گزشتہ تین سال میں ملک کے بیرونی قرضوں میں کتنا اضافہ ہوا؟

4.jpg


پاکستان کے بیرونی قرضے گزشتہ تین سالوں میں 26 ارب ڈالر اضافے کے بعد 122 ارب 44 کروڑ ڈالر سےتجاوز کرگئے ہیں۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے اجلاس کے دوران ہوا، اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری اقتصادی امور ذوالفقار حیدر نے بریفنگ دی۔

ذوالفقار حیدر نے بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ جون 2018 میں ملک کا مجموعی بیرونی قرضہ96 ارب ڈالر تھا جو تحریک انصاف کے دور حکومت کے تین سالوں میں بڑھ کر122 ارب44 کروڑ ڈالر سے بھی تجاوز کرگیا ہے۔

ایڈیشنل سیکرٹری نے مزید کہا کہ ملک پر پیرس کلب کا مجموعی قرضہ 3 ارب 78 کروڑ ڈالر ہے، اس میں 2 ارب ڈالر97 کروڑ ڈالرکی رقم اصل قرض جبکہ81 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سود کی رقم ہے۔

کمیٹی کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ کورونا بحران کے دوران پیرس کلب نے پاکستان کو قرضوں میں ریلیف دیا تھا۔

قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے رکن قیصر احمد شیخ نے اس موقع پر سوال کیا جب پیرس کلب نے پاکستان کو ریلیف دیا تو ڈالر 50 روپے سستا تھا اب نئے ایکسچینج ریٹ کے حساب سے ادائیگی کرنا ہوگی تو کتنا نقصان اٹھانا پڑے گا؟

عائشہ غوث نے اقتصادی امور سے سوال کیا کہ آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو بریفنگ دی جائے کہ روپے کی قدر میں کمی سے کتنا نقصان اٹھانا پڑا ہے؟

کمیٹی نے اس حوالے سے بریفنگ کیلئے آئندہ اجلاس ان کیمرہ طلب کرلیا ہے، اس اجلاس میں وزارت خزانہ اور دیگر متعلقہ محکموں کو بھی شریک ہونے کی ہدایات کی گئی ہے۔
 
Last edited by a moderator:

feeneebi

MPA (400+ posts)
یہ ابھی صرف بیرونی قرضے ہیں۔ اور یوتھیے دھمالیں ڈال رہے تھے کہ ان کا #منافق_اعظم قرضے کم کر رہا ہے۔۔۔
 

mskhan

Minister (2k+ posts)
4.jpg


پاکستان کے بیرونی قرضے گزشتہ تین سالوں میں 26 ارب ڈالر اضافے کے بعد 122 ارب 44 کروڑ ڈالر سےتجاوز کرگئے ہیں۔

خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے اجلاس کے دوران ہوا، اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری اقتصادی امور ذوالفقار حیدر نے بریفنگ دی۔

ذوالفقار حیدر نے بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ جون 2018 میں ملک کا مجموعی بیرونی قرضہ96 ارب ڈالر تھا جو تحریک انصاف کے دور حکومت کے تین سالوں میں بڑھ کر122 ارب44 کروڑ ڈالر سے بھی تجاوز کرگیا ہے۔

ایڈیشنل سیکرٹری نے مزید کہا کہ ملک پر پیرس کلب کا مجموعی قرضہ 3 ارب 78 کروڑ ڈالر ہے، اس میں 2 ارب ڈالر97 کروڑ ڈالرکی رقم اصل قرض جبکہ81 کروڑ 40 لاکھ ڈالر سود کی رقم ہے۔

کمیٹی کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ کورونا بحران کے دوران پیرس کلب نے پاکستان کو قرضوں میں ریلیف دیا تھا۔

قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے رکن قیصر احمد شیخ نے اس موقع پر سوال کیا جب پیرس کلب نے پاکستان کو ریلیف دیا تو ڈالر 50 روپے سستا تھا اب نئے ایکسچینج ریٹ کے حساب سے ادائیگی کرنا ہوگی تو کتنا نقصان اٹھانا پڑے گا؟

عائشہ غوث نے اقتصادی امور سے سوال کیا کہ آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو بریفنگ دی جائے کہ روپے کی قدر میں کمی سے کتنا نقصان اٹھانا پڑا ہے؟

کمیٹی نے اس حوالے سے بریفنگ کیلئے آئندہ اجلاس ان کیمرہ طلب کرلیا ہے، اس اجلاس میں وزارت خزانہ اور دیگر متعلقہ محکموں کو بھی شریک ہونے کی ہدایات کی گئی ہے۔
So 96 billion was old loan, now do you know how much has been paid back?, so find that out.
Also find out what Pakistan’s foreign reserves are now compare to this government took over,
Then take into account the $20 billion dollar current account deficit, and the leaving rupee on market rate, to benefit the exporters,
Then how the country was steered out the worst pandemic human kind has ever seen with comparatively minimal impact to human life and economy,
Then take into account the money spent on human development, in the form of supporting entrepreneurs, supporting small businesses, providing skilled education
And i can go on

you will then realise how brilliant this government has steered the economy.

Now if you are a patwari, you will never get these things, anybody else will surely get this.
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
یہ ابھی صرف بیرونی قرضے ہیں۔ اور یوتھیے دھمالیں ڈال رہے تھے کہ ان کا #منافق_اعظم قرضے کم کر رہا ہے۔۔۔
کیا آپ نے کبھی یہ بھی سوچا ہے کہ اگر ن لیگ ہی کی حکومت چلتی رہتی تو یہ قرضے آج کتنے ہوتے؟
ذرا حساب لگائیں کہ ۲۰۱۸ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ۲۰ ارب ڈالر تھا اور گیارہ ارب ڈالر کی قسط ادا کرنی تھی جبکہ ریزروز صفر کے قریب تھے۔ اور پھر وہ مارکیٹ میں بھی چھ سے سات ارب ڈالر پھیک رہے تھے ڈالر کو کنٹرول کرنے کے لئے۔ اس کا مطلب ہوا کہ انہیں پہلے سال ہی ۲۰ جمع ۱۱ جمع چھ ارب یعنی سینتیس ارب بیرونی قرض لینا پڑتا۔ اگلے سال انہیں اکتالیس ارب قرض لینا پڑتا اور تیسرے سال چولیس ارب۔ اس حساب سے اگر ن لیگ کی پالیسی چلتی رہتی تو آج بیرونی قرض ۲۱۵ ارب روپئیے ہوتا۔
موجودہ حکومت کا قرض اگر ۲۵ ارب بڑھا ہ تو ریزروز بھی تو پندرہ ارب بڑھے ہیں ۔ یعنی نیٹ قرض دس ارب ڈالر ہے۔
 

feeneebi

MPA (400+ posts)
ن-لیگ نے یہ کیا یا ن-لیگ یہ کر دیتی سے نکل آئیں۔ مجھے نہیں پتا کہ آپ نے ریزرو کے یہ اعدادوشمار کہیں سے حاصل کیے ہیں یا پی ٹی آئی کے ٹائیگرز کی طرح گھر میں بیٹھ کر گھڑے ہیں، لیکن اگر یہ درست بھی ہوں تب بھی قوم کو اس سے کیا فائدہ؟؟ باقی مہنگائی وغیرہ سے جو قوم کا کچومر نکالا گیا ہے، اس لحاظ سے تو اب تک ملک کا قرضہ ختم ہو جانا چاہیے تھا۔
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
ن-لیگ نے یہ کیا یا ن-لیگ یہ کر دیتی سے نکل آئیں۔ مجھے نہیں پتا کہ آپ نے ریزرو کے یہ اعدادوشمار کہیں سے حاصل کیے ہیں یا پی ٹی آئی کے ٹائیگرز کی طرح گھر میں بیٹھ کر گھڑے ہیں، لیکن اگر یہ درست بھی ہوں تب بھی قوم کو اس سے کیا فائدہ؟؟ باقی مہنگائی وغیرہ سے جو قوم کا کچومر نکالا گیا ہے، اس لحاظ سے تو اب تک ملک کا قرضہ ختم ہو جانا چاہیے تھا۔
بے شک اکانومی کی حالت اچھی نہی ہے مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی ہے۔ لیکن اکانومی کی خرابیوں کو صرف موجودہ حکومت سے نہی جوڑا جا سکتا۔ ہماری پرانی حکومتوں نے ہمارے لئے ایسے گڑھے کھودے ہیں کہ ہماری سمت عرصہ دراز سے تباہی کی طرف جا رہی ہے۔ موجودہ حکومت اس کی سمت کو صحیح ڈائریکشن دینے میں ناکام ہے۔ موجودہ حکومت کی سب سے بڑی غلطی حفیظ شیخ کو اتار کر شوکت ترین کو وزیر خزانہ بنانا ہے کیونکہ شوکت ترین اور اسحاق ڈار میں رتی برابر بھی فرق نہی ہے۔ دونوں پبلک سپینڈنگ اور امپورٹ بڑھا کر گروتھ حاصل کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ جب تک حفیظ شیخ موجود تھا تو اکانومی میں ڈسپلن تھا۔ کرنٹ اکاؤنٹ بھی ختم ہو چکا تھا۔ لیکن اب شوکت ترین کے آنے سے کرنٹ اکاؤنٹ پھر سے ۲۰۱۸ کی طرف جا رہا ہے اور بجٹ خسارہ بھی بڑھ گیا ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے پچھلے سال بیرونی آمدن چودہ ارب ڈالر بڑھائی ہے۔ گیارہ ارب ریمیٹینسز میں، ایک ارب ڈالر روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں اور دو ارب ایکسپورٹس بڑھی ہیں۔ بیرونی آمدن میں اتنا اضافہ پچھلے دس سال میں نہی ہوا تھا جو ایک سال میں ہوا۔ اسی طرح ٹیکس کالیکشن میں بھی کووڈ کے باوجود اٹھارہ فیصد اضافہ ہوا۔ لیکن پھر بھی ہمارے اخراجات اور امپورٹس میں بڑھوتی آمدن سے بھی زیادہ ہوئی۔ موجودہ حکومت کو سب سے بڑی مار ن لیگ کے چین سے کئے گئے معائدوں میں کیپیسٹی چارجز کی وجہ سے پڑی ہے۔ جو منصوبے اب ساڑھے چار پینس فی یونٹ کے حساب سے ہورہے ہیں ویسے ہی معائدے ن لیگ نے پندرہ پینس میں کئے اور ساتھ کیپسٹی چارجز کا تڑکا بھی لگایا یعنی بجلی خریدو نہ خریدو قیمت پوری کیپیسٹی کی دو۔ اگلے سال سے ہمارا آدھا بجٹ اسی مد میں جائے گا۔
بیرونی دنیا میں بھی چالیس فیصد تک قیمتیں بڑھی ہیں، تیل چالیس سے اسی ڈالر کا ہو گیا ہے، بجلی ن لیگ کے کانٹریکٹس کی وجہ سے دگنی ہو گئی، گنے اور گندم کی قیمت کسان کو دگنی دی جا رہی ہے تو مہنگائی کیوں نہی ہوگی۔ جبکہ آئی ایم ایف نے کسی بھی قسم کی سبسڈی دینے سے بھی منع کر دیا ہے۔