ہمارے 3 ارکان کو عدم اعتماد کیلئےپیسے آفر کیے گئے: فواد چودھری کا دعویٰ

fawad-about-his-mps.jpg


میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری اور شہباز شریف کی ملاقات سے متعلق فواد چودھری کا کہنا تھا کہ 2 بڑے سوداگر اکٹھے ہوئے، ان کی ملاقاتوں میں یہ بات ہوتی ہے کہ کون کتنے پیسے خرچ کرے گا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ یہ شرمناک حرکتیں شروع ہو گئی ہیں۔ بولیاں لگنا شروع ہو گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جن حکومتی اراکین کو خریدنے کی کوشش کی گئی ان میں سے ایک اقلیتی رکن اور ایک خاتون شامل ہے۔فواد چوہدری نے بتایا کہ ہمارے تینوں اراکین اسمبلی کو عدم اعتماد کی تحریک میں ساتھ دینے کیلئے پیسوں کی آفر کی گئی ہے۔


اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس ہے ، وہ صرف اس لئے جیل سے باہر ہیں کیونکہ ان کے کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت نہیں ہو رہی ، جس دن ان کے کیس کی روزانہ سماعت شروع ہو گئی وہ بھی جیل میں ہونگے۔ عدالتوں سے بھی کہتے ہیں کہ یہ لوگ صحت کو بنیاد بنا کر پھر رہے ہیں۔

فواد چودھری نے مزید کہا کہ پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم عمران خان نے دورہ روس سے متعلق اعتماد میں لیا، وزیراعظم کا دورہ روس انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی40فیصد سے زیادہ گندم روس اور یوکرین میں پیدا ہوتی ہے، دنیا کی نظریں اس وقت صدر پیوٹن اور وزیراعظم عمران خان پر ہیں، وزیراعظم واضح کہہ چکے ہیں کہ ہم کسی گروپ کا حصہ نہیں بنیں گے۔ افغانستان کے حوالے سے پاکستان کے نقطہ نظر کی پوری دنیا معترف ہے، افغانستان میں اس وقت غذائی اور معاشی بحران ہے۔
 
Last edited:

Goldfinger

MPA (400+ posts)

ہمارے 3 ارکان کو عدم اعتماد کیلئےپیسے آفر کیے گئے​

اور ان تینوں نے خوشی،خوشی پکڑ لئے
بقیہ بھی ان کے دیکھا،دیکھی قطار میں لگ گئے
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)

ہمارے 3 ارکان کو عدم اعتماد کیلئےپیسے آفر کیے گئے​

اور ان تینوں نے خوشی،خوشی پکڑ لئے
بقیہ بھی ان کے دیکھا،دیکھی قطار میں لگ گئے
جتنے پر اعتماد ہو کر تم نے خبر دی ہے لگتا ہے یہ قطار تمھارے گھر کے باہر ہی لگ گئی ہے

اور گھر سے آوازیں آ رہی ہیں پھک پھک اور دھر دھر
???
 

Goldfinger

MPA (400+ posts)
جتنے پر اعتماد ہو کر تم نے خبر دی ہے لگتا ہے یہ قطار تمھارے گھر کے باہر ہی لگ گئی ہے

اور گھر سے آوازیں آ رہی ہیں پھک پھک اور دھر دھر
???
پیسے پکڑنے والے" لندن برج "کی قیادت میں قطار بنائےپکڑے ہوئے یہی پیسے خرچ کرنے تیرے گھر کا رخ کر چکے ہیں
اب تیری موجاں ہی موجاں لمبی رقماں،لمبی کمیشن اور ساتھ میں تیرے ہمسائیہ کریانہ والے کی کنڈوم کی سیل میں بھی اضافہ
اب پوکانے چڑھیں گے،سیٹی بجے گی اور کھیل جمے گا پچ،پچ ذرا زور سے اؤئی ذرا اور اندر ہاں اب بس
اب اپنے گھر باہر دروازے پر کان لگا کر اپنے گھر کی بیبیوں کی یہی آوازیں سن
پچ،پچ
%D9%BE%DA%86+%D9%BE%DA%86.png

???
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
پہلے اسٹیبلشمنٹ دھمکیاں دے کر بجٹ یا دوسرے قوانین میں حکومت کو ووٹ دینے کا کہتی تھی اور حکومت وزارت کا لالچ دے کر - اب اگر پیسے آفر ہو رہے ہیں تو حکومت بھی وزارت آفر کر رہی ہے البتہ اب یہ فرق ضرور ہے کہ دھمکی صرف پشاور کا بے فیض دے رہا ہے جبکے سپہ سالار اور جاسوس اعظم ایسا نہیں کر رہے -ہر کوئی ہر حربہ آزمائے گا لیکن زیادہ چانس بہرحال حکومت کے ہوتے ہیں اس کے ہاتھ میں دینے کو بھی زیادہ ہوتا ہے اور طاقت بھی زیادہ اسی لئے کبھی تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوئی -
Goldfinger
Husaink
Iconoclast
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
پہلے اسٹیبلشمنٹ دھمکیاں دے کر بجٹ یا دوسرے قوانین میں حکومت کو ووٹ دینے کا کہتی تھی اور حکومت وزارت کا لالچ دے کر - اب اگر پیسے آفر ہو رہے ہیں تو حکومت بھی وزارت آفر کر رہی ہے البتہ اب یہ فرق ضرور ہے کہ دھمکی صرف پشاور کا بے فیض دے رہا ہے جبکے سپہ سالار اور جاسوس اعظم ایسا نہیں کر رہے -ہر کوئی ہر حربہ آزمائے گا لیکن زیادہ چانس بہرحال حکومت کے ہوتے ہیں اس کے ہاتھ میں دینے کو بھی زیادہ ہوتا ہے اور طاقت بھی زیادہ اسی لئے کبھی تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوئی -
Goldfinger
Husaink
Iconoclast
گھر بیٹھے جو کہانی بنتے جائیں ، گھر کھیتی میں تاریخ اگاتے ہیں آپ ، کھاد کی ضرورت بھی نہیں پڑتی

خیر آپ کی تاریخ تراشی اور حاضر شناسی ایک طرف ، پچاس کی دہائی سے لیکر ووٹ خریدنے کے قصے اور واقعات کا درجنوں بار ذکر ہوا ہے۔ سیاستدانوں نے ہی لکھا ہے دھمکی دھانس سے کیا ہوتا ، پارٹیاں پیسے ہی چلانے کی کوشش کر تی ہیں، دوسرا آئندہ عہدے کا وعدہ ۔ مگر اب وعدہ کم ہی چلتا ہے ، نون اور زرداری سے نقد سودا ہی ہو ورنہ انکا کیا اعتبار۔۔ بینظیر کے خلاف عدم اعتماد میں پیسے کا واقعہ تو سپریم کورٹ تک موجود ہے ۔ پی پی کی طرف سے اپنے ہی ممبران کو پیسے دینے کا تو ایک دفعہ بینظیر نے خود تسلیم کیا ہے (اپنے پہلے دور میں)۔ یاد پڑتا ہے پیپلز پارٹی کے جنوبی پنجاب کے رکن نے نون سے نوے کی دہائی میںتین کڑوڑ کا سودا کیا تھا خیر سے آج وہی کیو لیگ کے توسط سے موجودہ حکومت میں بھی بیٹھا ہے ۔۔ جب بینظیر کی دوسرے حکومت ہٹی تھی تو اسوقت زرداری پنجاب ممبران کیئے خزانے کھولے پیٹھا، سلمان تاثیر اور (ایک موجودہ پی ٹی آئی واللے کا رشتہدر بھی اسوقت لین دین میں شامل تھا ، اس وقت جو الزام صدر لغاری نے لگاے تھے وہ سب درست تھے ،، زرداری کے دریا دل ہونے اور سیاسی ذہانت کا شہرہ اسی وقت کا ہے ۔۔
خیر آپ ہرگز نہ مانیں اور جو کہانی نون لیگ پھیلانا چاہتی ہے اسی پر یقین کریں
جہن تک بات رہی تو ، پچھلے ساڑھے تین برس میں ایک لمحے کیلئے بھی اپوزیشن کی اس غلط فہمی اور امید پر کان نہیں دھرا، تھوڑے سیاسی تجزیے سے یہ واضح ہو جاتا ہے۔ اسی طرح اگلے الیکشن میں پی ٹی آئی کی جیت یقینی ہے، اور یہ جیت اسکی پانچ سال کی کارکردگی پر ہی ہو گی ، میڈیا جو چاہے بیانیہ چلا لے مگر خان دوبارہ جیت جائے گا ، اسے آپ ہمارا یقین یا خوش فہمی مان لیں ۔۔ مگر خدار جب کوئی دعوا کریں تو ا کچھ سالڈ ثبوت یا تجزیاتی وجہ بھی بتایا کریں
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
گھر بیٹھے جو کہانی بنتے جائیں ، گھر کھیتی میں تاریخ اگاتے ہیں آپ ، کھاد کی ضرورت بھی نہیں پڑتی

خیر آپ کی تاریخ تراشی اور حاضر شناسی ایک طرف ، پچاس کی دہائی سے لیکر ووٹ خریدنے کے قصے اور واقعات کا درجنوں بار ذکر ہوا ہے۔ سیاستدانوں نے ہی لکھا ہے دھمکی دھانس سے کیا ہوتا ، پارٹیاں پیسے ہی چلانے کی کوشش کر تی ہیں، دوسرا آئندہ عہدے کا وعدہ ۔ مگر اب وعدہ کم ہی چلتا ہے ، نون اور زرداری سے نقد سودا ہی ہو ورنہ انکا کیا اعتبار۔۔ بینظیر کے خلاف عدم اعتماد میں پیسے کا واقعہ تو سپریم کورٹ تک موجود ہے ۔ پی پی کی طرف سے اپنے ہی ممبران کو پیسے دینے کا تو ایک دفعہ بینظیر نے خود تسلیم کیا ہے (اپنے پہلے دور میں)۔ یاد پڑتا ہے پیپلز پارٹی کے جنوبی پنجاب کے رکن نے نون سے نوے کی دہائی میںتین کڑوڑ کا سودا کیا تھا خیر سے آج وہی کیو لیگ کے توسط سے موجودہ حکومت میں بھی بیٹھا ہے ۔۔ جب بینظیر کی دوسرے حکومت ہٹی تھی تو اسوقت زرداری پنجاب ممبران کیئے خزانے کھولے پیٹھا، سلمان تاثیر اور (ایک موجودہ پی ٹی آئی واللے کا رشتہدر بھی اسوقت لین دین میں شامل تھا ، اس وقت جو الزام صدر لغاری نے لگاے تھے وہ سب درست تھے ،، زرداری کے دریا دل ہونے اور سیاسی ذہانت کا شہرہ اسی وقت کا ہے ۔۔
خیر آپ ہرگز نہ مانیں اور جو کہانی نون لیگ پھیلانا چاہتی ہے اسی پر یقین کریں
جہن تک بات رہی تو ، پچھلے ساڑھے تین برس میں ایک لمحے کیلئے بھی اپوزیشن کی اس غلط فہمی اور امید پر کان نہیں دھرا، تھوڑے سیاسی تجزیے سے یہ واضح ہو جاتا ہے۔ اسی طرح اگلے الیکشن میں پی ٹی آئی کی جیت یقینی ہے، اور یہ جیت اسکی پانچ سال کی کارکردگی پر ہی ہو گی ، میڈیا جو چاہے بیانیہ چلا لے مگر خان دوبارہ جیت جائے گا ، اسے آپ ہمارا یقین یا خوش فہمی مان لیں ۔۔ مگر خدار جب کوئی دعوا کریں تو ا کچھ سالڈ ثبوت یا تجزیاتی وجہ بھی بتایا کریں
خان پارٹی لوگوں کو وزارت کی پیش کش کر کے خریدتی ہے جو آگے جا کر کرپشن کر کے پیسے بناتے ہیں ورنہ وزارت کا کیا فائدہ - اپوزیشن اگر نقد دے اور ساتھ اگلی باری میں وزارت کا وعدہ تو یہ مختلف نہیں کیونکے ان کے پاس نقد وزارت نہیں ہے - ترین اپنے جہاز میں بندے ڈھو کر ہر قسم کی لالچ دے کر لایا - جو پھر بھی نہیں مانا اسے اسٹیبلشمنٹ سے دھمکایا - اس حمام میں سب ننگے ہیں اسلئے اخلاقیات کو تو ایک طرف ہی رکھیں - خان صاحب ایم قیو ایم کو مزید وزارتیں بھی دینے کو تیار ہیں ق لیگ کے بھی مزید وعدے مانے جائینگے - حکومتی اتحادیوں کی بھی چاندی ہے - کسی کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے - بس کھیل دیکھتے جائیں -
آج تحریک انصاف کو جو ووٹ پڑ رہے ہیں اس میں حکومت وقت ہونے کا بہت بڑا فائدہ ہے اسی لئے ماضی میں ہمیشہ ضمنی الیکشن اور لوکل باڈی حکومتی پارٹی ہی جیتتی ہے - اس بار بھی ہر الیکشن تحریک انصاف جیتتی مگر مہنگائی بہت زیادہ ہے اور لوگ اپنا غصہ حکومت پر نکال رہے ہیں - جب خان صاحب کے پاس حکومت بھی نہیں ہو گی ، مظبوط امیدوار بھی نہیں تو صرف مہنگائی کا غصہ ہی ہو گا تو اس پارٹی کا کیا حال ہو گا - اسلئے لکھ لیں آگے تحریک انصاف کا کوئی چانس نہیں ہے -
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
خان پارٹی لوگوں کو وزارت کی پیش کش کر کے خریدتی ہے جو آگے جا کر کرپشن کر کے پیسے بناتے ہیں ورنہ وزارت کا کیا فائدہ - اپوزیشن اگر نقد دے اور ساتھ اگلی باری میں وزارت کا وعدہ تو یہ مختلف نہیں کیونکے ان کے پاس نقد وزارت نہیں ہے - ترین اپنے جہاز میں بندے ڈھو کر ہر قسم کی لالچ دے کر لایا - جو پھر بھی نہیں مانا اسے اسٹیبلشمنٹ سے دھمکایا - اس حمام میں سب ننگے ہیں اسلئے اخلاقیات کو تو ایک طرف ہی رکھیں - خان صاحب ایم قیو ایم کو مزید وزارتیں بھی دینے کو تیار ہیں ق لیگ کے بھی مزید وعدے مانے جائینگے - حکومتی اتحادیوں کی بھی چاندی ہے - کسی کے پاس کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے - بس کھیل دیکھتے جائیں -
آج تحریک انصاف کو جو ووٹ پڑ رہے ہیں اس میں حکومت وقت ہونے کا بہت بڑا فائدہ ہے اسی لئے ماضی میں ہمیشہ ضمنی الیکشن اور لوکل باڈی حکومتی پارٹی ہی جیتتی ہے - اس بار بھی ہر الیکشن تحریک انصاف جیتتی مگر مہنگائی بہت زیادہ ہے اور لوگ اپنا غصہ حکومت پر نکال رہے ہیں - جب خان صاحب کے پاس حکومت بھی نہیں ہو گی ، مظبوط امیدوار بھی نہیں تو صرف مہنگائی کا غصہ ہی ہو گا تو اس پارٹی کا کیا حال ہو گا - اسلئے لکھ لیں آگے تحریک انصاف کا کوئی چانس نہیں ہے -
محترم بات کسی اخلاقی نکتے کی نہیں کی تھی۔ عرض کی تھی کی جو صریح جھوٹا بیانیہ نون لیگ چلانے کی کوشش کر رہی ہے کہ یقینی طور ناکام ہونے والے ڈرامے کے ڈراپ سین کا جواز تراشا جائے ، اس پر آپ کیوںمہرثبت کر رہے ہیں

دوسری اور اہم بات پارلیامانی نظام کی سٹرکچرل فالٹ لائن کی ہے ( پارلیامانی سے قطعا مخالفت نہیں اور سو خرابی کے باوجود وہ پاکستانی جمہوریت کی ضرورت ہے ، اور صداراتے نطام بد تر خصوصا جب ہماری سیاسی پارٹیاں جمہوری اقدار میں بے حدکمزور ہیں)۔ یہ خرید و فروخت اور وزارتوں کا لالچ وغیرہ اور مالی بد دیانتی پاکستان تک محدود نہیں ادھر گرد ممالک اور متعدد دوسرے ایسٹ پورپ یا لیٹن ممالک کی جمہوریت کا جزو ہے ۔(اسی طرح علاقائی سٹرکچرل دھاندلی بھی ایک اور کا حل طلب مسلہ ہے)۔ ضرورت ہے اس میں بہتری لا ئی جا ئے ، اس کے ایک حل کیلئے مخصوص ووٹ میں ممبران کو پابند کرنے اور نااہل کرنے کی ترمیم کی گئی تھی (جو اپنے طور پارلیامانی نظام کی نفی تھی مگر مجبورا کرنا پڑا کہ سیاست اور سیاسی پارٹیاں شخصیات کے طابع ہیں اور سیاسی پارٹی بذات کمزور ھیں ) اگرچہ اپوزیشن کا موجودہ شو ناکارہ کاوش ہے مگر وہ اسی ترمیم یا ریفارم کو ناکام کرنے کیلئے سپیکر اسمبلی کو بلیک میل کرنے کا جتن کرنے کی کوشش کا دعوا کر رہی ہیں ، اگر آپ کو پارلیامانی جمہوریت ک اتنا ہی درد ہے تو بجائے اسٹیبلشمنٹ کا بھوندا راگ الاپنے کے اپوزیشن کی اس گھٹیا سیاست اور کوشش کی مخالفت کریں ۔ مگر آپ تو خود شریک ہو گئے کہ بجائے نظام کی مضبوطی کی کوشش کرتے ۔۔ ،خیر آپ کی مرضی جو راہ اپنائیں۔ مجھ بندی کا صرف اشارہ تھا ۔۔

رہی مہنگاہی کا ٹنٹنہ اور میڈیا پر کشیدہ بیانیہ تو جیسے عرض کی خاں صاحب صرف اور صرف اپنے کارکردگی پر پہلے سے بہتر طور جیت جائیں گے ۔ پارٹی بھی چند برس پہلے سے زیادہ مربوط ہے
مہنگاہی ایک مسلہ یا عدد ضرور ہے مگر اصل چیز فی کس اشیا اور سروسس کی کنزمپشن ہے اور اسکی ڈسٹریبیوشن ہے۔ جو اچھے برے حالات رہے (علاوہ اکہتر کی جنگ کے بعد یا کرونا کے ایک برس سروسس میں کمی ہوئی جسکے ابھی صحیح فگرز نہیں ہیں ) ۔ پچھلے ستر بہتر برس میں اس ظمن مسلسل بہتری ہی آئی ہے اور آتی رہے گی جع حکومت بھی آئے ۔ہان بعض فعیہ لاجسٹک یا موسم سے فرق پڑ جاتا ہے مگر ایوریج میں فرق نہیں پڑتا)ابھی گوشت کی کنزمپشن کا ڈیٹا دیکھا تو اس مہنگائی میں تیز تر اضافہ ہوا ہے ، ایسا اضافہ گھر سے لیکر نمک تک دکائی دے گا ( ہان بعض کنزمپشنب اس ہہتری کی وجہ سے کم جیس مچال کے طور دال کم ہو گئی اور ڈیری یا گوشت سے بدل گئی) ، آپ نون لیگ کے فگرز اور روپے میں کمی کے ڈھکوسلے بیانات سے باہر نکلیں تو ملک کی اصل گروتھ میں کمی نہیں ہوئی بلکہ ہر طرح سے سٹکچرل بہتری آئی ہے، گروتھ میں ریجن وائز بہتری آئی ہے، مگر یہ الیکشن جیتنے کیلئے کافی نہیں ، موجودہ حکومت نچلے بیس تیس فیصد آبادی میں غربت میں کمی کیلئے کام کر رہی ہے اور انکے لیئےسروسس میںآضافہ کر رہی ہے ، جب پانچ سال پورے ہوں گے تو یہ واضح ہو گا کہ کیا فرق پڑا اور فرق نظر آئے گا (یہیں پی ٹی آئی اور دوسری اشرافیہ کی پارٹیوں کا بنیادی اختلاف ہے)تب اس پر بات ہو گی کہ شہباز اچھا رہا یا بزدار، خان اپنی کارکردگی پر جیتے گا ، مریم اورنگ زیب کے روزانہ کے پریسر یا میڈیا مسخروں کی قلابازیاں دھری رہ جائیں گی ،آجکل عدم اعتماد کا ڈراما چل رہا ہے ، فضلو ڈندا پیچھے پیچھے بھاگ رہا ہےآپ اسی کا مزا لیں ۔ ،
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
محترم بات کسی اخلاقی نکتے کی نہیں کی تھی۔ عرض کی تھی کی جو صریح جھوٹا بیانیہ نون لیگ چلانے کی کوشش کر رہی ہے کہ یقینی طور ناکام ہونے والے ڈرامے کے ڈراپ سین کا جواز تراشا جائے ، اس پر آپ کیوںمہرثبت کر رہے ہیں

دوسری اور اہم بات پارلیامانی نظام کی سٹرکچرل فالٹ لائن کی ہے ( پارلیامانی سے قطعا مخالفت نہیں اور سو خرابی کے باوجود وہ پاکستانی جمہوریت کی ضرورت ہے ، اور صداراتے نطام بد تر خصوصا جب ہماری سیاسی پارٹیاں جمہوری اقدار میں بے حدکمزور ہیں)۔ یہ خرید و فروخت اور وزارتوں کا لالچ وغیرہ اور مالی بد دیانتی پاکستان تک محدود نہیں ادھر گرد ممالک اور متعدد دوسرے ایسٹ پورپ یا لیٹن ممالک کی جمہوریت کا جزو ہے ۔(اسی طرح علاقائی سٹرکچرل دھاندلی بھی ایک اور کا حل طلب مسلہ ہے)۔ ضرورت ہے اس میں بہتری لا ئی جا ئے ، اس کے ایک حل کیلئے مخصوص ووٹ میں ممبران کو پابند کرنے اور نااہل کرنے کی ترمیم کی گئی تھی (جو اپنے طور پارلیامانی نظام کی نفی تھی مگر مجبورا کرنا پڑا کہ سیاست اور سیاسی پارٹیاں شخصیات کے طابع ہیں اور سیاسی پارٹی بذات کمزور ھیں ) اگرچہ اپوزیشن کا موجودہ شو ناکارہ کاوش ہے مگر وہ اسی ترمیم یا ریفارم کو ناکام کرنے کیلئے سپیکر اسمبلی کو بلیک میل کرنے کا جتن کرنے کی کوشش کا دعوا کر رہی ہیں ، اگر آپ کو پارلیامانی جمہوریت ک اتنا ہی درد ہے تو بجائے اسٹیبلشمنٹ کا بھوندا راگ الاپنے کے اپوزیشن کی اس گھٹیا سیاست اور کوشش کی مخالفت کریں ۔ مگر آپ تو خود شریک ہو گئے کہ بجائے نظام کی مضبوطی کی کوشش کرتے ۔۔ ،خیر آپ کی مرضی جو راہ اپنائیں۔ مجھ بندی کا صرف اشارہ تھا ۔۔

رہی مہنگاہی کا ٹنٹنہ اور میڈیا پر کشیدہ بیانیہ تو جیسے عرض کی خاں صاحب صرف اور صرف اپنے کارکردگی پر پہلے سے بہتر طور جیت جائیں گے ۔ پارٹی بھی چند برس پہلے سے زیادہ مربوط ہے
مہنگاہی ایک مسلہ یا عدد ضرور ہے مگر اصل چیز فی کس اشیا اور سروسس کی کنزمپشن ہے اور اسکی ڈسٹریبیوشن ہے۔ جو اچھے برے حالات رہے (علاوہ اکہتر کی جنگ کے بعد یا کرونا کے ایک برس سروسس میں کمی ہوئی جسکے ابھی صحیح فگرز نہیں ہیں ) ۔ پچھلے ستر بہتر برس میں اس ظمن مسلسل بہتری ہی آئی ہے اور آتی رہے گی جع حکومت بھی آئے ۔ہان بعض فعیہ لاجسٹک یا موسم سے فرق پڑ جاتا ہے مگر ایوریج میں فرق نہیں پڑتا)ابھی گوشت کی کنزمپشن کا ڈیٹا دیکھا تو اس مہنگائی میں تیز تر اضافہ ہوا ہے ، ایسا اضافہ گھر سے لیکر نمک تک دکائی دے گا ( ہان بعض کنزمپشنب اس ہہتری کی وجہ سے کم جیس مچال کے طور دال کم ہو گئی اور ڈیری یا گوشت سے بدل گئی) ، آپ نون لیگ کے فگرز اور روپے میں کمی کے ڈھکوسلے بیانات سے باہر نکلیں تو ملک کی اصل گروتھ میں کمی نہیں ہوئی بلکہ ہر طرح سے سٹکچرل بہتری آئی ہے، گروتھ میں ریجن وائز بہتری آئی ہے، مگر یہ الیکشن جیتنے کیلئے کافی نہیں ، موجودہ حکومت نچلے بیس تیس فیصد آبادی میں غربت میں کمی کیلئے کام کر رہی ہے اور انکے لیئےسروسس میںآضافہ کر رہی ہے ، جب پانچ سال پورے ہوں گے تو یہ واضح ہو گا کہ کیا فرق پڑا اور فرق نظر آئے گا (یہیں پی ٹی آئی اور دوسری اشرافیہ کی پارٹیوں کا بنیادی اختلاف ہے)تب اس پر بات ہو گی کہ شہباز اچھا رہا یا بزدار، خان اپنی کارکردگی پر جیتے گا ، مریم اورنگ زیب کے روزانہ کے پریسر یا میڈیا مسخروں کی قلابازیاں دھری رہ جائیں گی ،آجکل عدم اعتماد کا ڈراما چل رہا ہے ، فضلو ڈندا پیچھے پیچھے بھاگ رہا ہےآپ اسی کا مزا لیں ۔ ،
بھائی صاحب اگر تمام سروے لوکل باڈی کے پی کے ، چھاونی الیکشن ، ضمنی الیکشن ، عام لوگوں کی رائے حکومت کے خلاف ہے تو مجھے بھی سمجھا دیں کیسے جیت جائیں گے اگلا الیکشن - مجھے تو پاکستان میں لوگ کہتے ہیں ہمیں تو یہ سمجھ نہیں آتی یہ ہار کر بھی تحریک انصاف کو اتنا ووٹ کیوں پر جاتا ہے کون لوگ ہیں جو ان حالات میں انہیں ووٹ دیتے ہیں تو میرا جواب ہوتا ہے فلحال قومی اور صوبائی حکومتیں ان کے پاس ہیں اسلئے یہ ووٹ ہے ذرا یہ بے ساکھی بھی ہٹنے دیں تو تماشہ دیکھیں -
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
محترم بات کسی اخلاقی نکتے کی نہیں کی تھی۔ عرض کی تھی کی جو صریح جھوٹا بیانیہ نون لیگ چلانے کی کوشش کر رہی ہے کہ یقینی طور ناکام ہونے والے ڈرامے کے ڈراپ سین کا جواز تراشا جائے ، اس پر آپ کیوںمہرثبت کر رہے ہیں

دوسری اور اہم بات پارلیامانی نظام کی سٹرکچرل فالٹ لائن کی ہے ( پارلیامانی سے قطعا مخالفت نہیں اور سو خرابی کے باوجود وہ پاکستانی جمہوریت کی ضرورت ہے ، اور صداراتے نطام بد تر خصوصا جب ہماری سیاسی پارٹیاں جمہوری اقدار میں بے حدکمزور ہیں)۔ یہ خرید و فروخت اور وزارتوں کا لالچ وغیرہ اور مالی بد دیانتی پاکستان تک محدود نہیں ادھر گرد ممالک اور متعدد دوسرے ایسٹ پورپ یا لیٹن ممالک کی جمہوریت کا جزو ہے ۔(اسی طرح علاقائی سٹرکچرل دھاندلی بھی ایک اور کا حل طلب مسلہ ہے)۔ ضرورت ہے اس میں بہتری لا ئی جا ئے ، اس کے ایک حل کیلئے مخصوص ووٹ میں ممبران کو پابند کرنے اور نااہل کرنے کی ترمیم کی گئی تھی (جو اپنے طور پارلیامانی نظام کی نفی تھی مگر مجبورا کرنا پڑا کہ سیاست اور سیاسی پارٹیاں شخصیات کے طابع ہیں اور سیاسی پارٹی بذات کمزور ھیں ) اگرچہ اپوزیشن کا موجودہ شو ناکارہ کاوش ہے مگر وہ اسی ترمیم یا ریفارم کو ناکام کرنے کیلئے سپیکر اسمبلی کو بلیک میل کرنے کا جتن کرنے کی کوشش کا دعوا کر رہی ہیں ، اگر آپ کو پارلیامانی جمہوریت ک اتنا ہی درد ہے تو بجائے اسٹیبلشمنٹ کا بھوندا راگ الاپنے کے اپوزیشن کی اس گھٹیا سیاست اور کوشش کی مخالفت کریں ۔ مگر آپ تو خود شریک ہو گئے کہ بجائے نظام کی مضبوطی کی کوشش کرتے ۔۔ ،خیر آپ کی مرضی جو راہ اپنائیں۔ مجھ بندی کا صرف اشارہ تھا ۔۔

رہی مہنگاہی کا ٹنٹنہ اور میڈیا پر کشیدہ بیانیہ تو جیسے عرض کی خاں صاحب صرف اور صرف اپنے کارکردگی پر پہلے سے بہتر طور جیت جائیں گے ۔ پارٹی بھی چند برس پہلے سے زیادہ مربوط ہے
مہنگاہی ایک مسلہ یا عدد ضرور ہے مگر اصل چیز فی کس اشیا اور سروسس کی کنزمپشن ہے اور اسکی ڈسٹریبیوشن ہے۔ جو اچھے برے حالات رہے (علاوہ اکہتر کی جنگ کے بعد یا کرونا کے ایک برس سروسس میں کمی ہوئی جسکے ابھی صحیح فگرز نہیں ہیں ) ۔ پچھلے ستر بہتر برس میں اس ظمن مسلسل بہتری ہی آئی ہے اور آتی رہے گی جع حکومت بھی آئے ۔ہان بعض فعیہ لاجسٹک یا موسم سے فرق پڑ جاتا ہے مگر ایوریج میں فرق نہیں پڑتا)ابھی گوشت کی کنزمپشن کا ڈیٹا دیکھا تو اس مہنگائی میں تیز تر اضافہ ہوا ہے ، ایسا اضافہ گھر سے لیکر نمک تک دکائی دے گا ( ہان بعض کنزمپشنب اس ہہتری کی وجہ سے کم جیس مچال کے طور دال کم ہو گئی اور ڈیری یا گوشت سے بدل گئی) ، آپ نون لیگ کے فگرز اور روپے میں کمی کے ڈھکوسلے بیانات سے باہر نکلیں تو ملک کی اصل گروتھ میں کمی نہیں ہوئی بلکہ ہر طرح سے سٹکچرل بہتری آئی ہے، گروتھ میں ریجن وائز بہتری آئی ہے، مگر یہ الیکشن جیتنے کیلئے کافی نہیں ، موجودہ حکومت نچلے بیس تیس فیصد آبادی میں غربت میں کمی کیلئے کام کر رہی ہے اور انکے لیئےسروسس میںآضافہ کر رہی ہے ، جب پانچ سال پورے ہوں گے تو یہ واضح ہو گا کہ کیا فرق پڑا اور فرق نظر آئے گا (یہیں پی ٹی آئی اور دوسری اشرافیہ کی پارٹیوں کا بنیادی اختلاف ہے)تب اس پر بات ہو گی کہ شہباز اچھا رہا یا بزدار، خان اپنی کارکردگی پر جیتے گا ، مریم اورنگ زیب کے روزانہ کے پریسر یا میڈیا مسخروں کی قلابازیاں دھری رہ جائیں گی ،آجکل عدم اعتماد کا ڈراما چل رہا ہے ، فضلو ڈندا پیچھے پیچھے بھاگ رہا ہےآپ اسی کا مزا لیں ۔ ،
صدری نظام ہمیشہ جرنیل لاتے ہیں کیونکے انہیں ایسا نظام چائیے ہوتا ہے جہاں سب طاقت ایک آدمی کے ہاتھ میں ہو وہ سینیٹ بھی نہیں بناتے - اوپر ڈکٹیٹر اور نیچے لوکل باڈی ، کونسلر اتنے بے اختیار کہ گالیاں پکی کرنے علاوہ نہ ان کے پاس اختیار نہ فنڈز - اگر جمہوری صدارتی نظام آئے گا تو سات سینیٹ بھی بنانی پڑے گی جو ووٹ سے قانون پاس کرے گی اور ترجیحات دے گی - اب قومی اور صوبائی ممبر دونوں ہوتے ہیں پھر صرف سینٹ ہو گی - سنیٹ عوامی ووٹ سے ڈائریکٹ منتخب ہو گی کیا فرق پڑتا ہے نام کچھ بھی رکھ لیں - جہاں تک وزیروں کی بات ہے تو خان نے کونسا وزیر خزانہ منتخب رکھا ہے ؟ اسد عمر کو نکالنے کے علاوہ سب باہر سے اپنی مرضی کے رکھے ہیں جسے وزیر نہیں لگا سکے مشیر بنا دیا اور اختیار اسے کے پاس تھا جیسے بہت سے فوجی جو وزارت اور ادارے چلا رہے ہیں - فوجیوں کی جگہ خان بہترین سویلین بھی لا سکتا ہے جو ایماندار بھی ہیں - نہ خان میں اہلیت ہے کہ وہ اچھے قابل لوگ لگائے اور نہ پنجاب کے وزیر اعلی بزدار میں تو صدارتی نظام میں بھی اس نے ایسے ہی ہیرے لگانے ہیں جو سب سے نالائق ہونگے
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
پیسے پکڑنے والے" لندن برج "کی قیادت میں قطار بنائےپکڑے ہوئے یہی پیسے خرچ کرنے تیرے گھر کا رخ کر چکے ہیں
اب تیری موجاں ہی موجاں لمبی رقماں،لمبی کمیشن اور ساتھ میں تیرے ہمسائیہ کریانہ والے کی کنڈوم کی سیل میں بھی اضافہ
اب پوکانے چڑھیں گے،سیٹی بجے گی اور کھیل جمے گا پچ،پچ ذرا زور سے اؤئی ذرا اور اندر ہاں اب بس
اب اپنے گھر باہر دروازے پر کان لگا کر اپنے گھر کی بیبیوں کی یہی آوازیں سن
پچ،پچ
%D9%BE%DA%86+%D9%BE%DA%86.png

???
مجال ہے یہ بھڑوا اپنے گھر میں ہونے والے واقعات سے باہر نکلے، ابے ہر وقت اپنے گھر کی باتیں نہ بتایا کر کسی بھیسنی رانڈ کے بچے
?☝?
 

Goldfinger

MPA (400+ posts)
مجال ہے یہ بھڑوا اپنے گھر میں ہونے والے واقعات سے باہر نکلے، ابے ہر وقت اپنے گھر کی باتیں نہ بتایا کر کسی بھیسنی رانڈ کے بچے
?☝?
پچ،پچ ذرا زور سے اؤئی ذرا اور اندر ہاں اب بس اب اپنے گھر باہر دروازے پر کان لگا کر اپنے گھر کی بیبیوں کی یہی آوازیں سن

پچ،پچ،پچ پچ

%D9%BE%DA%86+%D9%BE%DA%86.png



???
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
پچ،پچ ذرا زور سے اؤئی ذرا اور اندر ہاں اب بس اب اپنے گھر باہر دروازے پر کان لگا کر اپنے گھر کی بیبیوں کی یہی آوازیں سن

پچ،پچ،پچ پچ

%D9%BE%DA%86+%D9%BE%DA%86.png



???
ہم نے تو اپنے کپتان کو تمہاری پچوں کو گیلا کرتے ہوے ہی دیکھا ہے بھڑوے تم اپنی پچ کی بات کر رہے ہو جس پر خان نے چھکے مار مار کر تیری مت بھی مار دی ہے
?
 

Goldfinger

MPA (400+ posts)
ہم نے تو اپنے کپتان کو تمہاری پچوں کو گیلا کرتے ہوے ہی دیکھا ہے بھڑوے تم اپنی پچ کی بات کر رہے ہو جس پر خان نے چھکے مار مار کر تیری مت بھی مار دی ہے
?

پچ،پچ ذرا زور سے اؤئی ذرا اور اندر ہاں اب بس اب اپنے گھر باہر دروازے پر کان لگا کر اپنے گھر کی بیبیوں کی یہی آوازیں سن

پچ،پچ،پچ پچ

%D9%BE%DA%86+%D9%BE%DA%86.png

? ??
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)

پچ،پچ ذرا زور سے اؤئی ذرا اور اندر ہاں اب بس اب میرے گھر باہر دروازے پر کان لگا ک میرے گھر کی بیبیوں کی آوازیں سن

پچ،پچ،پچ پچ

%D9%BE%DA%86+%D9%BE%DA%86.png

? ??
?☝?
 

Goldfinger

MPA (400+ posts)

پچ،پچ ذرا زور سے اؤئی ذرا اور اندر ہاں اب بس اب اپنے گھر باہر دروازے پر کان لگا کر اپنے گھر کی بیبیوں کی یہی آوازیں سن

پچ،پچ،پچ پچ

1176178.jpg

????
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
صدری نظام ہمیشہ جرنیل لاتے ہیں کیونکے انہیں ایسا نظام چائیے ہوتا ہے جہاں سب طاقت ایک آدمی کے ہاتھ میں ہو وہ سینیٹ بھی نہیں بناتے - اوپر ڈکٹیٹر اور نیچے لوکل باڈی ، کونسلر اتنے بے اختیار کہ گالیاں پکی کرنے علاوہ نہ ان کے پاس اختیار نہ فنڈز - اگر جمہوری صدارتی نظام آئے گا تو سات سینیٹ بھی بنانی پڑے گی جو ووٹ سے قانون پاس کرے گی اور ترجیحات دے گی - اب قومی اور صوبائی ممبر دونوں ہوتے ہیں پھر صرف سینٹ ہو گی - سنیٹ عوامی ووٹ سے ڈائریکٹ منتخب ہو گی کیا فرق پڑتا ہے نام کچھ بھی رکھ لیں - جہاں تک وزیروں کی بات ہے تو خان نے کونسا وزیر خزانہ منتخب رکھا ہے ؟ اسد عمر کو نکالنے کے علاوہ سب باہر سے اپنی مرضی کے رکھے ہیں جسے وزیر نہیں لگا سکے مشیر بنا دیا اور اختیار اسے کے پاس تھا جیسے بہت سے فوجی جو وزارت اور ادارے چلا رہے ہیں - فوجیوں کی جگہ خان بہترین سویلین بھی لا سکتا ہے جو ایماندار بھی ہیں - نہ خان میں اہلیت ہے کہ وہ اچھے قابل لوگ لگائے اور نہ پنجاب کے وزیر اعلی بزدار میں تو صدارتی نظام میں بھی اس نے ایسے ہی ہیرے لگانے ہیں جو سب سے نالائق ہونگے
خدا را آپ یہ جنرلز کے قصے سنانے کے بانجھ پن سے باہر نکلیں ۔۔صدارتی نظام کا ذکر صرف اس لیئے کیا تھا کہ جو چند پارلیامانی نظام کی خرابیاں ہیں ان کا کچھ مداوا ہے اور اسپر رائے دی تھی۔ مروجہ جمہوری نظاموںکی کوتاہیوں اور انکے نتائج میں ، خصوصی طور پر غریب کے مسائل حل کرنے میں نا انصافی موجودہ سیاسی بحث کا حصہ ہے ، پچھلے دو دہائیوں میں اس موضوع پر درجن کتب موجود ہوں گی ۔ بہت سا ڈیتا بھی موجود ہے
، ہاں جو درجنوں ملکوں میں صدارتی نظام مختلف شکلوں میں رائج ہے وہ پاکستانی جنرلوں نے رائج نہیں کیا ، خیرکیا معلوم آپ اسمیں بھی اپنی طوطا مینا گھسیڑ لیں
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
خدا را آپ یہ جنرلز کے قصے سنانے کے بانجھ پن سے باہر نکلیں ۔۔صدارتی نظام کا ذکر صرف اس لیئے کیا تھا کہ جو چند پارلیامانی نظام کی خرابیاں ہیں ان کا کچھ مداوا ہے اور اسپر رائے دی تھی۔ مروجہ جمہوری نظاموںکی کوتاہیوں اور انکے نتائج میں ، خصوصی طور پر غریب کے مسائل حل کرنے میں نا انصافی موجودہ سیاسی بحث کا حصہ ہے ، پچھلے دو دہائیوں میں اس موضوع پر درجن کتب موجود ہوں گی ۔ بہت سا ڈیتا بھی موجود ہے
، ہاں جو درجنوں ملکوں میں صدارتی نظام مختلف شکلوں میں رائج ہے وہ پاکستانی جنرلوں نے رائج نہیں کیا ، خیرکیا معلوم آپ اسمیں بھی اپنی طوطا مینا گھسیڑ لیں
جو خرابیاں پارلیمانی نظام میں ہیں وہ صدارتی نظام میں بھی ہیں - آپ اگر ایک آدمی کو ضرورت سے زیادہ طاقت دیں گے تو سسٹم میں مسائل پیدا ہونگے - صدر کے ساتھ صدارتی نظام میں سینٹرز بھی ہوتے ہیں جو عوام کے ووٹ سے آتے ہیں اگر اب قومی اسمبلی میں پیسہ چلتا ہے تو پھر سینیٹ کے الیکشن میں پیسہ چلے گا -قانون پھر سینٹ بنائے گی ترجیح بھی وہی طے کرے گی اب والے سسٹم کی طرح - اگر آپ سمجھتے ہیں کہ صدر کو کابینہ بنانے کی آزادی ہو گی تو وہ اب بھی ہے جسے وزیر نہیں بنا سکتے مشیر بنا لیتے ہیں سینٹ کی سیٹ دلا دیتے ہیں الیکشن لڑا کر قومی اسمبلی سے ممبر بنوا لیتے ہیں - آپ دیکھ لیں اس حکومت میں کتنے وزیر مشیر منتخب نہیں ہیں یا نہیں تھے لیکن با آسانی بن گئے -خان صاحب کے بھد وزیر خزانہ تین سال سے غیر منتخب ہے - اسلئے کسی کو بھی وزیر بنانا اس نظام میں بھی رکاوٹ نہیں ہے - اگر آپ سمجھتے ہیں صدر بن کر صدر کو کوئی نہیں نکال سکے گا تو ھر جمہوریت میں اس کا بھی طریقہ لکھا ہوتا ہے - یوں دونوں نظاموں میں سب کچھ ہے ، نظام بدلنے سے ممکن ہے کچھ جگہ آسانی ہو حکومت کو مگر عوام کے لئے دونوں میں کارکردگی ہی اہم ہے - اگر آپ سمجھتے ہیں صدارتی نظام سے خان صاحب منتخب ہو سکتے ہیں تو یہ بھی آپ کی بھول ہے - خانیوال میں امیدوار نے خان صاحب کی تصویر تک نہیں لگائی کیونکے ان کی تصویر سے امیدوار کی مہم پر منفی اثر پڑتا ہے - یوں پرفارمنس دکھائیں تو کوئی بھی نظام برا نہیں ہے اگر پرفارمنس نہیں دکھائیں گے تو کوئی بھی نظام آپ کو اقتدار نہیں دلا سکتا -فوجی ڈکٹیٹروں کی بات الگ ہے خان صاحب فوجی ڈکٹیٹر بھی نہیں -
 

Eyeaan

Chief Minister (5k+ posts)
جو خرابیاں پارلیمانی نظام میں ہیں وہ صدارتی نظام میں بھی ہیں - آپ اگر ایک آدمی کو ضرورت سے زیادہ طاقت دیں گے تو سسٹم میں مسائل پیدا ہونگے - صدر کے ساتھ صدارتی نظام میں سینٹرز بھی ہوتے ہیں جو عوام کے ووٹ سے آتے ہیں اگر اب قومی اسمبلی میں پیسہ چلتا ہے تو پھر سینیٹ کے الیکشن میں پیسہ چلے گا -قانون پھر سینٹ بنائے گی ترجیح بھی وہی طے کرے گی اب والے سسٹم کی طرح - اگر آپ سمجھتے ہیں کہ صدر کو کابینہ بنانے کی آزادی ہو گی تو وہ اب بھی ہے جسے وزیر نہیں بنا سکتے مشیر بنا لیتے ہیں سینٹ کی سیٹ دلا دیتے ہیں الیکشن لڑا کر قومی اسمبلی سے ممبر بنوا لیتے ہیں - آپ دیکھ لیں اس حکومت میں کتنے وزیر مشیر منتخب نہیں ہیں یا نہیں تھے لیکن با آسانی بن گئے -خان صاحب کے بھد وزیر خزانہ تین سال سے غیر منتخب ہے - اسلئے کسی کو بھی وزیر بنانا اس نظام میں بھی رکاوٹ نہیں ہے - اگر آپ سمجھتے ہیں صدر بن کر صدر کو کوئی نہیں نکال سکے گا تو ھر جمہوریت میں اس کا بھی طریقہ لکھا ہوتا ہے - یوں دونوں نظاموں میں سب کچھ ہے ، نظام بدلنے سے ممکن ہے کچھ جگہ آسانی ہو حکومت کو مگر عوام کے لئے دونوں میں کارکردگی ہی اہم ہے - اگر آپ سمجھتے ہیں صدارتی نظام سے خان صاحب منتخب ہو سکتے ہیں تو یہ بھی آپ کی بھول ہے - خانیوال میں امیدوار نے خان صاحب کی تصویر تک نہیں لگائی کیونکے ان کی تصویر سے امیدوار کی مہم پر منفی اثر پڑتا ہے - یوں پرفارمنس دکھائیں تو کوئی بھی نظام برا نہیں ہے اگر پرفارمنس نہیں دکھائیں گے تو کوئی بھی نظام آپ کو اقتدار نہیں دلا سکتا -فوجی ڈکٹیٹروں کی بات الگ ہے خان صاحب فوجی ڈکٹیٹر بھی نہیں -
صدارتی نظام میں مقننہ اور انتظامیہ دو علیحدہ ادارے ہیں جن کے رائج آئین مطابق واضح علیحدہ آئینی دائرہ کار ہے ۔ مختلف ممالک میں مختلف دائرہ کار ہیں مگر ان میں سیپیریشن آپ پاور واضح ہے ۔ چیک اور بیلینس کا طریقہ کار ہے درمیان میں عدالت فیصلہ کرتی ہے، چونکہ عدالت کا آئین کے علاوہ پارلیامنٹ پر کچھ اختیار نہیں ۔عدالت کا انتظامیہ پر براہ راست اختیار ہے۔ اٹارنی جنرل بھی بنیادی طور پر عدالت کا ڈیزگنیٹیڈ نمائندہ ہے جو کہ عدالت اور انتظامیہ کی علیحدگی کا ہائی مارک ہے۔
پارلیامانی نظام میں مقنہ اور انتظامیہ ایک ہی ادارہ ہیں اور آپس میں مربوط ہیں، ؑعدالت کا اختیار بھی اسی لحاظ سے محدود ہے، اٹارنی جنرل بھی بیک وقت تینوں اداروں کا نمائندہ ہے ۔
دونوں قسم کاجمہوری نظام کے پیچھے جمہوریت کی مختلف سوچ اور مقصد ہے ۔
پارلیامانی نظام ڈائرکٹ جمہوریت اور میجارٹی کی حکمرانی ( میجارٹی کی ڈکٹیترشپ) کے نذدیک ہے ، جبکہ صدارتی نظام مکمل جمہوری نہیں، ریپبلکن نظام ہے ۔
ڈکٹیٹر شپ آف میجارٹی جمہوری نظام کی ایک بنیادی خرابی ہے کہ جمہوریت کا مقصد میجارٹی عوام کی نمائندگی سے زیادہ نظام کی سٹیبیلیٹی ہے ، مگر مینارٹی کے نکتہ نظر کو مکمل اگنور کر کےسٹیبیلیٹی حاصل نہیں ہو سکتی، صدارتی نطام کی خرابی یہ ہے کہ اگر عدالت کمزور ہو یا اشرافیہ کی نمائندہ ہو تو ، وقت کے ساتھ ساتھ اشرافیہ مکمل قبضہ کر لیتی ہے۔ دوسری صورت میں ٹیکنوکریٹ حکمرانی کا خطرہ ہے۔ نقصان دہ پاپولرزم بھی ایک بڑا خطرہ ہے ۔
سیاسی پارٹیاں ، لیڈر، قانون سازی کا نطام وغیرہ کی ہیؑت یعنی ہارڈ ویئر اسی طرح تشکیل پاتا ہے جیسا کہ نظام ہوتا ہے ۔
جس نظام کی حمایت کریں مگر دونوں قسم کی جمہوریت ای جیسی ہے شاید درست نہ ہو ۔
۔