پگ تھلے ٹھگ سمنے ا گئے
دنیا بھر کے ممالک میں نسل پرستی ایک لعنت سمجھی جاتی ہے اور ترقی یافتہ ممالک میں اسے ایک مسلہ سمجھا جاتا ہے . جب کوئی معاشرہ کسی مرض کو مسلہ سمجھتا ہے تو وہاں قانون سازی سمیت تمام تر حکومتی وسائل استعمال کئے جاتے ہیں اور ہر سطح پراسکی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے . پہلی دنیا کے ممالک میں نسل پرستی کو ایک سیسٹمیٹک / منظم مسلہ سمجھا جاتا ہے جیسے کے کالوں کی آمدن گوروں سے ہمیشہ کم ہوتی ہے ، کالے بچوں کو اسکول میں سمجھا جاتا ہے کہ یہ مسائل پیدا کریں گے باقی نسلوں کو چھوڑ کر پولیس کالوں کو رےشیل پروفائلنگ کے لئے زیادھ پکڑتی ہے . امریکہ میں جارج فلائیڈ کا پولیس کے ہاتھوں قتل اور " بلیک لائف میٹر - میں سانس نہیں لے سکتا " مہم آج تک چل رہی ہے اور بہت ساری ریاستوں میں دنگا فساد اور لوٹ مار ہو چکی ہے. پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں نسل پرستی کے ساتھ دو برائیاں اور بھی ہیں ...عصبیت اور فرقہ واریت
مجھ سے نفرت کے باوجود اگر اپ مجھے باقائدگی سے پڑھتے ہیں تو اپ کے دل میں یہ خیال ضرور آئے گا
Guess, who is talking?
اب تو جنرل باجوہ صاحب کا فتویٰ بھی میں اپنے حق میں استعمال کروں گا . جنرل صاحب نے بہت ہی
خوش آئند بات فرمائی جو یقینی طور پر سچ ہے
انھوں نے نوجوان فوجی افسروں کو خبردار کیا کہ وہ مثبت تنقید کو ہائبرڈ وار سے نہ جوڑیں۔ایسی تنقید جس کا بہت شور اور چرچا لگے، شاید اعتماد، محبت اور حب الوطنی کا نتیجہ ہو، لہٰذا ایسی تنقید پر توجہ دینی چاہیے۔
جی ہاں میں وہی ہوں جو تمام تر مخالفت کے باوجود کم و بیش ہر بلاگ میں پنجابی مافیا کا تذکرہ کرنا ضرور سمجھتا ہوں . یقینی طور میں یہ دل پر پتھر رکھ کر کرتا تھا. میں کوئی پروفیشنل لکھاری تو ہوں نہیں . میں اس بات کا بھی شاہد ہوں کے فورم کی اکثریت میرے طعنہ کو سمجھتی تھی اور میں انکا تہہ دل سے مشکور ہوں . میں اپنی چھٹی حس،آؤٹ آف دا باکس تھنکنگ اور پیٹرن کی بنیاد پر لکھتا ہوں . مستقل غور ، سوچ اور بچار کے بعد میں اس نتیجے پر پونھچا تھا کے پنجاب کے طاقتور طبقہ کے چند مخصوس پیٹرن ہیں
١- یہ لوگ غریب کا گریبان اور امیر کے پاؤں پڑتے ہیں
٢- تعلقات کو ذاتی اغراض اور مقاصد کے لئے رکھا جاتا ہے . عمران خان کے بقول ، یہ لوگ ضمیروں کے سوداگر ہیں . تحفے اوراحسان کر کے "کانا " کرنا ایک بنیادی شرط ہے
٣- عھدوں اور دولت کے حصول کے لئے ایمان اور وطن بیچ دینا انکے لئے کوئی معنی نہیں رکھتا . مذہب اسلام سے انکا دور اور قریب کا بھی واسطہ نہیں ہے یہ لوگ پشتوں سے ٹھگ اور بہروپئے ہیں اور کمال کے ہیں . اسلام کا لبادہ پہن پر عام آدمی کو آسانی سے دھوکہ دیتے ہیں . نواز شریف جیسے ضمیر کے سوداگر کے لئے اسکی مسکین صورت اور مذہب سب سے بڑا ہتھیار تھا
جب میں نے ان تمام پیٹرن کو مائکرو سکوپ کے نیچے رکھ کر جج ،جنرل ، صحافیوں ، افسروں، سیاستدانوں اور علماء کو رکھ کر پرکھا تو انکے ایک ایک سیل واضح ہو گئے . چودھری ٹائٹل پر میں نے خصوصی تحقیق کی تھی .ایک ایک چودھری ٹائٹل رکھنے والوں کے خصائل کو پرکھا اور ایک ہی نتیجہ اخذ کیا . جی ہاں ، گٹر کی صفائی کرنے کے لئے " چوڑا " "بھنگی " بننا پڑتا ہے . میں لوگوں کی نظروں میں برا تو بنا مگر احتساب کے شکنجے میں جب پنجاب کے بہروپئے سیاستدان آئے تو انہوں نے مجھے اس موضوع سے " مکتی " دلوائی . آج میں سر خرو ہو گیا . پنجاب سے تعلق رکھنے والا تمام طاقتور طبقہ لوگوں کے سامنے ننگے ہو گئے جب
خواجہ سعد رفیق نے لاہور جلسے میں پنجاب کارڈ کا استعمال کیا اور جارحانہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تم نے پنجابیوں کی عزت پر ہاتھ ڈالا ہے، پنجابیو! میں تم سے مخاطب ہوں ، پگ کو داغ نہیں لگنے دینا
پنجاب میں پگڑی کو شان سمجھ کر پہنا جاتا تھا ، بدقسمتی سے آجکل بڑے بڑے ہوٹل میں دربانوں کو پگڑی پہنا کر کھڑا کیا جاتا تھا . آج پگ کے نیچے ٹھگ پناہ لینے پر مجبور ھوے ہیں . یہ لوگ کہاں تک گریں گے اور پنجابی کارڈ کو کیسے کامیابی سے استعمال کریں ، یہ تو انے والے وقتوں میں پتا چلے گا مگر میں آج سرخرو ہو گیا کیونکے میں پاکستان کے چوروں کی شناخت لکھتا تھا . آج سب ظاہر ہو گیا . مجھے اندازہ ہے کے پنجاب کی عوام بہاریوں اور سندھیوں والی غلطی نہیں کریں گے . مجھے قوی امید ہے پنجاب کی اصل شناخت کروانے والے ایک نہ ایک دن افق پر ضرور ابھریں گے . یہ صرف اس وقت ممکن ہو گا جب انصاف گوروں کے طریقہ انصاف سے ہٹ کر کیا جائے گا . اگر پکڑنے والے بھی پنجابی ، میڈیا پر شور مچانے والے بھی پنجابی ، انصاف کرنے والے بھی پنجابی اور اگر بالفرض پکڑیں جائیں تو چھڑانے والے بھی پنجابی جنرل تو کہا جا سکتا ہے . دلی ہنوز دور است
دنیا بھر کے ممالک میں نسل پرستی ایک لعنت سمجھی جاتی ہے اور ترقی یافتہ ممالک میں اسے ایک مسلہ سمجھا جاتا ہے . جب کوئی معاشرہ کسی مرض کو مسلہ سمجھتا ہے تو وہاں قانون سازی سمیت تمام تر حکومتی وسائل استعمال کئے جاتے ہیں اور ہر سطح پراسکی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے . پہلی دنیا کے ممالک میں نسل پرستی کو ایک سیسٹمیٹک / منظم مسلہ سمجھا جاتا ہے جیسے کے کالوں کی آمدن گوروں سے ہمیشہ کم ہوتی ہے ، کالے بچوں کو اسکول میں سمجھا جاتا ہے کہ یہ مسائل پیدا کریں گے باقی نسلوں کو چھوڑ کر پولیس کالوں کو رےشیل پروفائلنگ کے لئے زیادھ پکڑتی ہے . امریکہ میں جارج فلائیڈ کا پولیس کے ہاتھوں قتل اور " بلیک لائف میٹر - میں سانس نہیں لے سکتا " مہم آج تک چل رہی ہے اور بہت ساری ریاستوں میں دنگا فساد اور لوٹ مار ہو چکی ہے. پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں نسل پرستی کے ساتھ دو برائیاں اور بھی ہیں ...عصبیت اور فرقہ واریت
مجھ سے نفرت کے باوجود اگر اپ مجھے باقائدگی سے پڑھتے ہیں تو اپ کے دل میں یہ خیال ضرور آئے گا
Guess, who is talking?
اب تو جنرل باجوہ صاحب کا فتویٰ بھی میں اپنے حق میں استعمال کروں گا . جنرل صاحب نے بہت ہی
خوش آئند بات فرمائی جو یقینی طور پر سچ ہے
انھوں نے نوجوان فوجی افسروں کو خبردار کیا کہ وہ مثبت تنقید کو ہائبرڈ وار سے نہ جوڑیں۔ایسی تنقید جس کا بہت شور اور چرچا لگے، شاید اعتماد، محبت اور حب الوطنی کا نتیجہ ہو، لہٰذا ایسی تنقید پر توجہ دینی چاہیے۔
جی ہاں میں وہی ہوں جو تمام تر مخالفت کے باوجود کم و بیش ہر بلاگ میں پنجابی مافیا کا تذکرہ کرنا ضرور سمجھتا ہوں . یقینی طور میں یہ دل پر پتھر رکھ کر کرتا تھا. میں کوئی پروفیشنل لکھاری تو ہوں نہیں . میں اس بات کا بھی شاہد ہوں کے فورم کی اکثریت میرے طعنہ کو سمجھتی تھی اور میں انکا تہہ دل سے مشکور ہوں . میں اپنی چھٹی حس،آؤٹ آف دا باکس تھنکنگ اور پیٹرن کی بنیاد پر لکھتا ہوں . مستقل غور ، سوچ اور بچار کے بعد میں اس نتیجے پر پونھچا تھا کے پنجاب کے طاقتور طبقہ کے چند مخصوس پیٹرن ہیں
١- یہ لوگ غریب کا گریبان اور امیر کے پاؤں پڑتے ہیں
٢- تعلقات کو ذاتی اغراض اور مقاصد کے لئے رکھا جاتا ہے . عمران خان کے بقول ، یہ لوگ ضمیروں کے سوداگر ہیں . تحفے اوراحسان کر کے "کانا " کرنا ایک بنیادی شرط ہے
٣- عھدوں اور دولت کے حصول کے لئے ایمان اور وطن بیچ دینا انکے لئے کوئی معنی نہیں رکھتا . مذہب اسلام سے انکا دور اور قریب کا بھی واسطہ نہیں ہے یہ لوگ پشتوں سے ٹھگ اور بہروپئے ہیں اور کمال کے ہیں . اسلام کا لبادہ پہن پر عام آدمی کو آسانی سے دھوکہ دیتے ہیں . نواز شریف جیسے ضمیر کے سوداگر کے لئے اسکی مسکین صورت اور مذہب سب سے بڑا ہتھیار تھا
جب میں نے ان تمام پیٹرن کو مائکرو سکوپ کے نیچے رکھ کر جج ،جنرل ، صحافیوں ، افسروں، سیاستدانوں اور علماء کو رکھ کر پرکھا تو انکے ایک ایک سیل واضح ہو گئے . چودھری ٹائٹل پر میں نے خصوصی تحقیق کی تھی .ایک ایک چودھری ٹائٹل رکھنے والوں کے خصائل کو پرکھا اور ایک ہی نتیجہ اخذ کیا . جی ہاں ، گٹر کی صفائی کرنے کے لئے " چوڑا " "بھنگی " بننا پڑتا ہے . میں لوگوں کی نظروں میں برا تو بنا مگر احتساب کے شکنجے میں جب پنجاب کے بہروپئے سیاستدان آئے تو انہوں نے مجھے اس موضوع سے " مکتی " دلوائی . آج میں سر خرو ہو گیا . پنجاب سے تعلق رکھنے والا تمام طاقتور طبقہ لوگوں کے سامنے ننگے ہو گئے جب
خواجہ سعد رفیق نے لاہور جلسے میں پنجاب کارڈ کا استعمال کیا اور جارحانہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تم نے پنجابیوں کی عزت پر ہاتھ ڈالا ہے، پنجابیو! میں تم سے مخاطب ہوں ، پگ کو داغ نہیں لگنے دینا
پنجاب میں پگڑی کو شان سمجھ کر پہنا جاتا تھا ، بدقسمتی سے آجکل بڑے بڑے ہوٹل میں دربانوں کو پگڑی پہنا کر کھڑا کیا جاتا تھا . آج پگ کے نیچے ٹھگ پناہ لینے پر مجبور ھوے ہیں . یہ لوگ کہاں تک گریں گے اور پنجابی کارڈ کو کیسے کامیابی سے استعمال کریں ، یہ تو انے والے وقتوں میں پتا چلے گا مگر میں آج سرخرو ہو گیا کیونکے میں پاکستان کے چوروں کی شناخت لکھتا تھا . آج سب ظاہر ہو گیا . مجھے اندازہ ہے کے پنجاب کی عوام بہاریوں اور سندھیوں والی غلطی نہیں کریں گے . مجھے قوی امید ہے پنجاب کی اصل شناخت کروانے والے ایک نہ ایک دن افق پر ضرور ابھریں گے . یہ صرف اس وقت ممکن ہو گا جب انصاف گوروں کے طریقہ انصاف سے ہٹ کر کیا جائے گا . اگر پکڑنے والے بھی پنجابی ، میڈیا پر شور مچانے والے بھی پنجابی ، انصاف کرنے والے بھی پنجابی اور اگر بالفرض پکڑیں جائیں تو چھڑانے والے بھی پنجابی جنرل تو کہا جا سکتا ہے . دلی ہنوز دور است