کرونا پیکج:اربوں کی بے ضابطگی،مردہ افراد کے اکاؤنٹس سےرقوم نکلوانے کاانکشاف

corona-fund.jpg


کورونا اخراجات سے متعلق آڈیٹرجنرل کی رپورٹ میں وزیراعظم کی جانب سے دئیے گئے کورونا پیکج میں 40 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔

سماء نیوز کے مطابق آڈٹ حکام کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کے دوران وفات پانے والے 140 افراد کے بینک اکاؤنٹس سے فراڈ (جعلی بائیو میٹرک) کے ذریعے 16 لاکھ روپے سے زائد کی رقم نکلوائی گئی ہے۔ جعل سازوں نے وفات پانے والوں کے نام پر 16لاکھ 80 ہزار روپے کی کورونا امداد وصول کرلی۔

بی آئی ایس پی حکام کا کہنا ہے کہ پانچ کیسز تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کو بھجوا دیئے۔ دو کیسز کا سراغ نہيں مل سکا جبکہ ديگر پر جواب کا انتظار ہے، رپورٹ میں جعلسازی سے رقم وصول کرنے والوں سے ریکوری کی سفارش کی گئی ہے۔


رپورٹ کے مطابق اشیاء کی خریداری میں قوانین کی خلاف ورزی اور مالی بدانتظامی پائی گئی۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 25 ارب روپے کی بے ضابطگیاں، یوٹیلٹی اسٹورز پر غیرمعیاری آٹے کی خریداری سمیت 5.2 ارب روپے کی بےضابطگیاں ہوئیں، جب کہ این ڈی ایم اے میں 4.8 ارب روپے کے اخراجات میں قوانین کی خلاف ورزی ہوئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وبا کے دوران خریدی گئی اشیا کی ترسیل میں اداروں نے تاخیر کی اور حکومتی گارنٹیز کے بغیر سپلائرز کو پیشگی ادائیگیاں کی گئیں۔ کیش کی فراہمی کے دوران نادرا کے سسٹم میں بھی خرابیاں پائی گئیں۔ سرکاری ملازمین،بیمہ شدہ افراد اور ای او بی آئی پینشنرز میں رقوم کی تقسیم میں خامیوں کا انکشاف بھی سامنے آیا۔

چین سے سامان کی خریداری میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی اور ریسورس مینجمنٹ سسٹم کی خریداری میں 4 کروڑ 25 لاکھ روپے کی بے ضابطگی ہوئی، ان تمام معاہدوں کی تفصیلات نیب کو فراہم نہیں کی گئیں۔ احساس کیش پروگرام میں 13 لاکھ 20 ہزار لوگوں کو فنڈز سے محروم رکھا گیا۔

یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے فراہم کی گئی 50 ارب روپے کی سبسڈی میں سے 80 فیصد فنڈز جاری نہیں ہوئے۔ بجلی کے 100 ارب روپے کے ریلیف پیکج میں سے صرف 15 ارب روپے جاری ہوئے۔ حکومت کی جانب سے اعلان کی جانے والی 50 ارب کی سبسڈی تاحال جاری ہی نہیں ہوئی اور چین سے 40 لاکھ ڈالر کی امداد کی فراہمی میں تاخیر کی گئی۔

رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ کورونا وبا کے پیش نظر مہنگے وینٹیلیٹرز کی خریداری کرنے پر 9 لاکھ 94 ہزار ڈالر کا نقصان ہوا۔ اسی طرح وینٹیلیٹرز کی خریداری میں چین کی کمپنی کو 7 لاکھ ڈالر اضافی دیے گئے۔ کمپنی سے 80 وینٹیلیٹرز کی خریداری 12 لاکھ 77 ہزار ڈالر میں کی گئی جبکہ ادائیگی 19 لاکھ 77 ہزار ڈالر کی گئی۔
 

feeneebi

MPA (400+ posts)
سادہ سی بات میرے کپتان نے کی تھی کہ جب اوپر کرپٹ حکمران ہو تو اس کے نیچے والے بھی کھل کر کرپشن کرتے ہیں۔ آگے آپ خود سمجھدار ہیں۔ ایک کے بعد ایک کرپشن سکینڈلز کی بھرمار لگتی جا رہی ہے۔ ادویات سے لے کر آٹے، چینی، پیٹرول، بجلی سے ہوتے ہوئے رنگ روڈ تک کیسے عوام کی جیبوں سے کھربوں کے حساب سے لوٹ مار کی گئی۔ کوئی ایک بھی سکینڈل ایسا نہیں جس میں کسی نہ کسی حکومتی وزیر مشیر کا براہ راست نام شامل نہ ہو۔ پھر بھی اس دل سے ایک ہی آواز نکلتی ہے کہ ہمارا ہینڈسم بہت ایماندار ہے

نوٹ: اس کمنٹ پر رپلائی کرنے والے اپنی ماؤں بہنوں کو گالیاں دے کر اپنی قبریں بھرنے سے گریز فرمائیں۔ شکریہ