ڈرامہ: کٹھ پُتلیاں

mohib

Senator (1k+ posts)
ڈرامہ: کٹھ پُتلیاں
ڈائریکٹرواسکرپٹ رائٹر: اسٹیبلشمنٹ اینڈ کمپنی
پروڈیوسر: نامعلوم افراد
پاکستانی وقت، رات ایک بجے
لوکیشن: رہائش گاہ: ۱

سین: ۱

جج صاحب ٹی وی کے سامنے بیٹھے خبریں دیکھ رہے ہیں۔ اچانک نیوز بریک ہوتی ہے، "سینیئر صحافی اور اینکر پرسن عمران ریاض خان کو اسلام آباد ٹول پلازے سے گرفتار کر لیا گیا۔"

اچانک جج صاحب جلال میں آ جاتے ہیں، غصے سے بپھرنے لگتے ہیں اور انہیں اپنے دماغ کی شریانیں پھولتی ہوئی محسوس ہوتی ہیں۔

جج صاحب اسی غضب کی حالت میں ٹیلی فون کی طرف بڑھتے ہیں۔

سین: ۲
لوکیشن: رہائش گاہ ۲

ٹیلی فون کی گھنٹی بجتی ہے۔ ایک درمیانی عُمر کا پختہ شخصیت اور قدوقاٹھ رکھنے والا شخص فون اُٹھاتا ہے۔
جج صاحب: ہیلو، مختار (ریڈر)! کاغز قلم اُٹھاؤ اور ایک نوٹیفیکیشن کا متن لکھو۔"
ریڈر: "جی سر، حُکم کریں۔"
جج صاحب: معزز عدالت آئی جی پنجاب پولیس کوبروئے عدالت پیش ہونے اور عمران ریاض خان کی غیر آئینی اور غیر قانونی گرفتاری جیسے گھٹیا فعل کی صفائی پیش کرنے کا حُکم صادر کرتی ہے۔ مزید یہ کہ عمران ریاض خان کو عدالت کا گزشتہ حُکم بالائے طاق رکھتے ہوئے اسلامآباد سے گرفتار کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتی ہے۔"
ریڈر: جی سر، میں ابھی عدالت کھُلوا کر نوٹیفیکیشن ایشو کرواتا ہوں!

پاکستانی وقت: صُبح پونے دس بجے
لوکیشن: اسلام آباد ہائیکورٹ، اسلام آباد
سین: ۳

جج صاحب اپنے چیمبر میں بیٹھے صُبح کا اخبار دیکھ رہے ہیں کہ اتنے میں سرکاری ٹیلی فون بجتا ہے۔ جج صاحب ٹیلی فون اُٹھاتے ہیں۔
جج صاحب: اوکے سر، جی سر، یس سر، رائٹ سر، جو حُکم سر، سر بالکل ٹھیک ہے سر، میں سمجھ گیا سر، ایسے ہی ہو گا سر۔"
جج صاحب غصے سے فون پٹخ دیتے ہیں۔

وقت: صبح دس بجے
سین: کلائمیکس:

جج صاحب اپنی کرسی پہ تشریف فرما ہیں، ملزم کٹہرے میں کھڑا ہے اور وکلاء جرح کر رہے ہیں۔ جرح سننے کے بعد جج صاحب فیصلہ سُناتے ہیں، "تمام شواہد اور پولیس کی رپورٹ اور بیان کو مدِنظر رکھتے ہوئے یہ عدالت اس نتیجے پہ پہنچی ہے کہ یہ گرفتاری اسلامآباد ٹول پلازے پہ عمل میں لائی گئی جو کہ پنجاب کی حدود میں آتا ہے، دارالخلافہ کی حدود میں نہیں، ہم نے صرف اسلا آباد سے گرفتار کرنے سے منع کیا تھا۔ لہٰذا لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا جائے۔ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے تک ضمانت کی درخواست رد کی جاتی ہے اور مزیہ یہ کہ معزز عدالت کی شان میں کوئی گستاخی نہ ہوئی ہے۔"

جج صاحب دیال (gavel) صادر کرتے ہیں اور
عدالت برخواست ہو جاتی ہے۔

 

Ontarianpakistani

Senator (1k+ posts)
aik baat likhna bhool gae script main. Awam deekh ker aur sun ker talian bajati hai . (kisi aur mulk ke loog hote to adalat aur thanon ko aag laga chuke hote)
 

Meme

Minister (2k+ posts)
aik baat likhna bhool gae script main. Awam deekh ker aur sun ker talian bajati hai . (kisi aur mulk ke loog hote to adalat aur thanon ko aag laga chuke hote)
تو لگا دو نا عدالتوں اور تھانوں کو آگ، باہر بیٹھ کر کیا بک بک کر رہے ہو؟