ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں
جب جنرل راحیل شریف نے کمان سنبھالی تو انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن ایکشن لیا اور ان کے اس اقدام پر پورا ملک ان کا معترف ہے۔ تاریخ میں انہیں ہمیشہ ایک کامیاب جنرل کے طور پر یاد کیا جائے گا۔ ان کے برعکس جنرل کیانی دہشت گردوں کے خلاف کاروائی میں تاخیر کا شکار رہے اور ان کی تاخیر سے ستر ہزارپاکستانی شہریوں کی شہادت ہوئی۔اسیلئے انہیں پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ مشکوک جنرل کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
ہم سب جانتے ہیں کہ ہم پر ہائبرڈ یا ففتھ جنریشن وار مسلط کی گئی ہے۔ اس ہائبرڈ جنگ کا اصل ہدف مسلح افواج کے خلاف نفرت پھیلانا ہے۔ ان دنوں جدید ہتھیاروں سے جنگ کا بہت کم امکان ہے۔ ہماری عوام کچے ذہنوں کے ساتھ زیادہ پڑھی لکھی نہیں ہے جن کےذہن آسانی سے آلودہ ہوسکتے ہے۔ حال ہی میں سوشل میڈیا پر فرقہ واریت پھیلائی جارہی ہے جس کی پیچھے ہندوستان اور ہمارے کچھ اسلامی ممالک ہیں۔اس کے نتیجہ میں ہم سڑکوں پر بدامنی دیکھ رہے ہیں ، یہ ہائبرڈ وار کی تازہ مثال ہے۔
ماضی میں دشمن کے مہروں نے دہشت گردوں کو اپنے مسلمان بھائی کہ کر بچانے کی کوشش کی اور وہ کافی عرصہ کامیاب رہے اور اب نئے مہرے آزادی اظہار رائے کے بھیس میں اس ہائبرڈ جنگ کا جواز پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ نفرت انگیزی اور تضحیک کے لئے پوری دنیا میں مضبوط قوانین موجود ہیں۔ میں چیلنج کرتا ہوں کوئی برٹش ، ملکہ برطانیہ کے خلاف ٹویٹ کریں ، یا کوئی ہندوستانی بھارتی فوج کے خلاف ٹویٹ کرئے۔ ہم نے دیکھا ہے کہ بہت سارے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کشمیریوں کے لئے آواز اٹھانے پر معطل کئے جاتےہیں۔
اب وقت آگیا ہے کہ ہائبرڈ جنگ کے ان مہروں کے خلاف فیصلہ کن کار روائی کی جائے۔ یہ سماجی کارکن ، صحافی یا سیاسی کارکن نہیں ہیں ، یہ ہائبرڈ جنگ کے سپاہی ہیں جنہوں نے ریاست کے خلاف جنگ شروع کی ہوئی ہے۔ ان سانپوں کو اژدھا بننے سے پہلے کچلنا ہو گا۔اگر یہ اژدھا بن گئے تو ان میں ریاست کو کھانے کی صلاحیت ہے۔ آزادی اظہار رائے کے نام پر شر انگیزی اور ریاست کو فتح کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔