چیف جسٹس عمرعطابندیال کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں ریمارکس دیئے گئے جو کہ مسلم لیگ ن کی قیادت پر ناگوار گزرے اور انہوں نے عدلیہ مخالف مہم کا آغاز کر دیا۔
چیف جسٹس پاکستان کے ریمارکس پر وفاقی وزیر احسن اقبال بولے 197 ووٹ لینے والے حمزہ شہباز کے مینڈیٹ کو عدالت نے تسلیم نہیں کیا۔ یہ بات انہوں نے چیف جسٹس کے ریمارکس پر کی جس میں عمر عطابندیال نے کہا تھا کہ زیادہ ووٹ لینے والا باہر اور کم والا وزیر اعلیٰ پنجاب ہے۔
جس پر صارفین نے انہیں آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ ان 197 ووٹوں میں تحریک انصاف کے لوٹے بھی شامل تھےجو کہ پارلیمانی پارٹی کے فیصلے کی مخالفت میں لوٹے کہلائے ہیں۔
قدیر نامی صارف نے کہا یہ بھی بتائیں کہ 197 میں سے 25 لوگ عوام سے عمران خان کے نام ہر ووٹ لیکر آئے تھے ہم نے خرید کر 197 بنائے۔
اشفاق نے کہا تو یہ بھی بتائیں کہ دوبارہ ووٹنگ میں 197 کے بجائے 176 کیسے ہوگئے؟ بیشک مینڈیٹ چوری کرنا آپکی روایت ہے لیکن یہ نا تو 1990 ہے نا مدمقابل پپل پالٹی اب بھول جائیں وہ روایتی لوٹ کھسوٹ اور جبر دباوُ کے حربے ۔۔قوم جاگ چکی ہے۔
رحیق عباسی نے کہا ان 197 میں بیس لوٹے تھے۔ اب آپ نے ق لیگ کے 10 لوگوں کو پھر لوٹا بنانے کی کوشش کی وہ اپنی پارٹی کے امیدوار کے بجائے حمزہ کو ووٹ دیں۔قومی اسمبلی میں بھی آپ کی حکومت لوٹوں کی دیوار پر کھڑی ہے۔
رضوان کیانی نے کہا احسن اقبال صاحب اگر آپ کو آئین پاکستان کی الف ب کا پتہ نہیں ہے تو مہربانی فرما کر اپنا منہ بند رکھا کریں شکریہ۔
یاسین نے لکھا اس میں 25 ووٹ چوری کے تھے محترم احسن اقبال صاحب صلٰہ نے کہا یہ بھی بتاؤ نا 25 تحریک انصاف سے خریدے گئے لوٹے تھے۔ جو عدالت نے ریجیکٹ کر دیئے۔ عوام کے ووٹ کے ساتھ مذاق اب اور نہیں، چل بھاگ۔