سینئر اینکر پرسن کامران خان نے کہا کہ روس پیوٹن حمایت وجہ بنی اور پاکستان بند گلی میں کھڑا ہے کیونکہ ہم بیک وقت امریکہ یورپ سے بھڑ گئے ہیں، عمران خان کے خلاف پی ٹی آئی میں علم بغاوت اٹھ چکا ہے جس کے باعث ملکی سیاست میں بھی ہلچل مچی ہوئی ہے۔
تفصیات کے مطابق سینئر اینکر پرسن کامران خان نے اپنی ٹوئٹر پوسٹ میں اپنے تجزیے پر مبنی 2 منٹ 20 سیکنڈ کی ویڈیو شیئر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی وہ موجودہ صورتحال سے متعلق خبردار کر چکے ہیں، پاکستان روس او ر صدر پیوٹن کی حمایت کے باعث آج ایک بند گلی میں کھڑا ہے، گزشتہ کچھ دنوں میں ملک کے اندرونی اور بیرونی سطح پر برق رفتاری سے ظہور پزیر ہونے والے واقعات نے کایہ پلٹ دی ہے، خود عمران خان کے خلاف پاکستان تحریک انصاف میں علم بغاوت اٹھ چکا ہے، پی ٹی آئی شدید خلفشار کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تو وزیر اعظم روٹھے ہوئے جہانگیرخان ترین کو ہی منا نہیں پائے تھے کہ ان کہ ایک اور انتہائی قریبی ساتھی علیم خان نے بھی اپنا گروپ تشکیل دے دیا، علیم خان اور ان کے قریبی 24 کے قریب پارلیمنٹیریئنز عمران خان اور ان کے قریبی وزیراعلی پنجاب سے حد درجہ نالاں ہیں، وہ دن دور نہیں جب علیم خان اور جہانگیر ترین گروپ باہم پی ٹی آئی کا تختہ پلنے کے لئے اپوزیشن کے ساتھ مل جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت وزیراعظم عمران خان مایوسی، گھبراہٹ اور شدید غصے کا شکار ہیں، گزشتہ روز ان کا عوامی خطاب بھی ان تمام علامات کا مرکب تھا، ایک طرف روس اور صدر پیوٹن سے لگاؤ کے اس بےوقت اظہار نے پاکستان کو سفارتی سطح پر مشکل میں ڈال دیا ہے، امریکہ تو پہلے ہی سیخ پا ہے تاہم وزیراعظم نے عوامی جلسے میں یورپی یونین کو آڑے ہاتھوں لے کر روسی حمایت کو بگل بجا دیا۔
چند روز قبل امریکی صدر کے قومی سلامتی مشیر جیک سیلون نے پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف کو خصوصی ٹیلی فون کیا اور روس کی جانب سے یوکرین پر کی جانے والی جارحیت پر خاموشی اختیار کرنے کے مضمرات کے حوالے سے آگاہ کیا، تاہم جواب میں عملی طور پر عمران خان صاحب کی جانب سے امریکہ کو "شٹ اپ کال" دے دی گئی۔
سینئر اینکر پرسن نے مزید کہا کہ جبکہ عالمی سطح پر یو این او میں بھی دیگر 140 ممالک کے مقابلے میں پاکستان نے روس کی جارحیت کے خلاف ووٹ دینے سے گریز کیا، پاکستانی معیشت کا امریکہ اور یورپ سے چولی دامن کا ساتھ ہے لیکن اب کوئی معجزہ ہی پاکستان کو ان کے جوابی ردعمل سے بچا سکتا ہے۔
اس کے بعد دنیا میں پاکستان خطرناک تنہائی کا شکار ہو سکتا ہے، جیسے انہوں نے اپوزیشن کے خلاف خطاب کیا وہ اس بات کے گواہی تھا کہ پاکستانی وزیراعظم شدید جھلاہٹ اور مایوسی کا شکار ہیں، ایک محاورہ ہے کہ ڈائس اب ان کے خلاف لوڈ ہو چکا ہے، اگر پاکستایوں کا تبدیلی کا خواب، کرپٹ حکمران سے چھٹکارا، نسلی تعصب اور وراثتی سیاست، کرپٹ حکمرانوں کو سزا دینے کا خواب پورا نہ ہو سکا تو اس کے ذمہ دار بھی وزیراعظم عمران خان ہوں گے۔