19 کروڑ درختوں سے پورا کے پی ہرابھرا ہو جائے مگر پشاور شہر بھی اجڑا ہوا ہے

5sckptree.jpg

سپریم کورٹ میں شجرکاری سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کو محکمہ جنگلات کے پی نے بتایا کہ صوبے میں 19 کروڑ درخت لگائے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں غیر ملکی رپورٹس دکھا کر مطمئن نہ کریں۔

بنچ میں شامل جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اگر 19 کروڑ درخت لگا دیئے جائیں تو پورا خیبر پختونخوا ہرا بھرا ہو جائے گا، جس پر چیف جٹس نے کہا کہ یہاں تو پشاور شہر بھی اجڑا ہوا ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ بتایا جائے 19 کروڑ درختوں کیلئے پودے کہاں سے خریدے گئے؟ محکمہ جنگلات کے پی کے حکام نے جواب دیا کہ زمین پر بیج پھینک کر درخت اگائے جاتے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ اس کا مطلب بیج پھینک کر سارا کام اللہ تعالیٰ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1455856055775375362
چیف جسٹس نے سیکرٹری جنگلات خیبرپختونخوا کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کیوں نہ سیکرٹری جنگلات خیبرپختونخوا کے وارنٹ نکال دیں۔ کے پی میں مارگلہ کے پہاڑوں پر ہوٹل اور ریسٹ ہاؤسز بن گئے ہیں، درخت کاٹ کر نیشنل پارک میں تعمیرات کی جا رہی ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک ہے، وہاں تعمیرات کیسے ہو سکتی ہیں؟ ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ مارگلہ ہلز کا جائزہ لیکر رپورٹ پیش کریں گے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جو پہاڑ الاٹ کر چکے ہیں ان کا کیا کریں گے؟

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کمراٹ، سوات اور نتھیا گلی میں درخت کٹ چکے ہیں، محکمہ جنگلات کا ٹمبر کا کاروبار چل رہا ہے، گھروں میں ڈلیوری پہنچ جاتی ہے۔