Yeh tu Allah ke dain hay, jiss pa voh (SWT) inaam kary oar koi akhri waqt tuk shaitaan he rahtha hay.محمد مالک درست کہہ رہا ہے، سماج کی اخلاقیات حکومت کے دائرہ کار میں نہیں آتیں، جدید ریاست میں گناہ و ثواب کا تصور نہیں، صرف جرم و سزا کا تصور ہے اور انسانی انفرادی اخلاقیات کسی بھی طرح جرم نہیں ہیں۔ یہ انفرادی پسند نا پسند اور چوائس کا معاملہ ہے۔ کسی ایک کی پسند کو سب پر زبردستی لاگو نہیں کیا جاسکتا۔۔۔
عمران خان کالی بوری میں بند اپنی پنکی پیرنی کی پسند کو پورے سماج پر لاگو کرنا چاہتا ہے، اس کی پنکی پیرنی چاہتی ہے کہ ملک میں لوگ ہنسنا، کھیلنا، خوش ہونا چھوڑ کر اس کی طرح کالے برقعے میں بند ہوجائیں یا پھر اس کے احمق خاوند کی طرح تسبیح پکڑ لیں۔۔ حالانکہ اس کا احمق خاوند جوانی میں خود بہت بڑا رنگ باز تھا۔
میڈیا سے اپنے میڈیا ہاؤسز تو چل نہیں رھے ھیں میڈیا آپنے ورکرز کو تنخواہیں نہیں دے رہا ھے اور غریب لوگوں کو 2 دو تین تین ماہ سے تنخواہیں نہیں مل رہی ھے بہتر ھے مالک اپنے میڈیا کے حالات بہتر کرے اور لوگوں کے حالات بہتر بنائے
مالک گنجے سے گزارش ھے اگر کیسی کو کوئی پروبلم ھے عدالت چلے جائیں یا ریفرنڈم کروا لو پھر لوگ پھر جمہوریہ جو فیصلہ کرے گی عوام کو کوئی پرابلم نہیں ھے یا تو اداروں کی بات مانیں یا عدالتوں میں جائیں یا ریفرنڈم کر وا لو سیل فون سب کے پاس ھے مہم چلاؤ ایک ویک تک سیل فون پر ریفرنڈم کروادو کہ کیا چلنا چاہیے ھے اور کیا نہیں چل سکتا عجیب ارسطو بیٹھے ہیں انڈیا میں بند کر دی امریکہ اس کے خلاف بول رہا ھے ھمارے ملک کا میڈیا کے ڈھنگ ہی نرالے ہیں
مسٹر براون کچھا بنیان پہن کر سڑک پر نا نکل جائیں "مہذب" لوگ اخلاقیات کم کتے والی زیادہ کریں گے تیرے ساتھمحمد مالک درست کہہ رہا ہے، سماج کی اخلاقیات حکومت کے دائرہ کار میں نہیں آتیں، جدید ریاست میں گناہ و ثواب کا تصور نہیں، صرف جرم و سزا کا تصور ہے اور انسانی انفرادی اخلاقیات کسی بھی طرح جرم نہیں ہیں۔ یہ انفرادی پسند نا پسند اور چوائس کا معاملہ ہے۔ کسی ایک کی پسند کو سب پر زبردستی لاگو نہیں کیا جاسکتا۔۔۔
عمران خان کالی بوری میں بند اپنی پنکی پیرنی کی پسند کو پورے سماج پر لاگو کرنا چاہتا ہے، اس کی پنکی پیرنی چاہتی ہے کہ ملک میں لوگ ہنسنا، کھیلنا، خوش ہونا چھوڑ کر اس کی طرح کالے برقعے میں بند ہوجائیں یا پھر اس کے احمق خاوند کی طرح تسبیح پکڑ لیں۔۔ حالانکہ اس کا احمق خاوند جوانی میں خود بہت بڑا رنگ باز تھا۔
محمد مالک درست کہہ رہا ہے، سماج کی اخلاقیات حکومت کے دائرہ کار میں نہیں آتیں، جدید ریاست میں گناہ و ثواب کا تصور نہیں، صرف جرم و سزا کا تصور ہے اور انسانی انفرادی اخلاقیات کسی بھی طرح جرم نہیں ہیں۔ یہ انفرادی پسند نا پسند اور چوائس کا معاملہ ہے۔ کسی ایک کی پسند کو سب پر زبردستی لاگو نہیں کیا جاسکتا۔۔۔
عمران خان کالی بوری میں بند اپنی پنکی پیرنی کی پسند کو پورے سماج پر لاگو کرنا چاہتا ہے، اس کی پنکی پیرنی چاہتی ہے کہ ملک میں لوگ ہنسنا، کھیلنا، خوش ہونا چھوڑ کر اس کی طرح کالے برقعے میں بند ہوجائیں یا پھر اس کے احمق خاوند کی طرح تسبیح پکڑ لیں۔۔ حالانکہ اس کا احمق خاوند جوانی میں خود بہت بڑا رنگ باز تھا۔