کیا الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو ثبوت فراہم کرنیکا موقع نہ دیا؟ صحافی

ecp-and-munharif.jpg


الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے قومی اسمبلی کے منحرف اراکین کیخلاف ریفرنس مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، 14 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف الیکشن کمشنرنے تحریر کیا۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے پر صحافی ثاقب ورک نے کہا کہ ایک طرف اضافی شواہد جمع کرانے کی پی ٹی آئی درخواست مسترد کی گئی تو دوسری جانب الیکشن کمیشن کا منحرف ارکان کیخلاف ریفرنس خارج کرنے کے تحریری فیصلہ میں کہنا ہے کہ ریفرنس کمیشن کو ملنے سے فیصلے تک پی ٹی آئی کوئی ٹھوس شواہد پیش نہ کر سکی،بھار ثبوت فراہم کرنا پی ٹی آئی کی ذمہ داری تھی۔

https://twitter.com/x/status/1524461482339143682
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ دونوں فریقین کے دلائل کو سننے کے بعد ریفرنسز کو مسترد کیا، پٹیشنر آرٹیکل 63 اے سے متعلق الزامات کو ثابت کرنے میں مکمل ناکام رہا۔

الیکشن کمیشن نے تحریری فیصلے میں کہا کہ دستیاب مواد کی روشنی میں ریفرنسز کو مسترد کیا جاتا ہے،درخواست گزار کی طرف سے شواہد نہیں دیے گئے، ثبوت فراہم کرنا درخواست گزار کی ذمہ داری تھی۔

آرٹیکل 63 اے کے مطابق ارکان اسمبلی کو شوکاز نوٹسز پارٹی سربراہ جاری کرتا ہے، لیکن ارکان کو شوکاز نوٹس پارٹی سیکریٹری جنرل اسد عمر نے جاری کیے،پارٹی سربراہ نے اسد عمر کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کے اختیارات تفویض نہیں کیے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ ارکان کے استعفے یا دوسری پارلیمانی پارٹی میں شمولیت کے ٹھوس شواہد نہیں دیے گئے، پی ٹی آئی نے صرف شوکاز نوٹسز اور چند اخبارات کے تراشے فراہم کئے،تین رکنی الیکشن کمیشن کو ریفرنسز سننے کا مکمل اختیار تھا۔

ارکان کو بھجوائے گئے شوکاز نوٹسز مناسب طور پر نہیں دیے گئے، آخری لمحات میں شواہد فراہم کرنے کا کہا گیا، وقت کی کمی کی وجہ سے شواہد فراہمی کی درخواست مسترد کی گئی،ممبران نے باضابطہ پارٹی چھوڑنے کا کہیں اعلان نہیں کیا، ارکان اسمبلی کی پارلیمنٹ میں ملاقاتوں یا اجلاسوں میں شرکت پر انحراف لاگو نہیں ہوتا۔

پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کے منحرف اراکین کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کرتے ہوئے فیصلے کو احمقانہ قرار دے دیا،فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر کہا کہ الیکشن کمیشن کافیصلہ متوقع تھا، یہ بات واضح ہو چکی تھی کہ کیا فیصلہ آ رہا ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے اور الیکشن کمشنر کے خلاف جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائرکریں گے۔
 

sensible

Chief Minister (5k+ posts)
سارے ہی ملک کو پتہ ہے ان ارکان کے انحراف کا ۔خود ان کے بیانات موجود ہیں سواے الیکشن کمیشن کے