کیا ہم انجانے میں گستاخی کر رہے ہیں؟

AWAITED

Senator (1k+ posts)
عموماً اور آجکل لواطت کی اصطلاح خوب استعمال ہو رہی ہے یوں تو انبیاء کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہے مگر جن خاص انبیاء اور ان کی قوم کا تذکرہ قرآن مجید میں کیا گیا ہے ان حضرت لوط علیہ السلام اور انکی قوم شامل ہیں.

قرآن نے حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کو انکی ہم جنس پرستی کی عادات کے باعث موضوع بنایا اور انکا انجام بھی بتایا. مگر ہم نے جو سب سیکھا یا نا سیکھا مگر ایک اختراع گھڑ لی کے ہم جنس پرستی جیسے عمل قبیح کا نام حضرت لوط علیہ السلام سے منسلک کر کے اسکا نام لواطت رکھ دیا.

یہ صریحاً گستاخی کی بات ہے کہ اللہ کے پیارے نبی کا نام ایسے گھٹیا کام سے جوڑا جاۓ جس کے خلاف وہ ساری زندگی جہاد کرتے رہے.جو ماضی ہے وہ پلٹ نہیں سکتا مگر اب سے توبہ کیجئے اور آئندہ جب کوئ یہ اصطلاح استعمال کرتا نظر آۓ یا لکھے تو ضرور حق بات اس تک پہنچا دیجۓ.

ہم جنس پرستی کو اسی کے نام سے پکارا جانا چاہیے. کیوں ہم خود کو نفیس ثابت کرنے کے غمض میں اتنی بڑی گستاخی کر رہیں ہیں
 
Last edited by a moderator:

Aamir Shehzad

Councller (250+ posts)
عموماً اور آجکل لواطت کی اصطلاح خوب استعمال ہو رہی ہے یوں تو انبیاء کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہے مگر جن خاص انبیاء اور ان کی قوم کا تذکرہ قرآن مجید میں کیا گیا ہے ان حضرت لوط علیہ السلام اور انکی قوم شامل ہیں. قرآن نے حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کو انکی ہم جنس پرستی کی عادات کے باعث موضوع بنایا اور انکا انجام بھی بتایا. مگر ہم نے جو سب سیکھا یا نا سیکھا مگر ایک اختراع گھڑ لی کے ہم جنس پرستی جیسے عمل قبیح کا نام حضرت لوط علیہ السلام سے منسلک کر کے اسکا نام لواطت رکھ دیا.
یہ صریحاً گستاخی کی بات ہے کہ اللہ کے پیارے نبی کا نام ایسے گھٹیا کام سے جوڑا جاۓ جس کے خلاف وہ ساری زندگی جہاد کرتے رہے.
جو ماضی ہے وہ پلٹ نہیں سکتا مگر اب سے توبہ کیجئے اور آئندہ جب کوئ یہ اصطلاح استعمال کرتا نظر آۓ یا لکھے تو ضرور حق بات اس تک پہنچا دیجۓ.
ہم جنس پرستی کو اسی کے نام سے پکارا جانا چاہیے. کیوں ہم خود کو نفیس ثابت کرنے کے غمض میں اتنی بڑی گستاخی کر رہیں ہیں
It's not gustakhi in ahadees books the word looti has been used for homosexuals .
 

brohiniaz

Chief Minister (5k+ posts)
عموماً اور آجکل لواطت کی اصطلاح خوب استعمال ہو رہی ہے یوں تو انبیاء کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہے مگر جن خاص انبیاء اور ان کی قوم کا تذکرہ قرآن مجید میں کیا گیا ہے ان حضرت لوط علیہ السلام اور انکی قوم شامل ہیں. قرآن نے حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کو انکی ہم جنس پرستی کی عادات کے باعث موضوع بنایا اور انکا انجام بھی بتایا. مگر ہم نے جو سب سیکھا یا نا سیکھا مگر ایک اختراع گھڑ لی کے ہم جنس پرستی جیسے عمل قبیح کا نام حضرت لوط علیہ السلام سے منسلک کر کے اسکا نام لواطت رکھ دیا.
یہ صریحاً گستاخی کی بات ہے کہ اللہ کے پیارے نبی کا نام ایسے گھٹیا کام سے جوڑا جاۓ جس کے خلاف وہ ساری زندگی جہاد کرتے رہے.
جو ماضی ہے وہ پلٹ نہیں سکتا مگر اب سے توبہ کیجئے اور آئندہ جب کوئ یہ اصطلاح استعمال کرتا نظر آۓ یا لکھے تو ضرور حق بات اس تک پہنچا دیجۓ.
ہم جنس پرستی کو اسی کے نام سے پکارا جانا چاہیے. کیوں ہم خود کو نفیس ثابت کرنے کے غمض میں اتنی بڑی گستاخی کر رہیں ہیں


محترم آپ نے انتہائی اہم مسئلے پے دھاگہ بنایہ ہے
لواطت کے لفظ سے تقریباً ہر شخص واقف ہے,عموما اس سے قوم لوط کی بد فعلی مراد لی جاتی ہے, حالانکہ یہ ایک انتہائی غلط لفظ ہے, جسے بڑی سازش کے ساتھ اردو زبان میں رائج کیا گیا ہے, لہذا ہمارے لئے نہایت ضروری ہے کہ ہم اس لفظ کی حقیقت جانیں حضرت لوط علیہ السلام ، حضرت ابراہیم علیہ السلام پر ایمان لانے کے بعد مصر, شام اور فلسطین کے علاقوں میں اصلاح و پاکیزگی کی دعوت دیتے رہے, پھر منصب نبوت ملنے کے بعد مستقل شرق اردن کے شہر سدوم میں اپنا تبلیغی مرکز قائم کیا,لیکن اس شہر کے افراد سیرت کے نہایت ہی گھٹیا تھے اور ایسی برائی میں مبتلا تھے جو ان سے پہلے کسی میں نہیں پائی جاتی تھی,اور وہ اغلام بازی اور ہم جنس پرستی(Homosexuality) تھی*, یعنی یہ قوم عورتوں کے ساتھ جائز ازدواجی تعلقات قائم کرنے کے بجائے مردوں کے ساتھ جنسی تسکین حاصل کرتی تھی,(شعراء:165-166)


یہی وہ بدکاری تھی جسے لوطی کا نام دے دیا گیا اور یہ سازش عام کرنے کی کوشش کی گئی کہ (نعوذباللہ)یہ لوط علیہ السلام کی حرکت ہے,(العیاذ باللہ الف مرۃ)


چونکہ اسلامی شریعت کا مزاج ہے کہ جب کسی غیر شرعی امر سے روکا جائے تو اسکے جائز متبادل کی طرف رہنمائی بھی کی جائے جسکی مثال قرآن کی وہ آیت ہے جس میں "راعنا”کہنے سے منع کیا گیا ہے اور "انظرنا” کی اجازت دی گئی ہے,لہذا اس مذموم فعل کیلئے موافق لفظ ,
*مؤرخین نے عموماً قوم لوط کی سدوم نامی بستی کی جانب منسوب کرکے اس فعل بد کو " سدومیت " یا " اغلام بازی " سے تعبیر کیا ہے,اور اسی لفظ کو صحیح قرار دیا ہے
*
 

Jadoogar

Politcal Worker (100+ posts)
It's not gustakhi in ahadees books the word looti has been used for homosexuals .
Stop shitting here n there..stop lying. No sahaba will insult any prophet
محترم آپ نے انتہائی اہم مسئلے پے دھاگہ بنایہ ہے
لواطت کے لفظ سے تقریباً ہر شخص واقف ہے,عموما اس سے قوم لوط کی بد فعلی مراد لی جاتی ہے, حالانکہ یہ ایک انتہائی غلط لفظ ہے, جسے بڑی سازش کے ساتھ اردو زبان میں رائج کیا گیا ہے, لہذا ہمارے لئے نہایت ضروری ہے کہ ہم اس لفظ کی حقیقت جانیں حضرت لوط علیہ السلام ، حضرت ابراہیم علیہ السلام پر ایمان لانے کے بعد مصر, شام اور فلسطین کے علاقوں میں اصلاح و پاکیزگی کی دعوت دیتے رہے, پھر منصب نبوت ملنے کے بعد مستقل شرق اردن کے شہر سدوم میں اپنا تبلیغی مرکز قائم کیا,لیکن اس شہر کے افراد سیرت کے نہایت ہی گھٹیا تھے اور ایسی برائی میں مبتلا تھے جو ان سے پہلے کسی میں نہیں پائی جاتی تھی,اور وہ اغلام بازی اور ہم جنس پرستی(Homosexuality) تھی*, یعنی یہ قوم عورتوں کے ساتھ جائز ازدواجی تعلقات قائم کرنے کے بجائے مردوں کے ساتھ جنسی تسکین حاصل کرتی تھی,(شعراء:165-166)


یہی وہ بدکاری تھی جسے لوطی کا نام دے دیا گیا اور یہ سازش عام کرنے کی کوشش کی گئی کہ (نعوذباللہ)یہ لوط علیہ السلام کی حرکت ہے,(العیاذ باللہ الف مرۃ)

چونکہ اسلامی شریعت کا مزاج ہے کہ جب کسی غیر شرعی امر سے روکا جائے تو اسکے جائز متبادل کی طرف رہنمائی بھی کی جائے جسکی مثال قرآن کی وہ آیت ہے جس میں "راعنا”کہنے سے منع کیا گیا ہے اور "انظرنا” کی اجازت دی گئی ہے,لہذا اس مذموم فعل کیلئے موافق لفظ ,
*مؤرخین نے عموماً قوم لوط کی سدوم نامی بستی کی جانب منسوب کرکے اس فعل بد کو " سدومیت " یا " اغلام بازی " سے تعبیر کیا ہے,اور اسی لفظ کو صحیح قرار دیا ہے
*
Beautiful