کیا فوجی جرنیل آئن سٹائن ہیں۔۔۔؟

باس از باس

MPA (400+ posts)
فوجی جرنیل آئن سٹائن ہیں؟

آرمی کا سیلیکشن پراسیس دیکھ لیں، جس بچے میں زرا سی چوں چراں نظر آتی ہے اس کو فوج کے لیے ان فٹ قرار دیدیا جاتا ہے۔ فوج انسانی تاریخ کا ایک ایسا ادارہ ہے جس میں سب سے زیادہ اہمیت ہی حکم ماننے کی ہے۔ ڈسپلن کی۔ ایک سسٹم میں رہ کر اپنے سینئر کی ہر بات پر فوری عمل کرنے کی۔ اوور تھنکنگ کرنے والا، سوال پر سوال کرنے والا، اعتراض نکالنے والا، یا نفسیاتی طور پر ہائپر بندہ فوج کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ فوج کو لیڈرشپ اسکلز کی ضرورت ہوتی ہے، مگر انقلابیوں کی نہیں۔ ذہین ترین افراد کی بھی ضرورت ہوتی ہے مگر فلاسفرز اور تخلیق کاروں کی گنجائش نہیں ہوتی۔

اس پراسیس سی منتخب ہونے والے اگلے بیس سے تیس سال فوج کے مختلف شعبوں میں زندگی گذارتے ہیں۔ سخت ترین ٹریننگ سے گذرتے ہیں، لیڈرشپ کورسز کرتے ہیں، اور ہزاروں میں سے ڈیڑھ سو کے قریب میجر جرنیل کے عہدے تک پہنچ پاتے ہیں، اور ان میں سے چند ایک جرنیل کے۔ جرنیلوں کی یہ لاٹ مستقل بھی ہے اور عارضی بھی۔ ہر تین سال بعد ان میں سے ٹاپ سینئرز ریٹائر ہو جاتے ہیں۔ اور چاہے کچھ بھی کر گذریں، انکا فوج کے معاملات سے کوئی سروکار نہیں رہ جاتا۔ نئے لوگ فوجی کی کمان سنبھال لیتے ہیں۔

غور کرنے والے اس نکتے تک پہنچ گئے ہونگے کہ فوج میں نہ فلاسفرز ہوتے ہیں، نہ سائنسدان، نہ تخلیق کار، نہ ہی نابغہ روزگار باقی سیاسی جینئس۔ ۔ ۔

اب آ جائیے پارلیمنٹ کی طرف۔
بیس کروڑ کے ملک سے بہترین اذہان منتخب کرنے کی آزادی ہے۔ کوئی لمٹ نہیں کہ کیسا ہی ذہین و فطین بندہ اسمبلی یا سینیٹ کا حصہ بن جائے۔ جینئس، فلاسفر، مفکر، مدبر، رہنما ۔ ۔ ۔ کیسا بھی بندہ ہو پارلیمنٹ کے لیے بہترین ہے۔ تین چار سو کے قریب یہ پارلیمنٹیرین چاہیں تو زندگی بھر کے لیے پارلیمنٹ میں رہ سکتے ہیں۔ اور رہتے آئے ہیں۔ انکو ریٹائرمنٹ کا خدشہ بھی نہیں ہے۔

ایسے میں چالیس سال سے ہم یہ رونا سنتے آئے ہیں کہ فوج ہمیں کام نہیں کرنے دیتی۔ جرنیل ہمارے راستے کی رکاوٹ ہیں۔ ہم ملک و قوم کی خدمت کیسے کریں ہماری ٹانگیں کھینچی جاتی ہیں۔ جبکہ سوال سادہ سا ہے۔ ۔ ۔

اور وہ سوال یہ ہے کہ ۔ ۔ ۔ کیا جرنیل آئن اسٹائن ہیں؟

کیا جرنیل اس قدر ذہین اور اسمارٹ ہیں کہ چار سو ٹاپ کے لیڈرز کو آسانی سے استعمال کر لیتے ہیں؟
کیا جرنیلوں کی چانکیہ سیاست و طاقت اس قدر پیچیدہ ہے کہ بیس کروڑ کی رہنمائی کے دعویداروں کی سمجھ ہی میں نہیں آتی؟
کیا جرنیلوں کا یہ ٹولہ، جس کے ٹاپ کے اذہان ہر سال ریٹائر ہوتے چلے جاتے ہیں، اس قدر ذہین ہیں کہ اس "برین ڈرین" کے باوجود اپنی طاقت برقرار رکھتے ہیں اور آپ جیسے نابغوں کو آگے بھگائے پھرتے ہیں؟

ان سوالوں کا جواب "نہیں" ہونا چاہیے، مگر افسوس کے ساتھ حالات یہ بتاتے ہیں کہ جواب نہیں نہیں ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ جرنیلوں کی یہ مختصر مگر ذہین لاٹ، ہمارے پارلیمنٹ میں بیٹھے چار سو سروں کے مقابلے میں واقعی آئن اسٹائن ہیں۔ ۔ ۔ کیونکہ ہماری قوم کا سیاسی رجحان فلاسفر، تخلیق کار، مدبر، جینئس کو رہنما منتخب کرنے کا نہیں ہے، بلکہ نوٹنکی، شعبدہ باز، زبان دراز، منہ پھٹ، موالی، غنڈے، بدمعاش، مذہبی بلیک میلرز، لسانی و علاقائی تعصب بیچنے والے، اوسط سے بھی نیچے کا آئی کیو رکھنے والوں کو منتخب کرنے کی طرف ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ ہمارے پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں کی چہرے دیکھیں تو حماقت دھمادھم برستی نظر آتی ہے، انکی زبانوں سے نکلتے الفاظ کو منطق و فراست کی پیمانے پر پرکھیے، تو ایک محلے کی جھگڑالو عورت سے اوپر نہیں ملیں گے۔ اکا دکا استثنا کو چھوڑ کر یہ ساری لاٹ وراثت زدہ گٹھ جوڑ کی پیداوار ہے، جو اپنے اپنے علاقے میں موجود پولیس، پٹوار، مولوی، اور زمین کی طاقت سے پارلیمنٹ تک آتے ہیں، اور قوم کے رہنما بن جانے کا دعوی کرتے ہیں۔

خود ہی غور کر لیں کہ آپ کے یہ "جینئس" کیا ان جرنیلوں کو سیاست سے باہر رکھ سکتے ہیں؟ جو آپس میں بیٹھ کر اسمبلی میں ایک ڈھنگ کی بحث نہیں کر سکتے، وہ دنیا کی بہترین فوج کے سیزنڈ جرنیلوں کے مقابلے میں پارلیمان کے فیصلوں کو عزت دلوا سکتے ہیں؟

اسکا جواب میں آپ کے سر میں موجود نیورونز کے کنیکشنز پر چھوڑتا ہوں۔

copied from some WhatsApp post
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
فوجی جرنیل آئن سٹائن ہیں؟

آرمی کا سیلیکشن پراسیس دیکھ لیں، جس بچے میں زرا سی چوں چراں نظر آتی ہے اس کو فوج کے لیے ان فٹ قرار دیدیا جاتا ہے۔ فوج انسانی تاریخ کا ایک ایسا ادارہ ہے جس میں سب سے زیادہ اہمیت ہی حکم ماننے کی ہے۔ ڈسپلن کی۔ ایک سسٹم میں رہ کر اپنے سینئر کی ہر بات پر فوری عمل کرنے کی۔ اوور تھنکنگ کرنے والا، سوال پر سوال کرنے والا، اعتراض نکالنے والا، یا نفسیاتی طور پر ہائپر بندہ فوج کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ فوج کو لیڈرشپ اسکلز کی ضرورت ہوتی ہے، مگر انقلابیوں کی نہیں۔ ذہین ترین افراد کی بھی ضرورت ہوتی ہے مگر فلاسفرز اور تخلیق کاروں کی گنجائش نہیں ہوتی۔

اس پراسیس سی منتخب ہونے والے اگلے بیس سے تیس سال فوج کے مختلف شعبوں میں زندگی گذارتے ہیں۔ سخت ترین ٹریننگ سے گذرتے ہیں، لیڈرشپ کورسز کرتے ہیں، اور ہزاروں میں سے ڈیڑھ سو کے قریب میجر جرنیل کے عہدے تک پہنچ پاتے ہیں، اور ان میں سے چند ایک جرنیل کے۔ جرنیلوں کی یہ لاٹ مستقل بھی ہے اور عارضی بھی۔ ہر تین سال بعد ان میں سے ٹاپ سینئرز ریٹائر ہو جاتے ہیں۔ اور چاہے کچھ بھی کر گذریں، انکا فوج کے معاملات سے کوئی سروکار نہیں رہ جاتا۔ نئے لوگ فوجی کی کمان سنبھال لیتے ہیں۔

غور کرنے والے اس نکتے تک پہنچ گئے ہونگے کہ فوج میں نہ فلاسفرز ہوتے ہیں، نہ سائنسدان، نہ تخلیق کار، نہ ہی نابغہ روزگار باقی سیاسی جینئس۔ ۔ ۔

اب آ جائیے پارلیمنٹ کی طرف۔
بیس کروڑ کے ملک سے بہترین اذہان منتخب کرنے کی آزادی ہے۔ کوئی لمٹ نہیں کہ کیسا ہی ذہین و فطین بندہ اسمبلی یا سینیٹ کا حصہ بن جائے۔ جینئس، فلاسفر، مفکر، مدبر، رہنما ۔ ۔ ۔ کیسا بھی بندہ ہو پارلیمنٹ کے لیے بہترین ہے۔ تین چار سو کے قریب یہ پارلیمنٹیرین چاہیں تو زندگی بھر کے لیے پارلیمنٹ میں رہ سکتے ہیں۔ اور رہتے آئے ہیں۔ انکو ریٹائرمنٹ کا خدشہ بھی نہیں ہے۔

ایسے میں چالیس سال سے ہم یہ رونا سنتے آئے ہیں کہ فوج ہمیں کام نہیں کرنے دیتی۔ جرنیل ہمارے راستے کی رکاوٹ ہیں۔ ہم ملک و قوم کی خدمت کیسے کریں ہماری ٹانگیں کھینچی جاتی ہیں۔ جبکہ سوال سادہ سا ہے۔ ۔ ۔

اور وہ سوال یہ ہے کہ ۔ ۔ ۔ کیا جرنیل آئن اسٹائن ہیں؟

کیا جرنیل اس قدر ذہین اور اسمارٹ ہیں کہ چار سو ٹاپ کے لیڈرز کو آسانی سے استعمال کر لیتے ہیں؟
کیا جرنیلوں کی چانکیہ سیاست و طاقت اس قدر پیچیدہ ہے کہ بیس کروڑ کی رہنمائی کے دعویداروں کی سمجھ ہی میں نہیں آتی؟
کیا جرنیلوں کا یہ ٹولہ، جس کے ٹاپ کے اذہان ہر سال ریٹائر ہوتے چلے جاتے ہیں، اس قدر ذہین ہیں کہ اس "برین ڈرین" کے باوجود اپنی طاقت برقرار رکھتے ہیں اور آپ جیسے نابغوں کو آگے بھگائے پھرتے ہیں؟

ان سوالوں کا جواب "نہیں" ہونا چاہیے، مگر افسوس کے ساتھ حالات یہ بتاتے ہیں کہ جواب نہیں نہیں ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ جرنیلوں کی یہ مختصر مگر ذہین لاٹ، ہمارے پارلیمنٹ میں بیٹھے چار سو سروں کے مقابلے میں واقعی آئن اسٹائن ہیں۔ ۔ ۔ کیونکہ ہماری قوم کا سیاسی رجحان فلاسفر، تخلیق کار، مدبر، جینئس کو رہنما منتخب کرنے کا نہیں ہے، بلکہ نوٹنکی، شعبدہ باز، زبان دراز، منہ پھٹ، موالی، غنڈے، بدمعاش، مذہبی بلیک میلرز، لسانی و علاقائی تعصب بیچنے والے، اوسط سے بھی نیچے کا آئی کیو رکھنے والوں کو منتخب کرنے کی طرف ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ ہمارے پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں کی چہرے دیکھیں تو حماقت دھمادھم برستی نظر آتی ہے، انکی زبانوں سے نکلتے الفاظ کو منطق و فراست کی پیمانے پر پرکھیے، تو ایک محلے کی جھگڑالو عورت سے اوپر نہیں ملیں گے۔ اکا دکا استثنا کو چھوڑ کر یہ ساری لاٹ وراثت زدہ گٹھ جوڑ کی پیداوار ہے، جو اپنے اپنے علاقے میں موجود پولیس، پٹوار، مولوی، اور زمین کی طاقت سے پارلیمنٹ تک آتے ہیں، اور قوم کے رہنما بن جانے کا دعوی کرتے ہیں۔

خود ہی غور کر لیں کہ آپ کے یہ "جینئس" کیا ان جرنیلوں کو سیاست سے باہر رکھ سکتے ہیں؟ جو آپس میں بیٹھ کر اسمبلی میں ایک ڈھنگ کی بحث نہیں کر سکتے، وہ دنیا کی بہترین فوج کے سیزنڈ جرنیلوں کے مقابلے میں پارلیمان کے فیصلوں کو عزت دلوا سکتے ہیں؟

اسکا جواب میں آپ کے سر میں موجود نیورونز کے کنیکشنز پر چھوڑتا ہوں۔

copied from some WhatsApp post

Jawab toh Simple sa hai.

Corrupt politicians ka shikwa yeh nhi hota k Establishment interfere na karay, balkay shikwa yeh hota hai k aesi koi bhi interference hamesha unkay haq main ho, jis tarah maazi main hota raha hai.
 
Last edited:

باس از باس

MPA (400+ posts)
کیا فوجی جرنیل آئن سٹائن ہیں۔۔۔؟


نہیں

!آئن سٹائن کے ابا جی


ڈاکٹر صاحب ہم لوگ الیکٹ کریں گے جمشید دستی کو اور گالیاں دیں گے فوج کو۔۔۔۔ فوج کو کینڈے میں رکھنا ہے تو اپنے کرتوت ٹھیک کرنے ہوں گے پہلے، میں خود کرپٹ ہوں اربوں کھربوں کا چور اور کیسے سینہ چوڑا کر کے کھڑا ہو سکتا ہوں فوج کے سامنے

بھائی آپ نے انقلاب لانا ہے تو بے شک لائیں لیکن اے پی سی سے پہلے فوج جرنیل سے امب لینے گئے تھے۔۔۔؟؟؟
 

angryoldman

Minister (2k+ posts)
تھامس جیفرسن کا مشہور قول ہے کہ جب آپ اپنی آذادی اور حفاظت کسی ادارے یا کسی بندے کے سپرد کر دیں تو آپ ان دونوں سے محروم ہو جاتے ہیں.
باقی بات الیکٹ اور سلیکٹ کی ہو تو وہ جمہوریت کی خوبصورتی ہے کہ سولہ سے بیس فیصد ووٹوں والا اگلے پانچ سال تک اسی سے پچاسی فیصد پر حکمرانی کرتا ہے. اس میں عوام کا قصور یہی ہے کہ ان کو نظام کی سمجھ نہیں اور جب تک لگے تب تک پھر کوئی جرنیل آچکا ہو گا.
 

tahirmajid

Chief Minister (5k+ posts)
Pakistan ki second largest party PMLN after that PPP, ab dekho keh in dono parties kay main leader pakkey chor or corrupt hain, is kay bawajood bhi jin logo ne in ko leader mana hua hay wo kaisey zaheen, fateen, genius ho saktey, degree holder to hain mager baqi sub bhi apney leader ki tarha chor or corrupt hain, yehi waja hay keh ye in Army walo ka kuch nahi kar saktey
 
Last edited:

AbbuJee

Chief Minister (5k+ posts)
Jab MNA/MPA thagg aur choor chakari say agaey soch he nahe saktay tou aik chabri wala bhe unkay samnay Einstein hai. Fauji tou duurrr ki baat hai
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
Koi bhi Choor..dako..party ki ticket par parliament mien mulk ki qismat Ka faisla karney aa sakta ha....jab ke Army mein apni Jaan mulk ke lia qurban Karnay ki deal pehlay hoti ha.. Training baad m..sab Choor.. parliament m Beth Kar apni corruption k new ways sochney atey Hain..how They compare with by born fighter Army??
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
آئین سٹائین کی جوتی کی خاک بھی نہیں ہیں ابھی تک انتہای فرسودہ کہانیوں کے اسیر بنے ہوے ہیں جو نسیم حجازی کے بدبودار ذہن کی پیداوار تھیں، جو دو چار پروفیشنل ہوتے تھے وہ آگے نہیں لاے جاتے ، عاصم باجوہ ٹائپ کمرشل جرنیل آگے جاتے ہیں
 

Tamerlane

MPA (400+ posts)
فوجی جرنیل آئن سٹائن ہیں؟

آرمی کا سیلیکشن پراسیس دیکھ لیں، جس بچے میں زرا سی چوں چراں نظر آتی ہے اس کو فوج کے لیے ان فٹ قرار دیدیا جاتا ہے۔ فوج انسانی تاریخ کا ایک ایسا ادارہ ہے جس میں سب سے زیادہ اہمیت ہی حکم ماننے کی ہے۔ ڈسپلن کی۔ ایک سسٹم میں رہ کر اپنے سینئر کی ہر بات پر فوری عمل کرنے کی۔ اوور تھنکنگ کرنے والا، سوال پر سوال کرنے والا، اعتراض نکالنے والا، یا نفسیاتی طور پر ہائپر بندہ فوج کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ فوج کو لیڈرشپ اسکلز کی ضرورت ہوتی ہے، مگر انقلابیوں کی نہیں۔ ذہین ترین افراد کی بھی ضرورت ہوتی ہے مگر فلاسفرز اور تخلیق کاروں کی گنجائش نہیں ہوتی۔

اس پراسیس سی منتخب ہونے والے اگلے بیس سے تیس سال فوج کے مختلف شعبوں میں زندگی گذارتے ہیں۔ سخت ترین ٹریننگ سے گذرتے ہیں، لیڈرشپ کورسز کرتے ہیں، اور ہزاروں میں سے ڈیڑھ سو کے قریب میجر جرنیل کے عہدے تک پہنچ پاتے ہیں، اور ان میں سے چند ایک جرنیل کے۔ جرنیلوں کی یہ لاٹ مستقل بھی ہے اور عارضی بھی۔ ہر تین سال بعد ان میں سے ٹاپ سینئرز ریٹائر ہو جاتے ہیں۔ اور چاہے کچھ بھی کر گذریں، انکا فوج کے معاملات سے کوئی سروکار نہیں رہ جاتا۔ نئے لوگ فوجی کی کمان سنبھال لیتے ہیں۔

غور کرنے والے اس نکتے تک پہنچ گئے ہونگے کہ فوج میں نہ فلاسفرز ہوتے ہیں، نہ سائنسدان، نہ تخلیق کار، نہ ہی نابغہ روزگار باقی سیاسی جینئس۔ ۔ ۔

اب آ جائیے پارلیمنٹ کی طرف۔
بیس کروڑ کے ملک سے بہترین اذہان منتخب کرنے کی آزادی ہے۔ کوئی لمٹ نہیں کہ کیسا ہی ذہین و فطین بندہ اسمبلی یا سینیٹ کا حصہ بن جائے۔ جینئس، فلاسفر، مفکر، مدبر، رہنما ۔ ۔ ۔ کیسا بھی بندہ ہو پارلیمنٹ کے لیے بہترین ہے۔ تین چار سو کے قریب یہ پارلیمنٹیرین چاہیں تو زندگی بھر کے لیے پارلیمنٹ میں رہ سکتے ہیں۔ اور رہتے آئے ہیں۔ انکو ریٹائرمنٹ کا خدشہ بھی نہیں ہے۔

ایسے میں چالیس سال سے ہم یہ رونا سنتے آئے ہیں کہ فوج ہمیں کام نہیں کرنے دیتی۔ جرنیل ہمارے راستے کی رکاوٹ ہیں۔ ہم ملک و قوم کی خدمت کیسے کریں ہماری ٹانگیں کھینچی جاتی ہیں۔ جبکہ سوال سادہ سا ہے۔ ۔ ۔

اور وہ سوال یہ ہے کہ ۔ ۔ ۔ کیا جرنیل آئن اسٹائن ہیں؟

کیا جرنیل اس قدر ذہین اور اسمارٹ ہیں کہ چار سو ٹاپ کے لیڈرز کو آسانی سے استعمال کر لیتے ہیں؟
کیا جرنیلوں کی چانکیہ سیاست و طاقت اس قدر پیچیدہ ہے کہ بیس کروڑ کی رہنمائی کے دعویداروں کی سمجھ ہی میں نہیں آتی؟
کیا جرنیلوں کا یہ ٹولہ، جس کے ٹاپ کے اذہان ہر سال ریٹائر ہوتے چلے جاتے ہیں، اس قدر ذہین ہیں کہ اس "برین ڈرین" کے باوجود اپنی طاقت برقرار رکھتے ہیں اور آپ جیسے نابغوں کو آگے بھگائے پھرتے ہیں؟

ان سوالوں کا جواب "نہیں" ہونا چاہیے، مگر افسوس کے ساتھ حالات یہ بتاتے ہیں کہ جواب نہیں نہیں ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ جرنیلوں کی یہ مختصر مگر ذہین لاٹ، ہمارے پارلیمنٹ میں بیٹھے چار سو سروں کے مقابلے میں واقعی آئن اسٹائن ہیں۔ ۔ ۔ کیونکہ ہماری قوم کا سیاسی رجحان فلاسفر، تخلیق کار، مدبر، جینئس کو رہنما منتخب کرنے کا نہیں ہے، بلکہ نوٹنکی، شعبدہ باز، زبان دراز، منہ پھٹ، موالی، غنڈے، بدمعاش، مذہبی بلیک میلرز، لسانی و علاقائی تعصب بیچنے والے، اوسط سے بھی نیچے کا آئی کیو رکھنے والوں کو منتخب کرنے کی طرف ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ ہمارے پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں کی چہرے دیکھیں تو حماقت دھمادھم برستی نظر آتی ہے، انکی زبانوں سے نکلتے الفاظ کو منطق و فراست کی پیمانے پر پرکھیے، تو ایک محلے کی جھگڑالو عورت سے اوپر نہیں ملیں گے۔ اکا دکا استثنا کو چھوڑ کر یہ ساری لاٹ وراثت زدہ گٹھ جوڑ کی پیداوار ہے، جو اپنے اپنے علاقے میں موجود پولیس، پٹوار، مولوی، اور زمین کی طاقت سے پارلیمنٹ تک آتے ہیں، اور قوم کے رہنما بن جانے کا دعوی کرتے ہیں۔

خود ہی غور کر لیں کہ آپ کے یہ "جینئس" کیا ان جرنیلوں کو سیاست سے باہر رکھ سکتے ہیں؟ جو آپس میں بیٹھ کر اسمبلی میں ایک ڈھنگ کی بحث نہیں کر سکتے، وہ دنیا کی بہترین فوج کے سیزنڈ جرنیلوں کے مقابلے میں پارلیمان کے فیصلوں کو عزت دلوا سکتے ہیں؟

اسکا جواب میں آپ کے سر میں موجود نیورونز کے کنیکشنز پر چھوڑتا ہوں۔

copied from some WhatsApp post
Kya Modi k Nakus Tuttoon main Itknee jaan hai k Chinese army say fight kurain? Pay shah bee kalee maa Key najaiz aulad napaak Kaley ugly troll.

Urine land into pieces soon. Endian Gernail key baat kur shivalingham face.
Curry looking maggot.
 

Saboo

Prime Minister (20k+ posts)
کیا فوجی جرنیل آئن سٹائن ہیں۔۔۔؟


نہیں

!آئن سٹائن کے ابا جی
خیر فوجی جرنیل آئن سٹائن تو نہیں لیکن اسکی مشہور
'تھیوری آف ریلےٹویٹی ' پر ضرور یقین رکھتے ہیں …
اپنے سارے بھائی بھتیجے بیٹے رشتےدار، محلےدار.
فوج میں بھرتی کر لیتے ہیں. اب اس میں کیا
?
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
تھامس جیفرسن کا مشہور قول ہے کہ جب آپ اپنی آذادی اور حفاظت کسی ادارے یا کسی بندے کے سپرد کر دیں تو آپ ان دونوں سے محروم ہو جاتے ہیں.
باقی بات الیکٹ اور سلیکٹ کی ہو تو وہ جمہوریت کی خوبصورتی ہے کہ سولہ سے بیس فیصد ووٹوں والا اگلے پانچ سال تک اسی سے پچاسی فیصد پر حکمرانی کرتا ہے. اس میں عوام کا قصور یہی ہے کہ ان کو نظام کی سمجھ نہیں اور جب تک لگے تب تک پھر کوئی جرنیل آچکا ہو گا.
تھامس جیفرسن کو بیچ گھسیڑ کر معتبر ببنے کی ضرورت نہیں ۔۔ بات فوج کی مداخلت کی نہیں ، بعض سیاستدانوں کے مسلسل اور بلا ناغہ جھوٹ بولنے کی ہے، اور ملکی قانوں کو تروڑ مڑوڑ کے ذاتی مفاد کے استعمال کی ہے ، اور اپنے جرائم کے جواز کیلئے افواج پر الزام تراشی کی ۔۔ تھامس جیفرسن کا اس بارے کیا خیال ہے ، وہ تو ایسے ہی کرپٹ مقتدر طبقات کے خاف ہر دس سال بعد انقلاب کا حامی تھا ۔۔۔

مثال کے طور پر ، نواز کی پہلی گوورنمنٹ کو غلام اسحاق خان صدر نے( جو جمہوری نظام کا لازمی حصہ تھا ) نے اسکی بیرون ملک مالی ترسیلات کی پالیسی اور واپڈ ا اور پرائیویٹ پاور میں نئے قانون لانے کی کوشش کی وجہ سے ہتایا تھا ۔۔ اس کرائسس سے فوج کا رتی برابر براہ راست واسطہ نہ تھا۔ وقت نے ثابت کیا کہ صدر درست تھا۔ شریف اپنے ذاتی اور طبقاتی مفاد کیلئے جمہوریت کا نام استعمال کر رہا تھا ۔شریف کی تباہ کن پالیسی کو تیس سال بعد اس گوورنمنٹ کو فیٹف بل اور آئی پی پی مہاہدے سے حل کرنا پڑا ۔ اسحاق نواز ذاتی یا پالیسی اختلافات میں افواج کو گھسیڑنے یا ملبہ ڈالنے کی کیا ضرورت ؟۔
یا بھٹو کا معاملہ لے لیں ، پچاس بھر سیٹوں پر دھاندلی تسلیم کی۔ الیکشن کمیشن نے اسپر مہر ثبت کر دی ، اپوزیشن کا دعوا سو بھر سیٹوں کا تھا ۔۔ مگر وہ ایک چھوٹی بات تھی ، دو صوبائی حکومتیں سرحد اور بلوچستان مکمل طور جعلی اور دھاندلی کی پیداوار تھیں جو کہ بنیادی نکتہ اور اختلاف تھا ۔۔ دھاندلی اور جعل سازی سے مسلط حکومت ، اور دو صوبوں میں مکمل دھاندلی والی حکومت جمہوری اور آئینی کیسے اور کب ہو گئی؟ ۔۔ مخالف تحریک میں حکومت کے مطابق ہزار بھر لوگ مار سیئے ( اپوزیشن کا دعوا تین گنا تھا ) تین ماہ تحریک جاری رہی، ( اسکی تاریخ لکھیں تو حکومتی مظالم پر رونگٹے کھڑے ہو جائیں)حکومت نے بارہا فوج سے سڑک پر گولی چلانے کا کہا ، آئیں میں مستقل رول کا لالچ دیا اگر وہ مارشل لا لگا کر گولی چلائیں اور حکومت بچا لیں ۔ ناکامی میں دستخط نہ کیئے مگر اپوزیشن کو پارٹی ورکرز اور ایف ایس ایف سے کچلنے کو تقریریں کی ، لیڈران اسلحہ مانگنے لگے ، سڑک پر مقابلے کی دھمکیاں دیں ۔۔ بھٹو نے اپنے پانچ سال مکمل کیئے ( اگرچہ پانچ سال ایمرجنسی رکھی اور بنیادی حقوق معطل ر ھے )۔۔ مگر تسلیم شدہ دھندلی والی دوسری حکومت کس قانون اور آئین کے تحت جمہوری بن گئی؟ اپنے جرائم،فسطائیت اور پچاس سے زیادہ سیاسی قتل سمیت متعدد جمہوریت کش جرائم پر پردہ ڈالنے کو افواج پر الزام تراشی کیوں؟ ۔۔ اس غیر آئینی بھٹو حکومت کی فوج قصوروار کیوں
 
Last edited:

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
Pakistan ki second largest party PMLN after that PPP, ab dekho keh in dono parties kay main leader pakkey chor or corrupt hain, is kay bawajood bhi jin logo ne in ko leader mana hua hay wo kaisey zaheen, fateen, genius ho saktey, degree holder to hain mager baqi sub bhi apney leader ki tarha chor or corrupt hain, yehi waja hay keh ye in Army walo ka kuch nahi kar saktey
جب تک جمہوریت میں گدھے گھوڑے ووٹ کاسٹ کرتے رہینگے اس ملک کے ساتھ یہ ہی ہونا ھے کھوتے کی بریانی اور قیمے والے نان اور گلی کی ایک نالی پکی کرانے والے لوگ گدھے ہی اسمبلیوں میں بیھجیں گیں
 

peaceandjustice

Chief Minister (5k+ posts)
خیر فوجی جرنیل آئن سٹائن تو نہیں لیکن اسکی مشہور
'تھیوری آف ریلےٹویٹی ' پر ضرور یقین رکھتے ہیں …
اپنے سارے بھائی بھتیجے بیٹے رشتےدار، محلےدار.
فوج میں بھرتی کر لیتے ہیں. اب اس میں کیا
?
فوج میں بھی کچھ دوسروں محکموں کی طرح میرٹ بھی ھے فوج میں بہت سے فوجی جرنلز ایسے آئے ہیں جن ماضی میں کوئی ماما چاچا نانا دادا فوج میں نہیں رہا ھے پاکستان کے سول محکموں میں بھی پہلے یہ ہوتا تھا جس طرح کے سیاسی خاندانوں میں صرف اور صرف سیاسی خاندانوں جاگیر داروں وڈیروں بزنس مینوں کا قبضہ رہا ھے ھر محکمے سے لوٹ مار کرنے والا ریٹائرڈ بندہ کبھی کوئی شخص اپنی اولادوں کو اس محکمے میں نہیں بیھجتا بلکہ لوٹ کھسوٹ کے بعد وہ اپنی اولادوں کو باہر بھجوا دیتے ہیں یا ملک میں جائیدادیں خرید کر کاروبار شروع کر وا دیتے ہیں یا کوئی ھاوءسنگ سوسائٹی کھول کر عوام کی کھول دیتے ہیں ماسوائے سیاستدانوں کے ۔
سیاست دان اپنے آدھے بچوں کو باہر سیٹ کروا لیتے ہیں اور جو گھامڑ بچ جائے اس کو سیاست میں لے آتے ہیں جس کی زندہ مثالیں شہباز،مریم،بلاول،مونس الٰہی،مولانا فضلو کا بیٹا، ولی خان کا بیٹا،اور اس طرح کی ھزاروں مثالیں موجود ہیں میرٹ کا جنازہ نکالا ہؤا ھے جو ایک مرتبہ میرٹ پر بھی اجائے تو اس کے بعد پھر میرٹ ختم ہو جاتا ھے اس ملک کی عوام کو ایک قوم بنانے کی اشد ضرورت ھے پنجابی سندھی پٹھان بلوچی مہاجر کشمیری گلگت بلتستان شیعہ سُنی کے چکروں سے نکلنا ہوگا تعلیم ھر چیز کی فاؤنڈیشن ھے ایک تعلیمی نظام لانا ہوگا تاکہ ایک قوم تیار ہوسکے ایک دوسرے سے محبت کے رشتے پیدا کرنے ہونگے ذاتی مفادات ذاتی قومیت ذاتی زبان سے نکل کر ایک پاکستانی قوم بننا ہوگا ھر قوم اور ھر زبان بولنے والے سے محبت کرنا ہوگی ھر مذھب کا احترام کرنا ہوگا جو کہ اسلام کی بنیاد ھے کیسی کے فرقے کو برا نہ کہو اور جو بھی معاملات ہوں حکومتی سطح پر پرامن احتجاج کر کے حل کئے جائیں۔
 

sequencers

MPA (400+ posts)
فوجی جرنیل آئن سٹائن ہیں؟

آرمی کا سیلیکشن پراسیس دیکھ لیں، جس بچے میں زرا سی چوں چراں نظر آتی ہے اس کو فوج کے لیے ان فٹ قرار دیدیا جاتا ہے۔ فوج انسانی تاریخ کا ایک ایسا ادارہ ہے جس میں سب سے زیادہ اہمیت ہی حکم ماننے کی ہے۔ ڈسپلن کی۔ ایک سسٹم میں رہ کر اپنے سینئر کی ہر بات پر فوری عمل کرنے کی۔ اوور تھنکنگ کرنے والا، سوال پر سوال کرنے والا، اعتراض نکالنے والا، یا نفسیاتی طور پر ہائپر بندہ فوج کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ فوج کو لیڈرشپ اسکلز کی ضرورت ہوتی ہے، مگر انقلابیوں کی نہیں۔ ذہین ترین افراد کی بھی ضرورت ہوتی ہے مگر فلاسفرز اور تخلیق کاروں کی گنجائش نہیں ہوتی۔

اس پراسیس سی منتخب ہونے والے اگلے بیس سے تیس سال فوج کے مختلف شعبوں میں زندگی گذارتے ہیں۔ سخت ترین ٹریننگ سے گذرتے ہیں، لیڈرشپ کورسز کرتے ہیں، اور ہزاروں میں سے ڈیڑھ سو کے قریب میجر جرنیل کے عہدے تک پہنچ پاتے ہیں، اور ان میں سے چند ایک جرنیل کے۔ جرنیلوں کی یہ لاٹ مستقل بھی ہے اور عارضی بھی۔ ہر تین سال بعد ان میں سے ٹاپ سینئرز ریٹائر ہو جاتے ہیں۔ اور چاہے کچھ بھی کر گذریں، انکا فوج کے معاملات سے کوئی سروکار نہیں رہ جاتا۔ نئے لوگ فوجی کی کمان سنبھال لیتے ہیں۔

غور کرنے والے اس نکتے تک پہنچ گئے ہونگے کہ فوج میں نہ فلاسفرز ہوتے ہیں، نہ سائنسدان، نہ تخلیق کار، نہ ہی نابغہ روزگار باقی سیاسی جینئس۔ ۔ ۔

اب آ جائیے پارلیمنٹ کی طرف۔
بیس کروڑ کے ملک سے بہترین اذہان منتخب کرنے کی آزادی ہے۔ کوئی لمٹ نہیں کہ کیسا ہی ذہین و فطین بندہ اسمبلی یا سینیٹ کا حصہ بن جائے۔ جینئس، فلاسفر، مفکر، مدبر، رہنما ۔ ۔ ۔ کیسا بھی بندہ ہو پارلیمنٹ کے لیے بہترین ہے۔ تین چار سو کے قریب یہ پارلیمنٹیرین چاہیں تو زندگی بھر کے لیے پارلیمنٹ میں رہ سکتے ہیں۔ اور رہتے آئے ہیں۔ انکو ریٹائرمنٹ کا خدشہ بھی نہیں ہے۔

ایسے میں چالیس سال سے ہم یہ رونا سنتے آئے ہیں کہ فوج ہمیں کام نہیں کرنے دیتی۔ جرنیل ہمارے راستے کی رکاوٹ ہیں۔ ہم ملک و قوم کی خدمت کیسے کریں ہماری ٹانگیں کھینچی جاتی ہیں۔ جبکہ سوال سادہ سا ہے۔ ۔ ۔

اور وہ سوال یہ ہے کہ ۔ ۔ ۔ کیا جرنیل آئن اسٹائن ہیں؟

کیا جرنیل اس قدر ذہین اور اسمارٹ ہیں کہ چار سو ٹاپ کے لیڈرز کو آسانی سے استعمال کر لیتے ہیں؟
کیا جرنیلوں کی چانکیہ سیاست و طاقت اس قدر پیچیدہ ہے کہ بیس کروڑ کی رہنمائی کے دعویداروں کی سمجھ ہی میں نہیں آتی؟
کیا جرنیلوں کا یہ ٹولہ، جس کے ٹاپ کے اذہان ہر سال ریٹائر ہوتے چلے جاتے ہیں، اس قدر ذہین ہیں کہ اس "برین ڈرین" کے باوجود اپنی طاقت برقرار رکھتے ہیں اور آپ جیسے نابغوں کو آگے بھگائے پھرتے ہیں؟

ان سوالوں کا جواب "نہیں" ہونا چاہیے، مگر افسوس کے ساتھ حالات یہ بتاتے ہیں کہ جواب نہیں نہیں ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ جرنیلوں کی یہ مختصر مگر ذہین لاٹ، ہمارے پارلیمنٹ میں بیٹھے چار سو سروں کے مقابلے میں واقعی آئن اسٹائن ہیں۔ ۔ ۔ کیونکہ ہماری قوم کا سیاسی رجحان فلاسفر، تخلیق کار، مدبر، جینئس کو رہنما منتخب کرنے کا نہیں ہے، بلکہ نوٹنکی، شعبدہ باز، زبان دراز، منہ پھٹ، موالی، غنڈے، بدمعاش، مذہبی بلیک میلرز، لسانی و علاقائی تعصب بیچنے والے، اوسط سے بھی نیچے کا آئی کیو رکھنے والوں کو منتخب کرنے کی طرف ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ ہمارے پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں کی چہرے دیکھیں تو حماقت دھمادھم برستی نظر آتی ہے، انکی زبانوں سے نکلتے الفاظ کو منطق و فراست کی پیمانے پر پرکھیے، تو ایک محلے کی جھگڑالو عورت سے اوپر نہیں ملیں گے۔ اکا دکا استثنا کو چھوڑ کر یہ ساری لاٹ وراثت زدہ گٹھ جوڑ کی پیداوار ہے، جو اپنے اپنے علاقے میں موجود پولیس، پٹوار، مولوی، اور زمین کی طاقت سے پارلیمنٹ تک آتے ہیں، اور قوم کے رہنما بن جانے کا دعوی کرتے ہیں۔

خود ہی غور کر لیں کہ آپ کے یہ "جینئس" کیا ان جرنیلوں کو سیاست سے باہر رکھ سکتے ہیں؟ جو آپس میں بیٹھ کر اسمبلی میں ایک ڈھنگ کی بحث نہیں کر سکتے، وہ دنیا کی بہترین فوج کے سیزنڈ جرنیلوں کے مقابلے میں پارلیمان کے فیصلوں کو عزت دلوا سکتے ہیں؟

اسکا جواب میں آپ کے سر میں موجود نیورونز کے کنیکشنز پر چھوڑتا ہوں۔

copied from some WhatsApp post
You're a liar and a fraudster.

The so called Parliamentarians are picked and chosen by this harami Foj in a rigged election.

Electioneering has always been controlled by the army in Pakistan. So mostly the bootlickers and harami people are selected/elected in Pakistan. Imran Khan is one of them.
 

angryoldman

Minister (2k+ posts)
تھامس جیفرسن کو بیچ گھسیڑ کر معتبر ببنے کی ضرورت نہیں ۔۔ بات فوج کی مداخلت کی نہیں ، بعض سیاستدانوں کے مسلسل اور بلا ناغہ جھوٹ بولنے کی ہے، اور ملکی قانوں کو تروڑ مڑوڑ کے ذاتی مفاد کے استعمال کی ہے ، اور اپنے جرائم کے جواز کیلئے افواج پر الزام تراشی کی ۔۔ تھامس جیفرسن کا اس بارے کیا خیال ہے ، وہ تو ایسے ہی کرپٹ مقتدر طبقات کے خاف ہر دس سال بعد انقلاب کا حامی تھا ۔۔۔

مثال کے طور پر ، نواز کی پہلی گوورنمنٹ کو غلام اسحاق خان صدر نے( جو جمہوری نظام کا لازمی حصہ تھا ) نے اسکی بیرون ملک مالی ترسیلات کی پالیسی اور واپڈ ا اور پرائیویٹ پاور میں نئے قانون لانے کی کوشش کی وجہ سے ہتایا تھا ۔۔ اس کرائسس سے فوج کا رتی برابر براہ راست واسطہ نہ تھا۔ وقت نے ثابت کیا کہ صدر درست تھا۔ شریف اپنے ذاتی اور طبقاتی مفاد کیلئے جمہوریت کا نام استعمال کر رہا تھا ۔شریف کی تباہ کن پالیسی کو تیس سال بعد اس گوورنمنٹ کو فیٹف بل اور آئی پی پی مہاہدے سے حل کرنا پڑا ۔ اسحاق نواز ذاتی یا پالیسی اختلافات میں افواج کو گھسیڑنے یا ملبہ ڈالنے کی کیا ضرورت ؟۔
یا بھٹو کا معاملہ لے لیں ، پچاس بھر سیٹوں پر دھاندلی تسلیم کی۔ الیکشن کمیشن نے اسپر مہر ثبت کر دی ، اپوزیشن کا دعوا سو بھر سیٹوں کا تھا ۔۔ مگر وہ ایک چھوٹی بات تھی ، دو صوبائی حکومتیں سرحد اور بلوچستان مکمل طور جعلی اور دھاندلی کی پیداوار تھیں جو کہ بنیادی نکتہ اور اختلاف تھا ۔۔ دھاندلی اور جعل سازی سے مسلط حکومت ، اور دو صوبوں میں مکمل دھاندلی والی حکومت جمہوری اور آئینی کیسے اور کب ہو گئی؟ ۔۔ مخالف تحریک میں حکومت کے مطابق ہزار بھر لوگ مار سیئے ( اپوزیشن کا دعوا تین گنا تھا ) تین ماہ تحریک جاری رہی، ( اسکی تاریخ لکھیں تو حکومتی مظالم پر رونگٹے کھڑے ہو جائیں)حکومت نے بارہا فوج سے سڑک پر گولی چلانے کا کہا ، آئیں میں مستقل رول کا لالچ دیا اگر وہ مارشل لا لگا کر گولی چلائیں اور حکومت بچا لیں ۔ ناکامی میں دستخط نہ کیئے مگر اپوزیشن کو پارٹی ورکرز اور ایف ایس ایف سے کچلنے کو تقریریں کی ، لیڈران اسلحہ مانگنے لگے ، سڑک پر مقابلے کی دھمکیاں دیں ۔۔ بھٹو نے اپنے پانچ سال مکمل کیئے ( اگرچہ پانچ سال ایمرجنسی رکھی اور بنیادی حقوق معطل ر ھے )۔۔ مگر تسلیم شدہ دھندلی والی دوسری حکومت کس قانون اور آئین کے تحت جمہوری بن گئی؟ اپنے جرائم،فسطائیت اور پچاس سے زیادہ سیاسی قتل سمیت متعدد جمہوریت کش جرائم پر پردہ ڈالنے کو افواج پر الزام تراشی کیوں؟ ۔۔ اس غیر آئینی بھٹو حکومت کی فوج قصوروار کیوں
مسٹر معتبر
بڑی صفائی سے آپ نے بھٹو سے نواز تک جرنیلوں کے کردار کو غائب کیا ہے .واہ کیا بات ہے
آپ نے سیاستدانوں کے جھوٹ سے شروع کیا ہے
تین مہینے کا ضیاء الحق نے کہا اور تین مہینے کا مشرف نے دونوں ملکی مفاد کی خاطر گیارہ گیارہ سال لگا کر بغیر جھوٹ بولے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر گئے.بھٹو اور نواز دونوں غدار تھے بانی نواز بانی ایم کیو ایم ضیا الحق کے بارے کیا خیال ہے ؟ جنرل زنانی سوری کیانی نے ایکسٹینشن کی خاطر ذارداری اور کمپنی کو کھلی چھوٹ دے دی. بھٹو نے جتنی محنت کی ملک توڑنے اتنی ہی جنرل یحییٰ نے کی تھی سب کچھ ریکارڈ پر ہے. مسئلہ ایک کو کرپٹ کہنے سے ختم یا حل نہیں ہو گا.یہ ایک ایسا تکون ہے جس میں سیاستدان جنرلز اور جج سب آپس میں رشتہ دار ہیں اور بڑی صفائی اور محنت سے اپنے حقوق کی عوام سے حفاظت کرتے ہیں. اگر یقین نہیں تو مریم نواز کے سمدھی منیر چوھدری کے رشتہ داروں پر ایک نظر ڈال لیں.
اداروں کا کام عوام کے حقوق کی حفاظت نہیں عوام کے حقوق کو غصب کرنا ہوتا ہے اپنی رٹ قائم کرنے کے لئے اس میں عوام کی رٹ کہاں ہے؟
 

sequencers

MPA (400+ posts)
مسٹر معتبر
بڑی صفائی سے آپ نے بھٹو سے نواز تک جرنیلوں کے کردار کو غائب کیا ہے .واہ کیا بات ہے
آپ نے سیاستدانوں کے جھوٹ سے شروع کیا ہے
تین مہینے کا ضیاء الحق نے کہا اور تین مہینے کا مشرف نے دونوں ملکی مفاد کی خاطر گیارہ گیارہ سال لگا کر بغیر جھوٹ بولے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کر گئے.بھٹو اور نواز دونوں غدار تھے بانی نواز بانی ایم کیو ایم ضیا الحق کے بارے کیا خیال ہے ؟ جنرل زنانی سوری کیانی نے ایکسٹینشن کی خاطر ذارداری اور کمپنی کو کھلی چھوٹ دے دی. بھٹو نے جتنی محنت کی ملک توڑنے اتنی ہی جنرل یحییٰ نے کی تھی سب کچھ ریکارڈ پر ہے. مسئلہ ایک کو کرپٹ کہنے سے ختم یا حل نہیں ہو گا.یہ ایک ایسا تکون ہے جس میں سیاستدان جنرلز اور جج سب آپس میں رشتہ دار ہیں اور بڑی صفائی اور محنت سے اپنے حقوق کی عوام سے حفاظت کرتے ہیں. اگر یقین نہیں تو مریم نواز کے سمدھی منیر چوھدری کے رشتہ داروں پر ایک نظر ڈال لیں.
اداروں کا کام عوام کے حقوق کی حفاظت نہیں عوام کے حقوق کو غصب کرنا ہوتا ہے اپنی رٹ قائم کرنے کے لئے اس میں عوام کی رٹ کہاں ہے؟
He's a liar and a bootlicking fraudster.