کیا مینارپاکستان واقعہ چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو ہٹانے کی وجہ بنا؟

ig121.jpg


کیا مینارپاکستان واقعہ چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کو ہٹانے کی وجہ بنا؟ نجی چینل نے حیران کن دعویٰ کردیا

تفصیلات کے مطابق پنجاب میں اب تک 5 چیف سیکرٹریز اور 7 آئی جیز تبدیل ہوچکے ہیں لیکن پنجاب حکومت کی گورننس میں تبدیلی نہیں آئی جس کی وجہ وفاق سے مداخلت بتائی جاتی ہے۔

نجی چینل کے صحافی رئیس انصاری کے مطابق پنجاب میں کئی اہم عہدوں پر بھی اعلیٰ افسران وفاق کی جانب سے تعینات ہوتے رہے، ایک بار تو سی سی پی او لاہور عمر شیخ کو شہزاد اکبر نے تعینات کروایا تھا، ایسے افسران وزیراعلیٰ کو خاطر میں نہیں لاتے اور براہ راست وفاق یعنی وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کی ہدایت پر چلتےہیں ، اس طرح معاملات سنبھلنے کے بجائے خراب ہوتے چلے گئے۔

گریٹر اقبال پارک واقعہ حکومت کیلئے سبکی کا باعث بنا کیونکہ پولیس بروقت نہ پہنچ سکی اور پولیس افسران بھی کئی دن تک اس واقعے پر چپ رہے۔ جس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کھل کر سامنے آگئے، وفاق کو یہ واضح پیغام دے دیا کہ اگرکسی معاملے پرجواب انہوں نے دینا ہے تو ٹیم بھی ان کی اپنی دی جائے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کو یہ تحفظات تھے کہ سابق چیف سیکرٹری جواد رفیق اور سابق آئی جی انعام غنی متحرک نہیں ہیں۔

سابق چیف سیکرٹری پنجاب جوادرفیق کو شوگر مافیا لے ڈوبا۔ جوادرفیق سے متعلق وزیراعلیٰ پنجاب کو یہ شکایت تھی کہ وہ صوبے بھر میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے، اپنا زیادہ وقت گھر میں ہی بنائے گئے کیمپ آفس میں گزارتے تھے اور لوگوں اور ماتحت افسران سے کم رابطہ رکھتے تھے۔


چیف سیکرٹری سے متعلق یہ بھی کہا گیا کہ وہ غیر متحرک رہتے ہیں، صوبے کے امور میں دلچسپی نہیں لیتے اور ان سے رابطہ کرنا بھی مشکل ہے

ذرائع کے مطابق جوادرفیق نے چینی کی قیمتوں پر متعدد اجلاس کئے لیکن بے اثر رہے اور وہ شوگر مافیا کے خلاف سخت فیصلے نہ لے سکے،

سابق آئی جی پنجاب انعام غنی سے متعلق انہیں شکایت یہ تھی کہ وہ زیادہ متحرک نہ ہوسکے اور کاغذی کاروائی میں لگے رہے، یہاں تک کہ وہ مینارپاکستان واقعے سے بھی بے خبر تھے اور وزیراعلیٰ پنجاب کے علم میں معاملہ میڈیا کے ذریعے آیا تو انہوں نے نوٹس لیا۔


اس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے وزیراعظم عمران خان سے کہا کہ اگر وہ کارکردگی چاہتے ہیں تو انہیں اپنی ٹیم بنانے کی اجازت دیں ۔ وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھی چاہتے تھے کہ انعام غنی کو کام کرنے کا ایک اور موقع دیا جائے لیکن وزیراعظم نے کہا کہ عثمان بزدار نے جو نام دیا ہے وہی فائنل سمجھیں۔

آئی جی پنجاب راؤ سردار نچلے عہدوں سے ترقی پاتے ہوئے آئی جی کے عہدے تک پہنچے ہیں، وہ ایک سخت گیر اور ایماندار افسر ہیں جو قانون کے مطابق کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں جبکہ کامران افضل بھی اچھی ساکھ کے حامل ہیں اور پنجاب میں متعدد عہدوں پر کام کرچکے ہیں۔ کامران افضل کے بعد احمد نوازسکھیرا کا بطور چیف سیکرٹری نام زیرغور تھا جو وزیراعظم کے انتہائی قریبی سمجھے جاتے ہیں لیکن عثمان بزدار نے کامران افضل کا انتخاب کیا۔