یورپی ملک بھی مہنگائی سے پریشان،جرمنی میں مہنگائی 29 سال کی بلند سطح پر

oJFlti9.jpg


جرمنی میں افراط زر کی شرح میں اضافہ،مہنگائی 3دہائیوں کی بلند سطح پر

جرمنی میں معاشی بدحالی سنگین ہوتی جارہی ہے، جہاں افراطِ زر کی شرح میں مسلسل اضافہ جاری ہے، یورپی ملک جرمنی میں مہنگائی کی شرح تین دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، آخری بار جرمنی میں یہ شرح 4.3 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

جرمن حکام کے مطابق توانائی کی بڑھتی قیمتوں،سیلز ٹیکس میں ردو بدل،سپلائی چین کی رکاوٹوں اورکورونا کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا ہے،گذشتہ سال کی بہ نسبت افراط زر چار اعشاریہ ایک فیصد سےزائد بڑھی، بجلی اورگیس کی قیمتیں چودہ فیصد بڑھی، اشیائے خورو نوش پانچ فیصد مہنگی ہوگئی ہیں۔


یورپ کی سب سے بڑی اقتصادیات کے حامل ملک جرمنی میں افراطِ زر کے بڑھنے کی وجہ سے پیٹرول اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ اشیائے خور و نوش بھی مزید مہنگی ہوئی ہیں،ماہرین اقتصادیات کے مطابق جرمنی میں روز مرہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان تیزی سے جاری ہے،جس سے افراطِ زر کی شرح پانچ فیصد تک جاسکتی ہے۔

جرمنی بینکوں نے امید ظاہر کی کہ افرط زر کی موجودہ شرح کچھ عرصے بعد کم ہوجائے گی اور مہنگائی کی موجودہ سطح بھی کم ہوگی،دوسری جانب یورو اسٹیٹ کے تخمینے کے مطابق یورپ کے 19 ممالک میں سالانہ افراط زر ستمبر میں3.4 فیصد تک پہنچ گئی،اگست میں 3 فیصد ہوگئی، یہ 2008 کے بعد کی بلند ترین سطح ہے،یورپی یونین کے اعدادوشمار کے تخمینے کے مطابق اگست میں 15.4 فیصد کے مقابلے میں ستمبر میں توانائی کی سالانہ قیمتوں میں 17 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔ خوراک اور خدمات کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں۔