کیا پب جی گیم نوجوان نسل میں بگاڑ اور تشدد کا سبب بن رہی ہے؟

banii1i122.jpg


پب جی ایک آن لائن ملٹی پلیئر بیٹل گیم ہے جو آج کل کے نہ صرف نوجوانوں بلکہ بچوں میں بھی میں کافی مشہور ہے۔ اس گیم کے کھیلنے والے ماہانہ کروڑوں کی تعداد میں ہیں۔

لاہور میں قتل کا ایک اندوہناک واقعہ سامنے آنے کے بعد پنجاب پولیس نے اس گیم پرپابندی لگانے کیلئے وفاق سے سفارش کردی۔

ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ پب جی گیم کے عادی نوجوان اپنے ٹاسک مکمل کرنے کے لیے پرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں، پرتشدد کارروائیوں کی روک تھام کے لیے پب جی گیم پر پابندی لگانا ضروری ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا واقعی پب جی پر پابندی لگنی چاہئے، اس سوال کے جواب سے پہلے ہمیں پب جی گیم کی وجہ سے پیش آنیوالے قتل وخودکشی کے واقعات کو دیکھنا ہوگا؟

لاہور کے علاقہ کاہنہ میں19 جنوری کو ایک ہی گھر کے چار افراد کی قتل کی لرزہ خیز واردات سامنے آئی کہ ایک خاتون ڈاکٹر اس کے بیٹے تیمور سلطان ، بیٹی ماہ نور فاطمہ اور جنت فاطمہ کا قاتل کوئی اور نہیں بلکہ اس کا بیٹا علی زین نکلا۔

پولیس تفتیش کے دوران ملزم نے اعتراف کیا کہ پب جی گیم میں بار بار ہارنے کی وجہ سے وہ شدید قسم کے دباؤمیں تھا۔ میں نے یہ ذہن میں رکھ کر اپنے گھر والوں پر گولیاں چلائی تھیں کہ وہ دوبارہ زندہ ہو جائیں گے۔

پولیس کی ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ملزم علی زین نہ صرف پب جی گیم کھیلنے کا عادی تھا بلکہ نشہ کا بھی عادی تھا۔ اس نے گھر میں موجود اپنی والدہ کے پستول سے ہی گولیاں چلائیں۔ چاروں کو قتل کرنے کے بعد ٹاسک مکمل ہونے کے نشے میں وہ گھر کے نچلے حصہ میں آکر سوگیا۔

صرف یہی نہیں گزشتہ سال اپریل میں لاہور میں پب جی گیم کھیلنے سے روکنے پر نوجوان نے بھابھی، بہن اور دوست کو موت کے گھاٹ اتار دیا جبکہ والدہ اور بھائی شدید زخمی ہوگئے تھے۔

سکندریہ کالونی کا رہائشی بلال اکثر موبائل پر پب جی گیم کھیلتا تھا جس پر اس کی اہلیہ ناراض ہوکر میکے چلی گئی تھی جبکہ ملزم آئس نشہ کا بھی عادی تھا۔

ذرا 23 اگست 2020 میں جائیں ، لاہور میں پب جی گیم کھیلنے سے منع کرنے پر 16 سالہ لڑکے نے خودکشی کرلی۔ثوبان کو والدین نے موبائل پر پب جی گیم کھیلنے سے منع کیا جس پر اس نے گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کرلی۔

جون 2020 میں علاقہ صدر بازار کے کرسچن محلہ کے رہائشی 20 سالہ جونٹی جوزف نے اپنے کمرےکے پنکھے سے لٹک کر خود کشی کر لی جس کی وجہ یہ تھی کہ اس کےو الد نے اسے پب جی گیم کھیلنے سے منع کیا تھا اور ڈانٹا تھا۔یہ نوجوان سیکنڈ ائیر کا طالب علم تھا۔

جونٹی جوزف کی موت کے بعد اس گیم پر پابندی لگائی گئی لیکن اس پر اس گیم کی رسیا نوجوانوں کی طرف سے احتجاج سامنے آیا جن کا کہنا تھا کہ گیم پرپابندی مسئلے کا حل نہیں ہے، کچھ نے کہا کہ ہم اس گیم سے پیسے کماتےہیں۔ گیم پرپابندی کی وجہ سے ہم آمدن سے محروم ہوجائیں گے۔

اسکے بعد اس گیم سے پابندی ہٹادی گئی لیکن لاہور پولیس اس گیم پر پابندی کی سفارش کررہی ہے۔ کیا واقعی اس گیم کے نقصانات ہیں؟

اس ڈیجیٹل گیم کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ اس کے استعمال کرنے والے سماج اور سماجی معاملات سے آہستہ آہستہ کنارہ کش ہو جاتے ہیں اور اکیلا رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

ذاتی مشاہدے میں یہ بات سامنے آئی ہے یہ گیم کھیلنے والا شخص اپنے ماحول ، اپنی فیملی اور قریبی دوستوں سے بیگانہ ہوجاتاہے۔

اس گیم کا ایک نقصان یہ بھی سامنے آیا ہے کہ یہ گیم کھیلنے والے نوجوانوں کے ذہن پرتشدد ہوجاتے ہیں اور یہ نفسیاتی مریض بن جاتے ہیں۔ مشاہدہ کے مطابق پب جی گیم نوجوانوں میں جرائم اور تشدد کو پروان چڑھا رہی ہے۔

جو نوجوان اس گیم کے رسیا ہیں ان میں سے اکثر نشہ کے عادی ہوجاتے ہیں اور یہ نشے کا استعمال شروع کردیتے ہیں تاکہ انہیں تھکاوٹ محسوس نہ ہو اور وہ زیادہ سے زیادہ وقت اس گیم کو دے سکیں، اس گیم کی وجہ سے پاکستان میں آئس نشہ کی لت تشویشناک حد تک بڑھ رہی ہے۔

یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ یہ گیم کھیلنے والے نوجوان ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں جن کی آپس میں گفتگو بھی پرتشدد رہتی ہے۔ گیم کھیلنے والے بچے پڑھائی سے دور ہوجاتے ہیں، انکی ذہنی استعداد تعلیم کے معاملے پر کم ہوجاتی ہےاور اپنی تعلیم پر مناسب توجہ نہیں دے پاتے۔

اگر بچوں کے والدین سے بات کی جائے تو وہ اس گیم پرپابندی کے حق میں ہیں اور وہ پرزور حمایت کرتے ہیں لیکن اس گیم کوکھیلنے والے نوجوان اس پابندی کے مخالف ہیں۔ جب اس گیم پرپابندی کی بات آتی ہے تو پاکستان میں ایک مخصوص طبقہ واویلا شروع کردیتا ہے کہ ٹیکنالوجی کا راستہ روکا جارہا ہے حالانکہ ٹیکنالوجی پب جیسی گیمز نہیں بلکہ ویب سائٹس ،سافٹ وئیر بنانیوالے اپلیکیشنز، پروگرامز، آن لائن بزنس ٹولز ہیں۔

یہ گیم بنانیوالا شخص تو گیم بناکر لاکھوں ڈالر ماہانہ کمارہا ہے لیکن ان والدین کی زندگیوں میں زہر گھول دیا گیا ہے جن کے بچے اس گیم کے رسیا بن کر والدین کے قریب ہوتے ہوئے بھی ان سے دور ہوگئے، نشے اور تشدد کی لت میں پڑگئے اور تعلیم سے بھی غافل ہوگئے۔

یہ فورم ممبر کی ذاتی رائے ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں
 

Young_Blood

Minister (2k+ posts)
100% ye baat such hai, PUB G mein jab b koi gamer jaldi kill ho jaey ya lagataar uss ke ranking kam ho rahi ho to wo player ya gamer hud se ziada gusse mein aa jata hai, aur agar koi ussey game khailne k dermiaan distrub kare to wo gussey ke halat mein galat keh deta hai ya ker jata hai.