بھٹو کے آنے سے پہلے تک پاکستان میں ۲۲ امیر سرمایہ دار خاندان موجود تھے۔ وہ کیوں اپنا سرمایہ ملک سے باہر لیکر نہیں گئے؟ کیونکہ ملک میں سرمایہ کاری سے پیسا بن رہا تھا۔ معیشت ترقی کر رہی تھی جو کہ بھٹو کے سوشلسٹ مائنڈ سیٹ کیخلاف تھا۔ اس نے اقتدار سنبھالتے ساتھ ہی ملک کی صنعتوں کو نیشنلایز کر کے پوری معیشت کا پٹھا بٹھا دیا۔ نتیجتا ملک کا پہلا امیر و سرمایہ دار طبقہ لٹ پٹ کر بیرون جا بسا۔ پیچھے جو لوگ رہ گئے وہ سوشلسٹ مائنڈ سیٹ کے تھے۔ یعنی سرکاری ٹھیکے تو سرکاری نوکریاں۔ وہ دن اور آج تک دن پاکستانی معیشت ریکور نہیں کر سکی ہے۔
سونے پہ سہاگا شریف اور زرداری چور خاندان اس ملک پر بار بار مسلط کیے گئے۔ جو دوران اقتدار اس ملک کا سرمایہ چوری کر کے بیرون ملک لے گئے۔ اور پھر اسی کرپشن کے پیسے سے نظام عدل خرید کر ہر کیس میں سرخرو ہو گئے۔
جب ملک میں سرمایہ کاری ملک کا امیر سرمایہ دار طبقہ ہی نہیں کریگا تو یہاں دولت یعنی ایکسپورٹس میں اضافہ کیا خاک ہونا تھا۔ نتیجتا ملک ہر کچھ سال کے بعد اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کی بجائے آئی آیم ایف کے قدموں میں ہوتا ہے۔ پاکستان کیساتھ آزاد ہونے والے ملک بھارت و بنگلہ دیش بھی اپنے پیروں پر کھڑے ہو چکے ہیں۔ مگر پاکستان ابھی تک غلام کا غلام ہی ہے
View attachment 6666View attachment 6667