زائرین یا جنگجو!! کرونا ایرانی راستے سے پاکستان کیسے پہنچا ؟؟
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک میں کرونا وائرس پھیلنے کو حکومت کی سنگین غفلت اور ناکامی قرار دیا ہے ۔ ہر کوئی یہ سوال اٹھا رہا ہے کہ کس طرح ہزاروں لوگ بغیر کسی چیکنگ کے تفتان کے راستے پاکستان پہنچے جن کے ذریعے کرونا وائرس ملک بھر میں پھیل چکا ہے ۔ ابتک تفتان ، کوئٹہ ، ڈیرہ غازی خان ، سکھر ، ملتان اور دیگر شہروں میں حکومت کی جانب سے ایسے سینٹرز بنائے گئے ہیں جن میں ہزاروں افراد کو رکھا گیا جو کہ ایران سے پاکستان آئے ۔ ان میں اکثریت کرونا وائرس سے متاثر ہے ۔ حیران کن بات یہ بھی ہے کہ ابھی تک بڑی تعداد میں ایران سے آمد کا سلسلہ جاری ہے اور وزیر اعظم کے انتہائی قریبی ایک مشیر کا نام لیا جا رہا ہے جس کے حکم پر ان افراد کو سرحد پر روکنے کی بجائے ملک بھر میں پھیلنے دیا گیا ۔وزیر خزانہ اسد عمر نے بھی اس بارے بتایا ہے کہ ایران نے زبردستی تمام پاکستانیوں کو بارڈر پر لاپھینکا جس کی وجہ سے انہیں ملک میں داخلے کی اجازت دینا مجبوری تھی۔
دوسری جانب بعض حلقے یہ بھی خدشات کا اظہار کر رہے ہیں کہ ایران سے آنیوالے دراصل زائرین نہیں بلکہ ایرانی قدس فورس اور الزینبون کے جنگجو ہیں جنہیں پاکستانی شہروں سے بھرتی کیا گیا ، وہ ایرانی کمانڈ میں شام ، یمن اور دیگر علاقوں میں لڑنے کے لئے ٹریننگ کے سلسلے میں وہاں موجود تھے ، ان کی شناخت چھپانے کے لئے ہی انہیں بغیر کسی سکیورٹی کلیئرنس کے گزارا گیا اور ان کی بڑی تعداد اب ملک بھر میں پھیل چکی ہے جس کی وجہ سے کرونا وائرس کے کیس ہر شہر سے سامنے آ رہے ہیں ۔ایران میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے باعث انہیں واپس بھیجا جا رہا ہے ۔ ہنگامی صورتحال میں یہ سب جنگجو بے یارومددگار واپس پاکستان پہنچ رہے ہیں ۔
ایران نے چین میں کرونا وائرس آنے کے بعد اپنے شہری اورطلبہ وہاں سے واپس بلا لئے تھے انہی کے ساتھ کرونا ایران پہنچا ۔ قم ، کربلا اور دیگر بڑے مذہبی مقامات پر ان متاثرین کے جانے ، جالیاں چومنے اور تبرکات استعمال کرنے کے باعث کرونا تیز ی سے پھیلا ۔ ایران نے اسے کئی روز تک ظاہر نہیں اور زائرین کو روکا نہیں گیا ۔ اسی وجہ سے ایران میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں اور پاکستان میں بھی کرونا پھیلا ہے ۔ ایران سے ہی زائرین اور پاسداران انقلاب ، زینب یون ، فاطمہ یون اور دیگر مذہبی فورسز میں موجود پاکستانی نوجوان جو کرونا کا شکار بن چکے ہیں نہیں اب واپس بھیجا جا رہا ہے ۔ انہی کو تفتان بارڈر پر اعلی سطحی سفارش پر کلئیر کرکے ملک میں اینٹری مل رہی اور اب پاکستان میں اس وقت کرونا کے باعث ملک بھر میں لاک ڈاؤن کی صورتحال ہے ۔
گزشتے دنوں کئی رپورٹس بھی سامنے آئی تھیں جن میں ایرانی جنگجو گروپوں میں پاکستانی نوجوانوں کی بھرتی کے بارے بتایا گیا تھا
پاکستانی انٹیلی جنس کی رپورٹ کے مطابق تقریبا 4,000 شیعہ زائرین صرف 9 ماہ نومبر 2016 سے جون 2017 کے درمیان ایران میں داخل ہوئے اور پھر کبھی واپس نہیں آئے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کے بیشتر علاقوں بشمول پارہ چنار، بلوچستان اور کراچی سے سینکڑوں کی تعداد میں لوگ پچھلے کئی برسوں ایران میں ٹریننگ لے چکے ہیں جبکہ زیب یون میں پاکستانی نوجوانوں کی تعداد ہزاروں میں ہے ۔ واضح رہے کہ ایران کے القدس بریگیڈ میں دو قسم کے لشکر ہوتے ہیں۔ زینب یون اورفاطمہ یون۔ زینب یون کے جوان پاکستان سے بھرتی کیے جاتے ہیں۔یہ پارہ چنار،گلگت،سکردو اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں سے لیے جاتے ہیں۔ایران میں انہیں ٹریننگ دی جاتی ہے۔اور پھر انہیں لڑنے کے لیے شام،عراق اور یمن بھجوایا جاتا ہے۔جب کہ فاطمہ یون کے لیے جوان افغانستان سے بھرتی ہوتے ہیں۔جنرل قاسم سلیمانی قدس بریگیڈ کے سربراہ تھے جنہیں گزشتہ دنوں امریکہ نے ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا تھا ۔