ہمارے پاس دو ہی آپشنز تھے،عدم اعتماد کا ساتھ دیتے یا مخالفت کرتے،خالدمقبول

12%DA%A9%DA%BE%D8%A7%D9%84%DB%8C%D8%AF%D9%85%D8%A7%D9%82%D8%A8%DB%81%D9%84%D9%84%D8%AF%D9%88%D8%A2%D9%BE%D8%B4%D9%86.jpg

ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ اس وقت مشکل حالات ہیں ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں سیاست کو دیکھنا ہے یا ریاست کو؟

تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے ارکان نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی جس میں موجودہ سیاسی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ملاقات کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے ارکان نے میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کی اور بتایا کہ رابطہ کمیٹی نے موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے کیلئے وزیراعظم کو اپنی تجاویز پیش کردی ہیں۔


اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو ملک کی موجودہ معاشی صورتحال پر تشویش ہے، وزیراعظم کو مشورہ دیا ہے کہ وزیر خزانہ تمام اتحادی جماعتوں کو معاشی مسائل کے حوالے سے بریفنگ دیں ، جاگیرداروں، صنعتکاروں اور امیر طبقے سے براہ راست ٹیکس وصولی کیلئے اقدامات کیے جائیں۔

عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے ارکان نے موقف اپنایا کہ فریش مینڈیٹ لینے میں دیر کی تو بدنصیبی ہوگی، مردم شماری اگست کے بجائے جون میں شروع کی جاسکتی ہے، موجودہ صورتحال میں سمجھ نہیں آرہا کہ آئندہ بجٹ کون پیش کرے گا، نگراں حکومت پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے۔

https://twitter.com/x/status/1526153343743426560
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ عدم اعتماد کے حوالے سے ہم نے سب سے آخر میں فیصلہ کیا، عدم اعتماد پر نیوٹرل رہنا چاہیے تھا مگر مجبوری تھی نیوٹرل نہیں رہ سکے۔ دو ہی آپشنز تھے یا عدم اعتماد کے ساتھ ہوتے یا مخالف ہوتے، 20 منحرف ارکان کو سندھ ہاؤس میں دیکھا تو ہم نے عمران خان کی حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا اب پارٹی کو اپوزیشن میں بیٹھنے کا مشورہ دے دیا ہے۔ فیصلہ پارٹی نے کرنا ہے میں صرف مشورہ دے سکتا ہوں۔

https://twitter.com/x/status/1526154718023929856
انہوں نے مزید کہا کہ ہم عمران خان کی حکومت میں اپوزیشن بینچز پر بیٹھنے کیلئے تیار تھے، ہمارے ساتھ معاہدوں پر سب سے زیادہ عملدرآمد پی ٹی آئی نے کیا ہے،موجودہ حکومت نے معاہدوں پرعملدرآمد نہ کیاتو اپوزیشن بینچز پر بیٹھنے کا آپشن کھلا ہے، ہم پوری طاقت سے سیاست میں واپس آنے کی کوشش کریں گے، اپنی 14 نشستیں واپس لینا چاہتے ہیں جو ہم سے چھینی گئی تھیں۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے ایم کیو ایم رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت کو امیر اور غریب میں تفریق کرنا ہوگی، موٹر سائیکل و گاڑیوں کے ٹینک بھروانے والوں میں کوئی تو فرق ہونا چاہیے، ریاست کو بچانے کیلئے مشکل فیصلے کرنے چاہیے، ریاست کیلئے سیاست کی قربانی دینا پڑے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
 
Last edited:

Bebabacha

Senator (1k+ posts)
Pati tu PTI yaad aye. Too late to sit on opposition banches... MQM will be finished insha allah in next election
 

miafridi

Prime Minister (20k+ posts)
MQM went to the highest bidder which showed to everyone that they are opportunists and not trustworthy.

امپورٹڈ_حکومت_نامنظور