سیالکوٹ پولیس کے جلسے اور عمران خان کو بہترین سیکیورٹی دینے کے دعوے پر ردعمل میں شہباز گل نے کہا کہ یہ سب ڈرامے بازی اور جھوٹ ہے۔ یہ تمام لوگ خاموش تماشائی تھے۔ سائیڈ پر کھڑے تھے کوئی سیکورٹی کی ڈیوٹی نہیں کر رہا تھا۔ میں نے چند جوانوں سے خود بات کی۔ انہوں نے مجھے خود بتایا ہمیں ڈی پی او نے منع کیا آگے جانے میں۔ صرف سائیڈ پر کھڑے رہنے کے احکامات ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آج خان صاحب کو بڑی مشکل سے جلسہ گاہ کی سٹیج پر پہنچایا گیا-اس پراسس میں شاہ محمود قریشی صاحب اور میں خود بھی زخمی ہوا۔ اس سب کی وجہ وہ لوگ ہیں جن کے کہنے پر DPO حسن نے تمام سیکورٹی ہٹا دی- حسن یاد رکھنا سارے عثمان بزدار کی طرح شریف نہیں ہوتے- آپ سے وعدہ ہے اس کا حساب ہوگا۔
شہبازگل نے ڈی پی او کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حسن آپ نے جلسہ گاہ کو تباہ کیا۔متبادل جگہ کوئی سیکورٹی نہ دی۔پھر عمران خان کو سیکورٹی نہ دے کر ان کی جان کو خطرے میں ڈالا۔جیسے ہی حالات بہتر ہوئے، ان کے چیف آف سٹاف کے طور پر میں آپ پر ایف آئی آر بھی کٹواؤں گا،آپکا مکمل قانونی محاسبہ کیا جائے گا-انشاللہ آپکے کارنامے کو یاد رکھا جائے گا
یہ ائیرپورٹ نہیں۔ یہ جلسہ گاہ ہے۔ اور یہ سب اس لئے ہوا کیونکہ ڈی پی او حسن نے امپورٹڈ حکومت کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے اور اور سابقہ وزیراعظم کو سیکورٹی نہیں دی جو ان کا حق تھا۔ پہلی جلسہ گاہ پر ہم نے سب انتظام کر رکھا تھا۔ڈی پی او حسن نے وہ تمام تباہ کیا پی پی سی 324 کے تحت ایف آئی آر درج کروائی جائے گی
ایک تصویر پر تبصرے کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وردی میں ہو۔ سلوٹ کرنا ہے تو کھڑے ہو کر کرو۔ کم از کم اتنی تو عزت کرو وردی کی۔ اب ان ڈراموں کے بعد ن لیگ کو آفیشل جوائن کر لیں اور اگلی باری خواجہ وینٹیلیٹر کے نیچے ایم پی اے کا الیکشن لڑ لیں۔ کیونکہ حرکتیں تو آپکی پٹواریوں والی ہیں ساری۔