انڈیا سے دوستی اور صلح کی پینگیں دوبارہ سے چڑھنے کی اطلاعات مل رہی ہیں۔ صلح کرنا بری بات نہیں لیکن بغیر کچھ حاصل کئے صلح کرنا انتہای بری بلکہ بزدلی کی بات ہوگی
صلح حدیبیہ کا حوالہ دینے والے ذرا اس معاہدے کو پڑھ اور سمجھ لیں پھر منہ کھولا کریں۔ صلح حدیبیہ کے معاہدے سے پہلے حضرت عثمان کی شہادت کی اظلاعات پر مسلمانوں کی کفار سے جنگ کی مکمل تیاری تھی اور اس مقصد کیلئے رسول خدا نے ایک درخت کے نیچے سب صحابہ کرام سے عہد بھی لے لیا تھا ۔ جب حضرت عثمان کی بخیریت واپسی کی اطلاع آی تو یہ جنگ ٹل سکی ورنہ اسدن کفار کے ساتھ فائنل جنگ ہوجاتی
دوسری اہم چیز صلح حدیبیہ میں یہ تھی کہ اسدفعہ حج نہیں کیا جاے گا مگر اگلے سال ہر قیمت پر حج کیا جاے گا
قوم کو بتایا جاے کہ انڈیا سے ہم کس بنیاد پر صلح کرنے جارہے ہیں؟
چین نے صلح اس لئے کی تھی کہ چین نے آدھے لداخ پر اڑتالیس سال پہلے قبضہ کررکھا ہے جسے اکسای چن کہا جاتا ہے۔ چین نے اس سے متصل وسیع علاقہ پاکستان سے بھی لے لیا تھا جو کسی جنگ کے بغیر ہی اسے مل گیا تھا۔ چین نے پینگونگ سو جھیل کے شمالی کنارے سے انڈیا کو تقریبا باہرکردیا ہے اور اس وقت انڈین فورسز فنگر تھری پر ہیں حالانکہ انڈین فورسز فنگر آٹھ تک جاتی تھیں۔ اب چین اس جھیل کے ستر فیصد سے بھی زیادہ حصے پر قابض ہے ۔ چین نے تقریبا پانچ دوسرے مقامات پر بھی پیش قدمی کی ہے جن میں قابل ذکر گلوان ویلی اور ڈیسپانگ ہیں جہاں پر اب انڈیا پرانی پوزیشنز سے کئی کلومیٹر تک پیچھے ہٹ چکا ہے، گلوان وادی جہاںپچھلے سال جھڑپ ہوی تھی ادھر اب انڈیا کاایک فوجی بھی نہیں اور ان کی بنای گئی پتھروں کی دیوار تک مسمار کردی گئی ہے۔ چین کی صلح تو بنتی تھی
دوسری طرف پاکستان ہے جس نے صرف کھویا ہی کھویا ہے پایا کچھ نہیں۔ انڈیا نے کارگل کی چوٹیوں پر مورچہ بندی کر لی ہے جو کنٹرول لائین کا نوگوایریا تھا۔ اسی طرح ضیا دور میں انڈیا نے سیاچن گلیشئر پر مکمل قبضہ کرلیا تھا یہ گلیشیر ساٹھ کلومیٹر لمبا اور پورے کا پورا پاکستان کی باونڈری کے اندر واقع ہے۔ آپ یوں سمجھ لیں کہ پاکستان کی سرحد سے یکدم کوی ساٹھ کلومیٹر اندر گھس کر مورچے بنالے یا پھر واہگہ بارڈر لاہور سے اندر آکر ٹاون شپ میں بیٹھ جاے اور کہے کہ یہ اس کا علاقہ ہے۔ اور ہم صلح کرتے پھریں کہ ٹھیک ہے جہاں آپ بیٹھے ہو وہیں پر مستقل باونڈری بنا دیتے ہیں ۔ انڈین سپاہ سیاچن پر ساٹھ کلومیٹر اندر گھس کر چوٹیوں پر بیٹھے ہیں انکے بالکل سامنے کے ٹو اور سی پیک ہیں ۔اور ہم اپنے ہی علاقے میں نہیں جاسکتے
سب سے اہم بات کشمیر پر انڈیا کاقبضہ ہے جو ابھی تک ہم واپس نہیں لے سکے
پاکستان انڈیا صلح میں پاکستان کی وہی پوزیشن ہوگی جو چین انڈیا صلح کے معاہدے میں انڈیا کی تھی، دوسرے لفظوں میں ہماری لوزر کی حیثیت ہوگی جس نے سب کچھ کھو کر صلح کرلی، ایسی صلح کو صلح حدیبیہ یا دور نبوی کے کسی بھی معاہدے سے کمپئیر کرنا بالکل غلط ہوگا
ہم صلح کے خلاف بھی نہیں ہیں بلکہ امن ہی اسلام کا پیغام ہے اس لئے اگر انڈیا سیاچن سے نکل جاتا ہے تو امن پر بات شروع کردیں اور اگر وہ کارگل سے نکل جاتا ہے تو پھر کشمیر پر بات شروع کردیں ورنہ سب کچھ کھو نے کے بعد صلح کا فائدہ صرف انڈیا کو ہوگا
صلح حدیبیہ کا حوالہ دینے والے ذرا اس معاہدے کو پڑھ اور سمجھ لیں پھر منہ کھولا کریں۔ صلح حدیبیہ کے معاہدے سے پہلے حضرت عثمان کی شہادت کی اظلاعات پر مسلمانوں کی کفار سے جنگ کی مکمل تیاری تھی اور اس مقصد کیلئے رسول خدا نے ایک درخت کے نیچے سب صحابہ کرام سے عہد بھی لے لیا تھا ۔ جب حضرت عثمان کی بخیریت واپسی کی اطلاع آی تو یہ جنگ ٹل سکی ورنہ اسدن کفار کے ساتھ فائنل جنگ ہوجاتی
دوسری اہم چیز صلح حدیبیہ میں یہ تھی کہ اسدفعہ حج نہیں کیا جاے گا مگر اگلے سال ہر قیمت پر حج کیا جاے گا
قوم کو بتایا جاے کہ انڈیا سے ہم کس بنیاد پر صلح کرنے جارہے ہیں؟
چین نے صلح اس لئے کی تھی کہ چین نے آدھے لداخ پر اڑتالیس سال پہلے قبضہ کررکھا ہے جسے اکسای چن کہا جاتا ہے۔ چین نے اس سے متصل وسیع علاقہ پاکستان سے بھی لے لیا تھا جو کسی جنگ کے بغیر ہی اسے مل گیا تھا۔ چین نے پینگونگ سو جھیل کے شمالی کنارے سے انڈیا کو تقریبا باہرکردیا ہے اور اس وقت انڈین فورسز فنگر تھری پر ہیں حالانکہ انڈین فورسز فنگر آٹھ تک جاتی تھیں۔ اب چین اس جھیل کے ستر فیصد سے بھی زیادہ حصے پر قابض ہے ۔ چین نے تقریبا پانچ دوسرے مقامات پر بھی پیش قدمی کی ہے جن میں قابل ذکر گلوان ویلی اور ڈیسپانگ ہیں جہاں پر اب انڈیا پرانی پوزیشنز سے کئی کلومیٹر تک پیچھے ہٹ چکا ہے، گلوان وادی جہاںپچھلے سال جھڑپ ہوی تھی ادھر اب انڈیا کاایک فوجی بھی نہیں اور ان کی بنای گئی پتھروں کی دیوار تک مسمار کردی گئی ہے۔ چین کی صلح تو بنتی تھی
دوسری طرف پاکستان ہے جس نے صرف کھویا ہی کھویا ہے پایا کچھ نہیں۔ انڈیا نے کارگل کی چوٹیوں پر مورچہ بندی کر لی ہے جو کنٹرول لائین کا نوگوایریا تھا۔ اسی طرح ضیا دور میں انڈیا نے سیاچن گلیشئر پر مکمل قبضہ کرلیا تھا یہ گلیشیر ساٹھ کلومیٹر لمبا اور پورے کا پورا پاکستان کی باونڈری کے اندر واقع ہے۔ آپ یوں سمجھ لیں کہ پاکستان کی سرحد سے یکدم کوی ساٹھ کلومیٹر اندر گھس کر مورچے بنالے یا پھر واہگہ بارڈر لاہور سے اندر آکر ٹاون شپ میں بیٹھ جاے اور کہے کہ یہ اس کا علاقہ ہے۔ اور ہم صلح کرتے پھریں کہ ٹھیک ہے جہاں آپ بیٹھے ہو وہیں پر مستقل باونڈری بنا دیتے ہیں ۔ انڈین سپاہ سیاچن پر ساٹھ کلومیٹر اندر گھس کر چوٹیوں پر بیٹھے ہیں انکے بالکل سامنے کے ٹو اور سی پیک ہیں ۔اور ہم اپنے ہی علاقے میں نہیں جاسکتے
سب سے اہم بات کشمیر پر انڈیا کاقبضہ ہے جو ابھی تک ہم واپس نہیں لے سکے
پاکستان انڈیا صلح میں پاکستان کی وہی پوزیشن ہوگی جو چین انڈیا صلح کے معاہدے میں انڈیا کی تھی، دوسرے لفظوں میں ہماری لوزر کی حیثیت ہوگی جس نے سب کچھ کھو کر صلح کرلی، ایسی صلح کو صلح حدیبیہ یا دور نبوی کے کسی بھی معاہدے سے کمپئیر کرنا بالکل غلط ہوگا
ہم صلح کے خلاف بھی نہیں ہیں بلکہ امن ہی اسلام کا پیغام ہے اس لئے اگر انڈیا سیاچن سے نکل جاتا ہے تو امن پر بات شروع کردیں اور اگر وہ کارگل سے نکل جاتا ہے تو پھر کشمیر پر بات شروع کردیں ورنہ سب کچھ کھو نے کے بعد صلح کا فائدہ صرف انڈیا کو ہوگا