سینئر قانون داں شاہ خاور کے مطابق یہ دعویٰ کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے شمیم رانا کے سامنےاپنے رجسٹرار کو فون کیا مشکوک معلوم ہوتی ہے۔
نجی ٹی وی چینل جی این این کے پروگرام"خبرہے" میں سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے قانون داں شاہ خاور سے سوال کیا کہ جو معلومات سامنے آرہی ہیں ان سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ن لیگ کو ڈرائی کلین کرنے کیلئے رانا شمیم کو استعمال کیا گیا ہے کہ انہیں استعمال کرکے سارے کیس کو مشکوک بنایا جائے؟
انہوں نے اپنا سوال جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کیا کبھی ایسا ہوتا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے اپنے کسی ماتحت کو ایسی ہدایات دینی ہوں تو وہ کسی بھی عام جج کے سامنے ایسی بات کردیں کیا ایسا ممکن ہے؟
شاہ خاور نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ کی بات بالکل ٹھیک ہے یہ کوئی بہت ایمرجنسی کی بات نہیں تھ جو ثاقب نثار نے لازمی ہی رانا شمیم کے سامنے کرنی تھی، اگر انہوں نے ایسی کوئی بات کرنی بھی تھی تو وہ شمیم رانا کے سامنے سے ہٹ کر علیحدگی میں کرسکتے تھے، یہ الزامات مشکوک نظر آتے ہیں۔
عارف حمید بھٹی نے تجزیہ دیتےہوئے کہا کہ عدالت میں توہین عدالت کے کیس سے ن لیگی حلقے اس سے خوش ہیں، ن لیگ چاہتی تھی کہ عدلیہ کے تشخص کو نقصان پہنچایا جائے اور عدلیہ ڈر کر ان کے کیس نا سنے یا ان کے خلاف فیصلے نا دیں۔
عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا کہ رانا شمیم حلف نامہ دینے پرراضی نہیں تھے اورگریز کررہے تھے مگر انہیں مجبور کرکے ان سے حلف نامہ دلوایا گیا، مگر لندن میں نواز شریف، حسین نواز اور دیگر لوگوں نے انہیں اس بات پر راضی کیا، رانا شمیم کا موقف تھا کہ میں ان الزامات کو کیسے سچ ثابت کروں گا، خبریں ہیں رانا شمیم کو بھی ارشد ملک کی طرح استعمال کیا گیا ہے۔