نیچے ایک واقعہ بیان کیا جا رہا ہے تاکہ ہمیں یہ بات سمجھ آ جاۓ کہ ہمارے دینی حلقے، دنیا میں کہیں توہین رسالت پر، جس طرح رد عمل ظاہر کرتے ہیں وہ کہیں غیر مسلموں کے گھناؤنے فعل کی تشہیر کرنے میں جانے یا انجانے میں حصہ تو نہیں بن رہے ہیں؟۔ نیچے بیان کئے گۓ واقعہ میں تو پیسہ دے کر اس طرح کا کام مولوی صاحب سے لیا گیا تھا - ہمارے نادان مولوی نہ صرف مفت میں یہ کام کرتے ہیں بلکہ جو نقصان ہمارے دشمن اس ملک کی املاک اور اکانومی کو نہیں پہنچا سکتے وہ ان نقصانات کو پہنچانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں:۔
یہ ان دنوں کی بات ہے جب نیا نیا پاکستان بنا تھا،ریڈیو بھی کسی کسی کے پاس تھا۔
اس لیئے کاروبار کی تشہیر کے لیئے مسجد کا لاؤڈ اسپکیر ہی استعمال ہوتا تھا
فلمساز اسلم ایرانی نے کچھ پیسہ اکٹھا کیا اور فلم ڈاچی بنا دی جسے بمبینو سینما لاھور میں ریلیز کرنا تھا
اس سلسلے میں وہ مولوی صاحب کے پاس گیا کہ جنابِ والا آپ اعلان کر دیں کی بمبینو سینما میں اتوار والے دن "ڈاچی" فلم ریلیز ھو رھی ھے جس کے3 شو ھوں گے ۔ ۔ ۔
مولوی صاحب نے جب یہ سنا تو آگ بگولہ ہوگئے اور بولے کہ "کمبخت تو ہم سے یہ کیا کروانا چاہتا ہے" ؟
اب مساجد سے بھی فلموں اور بے حیائی کی تشہیر کی جائے گی؟
اسلم ایرانی نے جب یہ سنا تو جیب سے ایک پیکٹ نکال کر مولوی صاحب کو تھما دیا ۔ ۔ ۔کہ کچھ عنایت کریں میرا اس فلم پر بہت پیسہ لگا ہے اگر فلم نہ چلی تو میں تباہ و برباد ہو جاؤں گا
مولوی صاحب نے پیکٹ کھولا جس میں نوٹ بھرے ہوئے تھے
تھوڑی دیر سوچا اور پوچھا ۔
پہلا شو کب ہے؟
اسلم ایرانی نے ساری تفصیل بتا دی
مولوی صاحب نے کہا اچھا تم جاؤ میں جمعہ والے دن کچھ کرتا ھوں" ۔
جب جمعہ کا دن آیا تو مولوی صاحب نے واعظ شروع کیا جس میں بڑھتی ہوئی بے حیائی پر گفتگو کی کہ کس طرح مغربی کلچر ہمیں تباہ کررہا ہے اور نوجوان نسل تباہ ہورہی ھے ؛
۔ ۔ ۔ہم سب صرف نام کے مسلمان ہیں اور عمل کوئی نہی کرتا
اب یہی دیکھ لو تم لوگ یہاں تو سر ہلا رہے ہو اور اچھی اچھی باتیں سن رہے ہو مگر میں جانتا ہوں کہ تم لوگوں نے ان پر عمل نہیں کرنا
ابھی نماز پڑھ کے باہر جاؤ گے -- اگر کسی نے بتا دیا کہ بمبینو سینما میں اتوار والے دن نئی فلم ڈاچی لگے گی جس میں سدھیر، نیلو، نغمہ اور زینت ھے تو تم لوگوں نے وہاں بھاگ جانا ہے کہ مولوی کا واعظ تو سن لیا اب گلوکارہ مالا، احمد رشدی اور مسعود رانا کی بہترین آواز میں گانے بھی سن لیں۔
دین کا کسی کو نہیں معلوم -- مگر یہ ضرور جانتے ہیں کہ حازن قادری نے سٹوری لکھی ھے تو ایکشن اور بےحیائی سے بھرپور فلم ہوگی کیونکہ ہیرو سدھیر اور ولن مظہر شاہ ھے
مسجد میں داخلہ مفت ھے مگر نمازیوں کی تعداد دیکھو -- وہاں ایک روپے کی ٹکٹ بھی خریدو گے مگر جاؤ گے ضرور ۔ ۔ ۔!!
وضاحت: اوپر بیان کیا گیا قصہ صرف سمجھانے کے لئے بیان کیا گیا ہے، یہ بات اہم نہیں کہ یہ واقعہ حقیقت میں اسی طرح ظہور پذیر ہوا، اصل بات اس واقعہ سے لطیف انداز میں سبق حاصل کرنا ہے
یہ ان دنوں کی بات ہے جب نیا نیا پاکستان بنا تھا،ریڈیو بھی کسی کسی کے پاس تھا۔
اس لیئے کاروبار کی تشہیر کے لیئے مسجد کا لاؤڈ اسپکیر ہی استعمال ہوتا تھا
فلمساز اسلم ایرانی نے کچھ پیسہ اکٹھا کیا اور فلم ڈاچی بنا دی جسے بمبینو سینما لاھور میں ریلیز کرنا تھا
اس سلسلے میں وہ مولوی صاحب کے پاس گیا کہ جنابِ والا آپ اعلان کر دیں کی بمبینو سینما میں اتوار والے دن "ڈاچی" فلم ریلیز ھو رھی ھے جس کے3 شو ھوں گے ۔ ۔ ۔
مولوی صاحب نے جب یہ سنا تو آگ بگولہ ہوگئے اور بولے کہ "کمبخت تو ہم سے یہ کیا کروانا چاہتا ہے" ؟
اب مساجد سے بھی فلموں اور بے حیائی کی تشہیر کی جائے گی؟
اسلم ایرانی نے جب یہ سنا تو جیب سے ایک پیکٹ نکال کر مولوی صاحب کو تھما دیا ۔ ۔ ۔کہ کچھ عنایت کریں میرا اس فلم پر بہت پیسہ لگا ہے اگر فلم نہ چلی تو میں تباہ و برباد ہو جاؤں گا
مولوی صاحب نے پیکٹ کھولا جس میں نوٹ بھرے ہوئے تھے
تھوڑی دیر سوچا اور پوچھا ۔
پہلا شو کب ہے؟
اسلم ایرانی نے ساری تفصیل بتا دی
مولوی صاحب نے کہا اچھا تم جاؤ میں جمعہ والے دن کچھ کرتا ھوں" ۔
جب جمعہ کا دن آیا تو مولوی صاحب نے واعظ شروع کیا جس میں بڑھتی ہوئی بے حیائی پر گفتگو کی کہ کس طرح مغربی کلچر ہمیں تباہ کررہا ہے اور نوجوان نسل تباہ ہورہی ھے ؛
۔ ۔ ۔ہم سب صرف نام کے مسلمان ہیں اور عمل کوئی نہی کرتا
اب یہی دیکھ لو تم لوگ یہاں تو سر ہلا رہے ہو اور اچھی اچھی باتیں سن رہے ہو مگر میں جانتا ہوں کہ تم لوگوں نے ان پر عمل نہیں کرنا
ابھی نماز پڑھ کے باہر جاؤ گے -- اگر کسی نے بتا دیا کہ بمبینو سینما میں اتوار والے دن نئی فلم ڈاچی لگے گی جس میں سدھیر، نیلو، نغمہ اور زینت ھے تو تم لوگوں نے وہاں بھاگ جانا ہے کہ مولوی کا واعظ تو سن لیا اب گلوکارہ مالا، احمد رشدی اور مسعود رانا کی بہترین آواز میں گانے بھی سن لیں۔
دین کا کسی کو نہیں معلوم -- مگر یہ ضرور جانتے ہیں کہ حازن قادری نے سٹوری لکھی ھے تو ایکشن اور بےحیائی سے بھرپور فلم ہوگی کیونکہ ہیرو سدھیر اور ولن مظہر شاہ ھے
مسجد میں داخلہ مفت ھے مگر نمازیوں کی تعداد دیکھو -- وہاں ایک روپے کی ٹکٹ بھی خریدو گے مگر جاؤ گے ضرور ۔ ۔ ۔!!
وضاحت: اوپر بیان کیا گیا قصہ صرف سمجھانے کے لئے بیان کیا گیا ہے، یہ بات اہم نہیں کہ یہ واقعہ حقیقت میں اسی طرح ظہور پذیر ہوا، اصل بات اس واقعہ سے لطیف انداز میں سبق حاصل کرنا ہے