کیا اے آر وائی نیوز بھی 'نیوٹرل' ہونے جا رہا ہے؟

11arygoingtonewutral.jpg

پاکستان تحریک انصاف کے سب سے قریب سمجھے جانے والے ٹی وی چینل اےآروائی نیوز کی 'نیوٹرل' ہونے کی قیاس آرائیاں شروع ہوگئیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے ہم خیال اورموجودہ اتحادی حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کے شدید مخالف سمجھے جانے والے خبررساں ادارے اے آروائی نیوز کے'نیوٹرل' ہونے کی قیاس آرائیاں ہونے لگی ہیں۔

یہ قیاس آرائیاں ایسے وقت میں شروع ہوئیں جب موجودہ حکومت نے فاشسٹ رویے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اے آروائی نیوز کے این او سی کو منسوخ کرتے ہوئے ملک بھر میں چینل کی نشریات بند کردی تھی، اس وقت چینل کی بحالی کیلئے صرف ایک سیاسی جماعت نے آواز اٹھائی،یہ جماعت پی ٹی آئی تھی۔

تاہم نشریات اور این او سی بحالی کےبعد اے آروائی نیوز کے اہم رکن اور سینئر اینکر پرسن اقرار الحسن کی ایک ٹویٹ نے سیاسی و صحافی حلقوں میں اس چینل کے بھی "نیوٹرل" ہونے کی قیاس آرائیوں کو جنم دیدیا ہے۔

اقرار الحسن نے اپنی ٹویٹ 9مارچ کی ایک ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نےعدم اعتماد کامیاب ہونے سے پہلے بتایا تھا کہ پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کےخلاف ہونے جارہی ہے۔

اقرار الحسن نے مزید کہا کہ آج ایک اور پیش گوئی کررہے ہیں اسے بھی نوٹ فرمالیجیے، بہت جلد انصافی دوست اپنے حق میں اٹھنے والی سب سے توانا آواز کےخلاف ہوں گے، آج جوسب سے اچھا ہے کل انصافی دوستوں کی نظر میں سب سے برا ہوگا۔

https://twitter.com/x/status/1559149871340441600
سیاسی و صحافتی حلقوں میں اس ٹویٹ کومختلف پہلوؤں سے دیکھا جارہاہے، سیاست وصحافت پر گہری نظر رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ اقرار الحسن کا اشارہ ان کے ادارے اے آروائی نیوز کی طرف ہے کہ بہت جلد تحریک انصاف کے لوگ اے آروائی نیوز کے خلاف ہوجائیں گے اور یہ چینل ان کی نظر میں سب سے برا ہوجائے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں رہنما تحریک انصاف کی جانب سے اے آروائی نیوز پر بیٹھ کر اداروں کے خلاف گفتگو کی پاداش میں چینل کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، جس میں سیکیورٹی ایجنسیز کے کلیئرنس نا دینے، اعلی عہدیدار کی گرفتاری اور لائسنس منسوخ ہونے جیسے اقدامات شامل ہیں، ایسے سخت ردعمل کے بعد چینل انتظامیہ نے یقینا اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنا شروع کردی ہوگی جس کا اشارہ آج اقرار الحسن نے اپنی ٹویٹ میں دیا ہے۔
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
11arygoingtonewutral.jpg

پاکستان تحریک انصاف کے سب سے قریب سمجھے جانے والے ٹی وی چینل اےآروائی نیوز کی 'نیوٹرل' ہونے کی قیاس آرائیاں شروع ہوگئیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے ہم خیال اورموجودہ اتحادی حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کے شدید مخالف سمجھے جانے والے خبررساں ادارے اے آروائی نیوز کے'نیوٹرل' ہونے کی قیاس آرائیاں ہونے لگی ہیں۔

یہ قیاس آرائیاں ایسے وقت میں شروع ہوئیں جب موجودہ حکومت نے فاشسٹ رویے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اے آروائی نیوز کے این او سی کو منسوخ کرتے ہوئے ملک بھر میں چینل کی نشریات بند کردی تھی، اس وقت چینل کی بحالی کیلئے صرف ایک سیاسی جماعت نے آواز اٹھائی،یہ جماعت پی ٹی آئی تھی۔

تاہم نشریات اور این او سی بحالی کےبعد اے آروائی نیوز کے اہم رکن اور سینئر اینکر پرسن اقرار الحسن کی ایک ٹویٹ نے سیاسی و صحافی حلقوں میں اس چینل کے بھی "نیوٹرل" ہونے کی قیاس آرائیوں کو جنم دیدیا ہے۔

اقرار الحسن نے اپنی ٹویٹ 9مارچ کی ایک ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نےعدم اعتماد کامیاب ہونے سے پہلے بتایا تھا کہ پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کےخلاف ہونے جارہی ہے۔

اقرار الحسن نے مزید کہا کہ آج ایک اور پیش گوئی کررہے ہیں اسے بھی نوٹ فرمالیجیے، بہت جلد انصافی دوست اپنے حق میں اٹھنے والی سب سے توانا آواز کےخلاف ہوں گے، آج جوسب سے اچھا ہے کل انصافی دوستوں کی نظر میں سب سے برا ہوگا۔

https://twitter.com/x/status/1559149871340441600
سیاسی و صحافتی حلقوں میں اس ٹویٹ کومختلف پہلوؤں سے دیکھا جارہاہے، سیاست وصحافت پر گہری نظر رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ اقرار الحسن کا اشارہ ان کے ادارے اے آروائی نیوز کی طرف ہے کہ بہت جلد تحریک انصاف کے لوگ اے آروائی نیوز کے خلاف ہوجائیں گے اور یہ چینل ان کی نظر میں سب سے برا ہوجائے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں رہنما تحریک انصاف کی جانب سے اے آروائی نیوز پر بیٹھ کر اداروں کے خلاف گفتگو کی پاداش میں چینل کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، جس میں سیکیورٹی ایجنسیز کے کلیئرنس نا دینے، اعلی عہدیدار کی گرفتاری اور لائسنس منسوخ ہونے جیسے اقدامات شامل ہیں، ایسے سخت ردعمل کے بعد چینل انتظامیہ نے یقینا اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنا شروع کردی ہوگی جس کا اشارہ آج اقرار الحسن نے اپنی ٹویٹ میں دیا ہے۔
تو کیا مسئلہ ہے؟ اے آر وائی نیوز سے کٹی۔ اب بول نیوز پی ٹی آئی کا بہترین دوست ہے
 

Modest

Chief Minister (5k+ posts)
Imran khan ko jo touch karta hai os ki ratings aasman tak puhunch jati hai. Imran khan ki coverage ki wajah se ARY ne croro arbo kamaye hai.
90% awam Imran khan ke sath hai aur jo channel bhi awam ke sache leader Imran khan ka sath dega awam osi channel ko dekhe gi.
Jo channel corrupts aur choro ka sath dega os ki ratings tabah ho gi jese Samaa ke sath hua hai.
 

Terminator;

Minister (2k+ posts)
کاروباری لوگ ہمیشہ نفع نقصان کا سوچتے ہیں،،،نیوز چینلز بھی ایک کاروبار ہی ہے
اے آر وائی ابتک کپتان کی مقبو لیّت کو "کیش" کروا رہا تھا۔۔۔۔بندش سے اے آر وائی کو اپنے نقصان کا درد ستانے لگا
صحیح صورت حال یہ ہے،،،کہ کپتان کو چینلوں کی ضرورت نہیں،،،بلکہ چینلوں کو کپتان کی مقبولیت کی ضرور ہے،،تاک اُن کی ریٹنگ نہ گرے
کپتان نے حالات کو بھانپتے ہوتے پہلے ہی متوازی سوشل میڈیا کو بہت تگڑا کیا ہے
اے آر وائی کے نیوٹرل ہونے سے نقصان اُن کا تو ہو سکتا ہے،،،،لیکن کپتان کا کچھ بھی نہیں بگڑنے والا

 
Last edited:

Hunter1

Senator (1k+ posts)
11arygoingtonewutral.jpg

پاکستان تحریک انصاف کے سب سے قریب سمجھے جانے والے ٹی وی چینل اےآروائی نیوز کی 'نیوٹرل' ہونے کی قیاس آرائیاں شروع ہوگئیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے ہم خیال اورموجودہ اتحادی حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کے شدید مخالف سمجھے جانے والے خبررساں ادارے اے آروائی نیوز کے'نیوٹرل' ہونے کی قیاس آرائیاں ہونے لگی ہیں۔

یہ قیاس آرائیاں ایسے وقت میں شروع ہوئیں جب موجودہ حکومت نے فاشسٹ رویے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اے آروائی نیوز کے این او سی کو منسوخ کرتے ہوئے ملک بھر میں چینل کی نشریات بند کردی تھی، اس وقت چینل کی بحالی کیلئے صرف ایک سیاسی جماعت نے آواز اٹھائی،یہ جماعت پی ٹی آئی تھی۔

تاہم نشریات اور این او سی بحالی کےبعد اے آروائی نیوز کے اہم رکن اور سینئر اینکر پرسن اقرار الحسن کی ایک ٹویٹ نے سیاسی و صحافی حلقوں میں اس چینل کے بھی "نیوٹرل" ہونے کی قیاس آرائیوں کو جنم دیدیا ہے۔

اقرار الحسن نے اپنی ٹویٹ 9مارچ کی ایک ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نےعدم اعتماد کامیاب ہونے سے پہلے بتایا تھا کہ پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کےخلاف ہونے جارہی ہے۔

اقرار الحسن نے مزید کہا کہ آج ایک اور پیش گوئی کررہے ہیں اسے بھی نوٹ فرمالیجیے، بہت جلد انصافی دوست اپنے حق میں اٹھنے والی سب سے توانا آواز کےخلاف ہوں گے، آج جوسب سے اچھا ہے کل انصافی دوستوں کی نظر میں سب سے برا ہوگا۔

https://twitter.com/x/status/1559149871340441600
سیاسی و صحافتی حلقوں میں اس ٹویٹ کومختلف پہلوؤں سے دیکھا جارہاہے، سیاست وصحافت پر گہری نظر رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ اقرار الحسن کا اشارہ ان کے ادارے اے آروائی نیوز کی طرف ہے کہ بہت جلد تحریک انصاف کے لوگ اے آروائی نیوز کے خلاف ہوجائیں گے اور یہ چینل ان کی نظر میں سب سے برا ہوجائے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں رہنما تحریک انصاف کی جانب سے اے آروائی نیوز پر بیٹھ کر اداروں کے خلاف گفتگو کی پاداش میں چینل کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، جس میں سیکیورٹی ایجنسیز کے کلیئرنس نا دینے، اعلی عہدیدار کی گرفتاری اور لائسنس منسوخ ہونے جیسے اقدامات شامل ہیں، ایسے سخت ردعمل کے بعد چینل انتظامیہ نے یقینا اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنا شروع کردی ہوگی جس کا اشارہ آج اقرار الحسن نے اپنی ٹویٹ میں دیا ہے۔

Allah kafi hy bus
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
11arygoingtonewutral.jpg

پاکستان تحریک انصاف کے سب سے قریب سمجھے جانے والے ٹی وی چینل اےآروائی نیوز کی 'نیوٹرل' ہونے کی قیاس آرائیاں شروع ہوگئیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے ہم خیال اورموجودہ اتحادی حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کے شدید مخالف سمجھے جانے والے خبررساں ادارے اے آروائی نیوز کے'نیوٹرل' ہونے کی قیاس آرائیاں ہونے لگی ہیں۔

یہ قیاس آرائیاں ایسے وقت میں شروع ہوئیں جب موجودہ حکومت نے فاشسٹ رویے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اے آروائی نیوز کے این او سی کو منسوخ کرتے ہوئے ملک بھر میں چینل کی نشریات بند کردی تھی، اس وقت چینل کی بحالی کیلئے صرف ایک سیاسی جماعت نے آواز اٹھائی،یہ جماعت پی ٹی آئی تھی۔

تاہم نشریات اور این او سی بحالی کےبعد اے آروائی نیوز کے اہم رکن اور سینئر اینکر پرسن اقرار الحسن کی ایک ٹویٹ نے سیاسی و صحافی حلقوں میں اس چینل کے بھی "نیوٹرل" ہونے کی قیاس آرائیوں کو جنم دیدیا ہے۔

اقرار الحسن نے اپنی ٹویٹ 9مارچ کی ایک ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نےعدم اعتماد کامیاب ہونے سے پہلے بتایا تھا کہ پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کےخلاف ہونے جارہی ہے۔

اقرار الحسن نے مزید کہا کہ آج ایک اور پیش گوئی کررہے ہیں اسے بھی نوٹ فرمالیجیے، بہت جلد انصافی دوست اپنے حق میں اٹھنے والی سب سے توانا آواز کےخلاف ہوں گے، آج جوسب سے اچھا ہے کل انصافی دوستوں کی نظر میں سب سے برا ہوگا۔

https://twitter.com/x/status/1559149871340441600
سیاسی و صحافتی حلقوں میں اس ٹویٹ کومختلف پہلوؤں سے دیکھا جارہاہے، سیاست وصحافت پر گہری نظر رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ اقرار الحسن کا اشارہ ان کے ادارے اے آروائی نیوز کی طرف ہے کہ بہت جلد تحریک انصاف کے لوگ اے آروائی نیوز کے خلاف ہوجائیں گے اور یہ چینل ان کی نظر میں سب سے برا ہوجائے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں رہنما تحریک انصاف کی جانب سے اے آروائی نیوز پر بیٹھ کر اداروں کے خلاف گفتگو کی پاداش میں چینل کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، جس میں سیکیورٹی ایجنسیز کے کلیئرنس نا دینے، اعلی عہدیدار کی گرفتاری اور لائسنس منسوخ ہونے جیسے اقدامات شامل ہیں، ایسے سخت ردعمل کے بعد چینل انتظامیہ نے یقینا اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنا شروع کردی ہوگی جس کا اشارہ آج اقرار الحسن نے اپنی ٹویٹ میں دیا ہے۔
یہ تو ریٹنگ بتاۓ گی کہ نیوٹرلز میں کتنا تپڑ ہے
 

israr0333

Minister (2k+ posts)
Iqrar ka apna software update ho gaya he .keep in your mind Khan is the name of leader ..Khan ko ko dikhay ga wo rating aur izzat dono paay ga..
We don't care who are you and what is your prediction.
 

Jazbaati

Minister (2k+ posts)
They can turn against IK but it will only destroy their own ratings. I'd rather watch BOL anyway since it has a much better quality stream. ARY only runs at a pathetic 480P on Youtube which is useless.
 

A.jokhio

Minister (2k+ posts)
ye Pak ki struggle hai...yeh maamla qoam oer Allah ke beech hai...fine! if ARY cant continue its fight 4 sovereignty of its nation...her aik ka hisaab, uski bisaat tak hai...Allah kafi hai Pak ki awam oer uski ummeed Imran Khan ko..good luck!..ary..
11arygoingtonewutral.jpg

پاکستان تحریک انصاف کے سب سے قریب سمجھے جانے والے ٹی وی چینل اےآروائی نیوز کی 'نیوٹرل' ہونے کی قیاس آرائیاں شروع ہوگئیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے ہم خیال اورموجودہ اتحادی حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں کے شدید مخالف سمجھے جانے والے خبررساں ادارے اے آروائی نیوز کے'نیوٹرل' ہونے کی قیاس آرائیاں ہونے لگی ہیں۔

یہ قیاس آرائیاں ایسے وقت میں شروع ہوئیں جب موجودہ حکومت نے فاشسٹ رویے پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اے آروائی نیوز کے این او سی کو منسوخ کرتے ہوئے ملک بھر میں چینل کی نشریات بند کردی تھی، اس وقت چینل کی بحالی کیلئے صرف ایک سیاسی جماعت نے آواز اٹھائی،یہ جماعت پی ٹی آئی تھی۔

تاہم نشریات اور این او سی بحالی کےبعد اے آروائی نیوز کے اہم رکن اور سینئر اینکر پرسن اقرار الحسن کی ایک ٹویٹ نے سیاسی و صحافی حلقوں میں اس چینل کے بھی "نیوٹرل" ہونے کی قیاس آرائیوں کو جنم دیدیا ہے۔

اقرار الحسن نے اپنی ٹویٹ 9مارچ کی ایک ٹویٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نےعدم اعتماد کامیاب ہونے سے پہلے بتایا تھا کہ پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کےخلاف ہونے جارہی ہے۔

اقرار الحسن نے مزید کہا کہ آج ایک اور پیش گوئی کررہے ہیں اسے بھی نوٹ فرمالیجیے، بہت جلد انصافی دوست اپنے حق میں اٹھنے والی سب سے توانا آواز کےخلاف ہوں گے، آج جوسب سے اچھا ہے کل انصافی دوستوں کی نظر میں سب سے برا ہوگا۔

https://twitter.com/x/status/1559149871340441600
سیاسی و صحافتی حلقوں میں اس ٹویٹ کومختلف پہلوؤں سے دیکھا جارہاہے، سیاست وصحافت پر گہری نظر رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ اقرار الحسن کا اشارہ ان کے ادارے اے آروائی نیوز کی طرف ہے کہ بہت جلد تحریک انصاف کے لوگ اے آروائی نیوز کے خلاف ہوجائیں گے اور یہ چینل ان کی نظر میں سب سے برا ہوجائے گا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں رہنما تحریک انصاف کی جانب سے اے آروائی نیوز پر بیٹھ کر اداروں کے خلاف گفتگو کی پاداش میں چینل کو سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، جس میں سیکیورٹی ایجنسیز کے کلیئرنس نا دینے، اعلی عہدیدار کی گرفتاری اور لائسنس منسوخ ہونے جیسے اقدامات شامل ہیں، ایسے سخت ردعمل کے بعد چینل انتظامیہ نے یقینا اپنی پالیسی پر نظرثانی کرنا شروع کردی ہوگی جس کا اشارہ آج اقرار الحسن نے اپنی ٹویٹ میں دیا ہے۔
 

cestmoi ✅️

Chief Minister (5k+ posts)
BOL in the beginning felt very 'fake' to me, but I have gotten used to it now and like the quality of its stream. It is as pro PTI as ARY if not more. I'm surprised they haven't taken any action against BOL yet.