کراچی میں ہوٹلوں کی چائے میں خطرناک ذرات کی موجودگی کا انکشاف

chai1i1i1.jpg


شہر قائد کے باسیوں کو ہوٹلوں سے ملنے والی چائے کے نمونوں میں پلاسٹک کے ذرات پائے گئے ہیں۔

پاکستان کا سب سے بڑے شہر کے رہائشی چائے کے بے حد شوقین ہیں، یہاں کے لوگ اپنی اس پسندیدگی کی وجہ سے مشہور ہیں، تاہم چائے کے شوقین کراچی کے باسیوں کیلئے ایک بری خبر سامنےآگئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق کراچی میں ماحولیاتی آلودگی خطرناک صورتحال اختیار کرنے لگی ہے، کراچی کے ہوٹلوں میں تیار ہونےوالی چائے کے نمونوں میں درجنوں مائیکروپلاسٹک کے ذرات کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔


یہ انکشاف عالمی ادارے کی حالیہ تحقیق میں سامنے آئی کہ پانی، سمندری مخلوق، سبزیوں اور پانی میں پائے جانے والے مائیکروذرات ہوٹلوں کی چائے میں برآمد ہوئے ہیں، عام آنکھ سے نظر نا آنے والے ان ذرات کو مائیکرو پلاسٹک ذرات کہا جاتا ہے۔

نجی خبررساں ادارے اے آروائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تکنیکی مشیر معظم خان نے کہا کہ ذرات کی چائے میں موجودگی کا سمندر یا سمندری ہوا سے نہیں ہے، درآصل پلاسٹک کی تھیلیاں اور دیگر پلاسٹ اشیاء ڈمپ ہونے کے بعد مائیکروپلاسٹک کے ذرات میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔

معظم خان نے کہا کہ تاہم ان اشیاء کا براہ راست کوئی بھی تعلق چائے کے ساتھ نہیں ہے، چائے کی خراب کوالٹی کی پتی، دودھ، چینی اور ہوا میں موجود ذرات چائے میں شامل ہوجاتے ہیں۔

معظم خان نے کہا کہ ایک چائے کے کپ کے ذریعے ہم تقریبا 1200 سے 1300 مائیکروپلاسٹک ذرات اپنے جسم میں شامل کرلیتے ہیں، اس معاملے سے نمٹںے کیلئے ہمیں پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم کرنا ہوگا، پلاسٹک براہ راست اتنا نقصان دہ نہیں ہوتا جتنا یہ ماحول اور دیگر اشیاء کے ساتھ شامل ہوکر ہمارے جسم میں داخل ہوکر ہوجاتا ہے۔