چیف جسٹس نےوزارت اعلیٰ کے مقدمے میں سپریم کورٹ بار کو جانبدار قرار دے دیا

ahsan-bhoon-sp-umer-ata-bd.jpg


چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق مقدمے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کردار جانبدار تھا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے مقدمے کا فیصلہ میرٹ پر ہوا۔

چیف جسٹس نے کہا اس مقدمے میں وفاق نے فل کورٹ بنانے کی استدعا کی جو قانون کے مطابق نہیں تھی جبکہ مقدمے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کردار بھی جانبدارانہ رہا۔ اس مقدمے کے فیصلے کا ردعمل ججز تقرری کے لیے منعقدہ اجلاس میں سامنے آیا۔

چیف جسٹس نے بتایا جوڈیشل کمیشن اجلاس میں 5 اہم اور قابل ججز کو نامزد کیا گیا تھا، نامزدگی کے حق میں 6 کے مقابلے میں 4 ووٹ آئے۔ وفاق نے وزیراعلیٰ پنجاب مقدمے پر ردعمل جوڈیشل کمیشن میں دیا، کیا یہ ردعمل عدلیہ کے احترام کے زمرے میں آتا ہے؟

نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا چارج سنبھالا تو سستا اور فوری انصاف فراہم کرنے کا چیلنج درپیش تھا، زیر التوا مقدمات اور ازخود نوٹس کے اختیارات کے استعمال جیسے چیلنجز بھی درپیش تھے لیکن خوشی ہے کہ زیر التوا مقدمات کی تعداد 54 ہزار 134 سے کم ہو کر 50 ہزار 265 ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جج صاحبان نے اپنی چھٹیوں کو قربان کیا اور صرف جون سے ستمبر تک 6 ہزار 458 مقدمات کا فیصلہ کیا گیا، زیر التوا مقدمات کی تعداد میں کمی نے 10 سال کے اضافے کے رجحان کو ختم کیا، آئندہ 6 ماہ میں مقدمات کی تعداد 45 ہزار تک لے آئیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ ججز کی تقرریوں کے معاملے میں بار ایسوسی ایشنز کی معاونت درکار ہے۔ آبادی میں اضافے سے وسائل پر بوجھ پڑتا ہے، آبادی میں اضافہ سے متعلق کیس کو جلد سنا جائے گا، پالیسی معاملات میں عمومی طور پر مداخلت نہیں کرتے لیکن عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے ایسے مقامات بھی سننے پڑتے ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا مارچ 2022 سے ہونے والے سیاسی ایونٹس کی وجہ سے سیاسی مقدمات عدالتوں میں آئے، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی رولنگ پرججزکی مشاورت سے ازخود نوٹس لیا اور 5 دن سماعت کرکے رولنگ کو غیرآئینی قراردیا اور فیصلہ بھی 3 دن میں سنایا۔

انہوں نے کہا کہ دوست مزاری کی رولنگ کو کالعدم قراردینے پر سیاسی جماعتوں نے سخت ردعمل دیا لیکن اس کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا گیا، ہم آگاہ ہیں ملک کو سنجیدہ معاشی بحران کا سامنا ہے لیکن قانون سب کے لیے برابر ہے۔
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
ahsan-bhoon-sp-umer-ata-bd.jpg


چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق مقدمے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کردار جانبدار تھا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے مقدمے کا فیصلہ میرٹ پر ہوا۔

چیف جسٹس نے کہا اس مقدمے میں وفاق نے فل کورٹ بنانے کی استدعا کی جو قانون کے مطابق نہیں تھی جبکہ مقدمے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کردار بھی جانبدارانہ رہا۔ اس مقدمے کے فیصلے کا ردعمل ججز تقرری کے لیے منعقدہ اجلاس میں سامنے آیا۔

چیف جسٹس نے بتایا جوڈیشل کمیشن اجلاس میں 5 اہم اور قابل ججز کو نامزد کیا گیا تھا، نامزدگی کے حق میں 6 کے مقابلے میں 4 ووٹ آئے۔ وفاق نے وزیراعلیٰ پنجاب مقدمے پر ردعمل جوڈیشل کمیشن میں دیا، کیا یہ ردعمل عدلیہ کے احترام کے زمرے میں آتا ہے؟

نئے عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا چارج سنبھالا تو سستا اور فوری انصاف فراہم کرنے کا چیلنج درپیش تھا، زیر التوا مقدمات اور ازخود نوٹس کے اختیارات کے استعمال جیسے چیلنجز بھی درپیش تھے لیکن خوشی ہے کہ زیر التوا مقدمات کی تعداد 54 ہزار 134 سے کم ہو کر 50 ہزار 265 ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جج صاحبان نے اپنی چھٹیوں کو قربان کیا اور صرف جون سے ستمبر تک 6 ہزار 458 مقدمات کا فیصلہ کیا گیا، زیر التوا مقدمات کی تعداد میں کمی نے 10 سال کے اضافے کے رجحان کو ختم کیا، آئندہ 6 ماہ میں مقدمات کی تعداد 45 ہزار تک لے آئیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ ججز کی تقرریوں کے معاملے میں بار ایسوسی ایشنز کی معاونت درکار ہے۔ آبادی میں اضافے سے وسائل پر بوجھ پڑتا ہے، آبادی میں اضافہ سے متعلق کیس کو جلد سنا جائے گا، پالیسی معاملات میں عمومی طور پر مداخلت نہیں کرتے لیکن عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے ایسے مقامات بھی سننے پڑتے ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا مارچ 2022 سے ہونے والے سیاسی ایونٹس کی وجہ سے سیاسی مقدمات عدالتوں میں آئے، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی رولنگ پرججزکی مشاورت سے ازخود نوٹس لیا اور 5 دن سماعت کرکے رولنگ کو غیرآئینی قراردیا اور فیصلہ بھی 3 دن میں سنایا۔

انہوں نے کہا کہ دوست مزاری کی رولنگ کو کالعدم قراردینے پر سیاسی جماعتوں نے سخت ردعمل دیا لیکن اس کے باوجود تحمل کا مظاہرہ کیا گیا، ہم آگاہ ہیں ملک کو سنجیدہ معاشی بحران کا سامنا ہے لیکن قانون سب کے لیے برابر ہے۔
پٹواریوں کی بار کونسل پھر پکڑی گئی۔ اب تو چیف جسٹس پاکستان نے بھی اعتراف کر لیا ہے کہ ملک کے ہر آزاد ادارہ اور محکمہ میں فوجیوں اور ان کے ٹاؤٹ پٹواریوں کا قبضہ ہے
 

Visionartist

Chief Minister (5k+ posts)

ıf you are not biased- your decison will speak-otherwise we will speak- let bar council do its negative or positive job​