شہبازگل کے ڈرائیور کی اہلیہ کو اسلام آباد پولیس نے گرفتار کیا اور آج عدالت پیش کر دیا اس موقع پر عجیب صورتحال دیکھی گئی کہ 10 ماہ کی بچی کو بھی اس کی ماں سے الگ رکھا گیا تھا جو کہ زاروقطار رو رہی تھی۔
عدالت نے بچی کو ماں کے حوالے کرنے کا حکم دیا جس پر کمرہ عدالت میں موجود تمام لوگوں نے دیکھا کہ بچی ماں کے پاس جاتے ہی چپ ہو گئی۔ جب اس واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر ۤآئی تو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گئی۔ صارفین نے موجودہ حکومت پر اظہار برہمی کرتے ہوئے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
احمد وڑائچ نامی صارف نے کہا کہ شہباز گل کے ڈرائیور کی 10ماہ کی بچی بھی عدالت پیش۔ اسلام آباد پولیس نے شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کو گرفتار کیا۔ بچی عدالت میں رو پڑی، پولیس نے ماں کے پاس جانے سے روکا جج نے بچی کو ماں کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔
اس صارف نے یہ بھی کہا کہ کوئی بتائے اس خاتون کا کیا قصور ہے؟ یہ کیوں عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہے؟
خرم اقبال نے تبصرہ کیا کہ شہباز گل کے ڈرائیور کی کمسن بچی کو پولیس نے والدہ سے ملنے نہیں دیا جس پر بچی عدالت میں زارو قطار رونے لگی، جج کے حکم پر بچی کو والدہ سے ملوایا گیا۔
اظہر مشوانی کا کہنا تھا کہ رات 3 بجے ڈاکٹر شہباز گل کے اسسٹنٹ اظہار کے گھر پر پولیس نے دھاوا بولا، گھر کی خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا اور آدھی رات کو تھانے لے کر گئے اور ڈاکٹر گِل کی چیزیں مانگتے رہے یہ ڈرپوک چوہے فاشزم نہیں بےغیرتی کی بھی حدیں کراس کر گئے ہیں
صحافی فیضان خان کا کہنا تھا کہ شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کا بھائی میڈیا سے بات کرتے ہوئے رو پڑا۔ رات ان کے گھر پر کیا کچھ ہوتا رہا اور ان پر کیا گزری خود سن لیں۔ سوال یہ ہے کہ اس ملک کا یہ کیسا قانون ہے ان لوگوں کی کیا غلطی ہے؟؟؟؟
شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کا بھائی میڈیا سے بات کرتے ہوئے رو پڑا۔ رات ان کے گھر پر کیا کچھ ہوتا رہا اور ان پر کیا گزری خود سن لیں۔ سوال یہ ہے کہ اس ملک کا یہ کیسا قانون ہے ان لوگوں کی کیا غلطی ہے؟؟؟؟
عابد عندلیب نے کہا شہباز گل کے ڈرائیور کی بچی کی چیخیں بھکاری حکومت کو کھا جائیں گی۔۔۔اتنی سفاکیت؟
سابق وزیر مملکت نے کہا ایسا سلوک دشمنوں سے بھی کوئی نہیں کرتا لیکن ظلم و بربریت کی انتہا کردی گئی ہے۔ بچی کو ماں سے ملنے نہیں دیا گیا۔
محسن حلیم نامی صارف نے کہا جو ماڈل ٹاون میں خواتین کے منہ پر گولیاں چلا سکتے ہیں ان سے 10 ماہ کی بچی کو اپنی والدہ سے دور رکھنے پر کیا تعجب؟
عمران نے کہا اللہ سے دعا ہے کہ اس دس ماہ کی بچی کی آہ و بکا سن کر اپنا قہر نازل کرے تمام ذمہ داروں پہ جنہوں نے بربریت اور فاشزم کا پرچار کیا ہے اور کروایا ہے، آمین ثم آمین۔
صحافی فہیم اختر ملک نے لکھا کہ شہباز گل کے ڈرائیور کی اہلیہ کو پولیس نے گرفتار کیا دس ماہ کی بچی کو ماں سے نہیں ملنے دیا گیا۔ بچی کی چیخیں اب ان یزیدیت پسند حکمرانوں کا پیچھا نہیں چھوڑیں گی۔
جبکہ صحافی رضوان غلزئی نے کہا ظالمو ! اس بچی کی آواز عرشوں تک گئی ہوگی، اپنے انجام کی فکر کرو۔ اس یزیدیت کے حامی بھی شرم کریں۔