This is for those who have already accepted the faith!! Do you think I will explain concept of toheed to my kids every day?? Once we are done with understanding islamic faith, then we follow Quran! We are mostly Muslims in forum or even in Pakistan, so this is the way to do things! Like doctors donot star with basics every time they discuss a case! However if some one is not a believer or has dwindling islamic faith, or is unable to draw rationale around our faith ,this is not how things should be presented to him/ her. and you should also not act as if each and every comment is directed towards you .
جس مندر میں کچھ روز قبل توڑ پھوڑ ہوئی تھی وہ اب تک بچا کیوں رہا!؛
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو دَاوُدَ الْمُبَارَكِيُّ سُلَيْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي الْمُوَرِّعِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَقَالَ مَنْ يَأْتِي الْمَدِينَةَ فَلَا يَدَعُ قَبْرًا إِلَّا سَوَّاهُ وَلَا صُورَةً إِلَّا طَلَخَهَا وَلَا وَثَنًا إِلَّا كَسَرَهُ قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ أَنَا ثُمَّ هَابَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ فَجَلَسَ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَانْطَلَقْتُ ثُمَّ جِئْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَدَعْ بِالْمَدِينَةِ قَبْرًا إِلَّا سَوَّيْتُهُ وَلَا صُورَةً إِلَّا طَلَخْتُهَا وَلَا وَثَنًا إِلَّا كَسَّرْتُهُ قَالَ فَقَالَ مَنْ عَادَ فَصَنَعَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ يَا عَلِيُّ لَا تَكُونَنَّ فَتَّانًا أَوْ قَالَ مُخْتَالًا وَلَا تَاجِرًا إِلَّا تَاجِرَ الْخَيْرِ فَإِنَّ أُولَئِكَ هُمْ الْمُسَوِّفُونَ فِي الْعَمَلِ
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم لوگ ایک جنازے میں شریک تھے، اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کون شخص مدینہ منورہ جائے گا کہ وہاں جا کر کوئی بت ایسا نہ چھوڑے جسے اس نے توڑ نہ دیا ہو، کوئی قبر ایسی نہ چھوڑے جسے برابر نہ کردیا اور کوئی تصویر ایسی نہ دیکھے جس پر گارا اور کیچڑ نہ مل دے؟ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں یہ کام کروں گا، چنانچہ وہ آدمی روانہ ہوگیا، لیکن جب مدینہ منورہ پہنچا تو وہ اہل مدینہ سے مرعوب ہو کر واپس لوٹ آیا۔ یہ دیکھ کر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں جاتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی، چنانچہ جب وہ واپس آئے تو عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے جہاں بھی کسی نوعیت کا بت پایا اسے توڑ دیا، جو قبر بھی نظر آئی اسے برابر کر دیا اور جو تصویر بھی دکھائی دی اس پر کیچڑ ڈال دیا، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب جو شخص ان کاموں میں سے کوئی کام دوبارہ کرے گا گویا وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کردہ وحی کا انکار کرتا ہے، نیز یہ بھی فرمایا کہ اے علی! تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے یا شیخی خورے مت بننا، صرف خیر ہی کے تاجر بننا، کیونکہ یہ وہی لوگ ہیں جن پر صرف عمل کے ذریعے ہی سبقت لے جانا ممکن ہے.مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 1111۔
خو خود کو اس چکر سے آزاد سمجھتے ہیں۔ وہ خود جمہوری تسلسل نا ہونے کا رونا روتے روتے خاموش ہو چکے ہیں
This is for those who have already accepted the faith!! Do you think I will explain concept of toheed to my kids every day?? Once we are done with understanding islamic faith, then we follow Quran! We are mostly Muslims in forum or even in Pakistan, so this is the way to do things! Like doctors donot star with basics every time they discuss a case! However if some one is not a believer or has dwindling islamic faith, or is unable to draw rationale around our faith ,this is not how things should be presented to him/ her. and you should also not act as if each and every comment is directed towards you .
If prophet Muhammad and Abraham destroying idols was justified then Mahmud Ghaznavi and Taliban destroying idols can also be justified by Islam Pasands.جس مندر میں کچھ روز قبل توڑ پھوڑ ہوئی تھی وہ اب تک بچا کیوں رہا!؛
یا یہ حدیث توڑ پھوڑ کرنے والوں کے علم میں کچھ روز قبل ہی آئی ہو گی۔
او بھائی جواب دینے سے پہلے پڑھ تو لیا کرو، میں اپنے پہلے جواب کا ایک حصہ دوبارہ پیش کرتا ہوں،
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو دَاوُدَ الْمُبَارَكِيُّ سُلَيْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي الْمُوَرِّعِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَقَالَ مَنْ يَأْتِي الْمَدِينَةَ فَلَا يَدَعُ قَبْرًا إِلَّا سَوَّاهُ وَلَا صُورَةً إِلَّا طَلَخَهَا وَلَا وَثَنًا إِلَّا كَسَرَهُ قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ أَنَا ثُمَّ هَابَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ فَجَلَسَ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَانْطَلَقْتُ ثُمَّ جِئْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَدَعْ بِالْمَدِينَةِ قَبْرًا إِلَّا سَوَّيْتُهُ وَلَا صُورَةً إِلَّا طَلَخْتُهَا وَلَا وَثَنًا إِلَّا كَسَّرْتُهُ قَالَ فَقَالَ مَنْ عَادَ فَصَنَعَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ يَا عَلِيُّ لَا تَكُونَنَّ فَتَّانًا أَوْ قَالَ مُخْتَالًا وَلَا تَاجِرًا إِلَّا تَاجِرَ الْخَيْرِ فَإِنَّ أُولَئِكَ هُمْ الْمُسَوِّفُونَ فِي الْعَمَلِ
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم لوگ ایک جنازے میں شریک تھے، اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کون شخص مدینہ منورہ جائے گا کہ وہاں جا کر کوئی بت ایسا نہ چھوڑے جسے اس نے توڑ نہ دیا ہو، کوئی قبر ایسی نہ چھوڑے جسے برابر نہ کردیا اور کوئی تصویر ایسی نہ دیکھے جس پر گارا اور کیچڑ نہ مل دے؟ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں یہ کام کروں گا، چنانچہ وہ آدمی روانہ ہوگیا، لیکن جب مدینہ منورہ پہنچا تو وہ اہل مدینہ سے مرعوب ہو کر واپس لوٹ آیا۔ یہ دیکھ کر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں جاتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی، چنانچہ جب وہ واپس آئے تو عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے جہاں بھی کسی نوعیت کا بت پایا اسے توڑ دیا، جو قبر بھی نظر آئی اسے برابر کر دیا اور جو تصویر بھی دکھائی دی اس پر کیچڑ ڈال دیا، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب جو شخص ان کاموں میں سے کوئی کام دوبارہ کرے گا گویا وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کردہ وحی کا انکار کرتا ہے، نیز یہ بھی فرمایا کہ اے علی! تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے یا شیخی خورے مت بننا، صرف خیر ہی کے تاجر بننا، کیونکہ یہ وہی لوگ ہیں جن پر صرف عمل کے ذریعے ہی سبقت لے جانا ممکن ہے.مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 1111۔
Attacking the religious place is anyway nor permitted in Islam. So that act by the people was definitely wrong, and these mobsters should be sent to jail asap.رحیم یار خان کے قصبے بھونگ میں لوگوں نے ہندوؤں کے مندر پر حملہ کیا، اندر پڑی مورتیاں / بت توڑ پھوڑ دیئے۔ سوشل میڈیا پر تقریباً تمام ذی شعور افراد نے اس کی مذمت کی۔ وزیراعظم عمران خان اور دیگر سیاسی لیڈران نے بھی اس کی مذمت کی۔ چیف جسٹس نے نوٹس لیا اور پولیس کو سخت احکامات جاری کئے، اس سے پہلے کرک میں ہندوؤں کے مندر پر حملہ ہوا، اس کی بھی سب نے مذمت کی۔۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ موجودہ دور میں کسی کی عبادتگاہ پر حملہ کرنا، بتوں کو توڑنا ایک غلط عمل ہے اور اس کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی۔ جب ہمارا معاشرہ اس بات پر متفق ہے تو کیا وجہ ہے کہ ہم اپنے تعلیمی نصاب کو اس سے ہم آہنگ نہیں کرتے۔ ہمارے تعلیمی نصاب میں بچوں کو یہ کیوں پڑھایا جاتا ہے کہ حضرت ابراہیم کلہاڑا لے کر بت پرستوں کی عبادتگاہ میں داخل ہوگئے اور سب بت توڑ دیئے۔ ہم اپنے بچوں کو یہ کیوں پڑھاتے ہیں کہ سرکارِ دو عالم اور حضرت علی نے مکہ میں بتوں کو پاش پاش کردیا تھا۔ جب تعلیمی نصاب میں بتوں کو توڑنے کو گلوریفائی کیا جائے گا اور بچوں کو یہ بتایا جائے گا کہ بت توڑنا تو پیغمبروں کی سنت ہے اور بڑا ثواب کا کم ہے تو ایسی نسلیں دوسروں کی عبادتگاہوں کا احترام کیوںکر کریں گی؟ جب ہم جانتے ہیں کہ دورِ حاضر میں صدیوں پرانے زمانوں کے طریق پر نہیں چلا جاسکتا تو ہم اپنا نصاب درست کیوں نہیں کرلیتے؟
بات صرف یہیں تک محدود نہیں۔ ہمارے نام نہاد قومی شاعر جناب علامہ اقبال نے بھی اپنی شاعری میں جگہ جگہ بتوں کو توڑنے کو گلوریفائی کیا ہوا ہے اور یہ اشعار بھی ہمارے تعلیمی نصاب میں شامل ہیں۔ ملاحظہ کیجئے۔۔
تو ہی کہہ دے کہ اکھاڑا درِ خیبر کس نے
توڑ کر رکھ دیئے مخلوقِ خداوندوں کے پیکر کس نے
بت شکن اٹھ گئے، باقی جو رہے بت گر ہیں
تھا براہیم پدر اور پسر آزر ہیں
قوم اپنی جو زر و مالِ جہاں پر مرتی
بُت فروشی کے عَوض بُت شکَنی کیوں کرتی
اور بھی کئی اشعار ہیں جن میں بتوں کو توڑنے کو پروموٹ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ہمارے نصاب میں محمود غزنوی کو بطور ہیرو پڑھایا جاتا ہے جس نے ہندوؤں کے سب سے بڑے معبد سومنات کے مندر پر حملہ کیا اور اس کو تباہ و برباد کردیا۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آنے والی نسلیں مذہبی منافرت کو چھوڑ کر مذہبی ہم آہنگی کو اپنائیں، تو یہ ضروری ہے کہ ہم اپنے نصاب کو ایسی نفرت بھری تعلیمات سے پاک کریں۔۔۔
Most of your arguments are out of context.
Breaking temples in your own country or place is entirely DIFFERENT from breaking temples after conquering another country or place.
مسلمانوں نے مندروں، گرجا گروں کو گرا کر یا گرائے بغیر مساجد میں تبدیل کیا۔ تب یہ تعلیمات کہاں تھی؟یہ لوجک بھی خود ساختہ اور بالکل اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
عبادت گاہ کسی بھی حالت میں کہیں بھی تباہ کرنے کی اجازت نہیں نبی پاک نے غیر مذاہب کی عبادت گاہوں حتی کے انکے باغات جلانے کی بھی سختی سے ممانعت کی ہے جو ایسا کرتا ہے وہ نافرمان اور اسلام سے باہر ہوجاتا ہے
مسلمانوں نے مندروں، گرجا گروں کو گرا کر یا گرائے بغیر مساجد میں تبدیل کیا۔ تب یہ تعلیمات کہاں تھی؟
یہودیوں کے مقدس ترین مقام کو مسجد اقصی، ہندوؤں کے مقدس مقام کو بابری مسجد جبکہ مشہورمسیحی کلیسا ہگیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے والے کون لوگ تھے؟تم اس معاملے میں جاہل ہو بلکہ سیاست میں بھی جاہل ہی ہو کیا جواب دوں؟
بتاو تمہیں کیا جواب دوں؟
جن لعنتیوں نے مسجد گر اکر مندر تعمیرکیا وہ مسلمان نہیں تھے ہمیں ان کی تعلیم پر عمل کرنے کی ضرورت نہیں اور اگر ایسا ہی کرنا ہے تو پھر مسلمان ہونے کی ضرورت نہیں تھیHindu logo ne Babari masjid girai, Pakistan mein logo ne mandar gira dia, hisaab baraber. Dunia mein aisa hi hota hay jahaan jis ki taqat usi ka qanoon chalta hay. is mein itna shor karney ki zarorat hi nahi thi
یہودیوں کے مقدس ترین مقام کو مسجد اقصی، ہندوؤں کے مقدس مقام کو بابری مسجد جبکہ مشہورمسیحی کلیسا ہگیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے والے کون لوگ تھے؟
بھوسڑی کے سیاسی چولیں مارتے مارتے اب مذہبی چولیں بھی مارنا شروع کر دی ہیںاسلامی نقطہ نظر یہ ہے کہ کسی مزہب کی عبادت گاہ بھی تباہ نہ کی جاے، بس اس اسلامی اصول کو یاد رکھیں اور پیچیدگیوں میں مت پڑیں کہ فلاں جگہ اور فلاں سیچویشن میں جائز ہے
حضرت ابراہیم نے کسی کی عبادت گاہ تباہ نہیں کی بلکہ اپنے ہی والد کی بت فروشی کی دوکان میں یہ فعل سرانجام دیا تھا۔ اس کا ایک یہ بھی ثبوت ہے کہ عموما سو دو سو بت ایک ہی جگہ پر نہیں ہوتے بلکہ بیچنے کیلئے کسی دوکان میں رکھے جاتے ہیں
ہاں آپ یہ کہہ سکتے ہو کہ سومنات کا مندر توڑ نا اسلامی تعلیمات اور روایات کے خلاف تھا، ہمین اس پر فخر نہیں کرنا چاہئے اگر آپ ایک مندر توڑیں گے تو وہ دس مساجد توڑ دیں گے اور جو توڑا گیا مندر ہوگا اس کی جگہ پہلے سے دس گنا بڑا اور اچھا بنا دیں گے جیسے سومنات کا مندر دوبارہ بن گیا تھا۔ اگر وہ مندر دبارہ پہلے سے بھی زیادہ عالیشان بننا تھا تو توڑنے کا کیا جواز؟
ہندو جن کا مندر تھا انہوں نے اکثر مندروں میں پورا خزانہ رکھا ہوتا ہے اورسومنات کا مندر اس لحاظ سے نمبر ون تھا۔ کیا افغانی حملہ آوروں نے سومنات مندر کا خزانہ نہیں لوٹا تھا؟
یہ ہے وہ اصل سوال جو تھریڈ سٹارٹر کو پوچھنا چاہئے تھا؟
یہ ضعیف حدیث ہے اور قابل اعتبار نہیں ہے جیسے کہ تم جھوٹے ہو اور قابل اعتبار نہیں ہو
حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ حَدَّثَنِي أَبُو دَاوُدَ الْمُبَارَكِيُّ سُلَيْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي الْمُوَرِّعِ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ فَقَالَ مَنْ يَأْتِي الْمَدِينَةَ فَلَا يَدَعُ قَبْرًا إِلَّا سَوَّاهُ وَلَا صُورَةً إِلَّا طَلَخَهَا وَلَا وَثَنًا إِلَّا كَسَرَهُ قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ أَنَا ثُمَّ هَابَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ فَجَلَسَ قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَانْطَلَقْتُ ثُمَّ جِئْتُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَدَعْ بِالْمَدِينَةِ قَبْرًا إِلَّا سَوَّيْتُهُ وَلَا صُورَةً إِلَّا طَلَخْتُهَا وَلَا وَثَنًا إِلَّا كَسَّرْتُهُ قَالَ فَقَالَ مَنْ عَادَ فَصَنَعَ شَيْئًا مِنْ ذَلِكَ فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ يَا عَلِيُّ لَا تَكُونَنَّ فَتَّانًا أَوْ قَالَ مُخْتَالًا وَلَا تَاجِرًا إِلَّا تَاجِرَ الْخَيْرِ فَإِنَّ أُولَئِكَ هُمْ الْمُسَوِّفُونَ فِي الْعَمَلِ
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم لوگ ایک جنازے میں شریک تھے، اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کون شخص مدینہ منورہ جائے گا کہ وہاں جا کر کوئی بت ایسا نہ چھوڑے جسے اس نے توڑ نہ دیا ہو، کوئی قبر ایسی نہ چھوڑے جسے برابر نہ کردیا اور کوئی تصویر ایسی نہ دیکھے جس پر گارا اور کیچڑ نہ مل دے؟ ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں یہ کام کروں گا، چنانچہ وہ آدمی روانہ ہوگیا، لیکن جب مدینہ منورہ پہنچا تو وہ اہل مدینہ سے مرعوب ہو کر واپس لوٹ آیا۔ یہ دیکھ کر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں جاتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی، چنانچہ جب وہ واپس آئے تو عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے جہاں بھی کسی نوعیت کا بت پایا اسے توڑ دیا، جو قبر بھی نظر آئی اسے برابر کر دیا اور جو تصویر بھی دکھائی دی اس پر کیچڑ ڈال دیا، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب جو شخص ان کاموں میں سے کوئی کام دوبارہ کرے گا گویا وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کردہ وحی کا انکار کرتا ہے، نیز یہ بھی فرمایا کہ اے علی! تم لوگوں کو فتنہ میں ڈالنے والے یا شیخی خورے مت بننا، صرف خیر ہی کے تاجر بننا، کیونکہ یہ وہی لوگ ہیں جن پر صرف عمل کے ذریعے ہی سبقت لے جانا ممکن ہے.مسند احمد ۔ جلد اول ۔ حدیث 1111۔