کروڑوں روپے کے جعلی ٹیکس ریفنڈ میں ملوث ایف بی آر کے 4افسران ریڈار پر آ گئے

11fbrrefundfraud.jpg

فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے 4 سینئر افسران 12 کروڑ روپے کے جعلی ٹیکس ریفنڈ میں ملوث پائے گئے ہیں۔ وفاقی ٹیکس محتسب نے ان افسران کو فوری طور پر موجودہ عہدوں سے ہٹانے اور ان کیخلاف فوجداری اور محکمانہ کارروائی کی سفارش کردی ہے۔

سماء نیوز کے مطابق وفاقی ٹیکس محتسب کے سوموٹو نوٹس کے ذریعے کی گئی تحقیقات کے مطابق ایف بی آر کے چار سینئر افسران چوہدری طارق، سید ندیم حسین رضوی، ڈاکٹر سرمد قریشی اور اشفاق احمد 12 کروڑ روپے سے زائد کے جعلی ٹیکس ریفنڈ اسکینڈل میں ملوث ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرپشن کے وقت ایف بی آر کے ان لینڈ ریونیو کے گریڈ 21 کے افسر اور چیف کمشنر کارپوریٹ ٹیکس آفس لاہور چوہدری طارق ایڈیشنل کمشنر آئی آر تعینات تھے، گریڈ 21 کے ممبر بے نامی ایڈجیوکیٹنگ اتھارٹی سید ندیم حسین رضوی چیف کمشنر سی آر ٹی او لاہور تعینات تھے۔


جب کہ کمشنر سی آر ٹی او لاہور گریڈ 21 کے افسر ڈاکٹر سرمد قریشی اور ڈپٹی کمشنر آئی آر اشفاق احمد مجموعی طور پر 12 کروڑ 33 لاکھ 64 ہزار روپے کے جعلی ٹیکس ریفنڈز میں ملوث پائے گئے ہیں۔ میسرز چائنا نیشنل الیکٹرک وائر اینڈ کیبل امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ کارپوریشن نے 2012 میں دو کروڑ 61 لاکھ 19 ہزار روپے کے انکم ٹیکس ریفنڈ کا کیس دائر کیا۔

پوسٹ آڈٹ رپورٹ سے معلوم ہوا کہ مذکورہ کمپنی نے ٹیکس سال 2007، 2008، 2009 اور 2011 میں ٹیکس ریفنڈز کلیمز دائر کئے جو کہ بالترتیب دو کروڑ 67 لاکھ 78 ہزار روپے، 2 کروڑ 52 لاکھ 64 ہزار روپے، 7 کروڑ 11 لاکھ 51 ہزار روپے اور ایک لاکھ 70 ہزار روپے کے ریفنڈز کے کیس ہیں، پر ڈائریکٹر آئی اینڈ آئی لاہور چیف کمشنر آئی آر، آر ٹی او لاہور کو تحقیقاتی رپورٹ جاری کی کیونکہ ایف بی آر کا محکمہ پہلے ہی مجموعی طور پر 12 کروڑ 33 لاکھ 64 ہزار روپے کے ٹیکس ریفنڈز مذکورہ کمپنی کو جاری کرچکا تھا۔

ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس و انویسٹی گیشن نے ٹیکس سال 2007سے 2011 کے دوران جاری ہونیوالے ٹیکس ریفنڈز سے ریونیو نقصان پر کارروائی کی سفارش کی لیکن اس پر کوئی خاص کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

وفاقی ٹیکس محتسب کی تحقیقات کے مطابق ایف بی آر کے ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس و انویسٹی گیشن نے ریفنڈز کے ایسے کیسوں کیخلاف ریڈ الرٹ جاری کیا تھا، لیکن ایف بی آر کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور نہ ہی متعلقہ بینک برانچوں کی مینجمنٹ کیخلاف کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی۔
 
Last edited by a moderator: