دونوں ہمساے انڈیا اور پاکستان کرونا انفکیشن ریٹ کے لحاظ سے دنیا میں نمبر ون ہیں۔ دونوں اطراف مرنے والوں اور سیریس مرضوں کی تعداد بھی دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔ انڈیا میں سترہ فیصد اور پاکستان میں بارہ فیصد، انفرادی طور پر شہروں میں سے کے پی کے کا ضلع چارسدہ پینتالیس فیصد مثبت ریٹ کے ساتھ دنیا میں نمبر ون ہے
دونوں ہمساے اپنے اپنے ملاوں کے بناے گئے دائروں سے باہر آنے کی کوشش نہیں کررہے۔ بھارت میں لاکھوں افراد کھمبھ میلے میں شامل ہو کر کرونا وائرس کی ایک نئی قسم پھیلانے کا باعث بنے اسی طرح ادھر کے جہلا نے بھی اس ہولناک کرائسز میں معاشی طور پر ڈوبے ہوے ملک کو مزید ڈبونے میں اہم کردار ادا کردیا اور راے ونڈ میلہ سجا کر لاکھوں لوگوں میں ایکبار پھر وائرس پھیلانے کا باعث بن گئے۔ جی ہاں مارچ میں راے ونڈ میلا پوری آب و تاب سے سجایا گیا نہ کوی سوشل ڈسٹینسنگ تھی اور نہ ہی کوی ماسک پہنے ہوے تھا۔ چونکہ یہ میلا سجانے والے ملٹری کےسپورٹ کردہ پروفیشنل کارندے ہیں ۔لہذا وہ تمام ملکی قوانین سے بالا ہیں۔ راے ونڈ میلے میں شرکت کیلئے پاکستان کے کونے کونے سے لوگ آتے ہیں اس لئے یہ کرونا پورے پاکستان میں پھیلانے کا ایک نہایت کارآمد ذریعہ بن چکا ہے۔ پچھلی لہر میں بھی راے ونڈ میلے کے شرکا نے کرونا پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
اللہ غارت کرے ان جاہلوں کو جو سنت رسول کے منافی کام کرکے خوش ہوتے ہیں
دوسری اہم بات یہ کہنی تھی کہ کرتار پور اور لاہور واہگہ بارڈر کے نزدیک چینی سٹائل میں دو عارضی ہسپتال بنا کر اپنے مریضوں کی ٹریٹمینٹ کے علاوہ انڈیا کو بھی مدد کی آفر کروای جاے انڈیا کے پاس ویکیسین کی کمی نہیں مگر ان کے پاس آکسیجن کی کمی ضرور ہے ۔ ہسپتال فل ہیں اور لوگ سڑکوں پر مررہے ہیں۔ چین کے پاس ان ہسپتالوں کا میٹریل ابھی پڑا ہے۔ شائد مانگنے پر ہمیں مل جاے یا کچھ ارزاں نرخوں پر مل جاے۔ اگر انڈین مریض پاکستان کے عارضی ہسپتالوں میں لاے جاتے ہیں تو ان کیلئے وبا کے اینڈ تک ویزہ بھی کھول دیا جاے اور صرف ٹریول آی ڈی کے ساتھ بغیر ویزے کے سفر کی اجازت ہونی چاہئے نیز لوگوں کو اپنی کارز اور بسز پر بھی آنے دیا جاے۔ شائد اس مدد کے بعد دونوں ممالک میں نفرت کی جنگ کا خاتمہ ہوجاے؟
دونوں ہمساے اپنے اپنے ملاوں کے بناے گئے دائروں سے باہر آنے کی کوشش نہیں کررہے۔ بھارت میں لاکھوں افراد کھمبھ میلے میں شامل ہو کر کرونا وائرس کی ایک نئی قسم پھیلانے کا باعث بنے اسی طرح ادھر کے جہلا نے بھی اس ہولناک کرائسز میں معاشی طور پر ڈوبے ہوے ملک کو مزید ڈبونے میں اہم کردار ادا کردیا اور راے ونڈ میلہ سجا کر لاکھوں لوگوں میں ایکبار پھر وائرس پھیلانے کا باعث بن گئے۔ جی ہاں مارچ میں راے ونڈ میلا پوری آب و تاب سے سجایا گیا نہ کوی سوشل ڈسٹینسنگ تھی اور نہ ہی کوی ماسک پہنے ہوے تھا۔ چونکہ یہ میلا سجانے والے ملٹری کےسپورٹ کردہ پروفیشنل کارندے ہیں ۔لہذا وہ تمام ملکی قوانین سے بالا ہیں۔ راے ونڈ میلے میں شرکت کیلئے پاکستان کے کونے کونے سے لوگ آتے ہیں اس لئے یہ کرونا پورے پاکستان میں پھیلانے کا ایک نہایت کارآمد ذریعہ بن چکا ہے۔ پچھلی لہر میں بھی راے ونڈ میلے کے شرکا نے کرونا پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
اللہ غارت کرے ان جاہلوں کو جو سنت رسول کے منافی کام کرکے خوش ہوتے ہیں
دوسری اہم بات یہ کہنی تھی کہ کرتار پور اور لاہور واہگہ بارڈر کے نزدیک چینی سٹائل میں دو عارضی ہسپتال بنا کر اپنے مریضوں کی ٹریٹمینٹ کے علاوہ انڈیا کو بھی مدد کی آفر کروای جاے انڈیا کے پاس ویکیسین کی کمی نہیں مگر ان کے پاس آکسیجن کی کمی ضرور ہے ۔ ہسپتال فل ہیں اور لوگ سڑکوں پر مررہے ہیں۔ چین کے پاس ان ہسپتالوں کا میٹریل ابھی پڑا ہے۔ شائد مانگنے پر ہمیں مل جاے یا کچھ ارزاں نرخوں پر مل جاے۔ اگر انڈین مریض پاکستان کے عارضی ہسپتالوں میں لاے جاتے ہیں تو ان کیلئے وبا کے اینڈ تک ویزہ بھی کھول دیا جاے اور صرف ٹریول آی ڈی کے ساتھ بغیر ویزے کے سفر کی اجازت ہونی چاہئے نیز لوگوں کو اپنی کارز اور بسز پر بھی آنے دیا جاے۔ شائد اس مدد کے بعد دونوں ممالک میں نفرت کی جنگ کا خاتمہ ہوجاے؟