کراچی میں کروڑپتی نوجوان کے قتل میں بیوی اور آشنا کو گرفتار کرلیا گیا

karachi1121.jpg


تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے صفورہ میں کال سینٹر کے مالک کروڑ پتی نوجوان شہباز نتھوانی کے قتل کا معملہ حل ہوگیا، نوجوان کے قتل میں اہلیہ اور اس کا آشنا کمپنی ملازم ملوث تھا۔

محکمہ انسداد دہشتگردی سندھ نے ایک ہفتے کی ماہرانہ تفتیش کے بعد دونوں ملزمان کو گرفتار کرکے شواہد حاصل کر لیے ہیں۔

سی ٹی ڈی کے تفتیش کار راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ رواں سال 7 جون کو سچل تھانے کی حدود میں کال سینٹر کے مالک شہباز نتھوانی کے قتل کے واقعے کی تفتیش آئی جی سندھ نے گزشتہ ہفتے سی ٹی ڈی منتقل کی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ شارع فیصل پر واقع سینٹر کے مالک آغا خان کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے شہباز نتھوانی کی اہلیہ مئی میں جھگڑے کے بعد ناراض ہوکر اپنی ماں کے گھر ملیر چلی گئی تھی، شہباز نتھوانی کے کاروباری پارٹنر اور بہنوئی شاہ رخ صدیقی نے 6 جون کو میاں بیوی کو صلح کیلئے صفورہ میں واقع فلیٹ پر بلوایا تھا۔

پولیس کے مطابق صلح کے بعد دونوں میاں بیوی اپنی بچی کے ہمراہ 7 جون کی صبح سوا 5 بجے فلیٹ سے نکلے،اہلیہ دانیا کار چلا رہی تھیں، شوہر برابر کی نشست جبکہ 6 سالہ بچی پچھلی سیٹ پر بیٹھی تھی،مرکزی شاہراہ پر ون وے جاتے ہوئے ویران مقام پر پہلے سے منتظر ملزم جمشید خالد کو دیکھ کر اہلیہ نے کار روک دی تھی۔

پولیس کے مطابق ملزم جمشید نے 9 ایم ایم پستول سے کار کے قریب جاکر شہباز نتھوانی پر گولیاں چلائیں،پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق شہباز نتھوانی کو انتہائی قریب سے ایک گولی کنپٹی دوسری دل پر ماری گئی۔

اہلیہ فوری طور پر اسپتال لےجانے کی بجائے شدید زخمی شوہر کو اسی کار میں بھائی کے گھر لے گئی،جس کے بعد 5 منٹ کا فاصلہ 25 منٹ بعد طے کرکے تاخیر سے نجی اسپتال پہنچی جب تک شہباز نتھوانی کی موت واقع ہوچکی تھی۔

راجہ عمر خطاب نے مزید بتایا کہ اہلیہ نے شوہر کے قتل کو ڈکیتی کے دوران مزاحمت کا رنگ دیا جبکہ تفتیش کے دوران حقائق برعکس نکلے،سی سی ٹی وی فوٹیج اور جیو فینسنگ سے ملزم جمشید خالد کی واردات سے کئی گھنٹے پہلے سے علاقے میں موجودگی کا انکشاف ہوا۔

پولیس کے مطابق شہباز فلیٹ سے اتر کر اہلیہ کے ساتھ کار میں بیٹھ رہا تھا تو ملزم کار میں آگے کی طرف نکل گیا،منصوبے کے مطابق ملزم گاڑی روک کر ہدف کا انتظار کرتا رہا، واردات کے بعد ملزم سعدی ٹاؤن فرار ہوگیا۔

7 جون کو قتل کی واردات کے بعد پولیس حکام کی جانب سے ایسٹ پولیس کی 3 خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں،آغا خان کمیونٹی کی درخواست پر آئی جی سندھ نے ایک ہفتہ قبل تفتیش سی ٹی ڈی کو منتقل کی،کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے افسر راجہ عمر خطاب نے ماہرانہ تفتیش سے واردات کا سراغ لگایا اور شواہد جمع کرکے ملزمہ دانیا اور اس کے آشنا جمشید خالد کو گرفتار کرلیا،واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی، لائسنس یافتہ نائن ایم ایم پستول اور موبائل فون سمیت مختلف سامان برآمد کر لیا گیا ہے۔