پرویزخٹک کبھی لوز بال نہیں کھیلتے،اس کا مطلب ہے کہ پریشر آگیا ہے،فہد حسین

10fahadkhatahak.jpg

سینئر صحافی اور تجزیہ کار فہد حسین نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کسی اور کو اقتدار دے دیتا ہوں اس کا مطلب ہے کہ اب پریشر آگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل پر بات کرتے ہوئے سینئر صحافی فہد حسین کا کہنا تھا کہ آج جو کچھ بھی پارلیمانی اجلاس میں ہوا، اور وزیر اعظم عمران خان کا جو ردعمل پیش آیا اس کا مطلب ہے کہ پریشر آگیا ہے وہ بھی اچھا خاصا۔

سینئر تجزیہ کار نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی اجلاس کے اندر جو کچھ بھی ہوا وہ خبر نکل گئی، کسی نے تو اندر سے خبر لیک کی، یہ جانتے ہوئے بھی خبر لیک کی گئی کہ جب یہ خبر آئے گی تو ایوان میں ایک بار تہلکہ مچا دے گی۔


فہد حسین نے مزید کہا کہ تحریک انصاف میں لوگوں کی ایک لمبی فہرست ہے جو صرف لوز بال کھیلتے ہیں جبکہ وزیر دفاع پرویزخٹک صاحب کبھی لوز بال نہیں کھیلتے، انہیں اس بات کا پہلے سے ہی علم تھا کہ ان کی اس بات کے نتیجے میں اگر ایسا کوئی ردعمل سامنے آیا تو اس پر خبر ضرور کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ردعمل والے ویڈیو پیغام میں بھی پرویز خٹک صاحب نے کسی بات کی کھل کر تردید نہیں کی، پی ٹی آئی میں تقریباً تمام ممبران ایک دوسرے سے لڑتے آئے ہیں آغاز سے ہی، ایک شخص جو لیڈر ہے اس پر کبھی انگلی نہیں اٹھی تھی لیکن آج کے واقعہ میں وہ بھی ہو گیا۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں وزیراعظم عمران خان اور وزیر دفاع پرویز خٹک کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، قومی اسمبلی میں منی بجٹ ان دنوں زیر بحث ہے اور ضمنی مالیاتی بل کی منظوی سے قبل ارکان قومی اسمبلی کو اعتماد میں لینے کیلئے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کیا گیا تھا تاہم اجلاس میں معاملہ مزید بگڑ گیا، پرویز خٹک، نور عالم و دیگر ارکان نے منی بجٹ، مہنگائی، اسٹیٹ بینک کی خودمختاری سے متعلق شدید تحفظات کا اظہار کیا، اسی دوران وزیراعظم اور پرویز خٹک کے مابین تلخ کلامی شروع ہو گئی۔

نتیجے کے طور پر وزیراعظم عمران خان نے اجلاس چھوڑ کر جانے کی کوشش کی لیکن دیگر اراکین نے انہیں روک لیا تاہم وزیر دفاع اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
Tokra journalist
4DBBB4A7-54E2-4B06-885D-755092A95943.jpeg
E31EB0A2-7D4E-4543-AD50-FF6F34CA1129.jpeg
0CA52F7B-5B6E-4DF1-ADBF-D33C430C537A.jpeg

10fahadkhatahak.jpg

سینئر صحافی اور تجزیہ کار فہد حسین نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کسی اور کو اقتدار دے دیتا ہوں اس کا مطلب ہے کہ اب پریشر آگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل پر بات کرتے ہوئے سینئر صحافی فہد حسین کا کہنا تھا کہ آج جو کچھ بھی پارلیمانی اجلاس میں ہوا، اور وزیر اعظم عمران خان کا جو ردعمل پیش آیا اس کا مطلب ہے کہ پریشر آگیا ہے وہ بھی اچھا خاصا۔

سینئر تجزیہ کار نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی اجلاس کے اندر جو کچھ بھی ہوا وہ خبر نکل گئی، کسی نے تو اندر سے خبر لیک کی، یہ جانتے ہوئے بھی خبر لیک کی گئی کہ جب یہ خبر آئے گی تو ایوان میں ایک بار تہلکہ مچا دے گی۔


فہد حسین نے مزید کہا کہ تحریک انصاف میں لوگوں کی ایک لمبی فہرست ہے جو صرف لوز بال کھیلتے ہیں جبکہ وزیر دفاع پرویزخٹک صاحب کبھی لوز بال نہیں کھیلتے، انہیں اس بات کا پہلے سے ہی علم تھا کہ ان کی اس بات کے نتیجے میں اگر ایسا کوئی ردعمل سامنے آیا تو اس پر خبر ضرور کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ردعمل والے ویڈیو پیغام میں بھی پرویز خٹک صاحب نے کسی بات کی کھل کر تردید نہیں کی، پی ٹی آئی میں تقریباً تمام ممبران ایک دوسرے سے لڑتے آئے ہیں آغاز سے ہی، ایک شخص جو لیڈر ہے اس پر کبھی انگلی نہیں اٹھی تھی لیکن آج کے واقعہ میں وہ بھی ہو گیا۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں وزیراعظم عمران خان اور وزیر دفاع پرویز خٹک کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، قومی اسمبلی میں منی بجٹ ان دنوں زیر بحث ہے اور ضمنی مالیاتی بل کی منظوی سے قبل ارکان قومی اسمبلی کو اعتماد میں لینے کیلئے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کیا گیا تھا تاہم اجلاس میں معاملہ مزید بگڑ گیا، پرویز خٹک، نور عالم و دیگر ارکان نے منی بجٹ، مہنگائی، اسٹیٹ بینک کی خودمختاری سے متعلق شدید تحفظات کا اظہار کیا، اسی دوران وزیراعظم اور پرویز خٹک کے مابین تلخ کلامی شروع ہو گئی۔

نتیجے کے طور پر وزیراعظم عمران خان نے اجلاس چھوڑ کر جانے کی کوشش کی لیکن دیگر اراکین نے انہیں روک لیا تاہم وزیر دفاع اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔

another FAKE NEWS by TOKRI media.
 

ForReal

MPA (400+ posts)
10fahadkhatahak.jpg

سینئر صحافی اور تجزیہ کار فہد حسین نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کسی اور کو اقتدار دے دیتا ہوں اس کا مطلب ہے کہ اب پریشر آگیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل پر بات کرتے ہوئے سینئر صحافی فہد حسین کا کہنا تھا کہ آج جو کچھ بھی پارلیمانی اجلاس میں ہوا، اور وزیر اعظم عمران خان کا جو ردعمل پیش آیا اس کا مطلب ہے کہ پریشر آگیا ہے وہ بھی اچھا خاصا۔

سینئر تجزیہ کار نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی اجلاس کے اندر جو کچھ بھی ہوا وہ خبر نکل گئی، کسی نے تو اندر سے خبر لیک کی، یہ جانتے ہوئے بھی خبر لیک کی گئی کہ جب یہ خبر آئے گی تو ایوان میں ایک بار تہلکہ مچا دے گی۔


فہد حسین نے مزید کہا کہ تحریک انصاف میں لوگوں کی ایک لمبی فہرست ہے جو صرف لوز بال کھیلتے ہیں جبکہ وزیر دفاع پرویزخٹک صاحب کبھی لوز بال نہیں کھیلتے، انہیں اس بات کا پہلے سے ہی علم تھا کہ ان کی اس بات کے نتیجے میں اگر ایسا کوئی ردعمل سامنے آیا تو اس پر خبر ضرور کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ردعمل والے ویڈیو پیغام میں بھی پرویز خٹک صاحب نے کسی بات کی کھل کر تردید نہیں کی، پی ٹی آئی میں تقریباً تمام ممبران ایک دوسرے سے لڑتے آئے ہیں آغاز سے ہی، ایک شخص جو لیڈر ہے اس پر کبھی انگلی نہیں اٹھی تھی لیکن آج کے واقعہ میں وہ بھی ہو گیا۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں وزیراعظم عمران خان اور وزیر دفاع پرویز خٹک کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، قومی اسمبلی میں منی بجٹ ان دنوں زیر بحث ہے اور ضمنی مالیاتی بل کی منظوی سے قبل ارکان قومی اسمبلی کو اعتماد میں لینے کیلئے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کیا گیا تھا تاہم اجلاس میں معاملہ مزید بگڑ گیا، پرویز خٹک، نور عالم و دیگر ارکان نے منی بجٹ، مہنگائی، اسٹیٹ بینک کی خودمختاری سے متعلق شدید تحفظات کا اظہار کیا، اسی دوران وزیراعظم اور پرویز خٹک کے مابین تلخ کلامی شروع ہو گئی۔

نتیجے کے طور پر وزیراعظم عمران خان نے اجلاس چھوڑ کر جانے کی کوشش کی لیکن دیگر اراکین نے انہیں روک لیا تاہم وزیر دفاع اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔
EVERY SINGLE SO CALLED EXPERTS and ANALYSTS are GARBAGE in Pakistan. Nothing more nothing less.
 

Nightcrawl

Chief Minister (5k+ posts)
Ik needs to deliver and do something to get this pressure of no one will be able to criticize or create factions.
 

Nice2MU

President (40k+ posts)
another FAKE NEWS by TOKRI media.

اگر
"سینئر صحافی اور تجزیہ کار فہد حسین"
کی بجائے لکھتے سینئر ٹوکرا و تجزیہ کار۔۔ تو ٹھیک رہتا۔۔

ایک چھوٹی و جھوٹی بات پہ پاکستان کے دشمن کتنے خوش ہو رہے ہیں۔۔