کیا عمران خان سپریم کورٹ سے نیب ترامیم کو ختم کراسکیں گے؟اعتزازاحسن کی رائے

14aitazaahsannabtrameem.jpg

سینئر قانون دان اور پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزازاحسن نے الیکشن کمیشن کی جانب سے تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کے فیصلے کو محفوظ کرنے پر اہم تجزیہ دیدیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جی این این کے پروگرام خبر ہے میں میزبان عارف حمید بھٹی نے اعتزاز احسن سے سوال کیا کہ کیا اس کیس کا فیصلہ تحریک انصاف کے مستقبل پر اثر ڈالے گا؟

اعتزاز احسن نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ماضی کے علاوہ کوئی پیشن گوئی نہیں کی جاسکتی، یہ چونکہ ایک کرمنل چارج ہے لہذا کرمنل چارج کو پوری طرح ثابت کرنا ضروری ہوتا ہے، مثال کے طور پر اگر یہ تصدیق ہوتی ہے کہ کسی نے 50 پاؤنڈ کسی بھی سیاسی پارٹی کے اکاؤنٹ میں ڈال دیئے ہیں تو اس سے پارٹی تو ختم نہیں ہوسکتی نا؟

اعتزاز احسن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے جو سماعت ہوئی ہے اس میں کتنی بحث ہوئی ہے اور کتنا الیکشن کمیشن کو کیس کی اہمیت سے متعلق ادراک ہے یا نہیں، دیکھنا پڑے گا کہ اس کیس میں سیاسی جماعت کتنی ذمہ دار ہے۔


پروگرام کے دوسرے حصے میں اعتزاز احسن نے تحریک انصاف کی جانب سے نیب ترامیم پر سپریم کورٹ کا دروازہ کھکھٹائے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ جج صاحبان نے بھی نیب ترامیم پر اپنے تحفظا ت کااظہار کیا ہے جس سے اس معاملے پر عدالت کے اختیار کو واضح کیا گیا ہے۔

اعزاز احسن نے مزید کہا کہ میرے خیال میں اس کیس میں سپریم کورٹ اپنے دائرہ اختیار کا حق محفوظ رکھے گی،الیکشن کب تک اس فیصلے کو محفوظ رکھےگا یہ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔

سینئر قانون دان نے کہا کہ اس معاملے پر جو جواب خرم دستگیر نے دیا ہے اس کے بعد کچھ بھی کہنے کی گنجائش نہیں ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ہم سب اندر چلے جاتے۔