پنجاب میں عدم اعتماد لانے کا معاملہ، مسلم لیگ ن میں پھوٹ کا خدشہ

hamzahii.jpg

پنجاب میں عدم اعتماد کے معاملے پر ن لیگ کے سینئر رہنما اعتماد کے ووٹ سے پہلے نمبرز پورے کرنے کے خواہاں ہیں۔ اس طرح مسلم لیگ ن کو پنجاب میں عدم اعتماد کے معاملے پر پارٹی کے اندر مخالفت کا سامنا ہے۔

نجی چینل سے منسلک صحافی نعیم اشرف بٹ کا دعویٰ ہے کہ چند سینئر رہنما عدم اعتماد یا اعتماد کے ووٹ سے پہلے نمبرز پورے کرنے کے داعی ہیں ، لیگی رہنما کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں نمبرز پورے نہ کرسکے تو اس سے بھی زیادہ سیاسی نقصان ہوگا۔
https://twitter.com/x/status/1598261250961838081
لیگی رہنما یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اتفاق رائے تک عدم اعتماد یا گورنر کی ہدایت کو روک لیا جائے، ہمارے18معطل ایم پی ایز کا معاملہ بھی ابھی حل نہیں ہوا۔ ن لیگ کی صوبائی قیادت اب بھی فوری عدم اعتماد جمع کرانے کےحق میں ہے۔


یاد رہے ایوان میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے 186 ارکان پورے کرنا ہوں گے، ن لیگ کے 18 ارکان پر 15 اجلاسوں میں شرکت پر پابندی ہے ، ن لیگ نے اسپیکر کے اس اقدام کے خلاف لاہور ہائی کورٹ رجوع کیا ہے۔

رولز آف پروسیجر کے تحت تحریک عدم اعتماد کے لئے 18 ارکان کردار ادا نہیں کرسکتے، تحریک عدم اعتماد تاحال پیش نہ ہونے میں رکاوٹ معطل ارکان ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے 371 کے ایوان میں تحریک انصاف 180 ارکان ہیں ، تحریک انصاف کو مسلم لیگ ق کے 10 ارکان کی بھی حمایت حاصل ہے۔

پنجاب میں حکومتی اتحاد کو 190 کے ہندسے پر برتری حاصل ہے جبکہ پنجاب میں اپوزیشن اتحاد 180 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔ ن لیگ 167، پیپلز پارٹی 7، آزاد ارکان 5 اور راہ حق پارٹی کا ایک رکن ہے، اس طرح اپوزیشن اتحاد کوعدم اعتماد کی کامیابی کیلئےاسوقت 24 ارکان کی حمایت درکار ہے۔