گوالمنڈی کی رانی - مریم نانی
گزشتہ سے پیوستہ - ادب تخلیق کرنے والوں کے لئے یہ انتہائی دلخراش منظر ہوتا ہے جب علم و ادب کے قارئین اور فنون لطیفہ کے سامعین تحریر اور ڈرامائی تشکیل کی روح کو سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں . وہ ایسی تخلیق کو انٹرٹینمنٹ سمجھ کر اگے بڑھ جاتے ہیں . بھینس کے اگے بین بجانے والا محاورہ شائد اس پس منظر میں تخلیق ہوا تھا . بالی ووڈ کے تخلیق کاروں نے سیاست ، مذہب اور تخلیقی صلاحیت پر تین انتہائی شاندار فلمز بلترتیب نائیک ، پی کے اور تھری ایڈیٹس ساؤتھ ایشیا والوں کو دیں مگر زیادہ تر لوگ تخلیق کاروں کے پیغام نہیں سمجھ سکے . یہی حال ہم لوگ ترکی کی معروف سیریل " ارتغل غازی " کے ساتھ کر رہے ہیں . ٨٠٠ سال پہلے تاریخ کے اس لافانی ہیرو کا اصل مواد میسر نہیں تھا تاہم اس سیریل کی ڈرامائی تشکیل موجودہ اور انے والے حالات کو پیش نظر رکھی کر بھی بنائی گئی ہے
فطرتی طور پر ہر قوم کے لاشعور میں ارتغل جیسا ہیرو ہوتا ہے . پاکستان کا پڑھا لکھا طبقہ شائد اسے مذاق سمجھے مگر پنجابی فلموں میں سلطان راہی کا کردار اسلئے لافانی تھا کیونکے سلطان راہی کا کردار تخلیق کرنے والے نے سلطان راہی کو تمام طاقتور طبقوں سے لڑایا . جب عام لوگوں نے اپنے احساسات کی ترجمانی دیکھی تو لوگ سلطان را ہی کے دیوانے ہو گئے تھے . بھٹو صاحب نے نظام کے خلاف عام آدمی کی سوچ کو ایک نئی جہت دی . شہید بھٹو نے عالم اسلام کو اکھٹا کرنے کی کوشش کی تھی جسکی وجہ سے عام آدمی آجتک انکی شخصیت کے سحر سے نہیں نکل سکا . ایسا کردار ہر کمزور انسان کے لاشعور میں ہوتا ہے جو انکے کے ساتھ کی گئی زیادتیوں پر ٹکرا جاتا ہے . حقیقی نہیں تو افسانوی سہی . ہر ڈوبتے کو تنکہ کا سہارا ہوتا ہے .منفی کردار ادا کرنے والوں نے اصل میں اس ڈرامہ کو حقیقی چار چاند لگائے . بدقسمتی سے عام لوگ حقیقی زندگی میں بھی لوگ انھیں ویسا ہی سمجھتے ہیں . یہ منفی کردار ادا کرنے والوں کے فن کی معراج ہیں مگر دنیا بھر میں انکی قابلیت کی قدر نہیں کی جاتی . ٹیپیکل فکڈ اپ ہیو مین مائنڈ سیٹ
ڈرامہ سیریز ارتغل کی کہانی اور کرداروں سے میں بہت سارے بلاگ بنا چکا ہوں . ڈرامہ سیریز میں نوجوان سرداروں کو بھی دکھایا گیا ہے . نوجوان سرداراپنی جوانی ، طاقت اور مرتبہ کی وجہ سے دشمن کے جال میں آسانی سے پھنس کر اپنی جان گنوا بیٹھتے تھے . وہ سوچ اور سرداری کے اصرار و رموز سے مکمل نابلد رہنے کی وجہ سے دشمنوں کو فائدہ پونھچاتے . موجودہ دور میں پیپلز پارٹی کی باگ دوڑ بلاول زرداری بھٹو کےہاتھ میں چلی گئی ہے . بلاول کو بہت مرتبہ پاکستانی سیاست میں لاؤنچ کیا گیا . اگر میری یاداشت درست ہے تو بلاول نے شروع میں اپنے والد صاحب سے بغاوت کی تھی . سات سات پہلے بلاول بھٹو زرداری اپنے والد صاحب سے ناراض ہو کر دبئی چلے گئے تھے . موصوف کا سابقہ فارن منسٹر حنا ربانی کھر کا سکینڈل بھی منظر عام پر آیا تھا . یاد رہے کے موصوفہ بلاول سے گیارہ سال بڑی اور شادی شدہ تھیں . کوئی بعید نہیں کے وہ ڈپریشن کا شکار ہو گیا ہو . آکسفورڈ کے تعلیم یافتہ کو اخبار کے مقامی ایڈیٹر لکھی ہوئی تقریریں اور بیانات پڑھنے کو دئے دیتے جو موصوف انگلش میں ٹرانسلیشن کروائے بغیر اور سوچے سمجھے بغیر پڑھ اور بول دیتے . لگتا ہے بلاول بھٹو کو بھی کوئی نشہ کروایا جاتا ہے . یہ بندہ ماضی کے سیاسی بیانات اور والد کے گناہوں کا اسیر بن چکا ہے
نواز شریف کے دونوں بیٹے کسی قابل نہیں . وہ دونوں والد کی لوٹی ہوئی دولت کو سنبھالنے کا فریضہ انجام دے رہے ہیں . شہباز شریف کا ایک بیٹا بھی اسی کام پر لگا ہوا ہے . لے دے کر حمزہ رہ جاتا ہے جسے فوجی جنرل ہمیشہ " گروی " رکھتے ہیں . موصوف کا نئی نسل کو دیا گیا پیغام کیسے ازبر نہیں ہو گا . لے دے کر مریم صفدر شریف رہ گئی ہیں . مریم نانی نے بے تحاشہ پلاسٹک سرجریز کروائی ہوئی ہیں اور مونہ پر منوں میک اپ تھوپ کر کیمروں کا سامنے کرتی ہیں . موصوفہ بینظیر بھٹو بننے کے خبط میں رہتی ہیں اور سر سے دوپٹہ نہ سرکنے کا کامیاب اداکاری ہر منٹ کرتی دکھائی دیتی ہیں . موصوفہ کا بھی وہی المیہ ہے جو بلاول زرداری بھٹو صاحب کا ہے . شائد اسلئے دونوں دیوانوں کی خوب نبھ رہی ہے . پنجابی میڈیا کے توسط سے دونوں نوجوان سردار کریمننل کیسز کو سیاسی بیانیہ میں تبدیل کرنے کی جان توڑ کوشش کر رہے ہیں . بدقسمتی سے نانی مریم کا خون رائل خون نہیں ہے جسکی ہر دور میں اہمیت ہوتی ہے . شائد اسی احساس کمتری کی وجہ سے مریم نانی نے کہا تھے ، ہم حکمران خاندان ہیں . بدقسمتی سے نانی مریم کا خاندان وہ خاندان ہے جسکے بارے میں حضرت علی کرم الله وجہہ سے منسوب ایک مشہور قول ہے
جس پر احسان کرو ، اس کے شر سے ڈرو
گزشتہ سے پیوستہ - ادب تخلیق کرنے والوں کے لئے یہ انتہائی دلخراش منظر ہوتا ہے جب علم و ادب کے قارئین اور فنون لطیفہ کے سامعین تحریر اور ڈرامائی تشکیل کی روح کو سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں . وہ ایسی تخلیق کو انٹرٹینمنٹ سمجھ کر اگے بڑھ جاتے ہیں . بھینس کے اگے بین بجانے والا محاورہ شائد اس پس منظر میں تخلیق ہوا تھا . بالی ووڈ کے تخلیق کاروں نے سیاست ، مذہب اور تخلیقی صلاحیت پر تین انتہائی شاندار فلمز بلترتیب نائیک ، پی کے اور تھری ایڈیٹس ساؤتھ ایشیا والوں کو دیں مگر زیادہ تر لوگ تخلیق کاروں کے پیغام نہیں سمجھ سکے . یہی حال ہم لوگ ترکی کی معروف سیریل " ارتغل غازی " کے ساتھ کر رہے ہیں . ٨٠٠ سال پہلے تاریخ کے اس لافانی ہیرو کا اصل مواد میسر نہیں تھا تاہم اس سیریل کی ڈرامائی تشکیل موجودہ اور انے والے حالات کو پیش نظر رکھی کر بھی بنائی گئی ہے
فطرتی طور پر ہر قوم کے لاشعور میں ارتغل جیسا ہیرو ہوتا ہے . پاکستان کا پڑھا لکھا طبقہ شائد اسے مذاق سمجھے مگر پنجابی فلموں میں سلطان راہی کا کردار اسلئے لافانی تھا کیونکے سلطان راہی کا کردار تخلیق کرنے والے نے سلطان راہی کو تمام طاقتور طبقوں سے لڑایا . جب عام لوگوں نے اپنے احساسات کی ترجمانی دیکھی تو لوگ سلطان را ہی کے دیوانے ہو گئے تھے . بھٹو صاحب نے نظام کے خلاف عام آدمی کی سوچ کو ایک نئی جہت دی . شہید بھٹو نے عالم اسلام کو اکھٹا کرنے کی کوشش کی تھی جسکی وجہ سے عام آدمی آجتک انکی شخصیت کے سحر سے نہیں نکل سکا . ایسا کردار ہر کمزور انسان کے لاشعور میں ہوتا ہے جو انکے کے ساتھ کی گئی زیادتیوں پر ٹکرا جاتا ہے . حقیقی نہیں تو افسانوی سہی . ہر ڈوبتے کو تنکہ کا سہارا ہوتا ہے .منفی کردار ادا کرنے والوں نے اصل میں اس ڈرامہ کو حقیقی چار چاند لگائے . بدقسمتی سے عام لوگ حقیقی زندگی میں بھی لوگ انھیں ویسا ہی سمجھتے ہیں . یہ منفی کردار ادا کرنے والوں کے فن کی معراج ہیں مگر دنیا بھر میں انکی قابلیت کی قدر نہیں کی جاتی . ٹیپیکل فکڈ اپ ہیو مین مائنڈ سیٹ
ڈرامہ سیریز ارتغل کی کہانی اور کرداروں سے میں بہت سارے بلاگ بنا چکا ہوں . ڈرامہ سیریز میں نوجوان سرداروں کو بھی دکھایا گیا ہے . نوجوان سرداراپنی جوانی ، طاقت اور مرتبہ کی وجہ سے دشمن کے جال میں آسانی سے پھنس کر اپنی جان گنوا بیٹھتے تھے . وہ سوچ اور سرداری کے اصرار و رموز سے مکمل نابلد رہنے کی وجہ سے دشمنوں کو فائدہ پونھچاتے . موجودہ دور میں پیپلز پارٹی کی باگ دوڑ بلاول زرداری بھٹو کےہاتھ میں چلی گئی ہے . بلاول کو بہت مرتبہ پاکستانی سیاست میں لاؤنچ کیا گیا . اگر میری یاداشت درست ہے تو بلاول نے شروع میں اپنے والد صاحب سے بغاوت کی تھی . سات سات پہلے بلاول بھٹو زرداری اپنے والد صاحب سے ناراض ہو کر دبئی چلے گئے تھے . موصوف کا سابقہ فارن منسٹر حنا ربانی کھر کا سکینڈل بھی منظر عام پر آیا تھا . یاد رہے کے موصوفہ بلاول سے گیارہ سال بڑی اور شادی شدہ تھیں . کوئی بعید نہیں کے وہ ڈپریشن کا شکار ہو گیا ہو . آکسفورڈ کے تعلیم یافتہ کو اخبار کے مقامی ایڈیٹر لکھی ہوئی تقریریں اور بیانات پڑھنے کو دئے دیتے جو موصوف انگلش میں ٹرانسلیشن کروائے بغیر اور سوچے سمجھے بغیر پڑھ اور بول دیتے . لگتا ہے بلاول بھٹو کو بھی کوئی نشہ کروایا جاتا ہے . یہ بندہ ماضی کے سیاسی بیانات اور والد کے گناہوں کا اسیر بن چکا ہے
نواز شریف کے دونوں بیٹے کسی قابل نہیں . وہ دونوں والد کی لوٹی ہوئی دولت کو سنبھالنے کا فریضہ انجام دے رہے ہیں . شہباز شریف کا ایک بیٹا بھی اسی کام پر لگا ہوا ہے . لے دے کر حمزہ رہ جاتا ہے جسے فوجی جنرل ہمیشہ " گروی " رکھتے ہیں . موصوف کا نئی نسل کو دیا گیا پیغام کیسے ازبر نہیں ہو گا . لے دے کر مریم صفدر شریف رہ گئی ہیں . مریم نانی نے بے تحاشہ پلاسٹک سرجریز کروائی ہوئی ہیں اور مونہ پر منوں میک اپ تھوپ کر کیمروں کا سامنے کرتی ہیں . موصوفہ بینظیر بھٹو بننے کے خبط میں رہتی ہیں اور سر سے دوپٹہ نہ سرکنے کا کامیاب اداکاری ہر منٹ کرتی دکھائی دیتی ہیں . موصوفہ کا بھی وہی المیہ ہے جو بلاول زرداری بھٹو صاحب کا ہے . شائد اسلئے دونوں دیوانوں کی خوب نبھ رہی ہے . پنجابی میڈیا کے توسط سے دونوں نوجوان سردار کریمننل کیسز کو سیاسی بیانیہ میں تبدیل کرنے کی جان توڑ کوشش کر رہے ہیں . بدقسمتی سے نانی مریم کا خون رائل خون نہیں ہے جسکی ہر دور میں اہمیت ہوتی ہے . شائد اسی احساس کمتری کی وجہ سے مریم نانی نے کہا تھے ، ہم حکمران خاندان ہیں . بدقسمتی سے نانی مریم کا خاندان وہ خاندان ہے جسکے بارے میں حضرت علی کرم الله وجہہ سے منسوب ایک مشہور قول ہے
جس پر احسان کرو ، اس کے شر سے ڈرو
نہ بلاول بھٹوہے اور نہ مریم شریف ہے، دیکھتے ہیں کون ان دونوں کو ہم لوگوں پر مسلط کرتا ہے
شریف خاندان ہمیشہ عالمی طاقتوں اور فوج میں انکے جنرل ایجنٹ کے کندھوں پر بیٹھ کر آیا اور گیا
عوام میں انکی جڑیں نہ ہونے کے برابر ہیں ، کیا پنجابی میڈیا انہیں بھٹو اور سلطان راہی بنا سکے گا ؟
لوگوں کو یاد رہے کے ملالہ یوسف زائی کو تیار کیا جا چکا ہے ، وہ آئندہ سالوں میں پاکستان کی وزیراعظم ہو گی
شریف خاندان ہمیشہ عالمی طاقتوں اور فوج میں انکے جنرل ایجنٹ کے کندھوں پر بیٹھ کر آیا اور گیا
عوام میں انکی جڑیں نہ ہونے کے برابر ہیں ، کیا پنجابی میڈیا انہیں بھٹو اور سلطان راہی بنا سکے گا ؟
لوگوں کو یاد رہے کے ملالہ یوسف زائی کو تیار کیا جا چکا ہے ، وہ آئندہ سالوں میں پاکستان کی وزیراعظم ہو گی