کالعدم تنظیم سے پابندی ہٹائی جاسکتی ہے تو ہمارا کیا قصور ہے؟خالدمقبول

khalid.jpeg

قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے اپنی جماعت کا مقدمہ پیش کردیا ہے۔

خبررساں ادارے جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے زیر صدارت سینیٹ و قومی اسمبلی اراکین پر مشتمل قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

رپورٹ کے مطابق اجلاس میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سمیت اعلی عسکری قیادت نے شرکت کی، اجلاس میں ملک کی سیاسی و عسکری قیادت میں تحریک لبیک پاکستان(ٹی ایل پی) سے حکومتی مذاکرات، معاہدے اور اس جماعت پر سے عائد پابندی ہٹانے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس کے دوران متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے اپنی جماعت کا مقدمہ بھی پیش کردیا اور کہا کہ اگر تحریک لبیک کو بحال کیا جاسکتا ہے تو ایم کیو ایم کا کیا قصور ہے، ہمارا جرم تالی بجانا ہے تو یہ دہشتگردی پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے سے بڑی تو نہیں ہے۔


انہوں نے کہا کہ ہم کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں میں اپنے دفاتر کھولنے کیلئے بارہا مطالبات کرتے رہے مگر ہمیں اجازت نہیں دی گئی۔

واضح ہو کہ اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو، تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی، عوام مسلم لیگ کے شیخ رشید، ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی، بلوچستان نیشنل پارٹی سے اختر مینگل سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سمیت اعلی عسکری قیادت بھی شریک تھی، اس کے علاوہ اجلاس میں سینیٹ ، کابینہ کے ارکان، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی، آزاد کشمیر کے صدر و وزیراعظم اوروزیراعلی گلگت بلتستان بھی شریک تھے۔
 

Curious_Mind

Senator (1k+ posts)
khalid.jpeg

قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے اپنی جماعت کا مقدمہ پیش کردیا ہے۔

خبررساں ادارے جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے زیر صدارت سینیٹ و قومی اسمبلی اراکین پر مشتمل قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

رپورٹ کے مطابق اجلاس میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سمیت اعلی عسکری قیادت نے شرکت کی، اجلاس میں ملک کی سیاسی و عسکری قیادت میں تحریک لبیک پاکستان(ٹی ایل پی) سے حکومتی مذاکرات، معاہدے اور اس جماعت پر سے عائد پابندی ہٹانے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس کے دوران متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے اپنی جماعت کا مقدمہ بھی پیش کردیا اور کہا کہ اگر تحریک لبیک کو بحال کیا جاسکتا ہے تو ایم کیو ایم کا کیا قصور ہے، ہمارا جرم تالی بجانا ہے تو یہ دہشتگردی پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے سے بڑی تو نہیں ہے۔


انہوں نے کہا کہ ہم کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں میں اپنے دفاتر کھولنے کیلئے بارہا مطالبات کرتے رہے مگر ہمیں اجازت نہیں دی گئی۔

واضح ہو کہ اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو، تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی، عوام مسلم لیگ کے شیخ رشید، ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی، بلوچستان نیشنل پارٹی سے اختر مینگل سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سمیت اعلی عسکری قیادت بھی شریک تھی، اس کے علاوہ اجلاس میں سینیٹ ، کابینہ کے ارکان، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی، آزاد کشمیر کے صدر و وزیراعظم اوروزیراعلی گلگت بلتستان بھی شریک تھے۔
بات تو ٹھیک ہے۔
 

MMushtaq

Minister (2k+ posts)
khalid.jpeg

قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے اپنی جماعت کا مقدمہ پیش کردیا ہے۔

خبررساں ادارے جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے زیر صدارت سینیٹ و قومی اسمبلی اراکین پر مشتمل قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

رپورٹ کے مطابق اجلاس میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سمیت اعلی عسکری قیادت نے شرکت کی، اجلاس میں ملک کی سیاسی و عسکری قیادت میں تحریک لبیک پاکستان(ٹی ایل پی) سے حکومتی مذاکرات، معاہدے اور اس جماعت پر سے عائد پابندی ہٹانے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس کے دوران متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے اپنی جماعت کا مقدمہ بھی پیش کردیا اور کہا کہ اگر تحریک لبیک کو بحال کیا جاسکتا ہے تو ایم کیو ایم کا کیا قصور ہے، ہمارا جرم تالی بجانا ہے تو یہ دہشتگردی پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے سے بڑی تو نہیں ہے۔


انہوں نے کہا کہ ہم کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں میں اپنے دفاتر کھولنے کیلئے بارہا مطالبات کرتے رہے مگر ہمیں اجازت نہیں دی گئی۔

واضح ہو کہ اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو، تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی، عوام مسلم لیگ کے شیخ رشید، ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی، بلوچستان نیشنل پارٹی سے اختر مینگل سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سمیت اعلی عسکری قیادت بھی شریک تھی، اس کے علاوہ اجلاس میں سینیٹ ، کابینہ کے ارکان، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی، آزاد کشمیر کے صدر و وزیراعظم اوروزیراعلی گلگت بلتستان بھی شریک تھے۔

Kaladdam oar ghaddar mae furq huta hay.
 

Curious_Mind

Senator (1k+ posts)
یہاں بحث کس بات ہر ہو رہی ہے؟

سوال صرف اتنا ہے کہ کلعدم جماعتوں کے ساتھ ایک جیسا سلوک ہونا چاہیے کہ کہیں؟

اگرایم کیو ایم پاکستان کو کلعدم قرار نہیں دیا گیا ہے، تو انکے دفاتر کھولنے میں کیا مسلۂ ہے؟

اور اگر تحریک لبیک ایک مُلک گیر ہڑتال اور احتجاج کے نتیجے میں اپنی کالعدم حیثیت ختم کروا سکتی ہے، تو پھر آئندہ کسی بھی کالعدم جماعت کو آپ کیسے روکینگے؟
 

Mikkix

Minister (2k+ posts)
khalid.jpeg

قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے اپنی جماعت کا مقدمہ پیش کردیا ہے۔

خبررساں ادارے جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے زیر صدارت سینیٹ و قومی اسمبلی اراکین پر مشتمل قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

رپورٹ کے مطابق اجلاس میں سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سمیت اعلی عسکری قیادت نے شرکت کی، اجلاس میں ملک کی سیاسی و عسکری قیادت میں تحریک لبیک پاکستان(ٹی ایل پی) سے حکومتی مذاکرات، معاہدے اور اس جماعت پر سے عائد پابندی ہٹانے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس کے دوران متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے اپنی جماعت کا مقدمہ بھی پیش کردیا اور کہا کہ اگر تحریک لبیک کو بحال کیا جاسکتا ہے تو ایم کیو ایم کا کیا قصور ہے، ہمارا جرم تالی بجانا ہے تو یہ دہشتگردی پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے سے بڑی تو نہیں ہے۔


انہوں نے کہا کہ ہم کراچی سمیت سندھ کے شہری علاقوں میں اپنے دفاتر کھولنے کیلئے بارہا مطالبات کرتے رہے مگر ہمیں اجازت نہیں دی گئی۔

واضح ہو کہ اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو، تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی، عوام مسلم لیگ کے شیخ رشید، ایم کیو ایم کے خالد مقبول صدیقی، بلوچستان نیشنل پارٹی سے اختر مینگل سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سمیت اعلی عسکری قیادت بھی شریک تھی، اس کے علاوہ اجلاس میں سینیٹ ، کابینہ کے ارکان، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی، آزاد کشمیر کے صدر و وزیراعظم اوروزیراعلی گلگت بلتستان بھی شریک تھے۔
Bili k khuwab ma chichray, abay tum mqm walay punjabi nhi ho jo chorden.
 

amber123

Chief Minister (5k+ posts)
اپنا قائد اور اپنا بھتہ ستا رہا ہے۔
کیا دن تھے جب یہ قاتل فاختہ نہیں بلکہ بندے اڑایا کرتے تھے