یہ آڈیوز کس نے بنائیں؟ کس نے کھیلا؟ ان آڈیوز کا مقصد کیا ہے؟ مظہر عباس

4mazahrababsbba%20uodo.jpg

جی چینل کے پروگرام میں سوال کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ جب تک ایسی تحقیقات نہ ہو جائیں جس پر عوام کو یقین تو تب تک عمران خان کا یہ بیانیہ چلتا رہے گا، یہ تھوڑا کمزور ضرور ہو جائے گا مگر چلتا رہے گا۔

مظہر عباس نے کہا کہ لوگ عمران خان سے کچھ سوال کریں گے کہ آڈیو بنائی کس نے، چلائی کس نے اور اس آڈیو کا مقصد کیا ہے۔ ہمیں نہیں پتہ آج ہم یہ بحث کر رہے ہیں کل کو کوئی اور آڈیو یا ویڈیو آ جائے۔ ہو سکتا ہے ابھی عمران سیریز چل رہی ہے پھر مریم سیریز آئے پھر شہبازسیریز آئے، پھر نواز سیریز چلے۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں آڈیوز سے ایک بات کلیئر ہو گئی ہے کہ 7 تاریخ تک عمران خان کو پتہ تھا کہ وہ سائفر ہے یا خط ہے یا میٹنگ منٹس ہیں یا ٹرانسکرپٹ ہے۔ بنیادی چیز یہ تھی کہ وزیراعظم سے چھپایا گیا کم ازکم ان سے چھپایا نہیں گیا یہ ان کے علم میں تھا۔

مظہر عباس نے کہا کہ اس کے سامنے آنے سے پہلے 6 ماہ کو دیکھا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ معاملات یہاں تک پہنچے کیسے ہیں۔ وہ پلاننگ کرتے ہیں کہ ہمیں اسے اپنے مقصد کیلئے کس طرح استعمال کرنا ہے۔ اس کا مسئلہ نہیں ہے کوئی بھی وزیراعظم ہوتا تو یہی کرتا۔


انہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کا واقعہ یاد دلایا کہ ان کے دور میں بھی ایک ٹیلی گرام پکڑا گیا تھا جس میں لکھا کہ Party is over جب وہ بھٹو کے ہاتھ لگا تو انہوں نے راجہ بازار میں لہرایا اور پھر اس پر خطاب بھی کیا کہ پارٹی از ناٹ اوور۔

تجزیہ کار نے مزید کہا کہ 27 تاریخ کو اپنے خطاب میں عمران خان نے خود امریکا کا نام لیا مگر پھر اسے زبان سے پھسلنا قرار دیا گیا کیونکہ تب تک وہ جان چکے تھے کہ معاملہ بگڑ گیا ہے وہ کسی بھی طرح تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانا چاہتے تھے۔
 

Lubnakhan

Minister (2k+ posts)
These audio leaks have reaffirmed IK’s narrative.
Naming cipher a letter might be a big deal for Mazher Abbas or other journalists like him, but it’s confirmed now that there was a message for establishment. The most important question is that why Americans asked establishment to remove PM of Pakistan. We don’t see any specific tussle or feud between Pakistan and Amreeka before this ( may be series of) cipher.