گواہ نہ بھی ہو سزا کیلئے ریپ کےمتاثرہ شخص کا بیان کافی ہوتا ہے : سپریم کورٹ

sup.jpg


سپریم کورٹ نے زیادتی کے مجرموں کو سزا دینے کے لئے سخت حکم صادر کر دیا، عدالت کا کہنا ہے کہ مجرموں کو سزا دینے کے لیے گواہان کی موجودگی ضروری نہیں بلکہ صرف متاثرہ فریق کا ریکارڈ کرایا گیا بیان ہی کافی ہے۔

تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ نے نوشکی میں 7 سالہ بچی سے زیادتی کرنے والے مجرم کی 7 سال سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کی، کیس کے تحریری فیصلے میں عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ جرم تنہائی میں ہوتا ہے جس کے گواہان کا ملنا زیادہ تر ناممکن ہوتا ہے اسی لئے صرف متاثرہ فریق کا تنہائی میں ریکارڈ کرایا گیا بیان ہی مجرم کو سزا دینے کے لئے کافی ہوتا ہے۔


دوران سماعت جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا کہنا تھا کہ زیادتی کے واقعات میں گواہ کا ملنا بہت مشکل ہوتا ہے لہٰذا عدالت متاثرہ شخص کے بیان کی روشنی میں ملزم کو سزا دینا کافی سمجھتی ہے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر کا مزید کہنا تھا کہ زیادتی کا شکار شخص ایک عام زخمی گواہ کے مقابلے زیادہ اہمیت کاحامل ہوتا ہے کیونکہ اس کا شکار نفسیاتی و جذباتی لحاظ سے بھی گھائل ہوتا ہے۔ مجرم کی اپیل کو خارج کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ اور بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے مجرم زاہد کی سزا برقرار رکھنے کا حکم جاری کردیا۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے مجرم کا اپنی والدہ اور بچی کی ماں کے درمیان جھگڑے کو مقدمے کی بنیاد قرار دینے کا دفاع ناقابل قبول قرار دیا اور فیصلے میں یہ بھی کہا کہ کوئی بھی اپنی کم سن بیٹی کو جنسی ذیادتی جیسے سنگین مقدمے میں بدنام نہیں کرنا چاہتا۔

واضح رہے کہ نوشکی کیس میں مجرم زاہد کو ٹرائل کورٹ نے 7 سال سزا اور 5 لاکھ جرمانہ کیا تھا جسے بلوچستان ہائیکورٹ نے برقرار رکھا تھا۔
 
Last edited:

MMushtaq

Minister (2k+ posts)
sup.jpg


سپریم کورٹ نے زیادتی کے مجرموں کو سزا دینے کے لئے سخت حکم صادر کر دیا، عدالت کا کہنا ہے کہ مجرموں کو سزا دینے کے لیے گواہان کی موجودگی ضروری نہیں بلکہ صرف متاثرہ فریق کا ریکارڈ کرایا گیا بیان ہی کافی ہے۔

تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ نے نوشکی میں 7 سالہ بچی سے زیادتی کرنے والے مجرم کی 7 سال سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کی، کیس کے تحریری فیصلے میں عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ جرم تنہائی میں ہوتا ہے جس کے گواہان کا ملنا زیادہ تر ناممکن ہوتا ہے اسی لئے صرف متاثرہ فریق کا تنہائی میں ریکارڈ کرایا گیا بیان ہی مجرم کو سزا دینے کے لئے کافی ہوتا ہے۔


دوران سماعت جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا کہنا تھا کہ زیادتی کے واقعات میں گواہ کا ملنا بہت مشکل ہوتا ہے لہٰذا عدالت متاثرہ شخص کے بیان کی روشنی میں ملزم کو سزا دینا کافی سمجھتی ہے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر کا مزید کہنا تھا کہ زیادتی کا شکار شخص ایک عام زخمی گواہ کے مقابلے زیادہ اہمیت کاحامل ہوتا ہے کیونکہ اس کا شکار نفسیاتی و جذباتی لحاظ سے بھی گھائل ہوتا ہے۔ مجرم کی اپیل کو خارج کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ اور بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے مجرم زاہد کی سزا برقرار رکھنے کا حکم جاری کردیا۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے مجرم کا اپنی والدہ اور بچی کی ماں کے درمیان جھگڑے کو مقدمے کی بنیاد قرار دینے کا دفاع ناقابل قبول قرار دیا اور فیصلے میں یہ بھی کہا کہ کوئی بھی اپنی کم سن بیٹی کو جنسی ذیادتی جیسے سنگین مقدمے میں بدنام نہیں کرنا چاہتا۔

واضح رہے کہ نوشکی کیس میں مجرم زاہد کو ٹرائل کورٹ نے 7 سال سزا اور 5 لاکھ جرمانہ کیا تھا جسے بلوچستان ہائیکورٹ نے برقرار رکھا تھا۔
Tu janaab ess tarah tu koi bhi kissi pe ilzaam laga saktah hay oar Pakistan mae kissi pe ilzaam lagana sub se assan kam hay.
 

SRKhan

Councller (250+ posts)
Shame on Supreme Court for giving verdict against the constitution of Pakistan which clearly states nothing can be against the rulings of Islam.
When Quran talks about witness, its for the matter of zina, not rape. There's a difference. Do you think it will be possible to bring witness in case of rape ? The rapist will most probably abduct or do the act in some secret place. So use your common sense as well.
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
Shame on Supreme Court for giving verdict against the constitution of Pakistan which clearly states nothing can be against the rulings of Islam.
او چل چپ کر کھوتے حرامی اسلامی غلام
 

cestmoi ✅️

Chief Minister (5k+ posts)
There we go. Now it will be even more easier for anyone to accuse anyone of rape. Thanks Feminism. You are for sure winning.