چکوال:رکشہ ڈرائیور اور اسکے ساتھی کی طالبہ سے مبینہ اجتماعی زیادتی

ij.jpg


چکوال میں درندگی کا واقعہ، ایک اور طالبہ ظلم کا شکار ہوگئی، رکشہ ڈرائیور اور اس کے ساتھی نے ساتویں جماعت کی طالبہ کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا، اے آر وائی نیوز کے مطابق واقعہ چکوال کے علاقے چوآسیدن شاہ میں پیش آیا،پولیس کا کہنا ہے کہ طالبہ کے ساتھ رکشہ ڈرائیور اور اس کے ساتھی نے زیادتی کی،

واقعے کا مقدمہ درج کرکے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا جبکہ دوسرے ملزم کی تلاش جاری ہے،دوسری جانب متاثرہ طالبہ کا کہنا ہے کہ ویڈیو بنا کر متعدد بار زیادتی کی گئی،طبیعت خراب ہونے پر اہل خانہ کو بتایا۔

متاثرہ طالبہ عائشہ ثنا نے تھانہ چوآسیدن شاہ میں درخواست میں موقف اختیار کیا کہ میں محلہ ڈھیری کی رہائشی ہوں اور گورنمنٹ گرلز ہائی اسکول میں ساتویں جماعت کی طالبہ ہوں۔۔گھر والوں نے اسکول آنے جانے کے لئے رکشہ لگوایا ہوا ہے جس کو عادل مختار ولد مختار احمد سکنہ محلہ بھنڈر چوآسیدن شاہ چلاتا تھا،

تقریباً دو ماہ پہلے جب مجھے اسکول سے چھٹی ہوئی تو عادل مختار رکشہ ڈرائیور کے ساتھ بیٹھ کر گھر جارہی تھی جب محلہ شیرازی اور محلہ ڈھیری کے درمیان پہنچے تو عادل مختار نے رکشہ جنگل کی طرف موڑ لیا اور کچھ آگے جاکر رکشہ ایک سائڈ پر کھڑا کرلیا جہاں پر پہلے سے اسکا دوست موجود تھا۔ جنہوں نے مجھے رکشہ سے زبردستی اتارا اور دھمکی دی کہ اگر شور مچایا تو جان سے مار دیں گے۔

متاثرہ طالبہ نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ عادل مختار نے زیادتی کا نشانہ بنایا جبکہ فیصل عرف مانا میری ویڈیو بناتا رہا پھر زیادتی کرنے کے بعد مجھے ڈرانا دھمکانا شروع کردیا کہ اگر تم نے کسی کو بتایا تو ہم تمہاری ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کردیں گے اور تمہیں اور تمہارے گھر والوں کو جان سے مار دیں گے،

بیان میں لڑکی نے کہا کہ میں ڈر گئی اور گھر نہ بتایا عادل مختار نے اسکے بعد مجھے بلیک میل کرکے مختلف اوقات میں تین چار مرتبہ زیادتی کا نشانہ بنایا۔

رواں سال اگست میں لاہور میں ایک رکشہ ڈرائیور نے ایل ڈی اے ایونیو کے قریب ساتھی کے ساتھ مبینہ طور پر ایک خاتون اور اس کی نابالغ بیٹی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی تھی۔

 
Last edited by a moderator: