تحریک انصاف نے نیب ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے لیے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کا انتخاب کرلیا ہے۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں نے ایکسپریس ٹریبیون کے رابطہ کرنے پر تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ خواجہ حارث آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت آئینی درخواست دائر کریں گے،خواجہ حارث گزشتہ دو دہائیوں سے شریف خاندان کی جانب سے عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں،ان کے والد خواجہ سلطان 2000 میں طیارہ ہائی جیکنگ کیس میں نواز شریف کے وکیل تھے۔
خواجہ حارث اس کیس میں اپنے والد کی معاونت کی تھی، 2008 میں شریف خاندان کی پاکستان واپسی کے بعد خواجہ حارث ان کے وکیل بنے، 9 سال بعد خواجہ حارث نواز شریف کی جانب سے طیارہ ہائی جیکنگ کیس میں ان کی سزا کو چیلنج کرنے کے لیے وکیل مقرر ہوئے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے قومی احتساب بیورو قوانین میں ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے،
عمران خان نے کہا کہ نیب قوانین میں ترامیم کے لیے اسی ہفتے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جو کچھ اسمبلی میں ہوا وہ سب کچھ ملک کے ساتھ مذاق تھا، توہین کی گئی،اگر ملک کو ترقی کرنا ہے تو انصاف کی حکمرانی ضروری ہے،جس ملک میں انصاف نہیں ہوتا وہ ترقی نہیں کرسکتا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جب تک ملک میں بڑے بڑے مجرموں کو قانون کے نیچے نہیں لاتے، ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، نیب ترامیم پاس کرنے والوں کو بے شرمی پر جیل میں ڈال دینا چاہیے، قانون اجتماعی ہوتا ہے، انفرادی نہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور ان کے بچوں پر 24 ارب روپے کے کیسز ہیں جبکہ اومنی گروپ آصف علی زرداری سے متعلق تھا،میری آمدنی اگر 100 روپے ہے اور اثاثے 200 روپے ہیں تو مجھے بتانا پڑے گا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کے کیسز نیب سے نکال کر ایف آئی اے کے حوالے کردیے گئے ہیں، نیب اور ایف آئی اے نئے قوانین کے تحت وزیر داخلہ کے ماتحت ہوجائے گی،پوری دنیا میں ایسا قانون نہیں ہے جو اس حکومت نے بنا دیا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نیب ترامیم سے 1100 ارب روپے یہ لوگ کھا جائیں گے، نیب ترامیم سے یہ لوگ نہیں، تمام بڑے لوگ جو منی لانڈرنگ کرتے ہیں، بچ جائیں گے،ہم تو پوری طرح ان کےخلاف لڑیں گے، ساڑھے 3 سال مجھ پر ہر قسم کا پریشر ڈالا گیا، میں نے این آر او نہیں دیا۔