کارکردگی پر پارٹی بنتی،ٹوٹتی تو سندھ میں پی پی کا نام نہ رہتا:ارشاد بھٹی

bhati-on-sindh-govt-and-pakistan.jpg


حکومت کے منحرف اراکین کا کہنا ہے کہ وہ کارکردگی سے مایوس ہوکر الگ ہوئے ہیں، اس حوالے سے جیونیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں میزبان علینہ شیخ فاروق نے سینئرتجزیہ کار ارشاد بھٹی سے پوچھا کہ اراکین کے منحرف ہونے کے پیچھے یہ ہی وجوہات ہیں جن تحفظات کا وہ اظہار کرر ہے ہیں یاپھر حال ہی میں پی ٹی آئی کی جانب سے اراکین کیلئے جو سخت بیانات اور لائن اپنائی گئی وہ وجہ ہے؟

سینیئرتجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ اگر کارکردگی پر پارٹی بنتی اور ٹوٹتی تو پیپلزپارٹی کا نام ہی نہیں رہتا، پیپلز پارٹی ختم ہوچکی ہوتی، تیسری مرتبہ پیپلز پارٹی اقتدار میں آئی ہے،تیرہ چودہ سال سے کیا پیپلز پارٹی کی سندھ میں بہت اچھی کارکردگی ہے؟


ارشاد بھٹی نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی کے سخت بیانات اس وقت آئے جب سندھ ہاؤس کا معاملہ سامنے آیا، اراکین اپنے نام سامنے آنے سے پہلے ہی سندھ ہاؤس میں مقیم تھے،میرے لئے تو ان کے آپشن ہے ضمیر فروشی، ابن الوقت ،ذاتی مفادات، پتا چل رہا ہے کہ جہاز ڈوب رہا ہے،ٹکٹ لینے ہیں کہ کون سی پارٹی ہمیں جتوا سکتی ہے۔

سینیئر تجزیہ کار نے کہا کہ سندھ ہاؤس میں جمہوریت جو گھونگھٹ اوڑھے بیٹھی ہے،جس کو بلاول صاحب اور دیگر اپوزیشن جماعتیں تحفظ دے رہی ہیں،اس میں ایک باراتی جو نور عالم صاحب ہیں ان کا یہ کہنا تو ٹھیک ہے کہ عمران خان صاحب ایک تو ہمارا اخلاقیات کا معیار ہے ہم نے جمہوریت کو کندھا دیا ہوا ہے،جہاں روز جمہوریت کی آرتی اتارتے ہیں،ایک اخلاقی معیار عمران خان کا ہے آپ اقتدار میں آئے ان لوگوں کی مدد سے جن کیخلاف جہاد کا اعلان کررکھا تھا۔

ارشاد بھٹی نے کہا کہ ایک گروپ آپ نے لگایا ہوا ہے کہ دس لاکھ لوگ ہونگے اسمبلی کے آگے،ذرا وہاں سے گزر کر تو دکھائیں،ایک طرف لگایا ہوا ہے کہ گالیاں دے رہے ہیں،جس میں شہباز گل بھی شامل ہیں، اب مجھے نہیں پتا کون سچا ہے کون نہیں،ایک گروپ ہے جس میں معافی تلاسی صلح صفائی،منت کرنے کیلئے لگارکھا ہے۔