عموماً اور آجکل لواطت کی اصطلاح خوب استعمال ہو رہی ہے یوں تو انبیاء کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہے مگر جن خاص انبیاء اور ان کی قوم کا تذکرہ قرآن مجید میں کیا گیا ہے ان حضرت لوط علیہ السلام اور انکی قوم شامل ہیں.
قرآن نے حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کو انکی ہم جنس پرستی کی عادات کے باعث موضوع بنایا اور انکا انجام بھی بتایا. مگر ہم نے جو سب سیکھا یا نا سیکھا مگر ایک اختراع گھڑ لی کے ہم جنس پرستی جیسے عمل قبیح کا نام حضرت لوط علیہ السلام سے منسلک کر کے اسکا نام لواطت رکھ دیا.
یہ صریحاً گستاخی کی بات ہے کہ اللہ کے پیارے نبی کا نام ایسے گھٹیا کام سے جوڑا جاۓ جس کے خلاف وہ ساری زندگی جہاد کرتے رہے.جو ماضی ہے وہ پلٹ نہیں سکتا مگر اب سے توبہ کیجئے اور آئندہ جب کوئ یہ اصطلاح استعمال کرتا نظر آۓ یا لکھے تو ضرور حق بات اس تک پہنچا دیجۓ.
ہم جنس پرستی کو اسی کے نام سے پکارا جانا چاہیے. کیوں ہم خود کو نفیس ثابت کرنے کے غمض میں اتنی بڑی گستاخی کر رہیں ہیں
قرآن نے حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کو انکی ہم جنس پرستی کی عادات کے باعث موضوع بنایا اور انکا انجام بھی بتایا. مگر ہم نے جو سب سیکھا یا نا سیکھا مگر ایک اختراع گھڑ لی کے ہم جنس پرستی جیسے عمل قبیح کا نام حضرت لوط علیہ السلام سے منسلک کر کے اسکا نام لواطت رکھ دیا.
یہ صریحاً گستاخی کی بات ہے کہ اللہ کے پیارے نبی کا نام ایسے گھٹیا کام سے جوڑا جاۓ جس کے خلاف وہ ساری زندگی جہاد کرتے رہے.جو ماضی ہے وہ پلٹ نہیں سکتا مگر اب سے توبہ کیجئے اور آئندہ جب کوئ یہ اصطلاح استعمال کرتا نظر آۓ یا لکھے تو ضرور حق بات اس تک پہنچا دیجۓ.
ہم جنس پرستی کو اسی کے نام سے پکارا جانا چاہیے. کیوں ہم خود کو نفیس ثابت کرنے کے غمض میں اتنی بڑی گستاخی کر رہیں ہیں