کیا واقعی فیس بُک کی بندش کے دوران 1.5 ارب صارفین کا ڈیٹا چوری ہوا؟

facebo11231.jpg


سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کی 7 گھنٹے بندش رہنے کے دوران ہیکروں نے ڈیڑھ ارب سے زائد صارفین کا ڈیٹا چوری کیا ہے جسے بعد ازاں ڈارک ویب پر فروخت کر دیا گیا ہے۔

آن لائن سیکیورٹی اینڈ پرایویسی کی ویب سائٹ "پرائیویسی افیئرز" نے اس حوالے تحقیق کی کہ کیا ایسی خبروں اور دعوؤں میں کوئی صداقت ہے یا یہ صرف افواہیں ہی ہیں۔ مذکورہ ویب سائٹ کے سی ای او مکلوس زولٹان نے کہا ہے کہ اس متعلق جو دعوے کیے جا رہے ہیں وہ اس سوشل میڈیا آؤٹیج (سوشل میڈیا کی طویل بندش) سے پہلے کے ہیں۔

زولٹان نے کہا کہ ایسی خبروں میں کوئی سچائی نہیں البتہ انہوں نے ایک بات ضرور بتائی ہے کہ گزشتہ ماہ کی 22 تاریخ کو ڈارک ویب پر ایک اشتہار دیا گیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ڈیڑھ ارب فیس بک صارفین کے یوزر نیم، پاسورڈ، ای میل، فون نمبر، لوکیشن، جنس وغیرہ سے متعلق ڈیٹا فروخت کیلئے پیش کیا جا رہا ہے جس کی قیمت 5ہزار ڈالر رکھی گئی تھی۔

پرائیویسی افیئرز کے سی ای او زولٹان نے اپنے بلاگ میں مزید وضاحت دیتے ہوئے بتایا ہے کہ 22 ستمبر کو 2021 کو ڈیٹا فروخت کیے جانے کی خبر اس سوشل میڈیا آؤٹیج سے پہلے کی ہے اس لیے اس بات کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس اشتہار کے اصل ہونے کی بھی کوئی گارنٹی نہیں تھی کیونکہ کسی صارف نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے 5ہزار ڈالر ہیکر کو دے دیئے ہیں مگر اس نے ڈیٹا اس کے حوالے نہیں کیا۔

یاد رہے کہ ہیکر فیس بک ہیک کرنے کیلئے ہیکر فیس بک سیکیورٹی کی طرح کا ایک میسج جنریٹ کرتے ہیں جسے دیکھ کر عام صارف اس میں فرق نہیں کر پاتا اور اس پر کلک کرنے کے بعد سیکیورٹی فیچر جیسے دکھنے والے ایک پیج پر چلاجاتا ہے۔

اس پیچ کے اختتام پر ایک لنک دیا گیا ہوتا ہے جس پر کلک کرنے سے دوبارہ یوزرنیم اور پاسورڈ دینا ہوتا ہے۔ جیسے ہی آپ اپنا بائیوڈیٹا داخل کرتے ہیں یہ پیج غائب ہو جاتا ہے۔ ایسے کسی بھی لنک پر کلک کرنے سے بچیں ورنہ آپ کا ڈیٹا ہیکرز کے ہاتھ لگ سکتا ہے۔
 

Will_Bite

Prime Minister (20k+ posts)
How would anyone steal data while the site was offline? nice way of spreading panic