میں نے مولوی عبدالعزیز سوور کے خلاف تھریڈ بنایا تھا اور اتفاق سے اسی روز مجھے بین کردیا گیا۔ آج بین ہٹتے ہی دیکھا تو بہت خوشی ہوی کہ وزیراعظم نے اس واقعہ کا سخت نوٹس لے لیا ہے اور اب ان ہوس پرست ابلیسوں کی خیریت نہیں ۔
آج مولوی عبدالعزیز نے جھوٹا قرآن بھی اٹھا لیا ہے۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس کے خلاف ایک اور شق بڑھاتے ہوے توہین قرآن کا مقدمہ بھی درج کرلیا جاے
پاکستانی مدرسوں میں بیس لاکھ کے قریب غریب گھرانوں کے طالبعلم قیام پزیر ہیں۔ یہ اتنے غریب ہیں کہ ان کے والدین انہیں دو وقت کی روٹی دینے سے بھی مجبور ہوچکے تھے۔
آج لاکھوں بچے مدرسہ نما بیگار کیمپوں میں زیادتیوں اور جسمانی تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں۔ ان کی آہیں سننے والا کوی نہیں، ماوں کے لخت جگر ان کی گودوں سے جدا کرکے ان مولویوں کے سپرد کر دئیے گئے ہیں جو رات دن ان کو زیادتیوں کا نشانہ بنارہے ہیں
ٹی وی پر تبصرہ کرنے والے بڑے بڑے مولوی منافقت سے کام لے رہے ہیں اور یوں حیرانی سے بولتے ہیں۔ جیسے یہ انہونی پہلی بار ہوی ہو حالانکہ یہ واقعات ہر روز ہورہے ہیں۔ابلیس ملاز کی دسترس میں ہزاروں بچے ہر وقت موجود ہوتے ہیں جسے چاہا پکڑ کر ہوس کا نشانہ بنا دیا۔ یہی طالبعلم مختلف مساجد کے امام بناے جاتے ہیں
مولوی اشرفی نے بھی حسب توقع اپنے فرقے کے مدرسوں کی حمایت کی اور کہا کہ ایک بندے کی وجہ سے سارے مدرسے کو بدنام نہیں کیا جاسکتا
مولوی اشرفی سے میرا مطالبہ ہے کہ وہ ٹی وی پر آکر حلفیہ بیان دیں کہ مدارس میں ہونے والا یہ صرف ایک ہی واقعہ ہے ؟
مولوی اشرفی کہ اپنے اسکینڈلز اتنے ہیں کہ اگر دریاے راوی میں ڈال دئیے جائیں تو ان کی سیاہی سے راوی کا گندہ پانی بھی کالا ہوجاے
مولوی اشرفی کو معلوم ہے کہ دس ہزار میں سے صرف ایک واقعہ کو میڈیا میں جگہ ملتی ہے باقی سب اشرفی کی بوتلوں کی طرح پس پردہ رہتے ہیں۔ اس واقعہ کے بعد مولوی اور بھی زیادہ محتاط ہوجائیں گے لہذا کیمرے لگانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا
حکومت کو مدرسے بند کرنے ہونگے اور اٹھارہ سال سے کم عمر کے بچوں کی بورڈنگ پر پابندی لگانی ہوگی
بقلم خود
ببرشیر
آج مولوی عبدالعزیز نے جھوٹا قرآن بھی اٹھا لیا ہے۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس کے خلاف ایک اور شق بڑھاتے ہوے توہین قرآن کا مقدمہ بھی درج کرلیا جاے
پاکستانی مدرسوں میں بیس لاکھ کے قریب غریب گھرانوں کے طالبعلم قیام پزیر ہیں۔ یہ اتنے غریب ہیں کہ ان کے والدین انہیں دو وقت کی روٹی دینے سے بھی مجبور ہوچکے تھے۔
آج لاکھوں بچے مدرسہ نما بیگار کیمپوں میں زیادتیوں اور جسمانی تشدد کا نشانہ بن رہے ہیں۔ ان کی آہیں سننے والا کوی نہیں، ماوں کے لخت جگر ان کی گودوں سے جدا کرکے ان مولویوں کے سپرد کر دئیے گئے ہیں جو رات دن ان کو زیادتیوں کا نشانہ بنارہے ہیں
ٹی وی پر تبصرہ کرنے والے بڑے بڑے مولوی منافقت سے کام لے رہے ہیں اور یوں حیرانی سے بولتے ہیں۔ جیسے یہ انہونی پہلی بار ہوی ہو حالانکہ یہ واقعات ہر روز ہورہے ہیں۔ابلیس ملاز کی دسترس میں ہزاروں بچے ہر وقت موجود ہوتے ہیں جسے چاہا پکڑ کر ہوس کا نشانہ بنا دیا۔ یہی طالبعلم مختلف مساجد کے امام بناے جاتے ہیں
مولوی اشرفی نے بھی حسب توقع اپنے فرقے کے مدرسوں کی حمایت کی اور کہا کہ ایک بندے کی وجہ سے سارے مدرسے کو بدنام نہیں کیا جاسکتا
مولوی اشرفی سے میرا مطالبہ ہے کہ وہ ٹی وی پر آکر حلفیہ بیان دیں کہ مدارس میں ہونے والا یہ صرف ایک ہی واقعہ ہے ؟
مولوی اشرفی کہ اپنے اسکینڈلز اتنے ہیں کہ اگر دریاے راوی میں ڈال دئیے جائیں تو ان کی سیاہی سے راوی کا گندہ پانی بھی کالا ہوجاے
مولوی اشرفی کو معلوم ہے کہ دس ہزار میں سے صرف ایک واقعہ کو میڈیا میں جگہ ملتی ہے باقی سب اشرفی کی بوتلوں کی طرح پس پردہ رہتے ہیں۔ اس واقعہ کے بعد مولوی اور بھی زیادہ محتاط ہوجائیں گے لہذا کیمرے لگانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا
حکومت کو مدرسے بند کرنے ہونگے اور اٹھارہ سال سے کم عمر کے بچوں کی بورڈنگ پر پابندی لگانی ہوگی
بقلم خود
ببرشیر