کو سنا رھا ھے اسکو کوئی بھی ذی شعور انسان ووٹ نہی دے گا۔ دوسری وجہ یہ تھی وہ بدتمیز انسان جن اپنی باتوں میں ساری اپوزیشن کو چور ڈاکو کہہ رھتا تھا اس کے پاس اس بات کا خود کوئی ثبوت نہی تھا اور نا ھے، اور حد تو یہ ھے کہ چور ڈاکو تو کہتا رھا ھے لیکن اس بات کے ثبوت حاصل کرنے کے لیے ایک کمیشن صرف اب بنا رھا ھے لیکن گالیاں 22 سال سے دے رھا ھے اور سب اپوزیشن کی پگڑیا اچھالتا رھا ھے جس کا غصہ ھونا کوئی عجیب بات نہی تھی۔ اس لیے وزیر نے انہی دو وجوھات کی وجہ سے ایسی بات کہی۔
جس بیہودگی سے اس فاسشٹ پارٹی کو حکومت دے دی گئی ھے ھمیں تو پہلی بار اس ملک کی ھر ناکامی پر دکھ کم ھنسی زیادہ آتی ھےکچھ ھی دنوں میں پاکستانی معیشت 30سال پیچھے گر جائے گی اسکے بعد نا آرمی کے لیے بجٹ رھے گا اور نا ایٹم بم کو سنبھالنے کے اخراجات۔
روسی صدر کے ساتھ مشکل سے ایک تصویر تو اتارنے کا موقع ان لوگوں نے ڈھونڈ لیا لیکن یہ لوگ یہ نہی جانتے کہ روسی صدر پچھلے 10 مہینے سے ھر موقع پر نالائق اعظم کے ساتھ باقائیدہ ملاقات کرنے سے انکار کر رھا ھے۔ انہوں نے اسے بہت سے لالچیں دینے کی کوششیں کی ھیں لیکن وہ نہی مانا۔ پاکستان کی ایسٹیبلشمنٹ ایک بات کو نہی سمجھتی کہ دنیا مسلمان دینا کو اور خاص طور پر پاکستان کو ھم لوگوں سے بھی بہتر جانتے ھیں وہ ھم لوگوں کی طرف نفرت سے اس لیے نہی دیکھتے کہ ھمارے ملکوں میں کرپشن ھے یا ھم غریب ھیں وہ ھماری طرف نفرت سے اس لیے دیکھتے ھیں کہ اپنے قانون اور آئین کی عزت نہی رکھتے۔ ھم اسے کاغذ کا ٹکرا کہتے ھیں اور مختلف بہانوں سے اس آئین کی پامالی کرتے ھیں۔ ھماری ایسٹیبلشمنٹ نے اس حکومت کو سیلیکٹ کرکے ایک دفعہ پر آئین کی خلاف ورزی کی ھے اور اسکی سزا ھمیں من حیث القوم ضرور ملے گی۔ عمران خاں کی تم جنتی مرضی پوجا کر لو جتنا مرضی اسکو ایماندار کہہ لو لیکن اس سے تمھاری معیشت مضبوط نہی ھوگی۔
مت بولو فتح مکہ کے بعد حضور محمدﷺ نے بھی برے ترین دشمنوں کو معاف کر دیا تھا کیونکہ انہیں معلوم تھا بدلوں اور سزاووں سے معشیتیں نہی چلتی لیکن ھماری ایسٹبلشمنٹ پر قدیم قبائلی سوچ کے لوگ حاوی ھیں جو اس ملک کسی حد تک اپنی سوچ سے افغانستان تو بنا دیں گے لیکن ریاست مدینہ سے ھم لاکھوں میل دور ھیں۔
اناللہ واناالیہ راجعون اس حکومت پر اور ایسی ایسٹیبلشمنٹ پر۔

یہ بونگی جب حزب مخالف میں تھا اس وقت سپریم کورٹ میں یہ کہتا سنا گیا تھا کہ میرا کام تو الزام لگانا ہے ۔ اس وقت بھی سپریم کورٹ کو بدعنونی کے کوئ ثبوت نہ دے سکا تھا ، اسی لیے میں سمجھتا ہوں کہ یہ اسکی پرانی عادت ہے اور اسی وجہ سے بائیس سال بعد بھی نہیں بدلا ۔
 

Kamboz

Senator (1k+ posts)
اس وزیر نے جس نے شیروانی کے بٹن والی بات کی تھی اس میں رعونت نہی تھی بلکہ اس بات کی دو وجوھات تھیں ایک وجہ یہ تھی کہ وزیر کا خیال تھا ایسٹیبلشمنٹ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ چکی ھے اور اپنی پرانی روش پر قائیم نہی رھے گی۔ سیاست میں دخل اندازی نہی کرے گی اس لیے اسکو یقین تھا کہ جس طرح ایک بدتمیز آدمی جو پچھلے 22 سال سے ایک ھی تقریر کو دھرا دھرا کر عوام کو سنا رھا ھے اسکو کوئی بھی ذی شعور انسان ووٹ نہی دے گا۔ دوسری وجہ یہ تھی وہ بدتمیز انسان جن اپنی باتوں میں ساری اپوزیشن کو چور ڈاکو کہہ رھتا تھا اس کے پاس اس بات کا خود کوئی ثبوت نہی تھا اور نا ھے، اور حد تو یہ ھے کہ چور ڈاکو تو کہتا رھا ھے لیکن اس بات کے ثبوت حاصل کرنے کے لیے ایک کمیشن صرف اب بنا رھا ھے لیکن گالیاں 22 سال سے دے رھا ھے اور سب اپوزیشن کی پگڑیا اچھالتا رھا ھے جس کا غصہ ھونا کوئی عجیب بات نہی تھی۔ اس لیے وزیر نے انہی دو وجوھات کی وجہ سے ایسی بات کہی۔
جس بیہودگی سے اس فاسشٹ پارٹی کو حکومت دے دی گئی ھے ھمیں تو پہلی بار اس ملک کی ھر ناکامی پر دکھ کم ھنسی زیادہ آتی ھےکچھ ھی دنوں میں پاکستانی معیشت 30سال پیچھے گر جائے گی اسکے بعد نا آرمی کے لیے بجٹ رھے گا اور نا ایٹم بم کو سنبھالنے کے اخراجات۔
روسی صدر کے ساتھ مشکل سے ایک تصویر تو اتارنے کا موقع ان لوگوں نے ڈھونڈ لیا لیکن یہ لوگ یہ نہی جانتے کہ روسی صدر پچھلے 10 مہینے سے ھر موقع پر نالائق اعظم کے ساتھ باقائیدہ ملاقات کرنے سے انکار کر رھا ھے۔ انہوں نے اسے بہت سے لالچیں دینے کی کوششیں کی ھیں لیکن وہ نہی مانا۔ پاکستان کی ایسٹیبلشمنٹ ایک بات کو نہی سمجھتی کہ دنیا مسلمان دینا کو اور خاص طور پر پاکستان کو ھم لوگوں سے بھی بہتر جانتے ھیں وہ ھم لوگوں کی طرف نفرت سے اس لیے نہی دیکھتے کہ ھمارے ملکوں میں کرپشن ھے یا ھم غریب ھیں وہ ھماری طرف نفرت سے اس لیے دیکھتے ھیں کہ اپنے قانون اور آئین کی عزت نہی رکھتے۔ ھم اسے کاغذ کا ٹکرا کہتے ھیں اور مختلف بہانوں سے اس آئین کی پامالی کرتے ھیں۔ ھماری ایسٹیبلشمنٹ نے اس حکومت کو سیلیکٹ کرکے ایک دفعہ پھر آئین کی خلاف ورزی کی ھے اور اسکی سزا ھمیں من حیث القوم ضرور ملے گی۔ عمران خاں کی تم جنتی مرضی پوجا کر لو جتنا مرضی اسکو ایماندار کہہ لو لیکن اس سے تمھاری معیشت مضبوط نہی ھوگی۔
فتح مکہ کے بعد حضور محمدﷺ نے بھی برے ترین دشمنوں کو معاف کر دیا تھا کیونکہ انہیں معلوم تھا بدلوں اور سزاووں سے معشیتیں نہی چلتی لیکن ھماری ایسٹبلشمنٹ پر قدیم قبائلی سوچ کے لوگ حاوی ھیں جو اس ملک کو کسی حد تک اپنی سوچ سے افغانستان تو بنا دیں گے لیکن ریاست مدینہ سے ھم لاکھوں میل دور ھیں۔
اناللہ واناالیہ راجعون اس حکومت پر اور ایسی ایسٹیبلشمنٹ پر۔
What nonsense... First of all, how will you deny all the facts that everytime IK went overseas , he was center of attention, Look at the picture at OIC, two of our not very freindly countries, President Ghani of Afghan and Haseena of Bangla, both glued listening to him. He has some qualities and people talking to him know that he is not here to enrich himself, ask for projects for his sons etcc... that is why he has respect.
This man loves Pakistan and that is why he is not shy to wear traditional clothes. Japanese dont learn english, you have to talk to them in their languange.... this is called self respect.

ANd to answer you about economy, you should have shame , even Najam Sethi, has now admitted that the dire situation with economy is the work of last 10 years, they brought it to the level to bankrupt the country.
Establishment now reallized that these Nooras will bankrupt the country so they gave him a chance.
 

asallo

Senator (1k+ posts)
اس وزیر نے جس نے شیروانی کے بٹن والی بات کی تھی اس میں رعونت نہی تھی بلکہ اس بات کی دو وجوھات تھیں ایک وجہ یہ تھی کہ وزیر کا خیال تھا ایسٹیبلشمنٹ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ چکی ھے اور اپنی پرانی روش پر قائیم نہی رھے گی۔ سیاست میں دخل اندازی نہی کرے گی اس لیے اسکو یقین تھا کہ جس طرح ایک بدتمیز آدمی جو پچھلے 22 سال سے ایک ھی تقریر کو دھرا دھرا کر عوام کو سنا رھا ھے اسکو کوئی بھی ذی شعور انسان ووٹ نہی دے گا۔ دوسری وجہ یہ تھی وہ بدتمیز انسان جن اپنی باتوں میں ساری اپوزیشن کو چور ڈاکو کہہ رھتا تھا اس کے پاس اس بات کا خود کوئی ثبوت نہی تھا اور نا ھے، اور حد تو یہ ھے کہ چور ڈاکو تو کہتا رھا ھے لیکن اس بات کے ثبوت حاصل کرنے کے لیے ایک کمیشن صرف اب بنا رھا ھے لیکن گالیاں 22 سال سے دے رھا ھے اور سب اپوزیشن کی پگڑیا اچھالتا رھا ھے جس کا غصہ ھونا کوئی عجیب بات نہی تھی۔ اس لیے وزیر نے انہی دو وجوھات کی وجہ سے ایسی بات کہی۔
جس بیہودگی سے اس فاسشٹ پارٹی کو حکومت دے دی گئی ھے ھمیں تو پہلی بار اس ملک کی ھر ناکامی پر دکھ کم ھنسی زیادہ آتی ھےکچھ ھی دنوں میں پاکستانی معیشت 30سال پیچھے گر جائے گی اسکے بعد نا آرمی کے لیے بجٹ رھے گا اور نا ایٹم بم کو سنبھالنے کے اخراجات۔
روسی صدر کے ساتھ مشکل سے ایک تصویر تو اتارنے کا موقع ان لوگوں نے ڈھونڈ لیا لیکن یہ لوگ یہ نہی جانتے کہ روسی صدر پچھلے 10 مہینے سے ھر موقع پر نالائق اعظم کے ساتھ باقائیدہ ملاقات کرنے سے انکار کر رھا ھے۔ انہوں نے اسے بہت سے لالچیں دینے کی کوششیں کی ھیں لیکن وہ نہی مانا۔ پاکستان کی ایسٹیبلشمنٹ ایک بات کو نہی سمجھتی کہ دنیا مسلمان دینا کو اور خاص طور پر پاکستان کو ھم لوگوں سے بھی بہتر جانتے ھیں وہ ھم لوگوں کی طرف نفرت سے اس لیے نہی دیکھتے کہ ھمارے ملکوں میں کرپشن ھے یا ھم غریب ھیں وہ ھماری طرف نفرت سے اس لیے دیکھتے ھیں کہ اپنے قانون اور آئین کی عزت نہی رکھتے۔ ھم اسے کاغذ کا ٹکرا کہتے ھیں اور مختلف بہانوں سے اس آئین کی پامالی کرتے ھیں۔ ھماری ایسٹیبلشمنٹ نے اس حکومت کو سیلیکٹ کرکے ایک دفعہ پھر آئین کی خلاف ورزی کی ھے اور اسکی سزا ھمیں من حیث القوم ضرور ملے گی۔ عمران خاں کی تم جنتی مرضی پوجا کر لو جتنا مرضی اسکو ایماندار کہہ لو لیکن اس سے تمھاری معیشت مضبوط نہی ھوگی۔
فتح مکہ کے بعد حضور محمدﷺ نے بھی برے ترین دشمنوں کو معاف کر دیا تھا کیونکہ انہیں معلوم تھا بدلوں اور سزاووں سے معشیتیں نہی چلتی لیکن ھماری ایسٹبلشمنٹ پر قدیم قبائلی سوچ کے لوگ حاوی ھیں جو اس ملک کو کسی حد تک اپنی سوچ سے افغانستان تو بنا دیں گے لیکن ریاست مدینہ سے ھم لاکھوں میل دور ھیں۔
اناللہ واناالیہ راجعون اس حکومت پر اور ایسی ایسٹیبلشمنٹ پر۔
Tuff hai lanat hai tum jaise logon per. srif kuch batoon ka jawab chayye ager tumahre bare leaders ne corruption nahen ki to pichle 50 salon main jo loan liya giya hai. woh kahan chala giya pichle 50 salon main tax net collection kaam hote hote 8% kiyon reh giya.
Establishment ne to bhutto ko wazeer baniya tha. Nawaz jaise third class ko bhi establishment ne hi baniya tha to kiya us waqt saab sahi tha???
Aur zara yeh bhi bata dena ke last govt main saare ke saare rishtedar wazeer ban gai the ya zatti mulazimon ke bete betiyan to kiya yeh bhi sahi tha. Wese eik aur bhi baat hai ager aaj koi mujh se mere document mange ke main ne pakistan main aur london main flat kaab liya kahan se transiction ki to woh main de donga aaj se 25 saal purani bhi nikal ker ya bank ke record se nikalwa ker. main to thera eik aam admi woh to leaders hain mehnge mehnge baari baari transictions kerte hain koi waqeel waghera koi to hoga jiss ke baas un ki pakeeza transiction ka record hoga documentaiton hoi hogi. Akhir itni chothi si cheez tumahre leaders kiyon nahen de sakke. chalo adalat ko na dain awam ko dikha dain taake hum jaise jahil log maan jain ke woh beqasoor hain. Srif yeh baaton ka jawab likh do pooch ker apne be-pende ke aqaon se to phir log yaqeen bhi ker lainge.

Aur haan zara logical jawab dena gaaliyan aur aain bain shain na kerna. :)
 

greatmeer

Politcal Worker (100+ posts)
اس وزیر نے جس نے شیروانی کے بٹن والی بات کی تھی اس میں رعونت نہی تھی بلکہ اس بات کی دو وجوھات تھیں ایک وجہ یہ تھی کہ وزیر کا خیال تھا ایسٹیبلشمنٹ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ چکی ھے اور اپنی پرانی روش پر قائیم نہی رھے گی۔ سیاست میں دخل اندازی نہی کرے گی اس لیے اسکو یقین تھا کہ جس طرح ایک بدتمیز آدمی جو پچھلے 22 سال سے ایک ھی تقریر کو دھرا دھرا کر عوام کو سنا رھا ھے اسکو کوئی بھی ذی شعور انسان ووٹ نہی دے گا۔ دوسری وجہ یہ تھی وہ بدتمیز انسان جن اپنی باتوں میں ساری اپوزیشن کو چور ڈاکو کہہ رھتا تھا اس کے پاس اس بات کا خود کوئی ثبوت نہی تھا اور نا ھے، اور حد تو یہ ھے کہ چور ڈاکو تو کہتا رھا ھے لیکن اس بات کے ثبوت حاصل کرنے کے لیے ایک کمیشن صرف اب بنا رھا ھے لیکن گالیاں 22 سال سے دے رھا ھے اور سب اپوزیشن کی پگڑیا اچھالتا رھا ھے جس کا غصہ ھونا کوئی عجیب بات نہی تھی۔ اس لیے وزیر نے انہی دو وجوھات کی وجہ سے ایسی بات کہی۔
جس بیہودگی سے اس فاسشٹ پارٹی کو حکومت دے دی گئی ھے ھمیں تو پہلی بار اس ملک کی ھر ناکامی پر دکھ کم ھنسی زیادہ آتی ھےکچھ ھی دنوں میں پاکستانی معیشت 30سال پیچھے گر جائے گی اسکے بعد نا آرمی کے لیے بجٹ رھے گا اور نا ایٹم بم کو سنبھالنے کے اخراجات۔
روسی صدر کے ساتھ مشکل سے ایک تصویر تو اتارنے کا موقع ان لوگوں نے ڈھونڈ لیا لیکن یہ لوگ یہ نہی جانتے کہ روسی صدر پچھلے 10 مہینے سے ھر موقع پر نالائق اعظم کے ساتھ باقائیدہ ملاقات کرنے سے انکار کر رھا ھے۔ انہوں نے اسے بہت سے لالچیں دینے کی کوششیں کی ھیں لیکن وہ نہی مانا۔ پاکستان کی ایسٹیبلشمنٹ ایک بات کو نہی سمجھتی کہ دنیا مسلمان دینا کو اور خاص طور پر پاکستان کو ھم لوگوں سے بھی بہتر جانتے ھیں وہ ھم لوگوں کی طرف نفرت سے اس لیے نہی دیکھتے کہ ھمارے ملکوں میں کرپشن ھے یا ھم غریب ھیں وہ ھماری طرف نفرت سے اس لیے دیکھتے ھیں کہ اپنے قانون اور آئین کی عزت نہی رکھتے۔ ھم اسے کاغذ کا ٹکرا کہتے ھیں اور مختلف بہانوں سے اس آئین کی پامالی کرتے ھیں۔ ھماری ایسٹیبلشمنٹ نے اس حکومت کو سیلیکٹ کرکے ایک دفعہ پھر آئین کی خلاف ورزی کی ھے اور اسکی سزا ھمیں من حیث القوم ضرور ملے گی۔ عمران خاں کی تم جنتی مرضی پوجا کر لو جتنا مرضی اسکو ایماندار کہہ لو لیکن اس سے تمھاری معیشت مضبوط نہی ھوگی۔
فتح مکہ کے بعد حضور محمدﷺ نے بھی برے ترین دشمنوں کو معاف کر دیا تھا کیونکہ انہیں معلوم تھا بدلوں اور سزاووں سے معشیتیں نہی چلتی لیکن ھماری ایسٹبلشمنٹ پر قدیم قبائلی سوچ کے لوگ حاوی ھیں جو اس ملک کو کسی حد تک اپنی سوچ سے افغانستان تو بنا دیں گے لیکن ریاست مدینہ سے ھم لاکھوں میل دور ھیں۔
اناللہ واناالیہ راجعون اس حکومت پر اور ایسی ایسٹیبلشمنٹ پر۔


بیچارے کتنی لمبی لمبی کہانیاں گھڑ کر اپنے آپ کو تسلیاں دیتے ہیں۔۔۔ کوئی بات نہیں بچو ۔۔۔۔کرپشن ہوتی رہتی ہے آپ جیسوں کی کھوپڑہوں میں بھوسا بھرا جاتا رہتا ہے
 

chandaa

Prime Minister (20k+ posts)
Hukamraan ki Neeyat theek hou tou Allah Karam kartaa hai. Insh aa Allah Pakistan aik azeem mulk baney ga aur Khan ki leadership mein he baney ga.